Powered By Blogger

بدھ, اگست 25, 2021

حکومت کی پالیسی جاری رہنے تک راشن کارڈ کے بغیر مفت راشن تقسیم کیاجائے : ہائی کورٹ

حکومت کی پالیسی جاری رہنے تک راشن کارڈ کے بغیر مفت راشن تقسیم کیاجائے : ہائی کورٹنئی دہلی، 24 اگست (اردو اخبار دنیا )
دہلی ہائی کورٹ نے منگل کو کہا کہ جب تک پالیسی کے تحت اجازت دی جاتی ہے، سرکاری حکام راشن کارڈ پر اصرار کئے بغیر لوگوں میں مفت راشن تقسیم کریں گے۔جسٹس ریکھا پلی کی سنگل بنچ نے غیر منظم شعبے میں کام کرنے والے سات افراد کی درخواست کی سماعت کے دوران کووڈ19 کے خلاف ویکسینیشن کی اہمیت پر بھی زور دیا۔ جج نے کہاکہ جب تک ہر ایک کو ویکسین نہیں دی جاتی، مفت راشن نہیں دیا جانا چاہیے، یہ حکم ہونا چاہیے۔ ہر روز وزیر اعظم کہہ رہے ہیں (ویکسین لگوائو)۔ آپ مفت راشن کے لیے عدالت آتے ہیں لیکن ویکسین نہیں لینا چاہتے۔اس درخواست میں راشن کارڈ کی عدم موجودگی میں لاک ڈاؤن کے دوران راشن کی مفت فراہمی کی ہدایت کرنے کی درخواست کی گئی تھی۔ جسٹس ریکھا پلی نے کہاکہ یہ بتانے کی ضرورت نہیں کہ جب تک مفت راشن کی سکیم راشن کارڈ پر اصرار کیے بغیر جاری رہے گی، جواب دہندگان درخواست گزار اور اس طرح کے دیگر افراد کو مفت راشن فراہم کیاجائے۔دہلی حکومت کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ فی الحال اس کی پالیسی کے مطابق درخواست گزاروں کو راشن کارڈ مانگے بغیر راشن فراہم کیا جا رہا ہے۔


اسرائیل میں بڑے پیمانے پر ویکسینیشن کے باوجود کوویڈ کیسسز میں اضافے سے اسرائیلی پریشان

ماہرین کا کہنا ہے کہ اسرائیلیوں نے ماسک پہننے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اسرائیل میں ڈیلٹا ویرینٹ کے تیزی سے پھیلاؤ میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ ڈیلٹا کے تیزی سے پھیلاؤ نے زیادہ تر ویکسین شدہ اسرائیلیوں کو پھر سے خطرہ میں ڈال دیا

کچھ کا واٹر پارک جانے کا ارادہ تھا ، دوسروں کو میوزیم اور کچھ کو کھانے کے لیے۔ لیکن تین سے 12 سال کی عمر کے بچوں کو ایسا کرنے کے لیے پہلے کورونا وائرس ٹیسٹ کروانے کی ضرورت تھی۔

20 اگست تک ، پارکوں کے علاوہ ریستوران ، عوامی تالاب ، عجائب گھر یا کسی اور عوامی جگہ میں "گرین پاس” داخل ہونا ضروری ہے۔ یہ پاس ان لوگوں کو جاری کیا جاتا ہے جن کو دو ویکسین کی خوراک ملی ہے یا جو کورونا وائرس سے صحت یاب ہو چکے ہیں۔ لیکن ماضی کے برعکس ، جو بچے ویکسین لینے کے اہل نہیں ہیں ان کے پاس بھی پاس ہونا ضروری ہے۔

"یہ مشکل ہے ،” شیرا ایلکن نے کہا ، جو اس وقت خوفزدہ ہو گئی جب اسے اپنے روتے ہوئے چار سالہ بچے کو ڈھونڈنا پڑا تاکہ ڈاکٹر اسکی ناک کے اندر سے سواب کا نمونہ لے سکے۔ ” میں سمجھتا ہوں کہ یہ ضروری ہے اور میں کوشش کرنے کے لیے تیار ہوں۔”

تیز ٹیسٹ کے نتائج 15 منٹ میں آتے ہیں ، لیکن وہ صرف 24 گھنٹوں کے لیے موثر ہوتے ہیں اور کچھ والدین نے اپنے آپ کو ایک گھنٹے سے زیادہ وقت تک لائن میں انتظار کرتے ہوئے پایا ہے

اپنے شوہر اور دو جوان بیٹیوں کے ساتھ انتظار کرنے والی تمر کوہن نے کہا ، "اگر وہ ہمیں روزانہ ایسا کرنے پر مجبور کرتے ہیں تو میں اپنے بال نوچ لوں گا۔” "یہ مضحکہ خیز ہے. ہم ہر روز لائن میں انتظار نہیں کر سکتے۔

اسرائیل اپنی آبادی کی اکثریت کو ویکسین دینے والے پہلے ممالک میں سے ایک تھا اور مارچ تک بیشتر اسرائیلی پہلے ہی COVID-19 کی ویکسین لے چکے تھے

جون تک ماسک کی لازمی شرط کو مکمل طور پر ختم کر دیا گیا اور صرف پابندیاں رکھیں جو ملک سے داخلے اور باہر نکلنے سے متعلق تھیں۔ اب انفیکشن کی شرح بڑھ کر 5.4 فیصد ہو گئی ہے اور وزیر اعظم نفتالی بینیٹ نے کہا ہے کہ وہ شرح کو کم کرنے اور چوتھے لاک ڈاؤن سے بچنے کے لیے ہر ممکن اقدام کریں گے۔

ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ ڈیلٹا کی مختلف اقسام اسرائیل میں اتنی سختی سے پھیلنے کی دو اہم وجوہات ہیں۔ ایک تو ، اسرائیلی ماسک کی ضروریات کی خلاف ورزی کر رہے تھے ، جو جون کے آخر میں دوبارہ نافذ کر دی گئیں۔ اب پولیس ان لوگوں کو جرمانے دے رہی ہے جو چہرہ نہیں ڈھانپتے۔

انفیکشن کی زیادہ شرح کی دوسری وجہ یہ ہے کہ زیادہ تر اسرائیلیوں کو فائزر ویکسین سے ٹیکہ لگایا گیا تھا ، جو کہ اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ وائرس کے خلاف موڈرنا سے کم موثر ہے۔

بار الان یونیورسٹی کے لائف سائنسز کے نائب ڈین پروفیسر سیرل کوہن اور وزارت صحت کی کورونا وائرس ویکسین ایڈوائزری کے رکن پروفیسر سیرل کوہن نے کہا ، "یہ سچ ہے کہ موڈرنہ نے لوگوں کو انفیکشن سے بہتر طور پر محفوظ کیا ہے ، لیکن دو ویکسینز شدید بیماری کے خلاف تاثیر میں تقریبا equivalent برابر ہیں۔”

بچوں اور کسی کو مکمل طور پر ویکسین نہ کروانے کی ضرورت کے علاوہ ، اسرائیل تمام اساتذہ کو کام کرنے کے لیے گرین پاس کی ضرورت ہوگی۔ اسرائیل نے ملک میں داخلے کے حوالے سے سخت ہدایات بھی عائد کی ہیں۔

غیر ملکیوں کو خصوصی اجازت نامہ حاصل کرنے اور متعدد ٹیسٹ لینے کے بغیر داخل ہونے کی اجازت ہے۔ اسرائیلیوں کو خصوصی کمیٹی کی اجازت کے بغیر اسپین ، برازیل اور میکسیکو جیسے "سرخ ممالک” میں جانے کی اجازت نہیں ہے۔ جو پہلے ہی سرخ ممالک میں ہیں ، نیز اسرائیلیوں کو "نارنجی” ممالک میں ، جیسے امریکہ ، فرانس اور جرمنی ، اسرائیل واپس آنے پر قرنطین میں جانا پڑتا ہے ، چاہے انہیں ویکسین دی گئی ہو۔

مزید برآں ، ملک نے 60 سال اور اس سے زیادہ عمر کے باشندوں کے لیے بوسٹر ویکسین کی پیشکش شروع کی – حکومت کی منظوری سے پہلے ہی۔ تب سے اسرائیل نے 40 اور اس سے زیادہ عمر کے ہر فرد کو بوسٹر دینے کی منظوری دی ہے۔

پروفیسر کوہن نے کہا ، "اگر آپ دو مہینے پہلے مجھ سے پوچھتے کہ جب ہمارے پاس روزانہ صرف 100 کیسز ہوتے تو میں کہتا کہ ہمیں بوسٹر کے ساتھ جانے کی ضرورت نہیں ہے۔”

"لیکن اس دوران ، ہم ایک دن میں 100 کیسز سے ایک دن میں 8،000 کیسز میں منتقل ہوگئے اور اگر میں کچھ دنوں میں 10،000 سے زیادہ دیکھوں تو مجھے حیرت نہیں ہوگی۔ ہمارے پاس بوسٹر شاٹ دینے کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا۔ میں مزید ڈیٹا کو ترجیح دیتا ، لیکن میرے خیال میں ہم نے صحیح کال کی۔

9.3 ملین کی آبادی میں سے 1.3 ملین سے زیادہ اسرائیلیوں کو اب تک فائزر کی تین خوراکیں مل چکی ہیں کچھ لوگ تین شاٹس حاصل کرنے کے باوجود کورونا وائرس سے متاثر ہوئے ہیں۔

تیسرے جاب نے اخلاقی خدشات کو جنم دیا ہے۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس ادھانوم گیبریئس نے اسرائیل سمیت امیر ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ خوراک غریب ممالک کو بھیجیں جو اپنے شہریوں کو پہلی ویکسین بھی فراہم نہیں کر سکتے۔

پڑوسی مقبوضہ فلسطین میں ، صرف 9.2 فیصد آبادی کو مکمل طور پر ویکسین دی گئی ہے ، جبکہ اسرائیل میں 60.1 فیصد کو کم از کم دو جابس موصول ہوئی ہیں

’کووی شیلڈ کے لیے 84 دنوں کا انتظار کیوں؟‘ مودی حکومت سے کیرالہ ہائی کورٹ کا سوال

کیرالہ ہائی کورٹ نے منگل کے روز مرکز کی مودی حکومت سے یہ بتانے کو کہا ہے کہ کووی شیلڈ ویکسین کی پہلی خوراک لینے کے بعد آخر دوسری خوراک لینے کے لیے 84 دنوں کا انتظار کیوں کرنا پڑتا ہے۔ عدالت نے یہ بھی پوچھا ہے کہ اگر ٹیکے خود کسی فریق یا پارٹیوں کے ذریعہ درآمد یا حاصل کر لیے جائیں تو کیا وقت کے فرق کو کم کرنا ممکن ہے۔

عدالت نے یہ تبصرہ کائٹیکس گروپ کی کمپنیوں کے ذریعہ داخل ایک عرضی پر سماعت کے دوران کی، جس میں کہا گیا تھا کہ شروع میں کووی شیلڈ کی دوسری خوراک لینے کی مدت کار 45 دن تھی۔ عدالت نے پوچھا کہ کیا وقت کا فرق اس لیے بڑھایا گیا تھا کیونکہ اس کے بہتر اثرات دیکھے گئے تھے، یا پھر یہ وقت پر ٹیکوں کی سورسنگ میں مسائل کے سبب بڑھایا گیا تھا۔ عدالت نے مرکز سے ان ایشوز پر اپنا حلف نامہ دینے کو کہا ہے اور معاملے کو جمعرات کے لیے مقرر کر دیا ہے۔

منگل, اگست 24, 2021

پٹرول اور ڈیزل ایک بار پھر سستا ، قیمت میں 15 پیسے فی لیٹر کمی

پٹرول اور ڈیزل ایک بار پھر سستا ، قیمت میں 15 پیسے فی لیٹر کمینئی دہلی ، 24 اگست۔ پبلک سیکٹرکی آئل مارکیٹنگ کمپنیوں نے ایک بار پھر پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں کمی کی ہے۔ اس نے پٹرول پر 15 پیسے فی لیٹر کمی کی ہے ، جبکہ ڈیزل بھی 15 پیسے فی لیٹر سستا ہوگیاہے۔ اس کمی کے بعد منگل کو دہلی میں پٹرول 101.49 روپے فی لیٹر اور ڈیزل 88.92 روپے فی لیٹر پر آ گیاہے۔ انڈین آئل کی ویب سائٹ کے مطابق ملک کے بڑے شہروں ممبئی، چنئی اور کولکاتہ میںپٹرول کی قیمت میں کم ہوکربالترتیب 107.52 روپے، 99.20 روپے اور101.82 روپے فی لیٹرہوگئی ہے۔وہیں ڈیزل کی قیمت بھی کم ہوکر بالترتیب 96.48 روپے، 93.52 روپے اور 91.98 روپے فی لیٹرہو گئی ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ جہاں پٹرول صرف 35 پیسے فی لیٹر سستا ہو اہے۔وہیںاب تک ڈیزل فی لیٹر 95 پیسے سستا ہو گیا ہے

مہاراشٹر: مرکزی وزیر نارائن رانے گرفتار، ادھو ٹھاکرے کے خلاف متنازعہ بیان دینا پڑا بھاری

ممبئی: مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ ادھو ٹھارے کے خلاف متنازعہ بیان دینے والے مرکزی وزیر نارائن رانے کو منگل کے روز گرفتار کر لیا گیا۔ اس سے قبل پولیس نے نارائن رانے کے خلاف توہین آمیز اور نفرت انگیز بیانوں کی بنا پر آئی پی سی کی کئی دفعات میں مقدمہ درج کرایا گیا تھا۔ نارائن رانے کے بیان سے بی جے پی بھی غیر آرام دہ صورت حال میں آ گئی اور پارٹی لیڈران نے کہا ہے کہ وہ ان کے بیان کی تائید نہیں کرتے۔

خیال رہے کہ مرکزی وزیر نارائن رانے نے رائے گڑھ میں پیر کے روز منعقد کی گئی جن آشیرواد یاترا کے دوران کہا تھا کہ ’’یہ شرمناک ہے کہ وزیر اعلیٰ (ٹھاکرے) کو یہ معلوم نہیں ہے کہ آزادی کو کتنے سال ہو گئے ہیں۔ تقریر کرنے کے دوران وہ پیچھے مڑ کر اس کے بارے میں پوچھتے نظر آتے ہیں۔ اگر میں وہاں ہوتا تو انہیں ایک زوردار تھپڑ رسید کرتا۔‘‘

 

نارائن رانے نے دعوی کیا ہے کہ 15 اگست کو عوام الناس سے خطاب کے دوران ادھو ٹھاکرے یہ بھول گئے تھے کہ آزادی کو کتنے سال ہو گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تقریر کے دوران ہی انہوں نے اپنے معاونین سے دریافت کیا کہ آزادی کو کتنے سال ہوئے ہیں۔

ادھر، بی جے پی نے وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے کے خلاف مرکزی وزیر نارائن رانے کے تھپڑ والے بیان کو خارج کر دیا ہے۔ ساتھ ہی، حزب اختلاف کے لیڈر دیویندر فڑنویس نے کہا کہ پارٹی نارائن رانے کے ساتھ مضبوطی سے کھڑی ہے اور ادھو ٹھاکرے حکومت بی جے پی لیڈران کو نشانہ بنانے کے لئے پولیس کا غلط استعمال کر رہی ہے۔

نڈا نے رانے کی گرفتاری کی مذمت کی

نئی دہلی، 24 اگست (یو این آئی) بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے صدر جے پی نڈا نے مرکزی وزیر نارائن رانے کی مہاراشٹر میں ہوئی گرفتاری کی مذمت کی ہے۔مسٹر نڈا نے منگل کے روز ٹویٹ کیا،’مہاراشٹر حکومت کی جانب سے مرکزی وزیر مسٹر رانے کی گرفتاری آئینی اقدار کی خلاف ورزی ہے۔ اس طرح کی کاروائی سے نہ تو ہم ڈریں گے، نہ دبیں گے‘۔


انہوں نے کہا،’بی جے پی کو ’جن آشیرواد‘ یاترا میں ملنے والی حمایت سے یہ لوگ پریشان ہیں۔ ہم جمہوری ڈھنگ سے لڑتے رہیں گے، یاترا جاری رہے گی‘۔قابل ذکر ہے کہ مسٹر رانے کے مہاراشٹر کے وزیراعلیٰ ادھو ٹھاکرے کے خلاف قابل اعتراض بیان کے بعد ان کے خلاف مہاراشٹر میں ایف آئی آر درج کی گئی اور انھیں گرفتار کر لیا گیاہے۔ مسٹر رانے بامبے ہائی کورٹ میں ضمانت کے لیے عرضی دائر کی ہے۔


در اصل مسٹر رانے مہاراشٹر کے مختلف حصوں میں ’جن-آشیرواد یاترا‘نکال رہے ہیں۔ اس دوران صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا،’مسٹر ٹھاکرے کیسے وزیراعلیٰ ہیں ‘ جنھیں یہ تک نہیں معلوم کہ آزادی کو کتنے برس ہوئے۔ میں وہاں ہوتا تو انھیں ایک تھپڑ لگا دیتا‘۔

ارب پتی ’چرواہا‘ اور سینئر اپوزیشن لیڈر زیمبیا کے نئے صدرمقرر

ارب پتی ’چرواہا‘ اور سینئر اپوزیشن لیڈر زیمبیا کے نئے صدرمقرر

Billionaire 'Shepherd' and senior opposition leader appointed new president of Zambia

لندن ، ۲۴؍اگست:(اردو اخبار دنیا)سینئر اپوزیشن لیڈر #ہاکینڈے ہیچی لیما (Hakainde Hichilem)نے حالیہ انتخابات میں اپنے دیرینہ حریف ایڈگر لونگو کو دس لاکھ سے زائد ووٹوں سے ہرا دیا۔ وہ لونگو سے دو مرتبہ معمولی فرق سے شکست کھا چکے ہیں۔ہاکینڈے ہیچی لیما چھ مرتبہ کی ناکامی کے بعد بالآخرزیمبیا کے صدر کے عہدہ تک پہنچنے میں کامیاب ہو گئے۔ حالیہ انتخابات میں انہوں نے اپنے پیش رو اور دیرینہ حریف ایڈگر لونگو کو دس لاکھ سے زائد ووٹوں سے ہرا دیا۔ وہ لونگو سے دو مرتبہ معمولی فرق سے شکست کھا چکے تھے۔ہاکینڈے ہیچی لیما منگل کے روز زیمبیا کے نئے صدر کے عہدے کا حلف لے رہے ہیں۔

وہ ایک بزنس ٹائکون ہیں لیکن خود کو ایک عام دیہاتی ’چرواہا‘ کہلانا پسند کرتے ہیں۔ملک کے اعلیٰ ترین عہدے تک پہنچنے کے لیے انہوں نے چھ مرتبہ کوشش کی اور بالآخر 12اگست کو ہونے والے انتخابات میں اپنے دیرینہ حریف اور پیش رو ایڈگر لونگو کو تقریباً دس لاکھ سے زائد ووٹوں سے شکست دے دی۔ ماضی میں انہیں لونگو سے دو مرتبہ شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔سن 2016 میں ہونے والے انتخابات میں لونگو کو ہیچی لیما سے صرف ایک لاکھ زائد ووٹ حاصل ہوئے تھے۔

تاہم اس مرتبہ لونگو سے ووٹروں کی ناراضگی نے 59 سالہ ہیچی لیما کے لیے کامیابی کاراستہ آسان کردیا۔ ہیچی لاما کے مطابق ملک کی معیشت تباہ ہوچکی ہے اور عوام کو ایک’ظالم حکومت‘ کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ہیچی لیما بھی تنازعات کا شکار رہے ہیں۔ تابنے سے مالامال اس جنوبی افریقی ملک میں ان پر متعدد مواقع پر دھوکہ دہی کے الزامات عائد ہوتے رہے ہیں۔ وہ خود بھی اس بات کا بارہا تذکرہ کرتے رہے ہیں کہ سیاست میں داخل ہونے کے بعد سے انہیں 15مرتبہ گرفتار کیا جاچکا ہے۔

زیمبیا اس وقت اقتصادی بحران سے دوچار ہے۔ ملک کی نصف سے زیادہ آبادی کووڈ انیس کی وبا شروع ہونے سے پہلے سے ہی خط افلاس سے نیچے زندگی گزار رہی تھی۔ گزشتہ برس زامبیا اپنا قرض ادا نہیں کرنے والا افریقہ کا پہلا ملک بن گیا۔ہیچی لیما نے کہاکہ ہمارے سامنے بہت بڑے بڑے کام ہیں، ہمیں ملک کی معیشت بحال کرنی ہے اور آپ لوگوں کی توقعات کو پورا کرنا ہے۔

یہ سفر مشکل اور چیلنج سے بھرا ہوا ہے ، اتار چڑھاو آئیں گے۔ لیکن مجھے یقین ہے کہ سخت محنت اور لگن سے ہم آپ کی زندگیوں کو بہتر بنانے میں کامیاب ہوں گے۔ہیچی لیما جنوبی ضلعے مونزے میں ایک غریب خاندان میں پیدا ہوئے لیکن ان کے مطابق اپنے’عزم اور حوصلے‘ کی بنیاد پر انہوں نے اسکول میں اسکالرشپ حاصل کی جس کی وجہ سے وہ یونیورسٹی آف زامبیا میں داخلہ لینے میں کامیاب رہے۔انہوں نے ب#رطانیہ کی #یونیورسٹی آف #برمنگھم سے ایم بی اے کی ڈگری حاصل کرنے سے قبل #اکنامکس اور بزنس #ایڈمنسٹریشن میں بھی ڈگریاں حاصل کیں۔

ان کی پارٹی کے مطابق وہ 26 برس کی عمر میں ایک بین الاقوامی اکاونٹینسی کمپنی کے زیمبیا شاخ کے سی ای او بن چکے تھے۔ ملک کے امیر ترین لوگوں میں سے ایک بننے کے لیے انہو ں نے سخت محنت کی اور فائنانس، جائیداد، ہیلتھ کیئراور سیاحت سمیت کئی شعبوں میں اپنی تجارت کو فروغ دیا

پٹنہ میں شوہر کے 39 لاکھ روپے لیکر اہلیہ فرار

پٹنہ میں شوہر کے 39 لاکھ روپے لیکر اہلیہ فرارپٹنہ،(اردو اخبار دنیا) 24 اگست ۔ کہتے ہیں پیسے کا لالچ اتنا برا ہے کہ ہر رشتے کو بھول جاتا ہے۔ ایسا ہی واقعہ پٹنہ کے بہٹا تھانہ میں پیش ا?یا، جہاں اہلیہ شوہر کی جمع پونجی اپنے عاشق کے ساتھ لیکر فرار ہوگئی۔ شوہر نے بہٹا تھانہ میں اہلیہ کے خلاف معاملہ درج کرایا ہے۔ پولیس معاملے کی تفتیش شروع کر دی ہے۔ بہٹا کے کوڑیا رہائشی برج کشور سنگھ کی شادی 14 سال قبل بھوجپور کے برہرا تھانہ کے بند گاو?ں کی پربھاوتی دیوی کے ساتھ ہوئی تھی۔ شادی برج کشور سنگھ کے دو بچے ہوئے۔ گاو?ں میں کاشت کاری کرکے بال بچوں کی پڑھائی اچھی نہیں ہونے کی وجہ برج کشور سنگھ کام کی تلاش میںگجرات چلے گئے۔ اس دوران ان کی بیوی پربھا دیوی اپنے دو بچوں کے ساتھ بہٹا میں کرائے کے مکان میں رہ رہی تھی۔ دریں اثنا کچھ رو ز قبل برج کشور سنگھ نے اپنے گاو?ں کے کھیت کو بیچ 39 لاکھ روپے اپنی اہلیہ کے اکاو?نٹ میں ڈال دیا۔ یہ سوچ کر کہ ان پیسوں سے دوسری جگہ زمین یا مکان لیکر وہ اپنے بچوں اور اہلیہ کے ساتھ خوشی سے زندگی بسر کر یں گے۔ نئے مکان کی تلاش میں برج کشور سنگھ دو دن قبل گجرات سے بہٹا گاو?ں پہنچے۔ انہوں نے دیکھا کہ مکان میں باہر سے تالا بند ہے اور ان کی اہلیہ بھی گھر پر نہیں ہے۔ مکان مالک سے بات کرن پر انہوں نے بتایا کہ ان کی اہلیہ پربھا دیوی اپنے ایک بچے کو لیکر پیر کے روز صبح فرار ہوگئی ہے۔ کافی تلاش کرنے کے بعد بھی جب پربھا دیوی اور ان کے بچوں کا کوئی پتہ نہیں چلا تب انہوں نے اس بات کی اطلاع بہٹا تھانہ کو دی۔ معاملے کی تفتیش کر رہے بہٹا تھانہ کے راجیشور پنڈت نے بتایا کہ تفتیش کے دوران یہ انکشاف ہوا ہے کہ پربھا دیوی کاکسی دوسرے کے ساتھ عشق چل رہا تھا۔ شوہر کی غیر موجودگی میں پربھا دیوی اس کے ساتھ تعلقات قائم رکھتی تھیں۔پربھا دیوی نے 26لاکھ روپے ڈہری رہائشی ایک شخص کے اکاو?نٹ میں ٹرانسفر کیا ہے ، جبکہ 13 لاکھ روپے چیک کے ذریعہ نکالنے کا ثبوت پولیس کے ہاتھ لگی ہے۔ پربھا دیوی نے اپنے اکاو?نٹ میں صرف 11 روپے چھوڑ کر سبھی پیسے کی نکاسی کی ہے۔ پولیس معاملے کی تفتیش میں مصروف ہوگئی ہے۔ اس معاملے نے شوہر برج کشور سنگھ نے اپنی ہی اہلیہ پربھا دیوی کے خلاف تھانہ میں معاملہ درج کرایا ہے۔

اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...