Powered By Blogger

بدھ, اگست 25, 2021

ہندوستان صرف 78 رن پر ڈھیر ، : ‏IND VS ENG ‎غیرملکی سرزمین پر پہلی بار ایسی شرمناک بلے ! بازی

ہندوستان صرف 78 رن پر ڈھیر ، : IND VS ENG غیرملکی سرزمین پر پہلی بار ایسی شرمناک بلے ! بازینئی دہلی(اردو اخبار دنیا): لارڈس ٹسٹ میں ہندوستان نے جس طرح سے شاندار جیت درج کی تھی، لیڈس میں اترتے ہی حالات پوری طرح تبدیل ہوگئے۔ ہندوستانی ٹیم لیڈس ٹسٹ (India vs England, 3rd Test) کی پہلی اننگ میں صرف 78 رنوں پر ڈھیر ہوگئی۔ ایک سے بڑھ کر ایک ٹسٹ بلے بازوں سے لیس ٹیم انڈیا کا ایک بھی بلے باز 20 رن تک نہیں پہنچ پایا۔ روہت شرما (Rohit Sharma) نے سب سے زیادہ 19 رن بنائے۔ نائب کپتان اجنکیا رہانے نے 18 رن بنائے۔ وہ تو انگلینڈ نے 16 رن اضافی دے دیئے ورنہ ہندوستانی ٹیم 62-60 رنوں پر سمٹ جاتی۔ (تصویر کریڈٹ: اے ایف پی)

واضح رہے کہ انگلینڈ کے خلاف یہ ہندوستان کا تیسرا سب سے کم اسکور ہے۔ اس سے پہلے وہ 1974 میں لارڈس ٹسٹ میں 42 اور 1952 میں مینچسٹر میں 58 رنوں پر سمٹ گئی تھی۔ اب پورے 47 سالوں کے بعد ہندوستانی ٹیم نے انگلینڈ میں اتنی شرمناک کارکردگی کی ہے۔ (اے ایف پی)

ٹسٹ کرکٹ میں یہ ہندوستان کا 9 واں سب سے کم اسکور ہے۔ بتادیں کہ گزشتہ سال ہی آسٹریلیا دورے پر ٹیم انڈیا ایڈیلیڈ میں محض 36 رنوں پر سمٹ گئی تھی۔ حالانکہ اس کے بعد ٹیم انڈیا نے زبردست واپسی کرتے ہوئے سیریز 1-2 سے اپنے نام کی تھی۔ (اے ایف پی)

ہندوستانی ٹیم نے اپنے آخری 5 وکٹ صرف 11 رنوں پر گنوا دیئے۔ ایک وقت ٹیم انڈیا کا اسکور 5 وکٹ پر 67 رن تھا، لیکن اس کے بعد وہ 78 رنوں پر ڈھیر ہوگئی۔ (اے پی)

ورلڈ ٹسٹ چمپئن شپ کی بات کریں تو ہندوستان دوسری بار 100 سے کم اسکور پر ڈھیر ہوا ہے۔ انگلینڈ بھی دو بار 100 سے کم اسکور پر آل آوٹ ہوا ہے۔ (اے ایف پی)

ٹسٹ کی پہلی اننگ میں یہ ہندوستان کا انگلینڈ کے خلاف سب سے کم اسکور ہے۔ یہی نہیں غیر ملکی سرزمین پر پہلی اننگ میں یہ ہندوستانی ٹیم کا سب سے کم ٹسٹ اسکور بھی ہے۔ اس سے قبل ہندوستانی ٹیم پہلی اننگ میں 4 بار اور 100سے کم رنوں پر آل آوٹ ہوچکی ہے۔ ٹسٹ کی پہلی اننگ میں اس کا سب سے کم اسکور 75 رن ہے، جو کہ 1987 میں ویسٹ انڈیز کے خلاف بنا تھا (تصویر کریڈٹ: اے پی)

یوپی: علی گڑھ کے بعد اب کچھ اور جگہوں کے نام بدلنے کی تیاری25/08/2021

یوپی: علی گڑھ کے بعد اب کچھ اور جگہوں کے نام بدلنے کی تیاری

UP Chief Minister Yogi Aditya Nath-BCCI

لکھنو،25؍اگست:(اردو اخبار دنیا)اتر پردیش میں کچھ دوسری جگہوں کے نام تبدیل کیے جا سکتے ہیں۔ اب پورانچل کے ضلع مرزا پور کا نام تبدیل کرکے وندھیہ دھام اور اناؤ کے میاں گنج بلاک کا نام مایا گنج رکھنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ اناؤ ڈی ایم رویندر کمار نے میاں گنج کا نام بدل کر مایا گنج رکھنے کی تجویز بھیجی ہے۔ دریں اثنا #یوگی آدتیہ ناتھ حکومت کے وزیر راما شنکر سنگھ پٹیل نے #مرزا پور کا نام وندھیہ دھام رکھنے کا مطالبہ کیا ہے۔ اس سے پہلے یہاں کی ضلع #پنچایتوں نے علی گڑھ، مین پوری اور #فیروز آباد کے نام تبدیل کرنے کی تجاویز بھیجی ہیں۔

#علی گڑھ کا نام خلیفہ حضرت علی کے نام پر رکھا گیاتھا۔ اب علی گڑھ کی ضلع پنچایت نے حکومت کو ایک تجویز بھیجی ہے کہ علی گڑھ کا نام ہری نگر اور علی گڑھ ہوائی اڈہ کا نام کلیان سنگھ کے نام پر رکھا جائے۔ ہوائی اڈے کا نام سابق وزیر اعلیٰ کلیان سنگھ کے نام پر رکھنے کی تجویز کو بھی منظوری دے کر یوپی حکومت کو بھیج دیا گیا۔ کلیان سنگھ علی گڑھ میں پیدا ہوئے تھے۔اسی طرح فیروز آباد کا نام راجہ چندرسین کے نام پر چندر نگر رکھنے کی تجویز فیروز آباد ڈسٹرکٹ #پنچایت نے حکومت کو بھیجی ہے۔اس سے قبل 2018 میں یوگی حکومت نے الہ آباد کا نام #پریاگ راج اور فیض آباد ضلع کا نام ایودھیا رکھا تھا۔

اتر پردیش : چوری کے الزام میں مسلم نوجوان کی ہے رحمی سے پٹائی ، کیس درج

اتر پردیش : چوری کے الزام میں مسلم نوجوان کی ہے رحمی سے پٹائی ، کیس درج(اردو اخبار دنیا)یوگی حکومت میں ایک بار پھر بھیڑ کا تشدد منظر عام پر آیا ہے۔ بریلی میں بھیڑ کے تشدد کے ایک نئے معاملے میں مسلم نوجوان ساحل کو اس کے بالوں سے گھسیٹا گیا، بے رحمی سے پٹائی کی گئی، اور اور پھر اس کے پیروں کو باندھ دیا گیا تاکہ وہ چوری کی بات قبول کر لے۔ واقعہ منگل کی دوپہر بس اڈے پر پیش آیا اور اس کی ویڈیو بعد میں سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی۔

بریلی کے سینئر پولیس سپرنٹنڈنٹ (ایس ایس پی) روہت سنگھ سجوان نے اس معاملے میں ایف آئی آر درج کرنے کا حکم دے دیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ''ہم نے از خود نوٹس لیا ہے اور نامعلوم اشخاص کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ 147 (فساد)، 149 (غیر قانونی جلسہ کے کسی بھی رکن کے ذریعہ کیا گیا جرم)، 323 (قصداً چوٹ پہنچانا) اور 342 (غلط جیل) کے تھت شکایت درج کی ہے۔ ساحل کے ساتھ مار پیٹ کرنے والے کی ویڈیو اور تصویروں کے ذریعہ شناخت کی جائے گی۔''

واقعہ کے تعلق سے بتایا جا رہا ہے کہ ایک مسافر دیویندر کمار نے پایا کہ اس کا فون اس کی جیب سے غائب تھا، جب کہ ایک دیگر شخص نے دعویٰ کیا کہ اس کا والیٹ چوری ہو گیا تھا۔ جب راہ گیروں نے پاس کھڑے لوگوں سے پوچھ تاچھ شروع کر دیا اور 20 سالہ مزدور محمد ساحل سے جب پوچھ تاچھ کی گئی تو وہ لڑکھڑا گیا۔ بھیڑ نے فوراً اس پر حملہ کر دیا اور مار پیٹ کرنے لگے۔

بتایا جاتا ہے کہ پولیس کے پہنچنے سے قبل تقریباً 30 منٹ تک اس کے ساتھ مار پیٹ کی گئی۔ حالانکہ اس کے پاس سے چوری کا کوئی بھی سامان برآمد نہیں ہوا۔ زخمی ساحل کو فوری علاج کے لیے اسپتال لے جایا گیا اور بعد میں اسے لاک اَپ میں ڈال دیا گیا۔ دیویندر کمار کی شکایت کی بنیاد پر ایک نامعلوم شخص کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔ کوتوالی ایس ایچ او پنکج پنت نے کہا کہ ہم نے پایا کہ ساحل جرم میں شامل تھا، لیکن ساحل کے پاس کوئی فون یا والیٹ نہیں ملا۔ ہمیں اس کے دوست صابر نام کے ایک شخص کا فون ملا۔ اسے بھی گرفتار کر لیا گیا ہے۔ بریلی میں 2019 کے بعد سے یہ چوتھا ایسا معاملہ ہے۔

غور طلب ہے کہ اگست 2019 میں مویشی چوری کے شبہ میں بھیڑ کے ذریعہ حملہ کیے جانے کے بعد ایک ذہنی طور سے بیمار مسلم شخص کی پٹائی کی گئی جس سے وہ کومہ میں چلا گیا۔ اس کی اسپتال میں موت ہو گئی۔ گزشتہ سال ستمبر میں شراب کے نشے میں مدہوش ایک مسلم شخص کو چور سمجھ لیا گیا تھا اور پھر اس کی پٹائی درخت سے باندھ کر بھیڑ کے ذریعہ کی گئی تھی۔ اس کی بھی علاج کے دوران موت ہو گئی تھی۔ علاوہ ازیں رواں سال فروری میں 31 سالہ ایک مسلم ٹیکسی ڈرائیور پر مویشی چوری اور پیٹ پیٹ کر قتل کرنے کا الزام لگایا گیا تھا۔ سر میں چوٹ لگنے کی وجہ سے اس کی بھی موت ہو گئی تھی۔


لو جہاد قانون پر گجرات ہائی کورٹ کا فیصلہ آئین کی بالا دستی کاثبوت:محمودمدنی

لکھنؤ:25اگست(یواین آئی) جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود مدنی نے گجرات حکومت کے ذریعہ مبینہ لوجہاد پر 15 جولائی کو پاس کئے گئے”مذہبی آزادی (ترمیمی) ایکٹ 2021” پر گجرات ہائی کورٹ کے ذریعہ ایکٹ کی 8 دفعات پرفوری طورپر پابندی عائد کرنے کے فیصلے کا استقبال کرتےہوئے کہا کہ یہ آئین و دستور کی بالا دستی کا ثبوت ہے جمعیۃ علماء ہند کی جانب سے ایڈوکیٹ آن رکارڈ محمد عیسیٰ حکیم اور سینئر ایڈووکیٹ مہر جوشی نے عدالت میں آئین ہند کے حوالے سے دلائل پیش کئے۔

فریقین کے دلائل سننے کے بعدگجرات ہائی کورٹ کے جسٹس وکرم ناتھ اور جسٹس ویرن وشنو کی بنچ نے مذکورہ قانون کی دفعات 3، 4، 4A، 4B، 4C، 5، 6 اور 6A پر فوری طور پر پابندی عائد کردی ہے۔
اس ایکٹ کی دفعہ 3 میں زبردستی مذہب تبدیل کرنا یا ایسے کسی بھی شخص کے ذریعے شادی میں مدد دینا جرم بناتا ہے۔ 3 اے کے تحت جبری تبدیلی کی شکایت والدین، بہن بھائیوں یا کسی بھی سگے یا سسرالی رشتہ دار کی جانب سے کی جا سکتی ہے۔4 اے میں غیر قانونی، مذہبی تبدیلی کے لیے 3 سے 5 سال قید کی سزا ہے۔ دفعہ 4 بی غیر قانونی تبدیلی سے شادی پر پابندی لگاتی ہے۔ غیر قانونی تبدیلی میں ملوث اداروں کے خلاف دفعہ 4C کے تحت کارروائی کی جائے گی۔ دفعہ 6 اے ملزم پر ثبوت کا بوجھ ڈالتی ہے۔ ایکٹ کی ان نکات کو روکتے ہوئے، عدالت نے کہا کہ یہ بالغوں کی آزادی پر مبنی دوسرے مذہب میں شادیوں پر نافذ نہیں ہوگا۔

واضح رہے کہ گجرات میں مذکورہ ایکٹ کے تحت بہت سے لوگوں کو گرفتار کیا گیا اور مقدمہ چلایا گیا۔ جمعیۃ علماء ہند کے قومی صدر مولانا محمود اسد مدنی کی ہدایات پر گجرات جمعیۃ علماء نے اس کے خلاف گجرات ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔سماعت کے دوران دونوں ججوں نے زبانی طور پر کہا کہ مذہب اور شادی ذاتی پسند کے معاملات ہیں۔ تاہم، ان کے مطابق، جس لمحے کوئی شخص کسی دوسرے مذہب میں شادی کرتا ہے اور اس کے خلاف ایف آئی آر درج کی جاتی ہے، پھر اس شخص کو جیل بھیج دیا جاتا ہے اور اس کے علاوہ ثبوت کا بوجھ بھی اس ملزم پر ڈال دیا جاتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر کوئی شخص شادی کرتا ہے تو کیا حکومت اسے جیل بھیج دے گی؟ اور پھر یہ یقین حاصل کرے گی کہ شادی زبردستی کی گئی تھی یا لالچ سے؟

جمعیت علماء ہند کی جانب سے عدالت میں سینئر وکیل کا مطالبہ تھا کہ یہ قانون انفرادی آزادی، آزادانہ انتخاب، مذہبی آزادی اور آئینی طور پر امتیازی سلوک پر مبنی ہے۔ اور یہ آئین کے دفعات 14، 21 اور 25 کے منافی اور متصادم ہیں۔ اس لیے اسے فورا ختم کیا جائے۔ اس مقدمہ میں دیگر نکات پر سماعت جاری رہے گی۔

بہار میں مذہبی مقامات ، شاپنگ مال ، دکان ، پارک ، سنیمال ہال ، کوچنگ اداروں کوکھولنے کی ملی اجازت

پٹنہ 25 اگست ( یواین آئی ) بہار میں کورونا انفیکشن کی صورتحال میں بہتری کو دیکھتے ہوئے حکومت نے کل سے سبھی دکانوں ، اداروں ، شاپنگ مال ، پارک ، گارڈن اور مذہبی مقامات کو عام طو رپر کھولنے کی اجازت دے دی ہے ۔

بہار کے وزیراعلیٰ نتیش کمار نے بدھ کو آفات مینجمنٹ گروپ کی میٹنگ میں کورونا کی صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد خود سوشل نیٹ ورکنگ سائٹ ٹوئٹر پر ٹوئٹ کر کے بتایاکہ ریاست میں اب سبھی دکانیں ، ادارے ، شاپنگ مال ، پارک ، گارڈن اور مذہبی مقامات عام طور سے کھلیںگے ۔ اس کے ساتھ ہی ضلع انتظامیہ کی اجازت سے سبھی طرح کے سماجی ، سیاسی ، تفریحی ، کھیل۔ کود ، ثقافتی اور مذہبی پروگرام احتیاطی تدابیر کے ساتھ منعقد کئے جاسکیںگے۔

وزیراعلیٰ نے بتایاکہ سبھی یونیورسیٹی، کالج ، تکنیکی تعلیمی ادارے اور یونیورسیٹی ( پہلی سے بارہویں جماعت ) کے ساتھ کوچنگ ادارے بھی عام طور سے کھلیںگے ۔ انہوں نے بتایاکہ ریاست کے یونیورسیٹیوں ، کالجوں ، اسکولوں کے ذریعہ امتحانات بھی منعقد کئے جاسکیںگے ۔مسٹر کمار نے بتایاکہ 50 فیصد صلاحیت کے ساتھ سنیماہال ، کلب ، جم ، سوئمنگ پل ، ریستوراں اور کھانے کی دکان (زائرین کے ساتھ ) کھل سکیںگے لیکن تیسری لہر کے امکانات کے مد نظر بہار کے تمام باشندوں کو کووڈ پروٹوکول پر عمل کرتے ہوئے احتیاط برتنا ضروری ہے 

ہندوستان سے کورونا کا جلد خاتمہ ناممکن، لوگ انفیکشن کے ساتھ رہنے کی عادت ڈالیں‘

ہندوستان میں کورونا انفیکشن کی تعداد میں ایک بار پھر اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ اس درمیان عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے ایک دعویٰ نے لوگوں کی فکر میں اضافہ کر دیا ہے۔ سائنسداں ڈاکٹر سومیا سوامی ناتھن کا کہنا ہے کہ ہندوستان میں لوگوں کو کورونا سے چھٹکارا پانے کے لیے طویل انتظار کرنا ہوگا۔

انھوں نے مزید کہا کہ ملک میں کورونا وائرس اینڈیمک اسٹیج میں داخل ہو رہا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ اینڈیمک اسٹیج اس سطح کو کہتے ہیں جب کوئی آبادی وائرس کے ساتھ رہنا سیکھتی ہے۔سوامی ناتھن سے جب پوچھا گیا کہ ہندوستان میں ایسی حالت کیوں پیدا ہو رہی ہے، تو انھوں نے کہا کہ ہندوستان میں مختلف حصوں میں آبادی کے تنوع اور قوت مدافعت کی حالت کے سبب یہ ہو رہا ہے۔ یہ بہت ممکن ہے کہ یہ اتار چڑھاؤ کی حالت اسی طرح جاری رہ سکتی ہے۔

انھوں نے امید ظاہر کی کہ سال 2022 کے آخر تک ہم اس حالت میں ہوں گے کہ ہم 70 فیصد تک ٹیکہ کاری کے ہدف کو حاصل کر لیں گے اور پھر ملک میں حالات واپس معمول پر ہو سکتے ہیں۔واضح رہے کہ وزارت صحت کی جانب سے جاری کردہ تازہ اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں میں 37 ہزار 593 کورونا کے نئے کیسز سامنے آئے ہیں۔ اس درمیان 648 کورونا متاثرین کی موت بھی ہوئی ہے۔ گزشتہ روز 25 ہزار 467 کورونا کے نئے معاملے سامنے آئے تھے۔ اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ایک دن میں تقریباً 12 ہزار سے زائد نئے کورونا مریض رجسٹرڈ ہوئے، جو ایک تشویشناک بات ہے۔

شیطان کے بہکاوے کی روایات ، مردوں کے گلے میں یہ ہڈی کیوں ہوتی ہے ؟ حیران کن انکشاف

آج ہم آپ کو بتائیں مردوں کے گلے میں موجود اس ہڈی کے بارے میں جس کی تصویر آپ نے دیکھی ہوگی۔ یہ ہڈی گلے میں کیوں ہوتی ہے ؟ اس ہڈی کا تعلق انسان کی عادات سے ہے یا کچھ اور وجوہات ہیں ؟ قارئین ہر انسان کے گلے پر درمیان میں ایک ابھار ہوتا ہے جو خواتین کی نسبت مردوں میں بہت زیادہ نمایاں ہوتا ہے . اس سے متعلق عیسائی روایت کے مطابق یہ بات مشہور ہے کہ جب حضرت آدم علیہ السلام نے شیطان کے بہکاوے میں آکر جنت کا سیب کھایا تھا تو اس کا ایک ٹکڑا ان کے حلق میں پھنس گیا تھا اور گلے کا وہ مقام پھول گیا تھا مگر اس بارے میں سائنس کیا کہتی ہے یقیناََ یہ آپ کیلئے بھی دلچسی سے خالی نہ ہو گا .

گلے پر موجود ابھار یعنی آدم کا سیب دراصل آواز کی نالی اور اعصاب کی حفاظت کرنے والی کرکری ہڈی پر مشتمل ہوتا ہے جسے ’’تھائیرائیڈ کارٹی لیج‘‘ کہا جاتا ہے. البتہ آواز میں بھاری پن کی وجہ بھی اسی تھائیرائیڈ کارٹی لیج کی جسامت ہوتی ہے.بچپن میں لڑکوں اور لڑکیوں کی آواز میں کچھ خاص فرق نہیں ہوتا جبکہ اکثر لڑکوں کی آوازیں بالغ ہونے پر زیادہ بھاری ہوجاتی ہیں کیونکہ بلوغت تک پہنچنے پر ان کی تھائیرائیڈ کارٹی لیج بھی جسامت میں خاصی بڑی ہوجاتی ہے.

سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ جن مردوں میں یہ ساخت (آدم کا سیب) زیادہ بڑی اور باہر کو نکلی ہوتی ہے، ان کی آواز بھی اتنی ہی بھاری اور کھردری ہوتی ہے.چونکہ عورتوں میں بالغ ہوجانے کے بعد بھی تھائیرائیڈ کارٹی لیج کی جسامت میں کچھ خاص اضافہ نہیں ہوتا، اس لیے ان کی آواز بھی مردوں کے مقابلے میں زیادہ باریک ہوتی ہے. البتہ کچھ خواتین میں یہ ساخت زیادہ ابھر آتی ہے اور نتیجتاً اُن کی آواز بھی مردوں جیسی بھاری ہوجاتی ہے. کبھی کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ مردوں میں یہ حفاظتی کرکری ہڈی چھوٹی رہ جاتی ہے اور جب وہ بولتے ہیں تو یوں لگتا ہے جیسے کوئی خاتون بات کررہی ہو.

اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...