کسانوں نے 25 ستمبر کو بھارت بند کااعلان کیا

تصویر بذریعہ محمد تسلیم
فیروز شاہ کوٹلہ تاریخی اور عقیدت دونوں ہی اعتبار سے اہمیت کا حامل ہے۔ یہاں جمعرات اور جمعہ کے دن عقیدت مندوں کی کثیر تعداد منت مانگنے اور نماز ادا کرنے آتی ہے۔ گزشتہ کئی دنوں سے سوشل میڈیا پر لوگ ویڈیو کے ذریعہ شکایت کر رہے تھے کہ یہاں نماز ادا کرنے نہیں دی جارہی ہے۔
جمعرات کے دن عقیدت مندوں کے چہرے اس وقت مایوس ہو گئے جب فیروز شاہ کوٹلہ میں داخلہ پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی اور نماز کے لیے بھی روک دیا گیا۔ ’قومی آواز‘ کے نمائندہ سے بات کرتے ہوئے عقیدت مندوں نے کہا کہ آج سے پہلے یہاں کبھی بھی ایسا موقع نہیں آیا کہ داخلہ اور نماز پر پابندی لگا دی گئی ہو۔ انہوں نے کہا کہ اس جگہ سے لوگوں کو قلبی سکون ملتا ہے اور لوگوں کی مرادیں بھی پوری ہوتی ہیں۔
تصویر بذریعہ محمد تسلیم
یوتھ کانگریس کے سابق جنرل سکریٹری کنور شہزاد نے نماز پر عائد پابندی پر سخت ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس تاریخی مسجد میں برسوں سے نماز ادا کی جارہی ہے لیکن گزشتہ ماہ سے یہاں عقیدت مندوں کو روکا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فیروز شاہ کوٹلہ برسوں سے آثارِ قدیمہ کے زیر انتظام آتا ہے، یہاں کی مسجد میں دہلی وقف بورڈ کے امام اور موذن نماز پڑھاتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ حیرت کی بات ہے کہ اگر فیروز شاہ کوٹلہ میں کسی شخص کو نماز ادا کرنی ہو تو اس کو بیس روپے کا ٹکٹ لینا پڑتا ہے۔
تصویر بذریعہ محمد تسلیم
کنور شہزاد کا کہنا ہے کہ گزشتہ روز جب سوشل میڈیا پر لوگوں نے نماز پر عائد پابندی پر ویڈیو وائرل کرنا شروع کیں، تو دہلی وقف بورڈ کے چیئرمین امانت اللہ خان نیند سے بیدار ہوئے اور عصر کی نماز فیروز شاہ کوٹلہ میں ادا کی اور بڑے فخر سے عوم الناس سے اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اب یہاں کسی بھی نمازی کو نماز پڑھنے سے روکا نہیں جا سکتا، اور نہ ہی نماز پڑھنے والوں سے ٹکٹ لیا جائے گا۔ تاہم آج، یعنی جمعرات کے روز میں نے ایک بار پھر فیروز شاہ کوٹلہ کا دورہ کیا اور دیکھا کہ یہاں داخلہ پر پابندی ہے، یہاں آئے عقیدت مند مایوس لوٹ رہے ہیں۔
تصویر بذریعہ محمد تسلیم
کنور شہزاد کے مطابق انھوں نے گارڈ سے پوچھا کہ آخر داخلہ پر پابندی کیوں ہے، تو اس نے جواب دیا کہ دو دن کے لیے فیروز شاہ کوٹلہ بند ہے۔ کنور شہزاد نے مسلم قیادت پرسوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ دہلی میں پانچ مسلم ایم ایل اے ہیں، دہلی اقلیتی کمیشن ہے، لیکن کسی نے بھی ابھی تک آثارِ قدیمہ کو لیٹر نہیں سونپا کہ یہاں نماز کی اجازت دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ برسراقتدار عآپ حکومت کو ایک خاص طبقہ نے اپنا قیمتی ووٹ دے کر اس لئے کامیاب بنایا تھا کہ وہ مسلمانوں کی آواز بنے گی اور ان کے مسائل کو حل کر کرے گی، اس لئے نہیں کہ عہدیداران صرف آفس میں بیٹھ کر تماشائی بنے رہیں۔
تصویر بذریعہ محمد تسلیم
کنور شہزاد کا کہنا ہے کہ جب ہمارے ساتھیوں نے اس بابت دہلی وقف بورڈ کے چیرمین امانت اللہ خان سے فون پر بات کی تو انہوں نے صاف طور پر کہہ دیا کہ خود ہی اس مسئلہ کا حل نکال لو۔ تاہم اس بات سے پتہ چلتا ہے کہ ان لوگوں نے صرف لوگوں کا ووٹ لے کر استعمال کیا ہے۔ کانگریس لیڈر نے کہا کہ ہم نے آج آثار قدیمہ کو لیٹر سونپا ہے جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ فیروز شاہ کوٹلہ میں نماز کی اجازت دی جائے اور جو ٹکٹ کی شکل میں رقم وصول کی جاتی ہے وہ نماز کے وقت نہ لی جائے۔ ساتھ ہی جمعرات اور جمعہ کے دن عقیدت مندوں کے لیے مفت داخلہ کا انتظام کیے جانے کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔ کنور شہزاد نے کہا کہ ہماری کوششوں کے بعد اب عام آدمی پارٹی کے لیڈران خواب خرگوش سے بیدار ہوئے ہیں لیکن دہلی کے عوام کے سامنے ان کا چہرہ بے نقاب ہو چکا ہے۔
فیروز شاہ کوٹلہ کے دروزے بند ہونے سے پھول، اگر بتی، چراغ چادر فروخت کرنے والوں کا روزگار متاثر
فیروز شاہ کوٹلہ کے نزدیک ہر جمعرات اور جمعہ کو اگر بتی، چراغ، چادر فروخت کرنے والے عبدالنبی نے نمائندہ کو بتایا کہ میں یہاں گزشتہ 38 برس سے گلاب کے پھول و دیگر سامان فروخت کر رہا ہوں، لیکن عالمی وبا کورونا وائرس کے سبب دو سال سے روزگار نہیں ہے۔ اب زندگی کو دوبارہ پٹری پر لانے کے لیے ان لاک کا عمل شروع ہوگیا ہے، لیکن فیروز شاہ کوٹلہ پر اس طرح پابندی لگنے سے ہمارا کاروبار متاثر ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہاں پر عقیدت مند کثیر تعداد میں آتے ہیں اور ان کے ذریعہ سے سینکڑوں لوگوں کو روزی روٹی ملتی ہے۔
پھول فروخت کرنے والی ایک خاتون نے بتایا کہ یہاں لوگوں کی منتیں پوری ہوتی ہیں اور جمعرات کے روز لوگوں کا ایک ہجوم نظر آتا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر لوگوں کو اندر نہیں جانے دیا جائے گا تو ہماری روزی روٹی کیسے چلے گی۔
عالمی ادارہ خوراک (ڈبلیو ایف پی) کی شیلی تھرکال کا کہنا ہے کہ ’یہ قحط جیسی صورتحال ہے جو کہ ماحولیاتی تبدیلی کی وجہ سے ہے، جنگ کی وجہ سے نہیں۔‘اقوام متحدہ کا تخمینہ ہے کہ اس وقت عالمی سطح پر 30 ہزار لوگ شدید ترین سطح کے طور پر تسلیم شدہ لیول 5 فوڈ ’ان سکیورٹی‘ سے دوچار ہیں۔ یہ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ کٹائی کے موسم سے پہلے مشکل حالات کی وجہ سے یہ تعداد کہیں زیادہ بڑھ سکتی ہے۔
شیلی تھرکال کا کہنا ہے کہ ’اس کی نظیر نہیں ملتی۔ ان لوگوں نے (مڈغاسکر کے رہائشی) ماحولیاتی آلودگی بڑھانے میں کچھ نہیں کیا۔ یہ فوسل فیوئلز (معدیناتی ایندھن) نہیں جلاتے مگر پھر بھی انھیں ماحولیاتی تبدیلی کے بدترین مسائل کا سامنا ہے۔‘حال ہی میں فندیوا نامی ایک گاؤں میں مقامی لوگوں نے عالمی ادارہ صحت کی ٹیم کو وہ ٹڈیاں دیکھائیں ہیں جو انھیں کھانی پڑ رہی ہیں۔
چار بچوں کی ماں ٹیمارا کا کہنا تھا کہ ’میں کیڑوں کو جتنا صاف کر سکتی ہوں کرتی ہوں، مگر پانی کی شدید قلت ہے۔‘وہ کہتی ہیں کہ ’میں اور میرے بچے گذشتہ آٹھ ماہ سے یہی کھا رہے ہیں کیونکہ ہمارے پاس کھانے کو اور کچھ نہیں ہے اور نہ ہی بارش ہو رہی ہے۔۔۔ ہم وہ کاٹ لیں جو ہم نے بویا ہے۔‘مٹی کے ڈھیر پر بیٹھی بول نامی ایک اور خاتون کہتی ہیں کہ ’آج ہمارے پاس کھانے کو کیکٹس کے پتوں کے علاقوں کچھ بھی نہیں ہے۔‘ بول کے تین بچے ہیں۔انھوں نے بتایا کہ حال ہی میں ان کے شوہر کی ہلاکت بھوک سے ہوئی تھی اور ان کے ایک ہمسائے کے ساتھ بھی یہی ہوا۔وہ کہتی ہیں ’میں کیا کہ سکتی ہوں۔ ہماری زندگی بار بار کیکٹس کے پتے ڈھونڈنے اور زندہ رہنے کی تگ و دو میں بسر ہو رہی ہے۔‘
پانی
اگرچہ مڈغاسکر اکثر قحط سالی کا شکار رہتا ہے مگر ماہرین کا ماننا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلی کو براہِ راست حالیہ قحط کی صورتحال کے پس منظر میں دیکھا جا سکتا ہے۔
آئی پی سی سی کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق مڈغاسکر میں خشک سالی میں اضافہ دیکھا گیا ہے اور اگر ماحولیاتی تبدیلی جاری رہی تو اس میں اضافے کا امکان ہے۔
یونیورسٹی آف کیپ ٹاؤن میں مڈغاسکر سے تعلق رکھنے والے سائنسدان ڈاکٹر رونڈر باریملالا کا کہنا ہے کہ ’(موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے) لوگوں کے رویے تبدیل کرنے کے لیے یہ ایک طاقتور ترین وجہ ہے۔‘
مڈغاسکر کے قحط کی حالیہ لہر کے اثرات اب جنوبی شہروں میں بھی نظر آنے لگے ہیں اور اب آپ کو بچے سڑکوں پر بھیک مانگتے بڑی تعداد میں نظر آئیں گے۔
مارکیٹوں میں اجناس کی قیمتیں تین سے چار گنا بڑھ گئی ہیں۔ لوگ کھانا خریدنے کے لیے زمینیں فروخت کر رہے ہیں۔بہت سے لوگوں کا کہنا ہے کہ وہ اپنی فصلوں کی حفاظت کے لیے اپنے کھیتوں میں سونے لگے ہیں کیونکہ خدشہ ہے کہ بڑی تعداد میں موجود بھوکے افراد یہاں حملہ کر سکتے ہیں۔
سیڈ نامی تنظیم کے ایک کارکن کا کہنا تھا ’آپ کو اپنی جان خطرے میں ڈالنی پڑتی ہے اور اب یہ مشکل تر ہوتا جا رہا ہے۔ مجھے ہر روز اپنی فیملی کو کھانا کھلانے کی فکر ہوتی ہے۔ ہر چیز انتہائی ناقابلِ یقین ہے اور آپ کو نہیں پتہ کہ اگلے دن موسم کیسا ہو گا؟‘
اس کاروائی کے بارے میں کرائم برانچ نے بتایا مخبر نے جانکاری دیا تھا کہ پارسی گلی میں واقع سائبر کیفے میں سات سو روپے کے عوض کوویڈ 19 کا فرضی نیگیٹو آر ٹی پی سی آر سرٹیفکیٹ دیا جاتا ہے ۔ دریں اثناء کرائم برانچ نے ایک ڈمی گاہک کو سائبر کیفے میں بھیجا ۔ جہاں موجود شخص نے ڈمی گاہک کو 7 سو روپے کے عوض فرضی نیگیٹو آر ٹی پی سی آر سرٹیفکیٹ دینے کی بات کی ۔
سائبر کیفے میں موجود ملزم نے گاہک کا سویب ٹیسٹ نہیں کیا اور اس کو ” لائف نٹی ویلنیس انٹرنیشنل لمیٹڈ ” نامی پیتھالوجی کا فرضی نیگیٹو آر ٹی پی سی آر سرٹیفکیٹ دے دیا ۔ ٹھیک اسی وقت کرائم برانچ نے چھاپہ مار کر ملزم کو گرفتار کر لیا ۔ کرائم برانچ نے بتایا فلائٹ اور ٹرینوں میں سفر کرنے کیلئے کوویڈ 19 ، نیگیٹو آر ٹی پی سی آر سرٹیفکیٹ لازمی ہے اور ملزم نے اسی بات کا فائدہ اٹھا کر واردات انجام دیا ۔ جوائنٹ پولس کمشنر کرائم ملند بھارمبے ، ایڈیشنل پولس کمشنر ایس ویریش پربھو ، ڈی سی پی پرکاش جادھو ، اے سی پی سوپان نگھوٹ کی نگرانی میں انچارج پولس انسپکٹر پنڈری ناتھ پاٹل اور اسٹاف اس معاملے میں مزید تفتیش کر رہے ہیں۔
نصرت جہاں سے ان کے شوہر نکھل جین کی دوریوں کی ایک وجہ یش داس گپتا کو بھی بتایا جاتا ہے۔ دراصل نصرت جہاں کے حاملہ ہونے کی خبریں جب سامنے آئی تھیں تو ان کے شوہر نکھل جین نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ ان سے الگ رہ رہے ہیں اور پریگننسی کے بارے میں انھیں کوئی جانکاری نہیں ہے۔ نصرت جہاں نے اپنی شادی کو لے کر جاری تنازعہ پر کسی بھی طرح کا بیان دینے سے پرہیز کیا اور پوری توجہ اپنے بچے پر دی۔ ایک بار انھوں نے یہ ضرور کہا تھا کہ بزنس مین نکھل جین کے ساتھ ان کی شادی ہندوستان میں ویلڈ (قابل قبول) نہیں ہے۔
واضح رہے کہ نصرت سے نکھل جین نے 2019 میں ترکی میں شادی کی تھی، لیکن یہ شادی بہت زیادہ دنوں تک نہیں چلی۔ شادی کے کچھ مہینوں کے اندر ہی نصرت اور نکھل کے درمیان نااتفاقی کی خبریں سامنے آنے لگیں۔ اسی وقت ساتھ میں یہ بھی افواہیں پھیل رہی تھیں کہ نصرت ’ایس او ایس کولکاتا‘ کے اپنے ساتھی اداکار یش داس گپتا کے بہت قریب ہو رہی ہیں۔ اس وقت دونوں ساتھ میں راجستھان کے سفر پر بھی گئے تھے۔
یہاں قابل غور بات یہ ہے کہ یش داس گپتا کے ساتھ رشتوں کو لے کر نصرت جہاں نے ابھی تک کوئی بیان نہیں دیا ہے۔ میڈیا میں ایسی خبریں ضرور سامنے آ رہی ہیں کہ دونوں ایک دوسرے کے ساتھ ہیں۔ جب یش داس گپتا نصرت جہاں کو بدھ کی شب ساتھ لے کر اسپتال پہنچے تو اس سے بھی چہ می گوئیاں شروع ہوئیں اور دونوں کے ایک ساتھ ہونے کی باتیں کی جانے لگیں۔ بہر حال، بیٹے کی پیدائش کے بعد نصرت جہاں کافی خوش نظر آ رہی ہیں اور انھوں نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ بھی کیا ہے۔
(اردو دنیا نیوز۷۲) نئی دہلی
سول سروسز امیدوار جامعہ ملیہ اسلامیہ کے اقامتی کوچنگ اکیڈمی میں مؤرخہ 6 ستمبر2021 تک درخواست دے سکتے ہیں۔
سول سروسز کوچنگ پروگرام۔2021 کے لیے جامعہ ملیہ اسلامیہ مؤرخہ 18ستمبر2021(بروز سنیچر) کو آل انڈیا انٹرنس ٹسٹ کرائے گا۔
یہ اہم پروگرام سینٹر فار کوچنگ اکیڈمی اینڈ کیرئیر پلاننگ،جامعہ ملیہ اسلامیہ کے زیر اہتمام اقامتی کوچنگ اکیڈمی کراتی ہے۔
اقلیتی طبقہ، ایس سی /ایس ٹی اور خواتین امیدواروں کے لیے جامعہ ملیہ اسلامیہ کی کوچنگ اکیڈمی ہاسٹل کے ساتھ مفت کوچنگ کی سہولت بھی مہیا کراتی ہے۔
آن لائن درخواست جمع کرنے کی آخری تاریخ ستمبر 2021,6ہے۔
خواہش مند طلبا جامعہ ملیہ اسلامیہ کی درج ذیل ویب سائٹ پر جاکر تفصیلات دیکھ سکتے ہیں:
https://jmi.ucanapply.com/univer/public/secure?app_id=UElZMDAwMDAzOQ=
سول سروسز میں داخلہ کے لیے انٹرنس ٹسٹ ملک میں دس مقامات یعنی دہلی،جمو،سری نگر،لکھنؤ،گوہاٹی، مالپورم (کیرالا) بنگالورو، ممبئی، حیدرآباد اور پٹنہ میں ہوں گے۔
انٹرنس ٹسٹ میں دو پرچے ہوں گے۔(60)MCQنمبرات اور مضمون نگاری (60)نمبرات کے اس کے بعد (30) نمبرکا انٹرویو ہوگا۔
جامعہ ملیہ اسلامیہ کے اقامتی کوچنگ سینٹر نے گزشتہ دس برسوں میں غیر معمولی مظاہرہ کیا ہے۔
مرکزی سطح پر دو سو پچاس سے زیادہ سول سروس اہلکار یہاں سے کامیاب ہوئے ہیں جب کہ ریاستی سطح پر تین سوسے زیادہ سول سروس اہلکار کامیاب ہوئے ہیں۔
جامعہ سول سروسز کوچنگ کی کچھ اہم خوبیوں میں مقابلہ جاتی ماحول،دار الاقامہ کی سہولت،چوبیس گھنٹے کتب خانہ،آن لائن اور آف لائن تدریس،ٹسٹ سریز، ماک انٹرویو،ادارے کے سابق کامیاب طلبا سے ملاقات اور ساتھیوں و احباب کے ساتھ پڑھنے کا ماحول قابل ذکر ہیں۔
جامعہ سول سروسزکوچنگ سینٹر کی ان خوبیوں نے یہاں کے طلبا کو اپنی خوابوں کا جہاں تعمیر کرنے میں مدد بہم پہنچائی ہے۔
اس سے قبل جو روٹ اس چمپئن شپ میں یہ کارنامہ انجام دینے والے پہلے ٹیسٹ کپتان تھے۔ اب وراٹ ایسا کارنامہ انجام دینے والے دوسرے کپتان بن گئے۔ انہوں نے ورلڈ ٹیسٹ چمپئن شپ میں 1000 رنز مکمل کرنے کے لیے 28 اننگز کھیلیں۔وراٹ کوہلی ورلڈ ٹیسٹ چمپئن شپ میں 1000 رنز مکمل کرنے والے تیسرے ہندوستانی بلے باز بن گئے۔ اس سے قبل روہت شرما اور اجنکیا رہانے یہ کمال کرچکے ہیں۔
روہت شرما نے اس چمپئن شپ میں 1000 رنز مکمل کرنے کے لیے 17 اننگز کھیلیں، جبکہ رہانے نے اپنی 25 ویں اننگز میں ہی اس اعداد کو عبور کیا۔ اب وراٹ کوہلی نے یہ کامیابی اپنی 28 ویں اننگز میں اپنے نام کی ہے۔روہت شرما ورلڈ ٹیسٹ چمپئن شپ میں ہندوستان کے لیے اب تک سب سے زیادہ رنز بنانے کے معاملے میں پہلے نمبر پر ہیں۔
روہت شرما نے اس چمپئن شپ میں اب تک مجموعی طور پر 1249 رنز بنائے ہیں اور وہ پہلے نمبر پر ہیں جبکہ اجنکیا رہانے اس معاملے میں دوسرے نمبر پر ہیں اور انہوں نے 1226 رنز بنائے ہیں۔ ساتھ ہی #وراٹ کوہلی 1000 رنز بنانے کے بعد تیسرے نمبر پر آ گئے ہیں۔
ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے! Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...