Powered By Blogger

ہفتہ, اگست 28, 2021

فوٹو شوٹ کے دوران چیتا خاتون ماڈل پر جھپٹ پڑا

فوٹو شوٹ کے دوران چیتا خاتون ماڈل پر جھپٹ پڑاجرمن پولیس نے چیتے کے حملے میں ماڈل کے زخمی ہونے کی واقعے کی تفتیش شروع کر دی ہے۔ چیتے نے ماڈل پر اس وقت حملہ کیا، جب ابھی ماڈل کی تصاویر اتاریں جا رہی تھیں۔بتایا گیا ہے کہ ماڈل کو شدید زخم آئے ہیں اور وہ اب بھی زیر علاج ہیں۔

ماڈل کے سر پر زخم

بتایا گیا ہے کہ یہ ماڈل جانوروں سے محبت کرنے والی خاتون کے طور پر بھی شہرت رکھتی ہیں۔تاہم ابھی تک واضح نہیں ہے کہ یہ فوٹو شوٹ کس کمپنی کے لیے کی جا رہی تھی اور اس کا انتظام کس کی جانب سے کیا گیا تھا۔

خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق اس حملے میں چھتیس سالہ ماڈل کے سر پر شدید زخم آئے ہیں۔ منگل کو ہونے والے اس حملے کے بعد خاتون ماڈل کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے ایک خصوصی کلینک میں پہنچایا گیا تھا۔ تاہم ان کی حالت خطرے سے باہر بتائی جا رہی ہے۔

تفتیش شروع

پولیس کی تفتیش کا دائرہ ابھی فی الحال اس چیتے کے اڑتالیس سالہ مالکہ کے گرد گھوم رہا ہے۔ ان کے پاس دو چیتے ہیں اور ان میں سے ایک انہوں نے دیگر جانوروں کے ساتھ ایک کمپاؤنڈ میں رکھا ہوا ہے۔

ان کا یہ کمپاؤنڈ مشرقی جرمن شہر نیبرا میں واقع ہے۔مزید بتایا گیا کہ چیتے کی مالکہ سے غفلت برتنے کے شبے میں پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔

حکام کا دورہ

اس واقعے کے بعد صحت کے محکمے سے تعلق رکھنے والے ایک افسر نے اس کمپاؤنڈ کا دورہ کیا تا کہ یہ دیکھا جا سکے کہ آیا جانوروں کو مناسب طریقے سے رکھا جا رہا ہے اور کیا اس مرکز میں معیاری سہولیات میسر بھی ہیں یا نہیں۔

ڈی پی اے کی رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ جانوروں کی خرید و فروخت کرنے والی اس خاتون کے پاس یہ تیندوا سن 2019 سے ہے۔ وہ گزشتہ بیس سالوں سے سرکس اور تفریحی پارکس کے لیے جانوروں کو سدھانے اور انہیں تربیت دینے کا کام کر رہی ہیں۔

جرمنی میں نجی کوائف کی پاسداری کے قانون کے تحت نہ تو جانور کی مالکہ اور نہ ہی ماڈل کا نام عام کیا گیا ہے۔

یوپی میں مہا پنچایت کریں گے، دارالحکومت لکھنؤ کا بھی ہوگا گھیراو: راکیش ٹکیت کااعلان

یوپی میں مہا پنچایت کریں گے، دارالحکومت لکھنؤ کا بھی ہوگا گھیراو: راکیش ٹکیت کااعلان


Rakesh Tikait

نئی دہلی، 27 اگست :(اردو دنیا نیوز۷۲)اترپردیش میں اگلے سال اسمبلی انتخابات ہونے والے ہیں لیکن اس بار بی جے پی کی اقتدار میں واپسی اتنی آسان نظر نہیں آرہی ہے۔ ریاست کے کسان مرکز کے نئے زرعی قوانین کی وجہ سے بی جے پی حکومت سے ناراض ہیں۔ کسان پچھلے سال نومبر سے احتجاج کر رہے ہیں اور قوانین کو واپس لینے کے مطالبے پر قائم ہیں۔ دریں اثنا کسان لیڈر راکیش ٹکیت نے کہا ہے کہ اب ہم یوپی میں مہا پنچایت کا انعقاد کریں گے، یہ حکومت کسانوں کے مطالبات کو نظر انداز کر رہی ہے۔انتخابات کے حوالے سے راکیش ٹکیت نے کہا کہ کیا کہیں جانے پر پابندی ہے؟ ،بھٹنڈہ میں تو کوئی انتخابات نہیں ہیں، ہم مظاہرہ نہیں کررہے ہیں، اگر حکومت ہماری بات نہیں سن رہی تو ہمیں ملک میں تو جانا ہی ہوگا، اب ہم لکھنؤ کابھی گھیرائو کریں گے۔

دہلی کے گھیراؤ پر راکیش ٹکیت نے کہاکہ کیا لال قلعہ جانے پر قانون بنے ہیں کیا؟ ہم کسی کی مہم نہیں کر رہے ہیں، ہم کسانوں کو کی بات کررہے ہیں۔ گناکاشتکاروں کے واجبات کی بات کرنا جرم ہے؟ بجلی کی قیمت سب سے زیادہ ہے۔ کیا اس پر بات کرنا جرم ہے؟ کسانوں کے مسائل کے حوالے سے اب ہم یوپی میں مہا پنچایت منعقد کریں گے۔راکیش ٹکیت نے کہا کہ ہم کسان تحریک میں کسی پارٹی کے لیے مہم نہیں چلا رہے ہیں، تحریک کے بارے میں جو غلط فہمی پھیلائی گئی ہے اسے دور کرنا ہوگا۔انہوں نے کہاکہ بھارتیہ کسان یونین (بھانو) نے میدان چھوڑ دیا،یہ بی جے پی کے لوگ ہیں، جو لوگ میدان چھوڑ گئے وہ کسان نہیں ہو سکتے، یہ کسانوں کی تحریک تھی، کسانوں کی تحریک ہے اور کسانوں کی تحریک رہے گی۔ بھانو سنیکت مورچے میں نہیں ہے۔

یہ قانون میں کہاں لکھا ہے اور کس سیکشن میں لکھا ہے کہ زرعی قانون کسانوں کی زمین لے گا؟ اس سوال کے جواب میں راکیش ٹکیت نے کہا کہ تینوں قوانین کالے ہیں، صنعتکار کسانوں کی زمین لیں گے، میں نے قانون میں سب کچھ پڑھا ہے، منڈیاں بند ہوں گی، اگر فصلوں پر قرض لیا جائے تو زمین لی جائے گی، حکومت کے ساتھ مذاکرات کے 12 دور ہو چکے ہیں، ہم نے حکومت کو بتایا ہے کہ قانون میں کیا خامیاں ہیں۔

ملک میں کورونا کی تیسری لہر ستمبر و اکتوبر میں کا امکان

ملک میں کورونا کی تیسری لہر ستمبر و اکتوبر میں کا امکاندوسری لہر سے نجات نہیں ملی، بشمول تلنگانہ کئی ریاستوں میں کیسوں میں اضافہ پر مرکز کو تشویش
حیدرآباد27 اگست (اردو دنیا نیوز۷۲) مرکزی حکومت نے تمام ریاستوں کو ستمبر اور اکتوبر میں کورونا کی امکانی تیسری لہر کیلئے چوکسی کا مشورہ دیا ۔ مرکز نے اندیشہ ظاہر کیا کہ کورونا کی تیسری لہر ستمبر یا اکتوبر میں اپنا اثر دکھا سکتی ہے ، لہذا عید ، تہوار اور تقاریب میں احتیاط سے کام لیا جائے۔ مرکز نے ماہرین کی رپورٹ کی بنیاد پر کہا ہے کہ ملک میں کورونا کی دوسری لہر ابھی مکمل ختم نہیں ہوئی۔ مرکزی سکریٹری برائے ہیلت راجیش بھوشن نے کہا کہ ہندوستان ابھی کورونا کی دوسری لہر کی زد میں ہے۔ انڈین کونسل فار میڈیکل ریسرچ کے ڈائرکٹر جنرل بلرام بھارگوا نے کہا کہ کورونا ویکسین سے مرض کے اثر کو کم کیا جاسکتا ہے لیکن اس سے مرض سے بچاؤ ممکن نہیں ہے ۔ کورونا ویکسین حاصل کرنے سے کورونا سے بچاؤ سے متعلق کی اطلاعات کی وضاحت کرتے ہوئے ڈائرکٹر جنرل نے کہا کہ ویکسین لینے کی صورت میں مرض کا اثر کم کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوام کو کورونا سے بچاؤ کے لئے ٹیکہ اندازی کے بعد بھی ماسک کا استعمال کرنا چاہئے ۔ مرکزی ہیلت سکریٹری کا کہنا ہے کہ ہندوستان ابھی بھی کورونا کی دوسری لہر کے درمیان ہے اور کیسس کی رفتار کم ضرور ہوئی ہے لیکن ختم نہیں ہوئی۔ ہمیں موجودہ حالات میں گزشتہ تجربات کے پیش نظر تمام ضروری احتیاطی تدابیر اختیار کرنا ہوگا ۔ خاص طور پر عید اور تہوار کے موقع پر چوکسی کے ذریعہ مرض کو پھیلنے سے روکا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کیلئے ستمبر اور اکتوبر اہمیت کے حامل ہیں چونکہ دو ماہ کے دوران کئی فیسٹول منائے جائیں گے۔ حکومت کے مطابق ملک میں 41 اضلاع ایسے ہیں جہاں کورونا کیسس میں اضافی کی شرح برقرار ہے ۔ 10 فیصد تک پازیٹیو شرح میں اضافہ ہوا ہے ۔ گزشتہ ہفتہ کیرالا میں ملک کے مجموعی کیسس کا 58.4 فیصد کیسس ریکارڈ ہوئے۔ کیرالا ملک کی واحد ریاست ہے جہاں ایک لاکھ کیسس ریکارڈ ہوئے جبکہ دیگر چار ریاستوں میں کیسس کی تعداد 10,000 تا ایک لاکھ ہے۔ 31 ریاستوں میں کیسس کی تعداد 10,000 سے کم ہے۔ اسی دوران تلنگانہ میں بھی گزشتہ ایک ہفتہ کے دوران 8 اضلاع میں کیسوں میں اضافہ درج ہوا ۔ حکومت نے ضلع کلکٹرس کو چوکسی کی ہدایت دی ۔ R

انتخاب کو چیلنج کرنے والی عرضداشت پر ممبئ ہائی کورٹ نے رکن اسمبلی سے جواب طلب کیا

ممبئی:27 اگست (اردو دنیا نیوز۷۲ آٓ) مہاراشٹر کانگریس کے ورکنگ صدر اور سابق وزیر اقلیتی امور محمد عارف نسیم خان کی جانب سے چاندیولی حلقے سے شیو سینا کے منتخب شدہ رکن اسمبلی دلیپ لانڈے کے خلاف دائرکردہ انتخابی عرضداشت پر آج ممبئ ہائی کورٹ میں سماعت عمل میں آئ جس کے دوران عدالت نے سینا کے رکن کو تین ہفتوں کے اندر جواب داخل کرنے کی ہدایت جاری کی نسیم خان نے سینارکن کے انتخاب کو باطل قراردینے کامطالبہ کیاہے اور وزیراعلیٰ ادھوٹھاکرے پر انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے الزامات عائد کئے ۔

جسٹس ایس کے شندے کے روبو آج دلیپ لانڈے خود حاضر ہوے تھے جس پر عدالت نے انھیں ان پر عرضداشت میں عائد الزامات کا جواب داخل کرنے کا حکم دیا۔واضح رہے کہ 2019کے اسمبلی انتخابات میں نسیم خان کو محض ۴۰۹ووٹوں سے شکست کامنہ دیکھناپڑاتھااوردلیپ لانڈے کواسمبلی کی رکنیت حاصل ہوئی تھیانتخابات کے فوری بعدنسیم خان نے ہائی کورٹ میں عرضداشت داخل کرکے دلیپ لانڈے کے انتخاب کوچیلنج کیاتھااورادھوٹھاکرے ،ان کے کابینی ساتھی انل پرب ومراٹھی فلم اداکارملندگناجی پر الزام عائد کیاتھاکہ انھوں نے دلیپ لانڈے کی غیرقانونی انتخابی دفتر میں جاکرشیوسینارضاکاروں سے ملاقات کی تھی اورگاڑیوں کے قافلے کے ہمراہ اپنے محافظین کےساتھ چاندیولی حلقہ انتخاب میں گشت کرکے رائے دہندگان سے شیوسیناامیدوار کی حمایت میں ووٹ ڈالنے کی اس وقت اپیل کی تھی جب ممبئی شہر میں ضابطہ اخلاق نافذ تھااور انتخابی مہم کااختتام ہوچکاتھانیزرات تقریباًساڑھے 9بجے سے جاری اس غیرقانونی عمل کے تعلق سے انھوں نے الیکشن کمیشن میں شکایت بھی درج کی تھی لیکن ان کی شکایت پر کوئی کارروائی نہیں کی گئی ۔

نسیم خان نے اپنی عرضداشت میں یہ بھی الزام عائد کیاکہ دوران انتخابات ان کاایک فرضی ویڈیوتیارکیا گیاتھاجس میں انھیں ’پاکستان زندہ باد‘کانعرہ لگاتے ہوئے دکھلایاگیاتھانیز اس ضمن میں بھی انھوں نے سرکاری حکام کو شکایت کی تھی لیکن اس پر بھی کوئی ایکشن نہیں لیاگیا۔نسیم خان نے دعویٰ کیاہے کہ ان کی شکست کی وجوہات میںادھوٹھاکرے اور دیگر کاغیرقانونی انتخابی مہم میں حصہ لینا،جعلی ویڈیوکاوائرل کرایاجانااور دیگر شا مل ہیں ۔عدالت نے معاملے کی سماعت چار ہفتوں کے لئے ملتوی کر دی

ممبئی میں قبرستان کی ازسر نو تجدید کاری کے منصوبے کا آغاز

ممبئی ،27اگست(اردو دنیا نیوز۷۲ ) ممبئی کے جنوب وسطی علاقہ وڈالا انٹاپ ہل میں ایک قدیم۔ قبرستان کی ازسر نو تجدید کاری کے منصوبے کا آج یہاں نماز جمعہ کے بعد سنگ بنیاد رکھا گیا ،جس میں شہر کے سبھی مسلک کے علمائے کرام ،معزز شخصیات اور میونسپل کارپوریشن کے افسران شریک ہوئے۔تقریبا نصف صدی کے بعد اس قبرستان کو بہتر بنانے کے منصوبے پر عمل کیا جارہا ہے


اس افتتاحی تقریب میں اہم۔افراد سے خطاب کرتے ہوئے مقامی کارپوریٹر سفیان ونو نے کہاکہ
سال کے دوران کی اور وار ( واری ) کی مسلم قبرستان کے اس منصوبے پر تین کروز 68 لاکھ روپے خرچ ہوں گے۔ایک عرصے سے اس پروجیکٹ کو منظور کرانے کے لیے کوشش جاری رہیں اور کئی سابقہ کارپوریٹر ترشنا وشووس راو اور روی راجا نے بھی بی ایم۔سی سے درخواست کی تھی۔انہوں نے مزید کہا کہ مذکورہ علاقے کی آبادی میں اضافہ کے پیش نظر جگہ کی تنگی کے سبب قبروں کو جدید بکس طرز پر بنایا جائے گا اور ایک ایسے منصوبے پر عمل۔کیا جارہا ،جس کے تحت دیڑھ دوسال کے بجائے قبرکو آٹھ سے نو مہینے میں کھودا جاسکے گا۔جبکہ قبرستان میں 1280 قبریں ہیں اوربے ترتیب قبریں ہیں۔جبکہ مٹی بھی ناقص ہوگئی ہے۔اس لیے نعش کو تحلیل ہونے میں دشواری ہوتی ہے۔سفیان ونو نے مزید کہاکہ کورونا وائرس کے سبب اموات کی شرح بڑھ گئی اور قبرستان میں جگہ۔کی قلت پیش آئی ،اس لیے ری ڈیولپمنٹ کا۔کام ہاتھ میں لیا گیا ہے۔تاکہ شہریوں کی دشواری دور ہو۔

ہم جنس پرست انڈین امریکی جوڑے شادی کے لیے منفرد انداز اپنانے لگے اگست 28, 2021

امریکہ میں انڈین نژاد امریکی ہم جنس پرست جوڑوں کو روایتی طرز پر شادی کرنے میں بہت مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور اُن کی حوصلہ شکنی کی جاتی ہے۔بی بی سی کے لیے سویتا پٹیل رپورٹ کرتی ہیں کہ کیسے یہ جوڑے اب شادی کے لیے نئے اور منفرد انداز اختیار کر رہے ہیں۔جب ہم جنس پرست جوڑے سمیر سمودرا اور امیت گوکھلے نے ہندو روایات کے مطابق شادی کرنے کا فیصلہ کیا تو انھیں ایک غیر متوقع رکاوٹ کا سامنا کرنا پڑا۔کوئی بھی پجاری اُن کی شادی کروانے کے لیے تیار نہیں تھا۔

 

شمالی کیرولائنا میں رہنے والے سمیر بتاتے ہیں کہ ’ہم ہندو روایات کے تحت شادی کرنا چاہتے تھے مگر کئی پنڈتوں نے انکار کر دیا۔ مجھے اس وقت شدید غصہ آیا جب ایک پنڈت نے صرف میرے ہم جنس پرست ہونے کی وجہ سے بے حد زیادہ پیسوں کا مطالبہ کر ڈالا۔‘وہ نہیں چاہتے تھے کہ اُن کی شادی میں کوئی پنڈت بے دلی سے شامل ہو، اس لیے اُنھوں نے کچھ الگ کرنے کی ٹھانی۔سمیر بتاتے ہیں کہ ’میرے ایک دوست نے پنڈت بننے کے لیے درکار بنیادی اصول اور باتیں سیکھیں اور پھر ہم نے ایسی ہندو روایات کا انتخاب کیا جو ہم جنس شادی کے لیے قابلِ فہم تھیں۔‘

کئی انڈین امریکی جوڑے بولی ووڈ سٹائل میں پرتعیش شادیوں کا خواب دیکھتے ہیں، جس میں بھرپور روایات شامل ہوں مگر یہ ہم جنس پرستوں کے لیے اتنا آسان نہیں ہے، یہاں تک کہ امریکہ میں بھی نہیں۔۔۔ جہاں سنہ 2015 میں ہم جنس شادیوں کو قانونی قرار دے دیا گیا تھا۔

اب تک ملک میں تین لاکھ سے زیادہ ہم جنس پرست جوڑے شادی کر چکے ہیں مگر انڈین امریکیوں کا کہنا ہے کہ اکثر اوقات اُنھیں شادی کروانے والے پنڈتوں اور پجاریوں کی جانب سے دھتکار دیا جاتا ہے۔

مندر اپنے احاطوں میں ہم جنس شادی کرنے کی اجازت نہیں دیتے، پنڈت اُن ایسے جوڑوں سے سیدھے منھ بات نہیں کرتے یا اُن کی خاطر شادی کی روایات میں تبدیلی کرنے سے انکار کر دیتے ہیں، اور کچھ واقعات میں تو ایسا بھی ہوا کہ شادی والے دن پنڈت وعدے کے باوجود پہنچے ہی نہیں۔

اس طرح انڈین امریکی جوڑوں کو اپنی روایات کے مطابق منفرد تقریبات کے لیے اپنے دوستوں اور خیر خواہوں کی جانب دیکھنا پڑتا ہے۔مثال کے طور پر سپنا پانڈیہ اپنی شادی کے لیے خود پنڈت بن گئیں، حالانکہ ہندومت میں خواتین پجاری نہ ہونے کے برابر ہیں۔اُنھوں نے ایسا اس لیے کیا کیونکہ وہ اور اُن کی پاکستانی مسلمان اہلیہ سحر نے شادی کا فیصلہ کرنے پر بے تحاشہ مخالفت کا سامنا کیا۔

سپنا نے کہا ’مجھے مندر جا کر پنڈت سے اس بارے میں پوچھنا نامناسب لگ رہا تھا اور میری اہلیہ سحر کو مسجد جا کر کسی مولوی سے اس متعلق پوچھنا۔ چنانچہ ہم نے اپنی تقریب خود ہی ترتیب دی۔

اُنھوں نے ایسے مقدس ہندو منتروں کا انتخاب کیا جو اُن کے مطابق اُن کے بندھن کی نوعیت کے زیادہ قریب تھیں۔سپنا پانڈیہ اب اقلیتوں کے حقوق کے لیے ایک غیر منافع بخش تنظیم چلاتی ہیں۔ اُن کا کہنا ہے کہ اب وہ ہم جنس پرست جوڑوں کی شادیاں کروانے میں مدد بھی فراہم کرتی ہیں۔اُن جیسے پجاری کم ہیں، مگر ہیں ضرور، اور انھوں نے پدر شاہی کی مخالفت میں اپنے اپنے پروفیشنل کریئرز کے ساتھ اس کام کو اپنایا ہے۔

یہ روایتی پنڈتوں کے لیے ایک چیلنج ہے، کیونکہ اُن کے نزدیک شادی صرف ایک مرد اور ایک عورت کے درمیان ہی ممکن ہے۔ابھیشیک سنگھوی جین مت کے پنڈت ہیں اور ٹیکس کنسلٹنٹ کے طور پر کام کرتے ہیں۔سنہ 2019 میں ویبھوو جین اور پراگ شاہ کے درمیان ہونے والی ہم جنس پرست شادی کی تصاویر نے دنیا بھر کے کئی ہم جنس پرست جوڑوں کو متاثر کیا۔سنگھوی کہتے ہیں ’وہ اچھے نوجوان لڑکے تھے جو جین مذہب کی روایات کے تحت شادی کرنا چاہتے تھے۔ جین ازم کی بنیاد ہی ہمدردی اور محبت پر ہے۔ تمام مذاہب امن کی دعوت دیتے ہیں۔‘ڈاکٹر شکاوک داس اس سے اتفاق کرتے ہیں۔ وہ پہلے مسیحی تھے اور پھر بعد میں اُنھوں نے ہندو مذہب اختیار کر لیا۔ وہ سنسکرت اور انڈین سٹڈیز میں پی ایچ ڈی ہیں۔

ڈاکٹر شکاوک داس لاس اینجلس میں لکشمی نارائن مندر کے ہیڈ پجاری ہیں اور اُنھوں نے ہزاروں شادیاں کروائی ہیں۔وہ کہتے ہیں ’مجھے ہندو مذہبی کتابوں میں کہیں یہ نہیں لکھا دکھائی دیتا کہ ہم جنس شادیاں نہیں ہو سکتیں۔‘اُنھوں نے حال ہی میں کروائی گئی ایک ہندو شادی کا حوالہ دیا۔ ’دولہے کے عمر رسیدہ والدین نے ’ہمارے بیٹے کو ہماری ثقافت میں جگہ دینے کے لیے‘ پُرنم آنکھوں کے ساتھ میرا شکریہ ادا کیا۔ ہم سب اس دنیا میں آنے والی روحیں ہیں۔ کبھی ہمارا جسم مرد اور کبھی عورت ہوتا ہے، مگر ہماری روحیں برابر ہیں۔‘

اُنھوں نے مونیکا مارکیز اور نکی برووا کی شادی کروائی اور اُنھیں ایسا کرنے سے حوصلہ ملا۔انڈین امریکی مصنفہ اور کاروباری شخصیت نکی برووا کہتی ہیں کہ ’مونیکا اور میں دونوں ہی اپنی اپنی ثقافت میں گندھی ہوئی ہیں۔ ہم نے کم عمری سے ہی روایتی شادی کا خواب دیکھ رکھا تھا۔‘

اُن کی شریک حیات میکسیکن امریکی ہیں۔ نکی برووا کہتی ہیں کہ اُنھیں پنڈت کی تلاش میں بہت مشکل ہوئی مگر بالآخر یہ ڈاکٹر شکاوک داس کی بدولت ممکن ہو سکا۔ ’اُنھوں نے کبھی بھی ہمیں عجیب محسوس نہیں کروایا۔ یہ قدرتی محسوس ہوا اور یہ سب بہت خوبصورت تھا۔ ہمیں اپنائیت محسوس ہوئی۔‘

ڈاکٹر شکاوک داس اور سپنا پانڈیہ جیسے ترقی پسند پجاریوں کی اب امریکہ بھر میں کافی طلب ہے۔ ایسے کئی پنڈت تو دوسرے شہروں تک کا سفر بھی کرتے ہیں جہاں جوڑوں کو اُن کی شادی کروانے کے لیے کوئی نہیں مل رہا ہوتا۔

سان فرانسسکو ویسے قبولیت کے لیے کافی مشہور ہے لیکن اس کے باوجود یہاں پر ہم جنس پرست شادیاں کروانے پر رضامند پجاری بہت کم ہیں۔ یہاں موجود متعدد ہندو مندر ہم جنس پرست شادیوں کی اجازت نہیں دیتے۔ جب مادھوری انجی اور پریتی نارائن کو یہ بات معلوم ہوئی تو وہ اس سے کافی پریشانی ہوئیں۔

پریتی کہتی ہیں کہ ’بالآخر ہمیں ایک جنوبی ایشیائی ہم جنس پرست گروپ کے ذریعے پنڈت راجہ بھٹر ملے جو خود بھی لاس اینجلس میں مقیم ہم جنس پرست ہیں اور میریے ہر برادری سے تعلق رکھتے ہیں۔‘

’ہم نے اس میں پرلطف حصے باقی رکھے اور بور کر دینے والے حصے نکال دیے۔ چونکہ ہم دونوں خواتین ہیں اس لیے مرد اور عورت سے متعلق باتیں شامل کرنا معقول نہیں تھا۔‘

اس طرح کی منفرد تقریبات کو نہ صرف ہم جنس پرستوں میں پذیرائی حاصل ہے بلکہ پدرشاہی، عورت مخالف جذبات اور ذات پات کا خاتمہ چاہنے والے غیر ہم جنس پرست جوڑوں میں بھی مقبولیت حاصل ہے۔

اور اس لیے ہم جنس پرست پجاریوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔

تاہل شرما کے مطابق ’میں نے یہ پایا ہے کہ میں ایک بائی سیکشوئل ہندو ہوں، اس نے مجھے بین المذاہب اور ہم جنس شادیاں کروانے کا حوصلہ دیا ہے۔‘

تاہل یونائیٹڈ ریلیجنز انیشیٹیو کی کوآرڈینیٹر برائے شمالی امریکہ ہیں اور ترقی پسند ہندوؤں کی تنظیم سادھنا کی بورڈ ممبر ہیں۔شادیوں کی پلاننگ کرنے والی پروی شاہ کا کہنا ہے کہ شادیوں کی صنعت میں بھی اب رویے تبدیل ہونے لگے ہیں، چاہے وہ پجاری ہوں، پلانرز، کیٹررز، یا پھر مہندی آرٹسٹ۔ ’اب زیادہ تر وینڈر نہ کہنے کے بجائے ہاں کہتے ہیں۔ اگر کسی ہم جنس پرست جوڑے نے مجھ سے رابطہ کیا تو مجھے بہت خوشی ہو گی۔‘لیکن اب بھی بہت سے ذہنوں کو تبدیلی کی ضرورت ہے۔ نیہا اسر جنوبی کیلیفورنیا کی ایک مشہور مہندی آرٹسٹ ہیں۔اُنھوں نے بین المذاہبی یا ہم جنس محبت کو اپنے آرٹ میں جگہ دے کر کافی شہرت حاصل کی ہے۔مثال کے طور پر اُنھوں نے دلہن کی مہندی کے دلکش ڈیزائن میں دولہے کا نام چھپا دینے کی روایت میں تھوڑی سی تبدیلی کی ہے۔’اب میں دونوں دلہنوں کے نام اُن کی مہندی میں چھپا دیتی ہوں۔‘سویتا پٹیل سان فرانسسکو میں مقیم فری لانس صحافی ہیں جہاں وہ جیو پولیٹیکس، ٹیکنالوجی، پبلک ہیلتھ اور انڈین برادری سے متعلق لکھتی ہیں۔

ناندیڑ: 35 لاکھ روپیوں کی مالیت کا گٹکھا کنیٹر سے ضبط

ناندیڑ:27اگست۔ (اردو دنیا نیوز۷۲)بھوکر کے راستے حمایت نگر کی سمت جارہے گٹکھے سے بھرے کنٹینر کو بھوکر پولس نے پکڑلیا ہے۔ جس میں 35لاکھ روپیوں کاگٹکھاتھا جبکہ کنٹینر کی قیمت 25لاکھ روپے ہے ۔ناندیڑضلع میں بھوکرو حمایت نگر تعلقے گٹکھے کے ذخیرہ اندوزی کے مراکز بن گیے ہیں۔ جہاںپربڑے پیمانے پرگٹکھے کی ذخیرہ اندوزی کی جارہی ہے ۔ تفصیلات کے مطابق ناندیڑ کے راستے یہ گٹکھا 27اگست کو صبح چار بجے کنٹینر نمبرT.H.R. 55- U- 7054 میں رکھ کر لے جایاجارہاتھا ۔

جس کی اطلاع بھوکر کے پی آئی و یکاس پاٹل کو ملتے ہی ڈی وا ے ایس پی وجے کباڑے کی رہنمائی میں اے پی آئی انیل کامڑے نے مذکورہ کنٹینر کو روک دیااوراسکی تلاشی لی۔ا س وقت گاڑی میںتقریبا35لاکھ روپے مالیت کا گٹکھا پایاگیا۔گٹکھے کی یہ مالیت انداز لگائی گئی ہے گنتی کے بعد صحیح قیمت کااندازہ لگایاجاسکتا ہے ۔کنٹینر کی ضبطی کے بعد فوڈاینڈڈرگس آفیسر ناندیڑ کو اسکی اطلاع دی گئی جس کے بعد یہ ٹیم بھی بھوکر پہنچ گئی ۔واضح رہے کہ ناندیڑضلع میں بڑے پیمانے پر گٹکھے کی غیرقانونی طریقہ سے فروخت جاری ہے۔ بیرون ریاستوں سے ناندیڑ میں گٹکھا لایاجاتا ہے ۔

اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...