فرق ہے پیدائشی مسلمان اور نو مسلم میں

نرمل:(اردودنیانیوز۷۲) جہاں بجتی ہے شہنائی وہاں ماتم بھی ہوتے ہیں۔ ایک دلہن جس کے ہاتھوں میں ابھی مہندی کا رنگ پوری طرح چڑھا بھی نہیں تھا کہ وقت کے بے رحم ہاتھوں نے موت کی آغوش میں لے لیا۔ والد کے اپنی بیٹی کو ڈولی میں وداع کرنے کے بعد کی خوشیوں کا خواب چکنا چور ہی نہیں بلکہ خود بھی چل بسے۔ تفصیلات کے بموجب کل رات یعنی صبح کی اولین ساعتوں ایک بجکر 15 منٹ پر پولیس کو 100 ڈائیل کال وصول ہوا ۔ کال موصول ہوتے ہی سب انسپکٹر کڑم پولیس اسٹیشن مسٹر راجو اپنے عملے کے ساتھ مقام واقعہ روانہ ہوئے جبکہ موقع پر تین دن کی دلہن مونیکا اور اس کے والد راجنا کی موت واقع ہوگئی تھی جبکہ اس کے شوہر جناردھن اور ایک دوست کے علاوہ ڈرائیور زخمی ہوگیا تھا جسے پولیس نے فوری سرکاری دواخانہ منتقل کردیا۔ یہ واقعہ کڑم پولیس اسٹیشن کے حدود پانڈوایوا میں پیش آیا۔ سب انسپکٹر پولیس کڑم مسٹر راجو نے ضابطہ کی کارروائی کرتے ہوئے مقدمہ درج رجسٹر کرکے تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔ حادثہ کی تحقیقات باریک بینی سے کی جارہی ہیں۔ تاہم دولہن کی ازدواجی خوشیاں خاک میں مل گئی۔ والد کے ارکان اپنی جگہ لیکن وہ بھی اس حادثہ میں ہلاک ہوگیا-
جبکہ 30 اگست کو ریاست میں بارشیں تیز ہو جائیں گی۔ مراٹھواڑہ کے پربھنی کے علاوہ ناسک ، تھانے ، رائے گڑھ ، کونکن پٹہ اور پالگھر کے لیے اورنج الرٹ جاری کیا گیا ہے۔ ان مقامات پر بھاری سے بہت زیادہ بارش کی پیش گوئی کی گئی ہے۔اسلئے مراٹھواڑہ اور ودربھ میں بھی بارش کی توقع ہے۔
جس کی عدم وصولی سے بھی شہر کے ترقیاتی کام متاثر ہوئے ہیں۔ریاست کے وزیر اشوک راوچوہان نے سال 2017 ءکے ناندیڑبلدیہ انتخابات میں ریاست میں بی جے پی کااقتدارہونے کے باوجود کانگریس پارٹی کوزبردست کامیابی سے ہمکنار کیا۔اسکے بعدریاست میں سال 2019 میں اقتدار میں تبدیلی آئی اورکہاجارہاتھا کہ ناندیڑشہر کی ترقی کی راہ ہموار ہوگئی ہے لیکن تقریباتین سال کاعرصہ گزرہا ہے شہر میں کوئی اہم ترقیاتی کام نہیں ہوئے ۔
بالخصوص سڑکوں کی حالت انتہائی خستہ بنی ہوئی ہے ۔جس سے حادثات بڑھ گئے ہیں۔شہر کی کئی بستیوں میںعوام بنیادی سہولیات سے محروم ہیں۔ ناندیڑکارپوریشن کی تجوری بھی خالی ہے ۔ٹیکس کی رقم ہی کارپوریشن کی آمدنی کابڑا ذریعہ ہوتا ہے لیکن ہرسال کروڑوں روپے بقایارہے جاتے ہیں اورآج یہ رقم 140کروڑ تک پہنچ گئی ہے شہر میں کھلی جگہوںکاٹیکس وصو ل کیاجائے تو کارپوریشن کوکروڑوں کی آمدنی ہوگی ۔
وائرل ویڈیو میں دلہن کو لال عروسی لباس اور دلہے کو شیروانی اور قلے میں پش اپس لگاتے دیکھا جاسکتا ہے۔ویڈیو سوشل میڈیا پلیٹ فارم انسٹاگرام پر ‘وِٹی ویڈنگ’ نامی پیج کی جانب سے شیئرکی گئی ہے جسے صارفین کی جانب سے بے حد پزیرائی مِل رہی ہے۔خیال رہے کہ اس سے قبل بھی ایک بھارتی دلہن کے پش اپس لگاتے ہوئے ویڈیو وائرل ہوئی تھی۔
بنیامین احمد نے ویئرڈ ویلز نامی این ایف ٹیز کی متعدد تصاویر بنائیں کیں اور پھر مارکیٹ میں ان کی ڈیجیٹل ٹوکن فروخت کر دیے جس سے اسے 290،000 پاؤنڈز کی آمدن حاصل ہوئی۔
این ایف ٹیز کے ذریعے فنپاروں کو ٹوکنز بانٹا جا سکتا ہے اور پھر ایک ڈیجیٹل سرٹیفکیٹ کی ملکیت حاصل کی جاتی ہے، جسے خریدا اور فروخت کیا جا سکتا ہے۔
عام طور پر خریدار کو حقیقی آرٹ ورک یا اس کے جملہ حقوق نہیں دیے جاتے۔
بنیامین احمد اپنی آمدنی کو کرپٹو کرنسی ایتھیریئم کی شکل میں ہی رکھیں گے جس میں پھر ان (این ایف ٹیز) کی فروخت ہوتی تھی۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ اس ڈیجیٹل ٹوکن کی قیمت کم یا زیادہ ہو سکتی ہے اور اگر ڈیجیٹل ویلیٹ جس میں یہ کرنسی رکھی جاتی ہے کسی وجہ سے ہیک یا چوری ہو جائے تو پھر ایسے میں حکام کے پاس اس کا کوئی حل موجود نہیں ہے۔
بنیامین نے کبھی کسی بینک میں اپنا اکاؤنٹ نہیں کھلوایا۔
بنیامین کے کلاس فیلوز ابھی تک اس کی اس دولت سے آگاہ نہیں ہیں اگرچہ اس نے اپنے اس شوق کے بارے میں یوٹیوب پر ویڈیوز بھی بنا رکھی ہیں، جن سے وہ تیراکی، بیڈمنٹن اور ٹیکوانڈو جیسے اپنے مشاغل کی طرح لطف اندوز ہوتا ہے۔
بنیامین نے دوسرے بچوں کو یہ پیغام دیا ہے کہ وہ اس شعبے میں قدم رکھنے کے لیے اپنے آپ کو کسی بھی قسم کے دباؤ میں نہ لائیں۔ یہ بالکل ایسے ہی ہے جیسے اگر آپ کو کھانا پکانا اچھا لگتا ہے تو پھر ضرور کھانا پکائیں، اگر آپ کو ڈانس اچھا لگتا ہے تو پھر اپنی قابلیت کے عین مطابق ضرور ڈانس بھی کیجیے۔
بنیامین کے والد عمران ایک سافٹ وئیر ڈویلپر ہیں، جو روائتی فنانس کا کام کرتے ہیں، جس سے پانچ اور چھ برس کی عمر میں ہی بنیامین اور اس کے بھائی یوسف کی بھی اس ڈیجیٹل کرنسی کے شعبے کی طرف رغبت ہو گئی۔
بچوں کو اس وقت ٹیکنالوجی کے ایک مضبوط نیٹ ورک کا بڑا فائدہ بھی حاصل ہے اگرچہ ماہرین ہی اس حوالے سے کوئی حتمی اور بہتر تجویز یا مدد کر سکتے ہیں مگر عمران کو اپنے بچوں کی اس صلاحیت پر بہت ناز ہے۔
ان کے والد عمران کے مطابق اگرچہ یہ بچوں کے لیے ایک لطف اندوز ہونے کا ایک مشغلہ تھا مگر مجھے شروع سے ہی پتا چل گیا تھا کہ ان بچوں کا اس طرف بہت رحجان ہے اور وہ اس شعبے میں بہت اچھے بھی ہیں۔
’اس کے بعد ہم نے انھیں کسی حد تک سنجیدہ لینا شروع کر دیا۔ مگر اب یہ روز کا معمول بن چکا ہے کیونکہ آپ اس کام میں راتوں رات مہارت حاصل نہیں کر سکتے ہیں اور آپ یہ نہیں کہہ سکتے کہ میں یہ کوڈنگ کا کام تین ماہ میں سیکھ جاؤنگا۔‘
عمران کے مطابق ان کے بچے روزانہ 20 یا 30 منٹس کوڈنگ کی مشق کرتے تھے اور چھٹی والے دن بھی وہ یہ کرتے ہیں۔
وئیرڈ ویلز بنیامین کی دوسری ڈیجیٹل آرٹ کو کولیکشن ہے۔ اس سے قبل اس نے مائین کرافٹ میں قسمت آزمائی کی تھی جس میں اسے خاطر خواہ کامیابی نصیب نہیں ہو سکی تھی۔
،تصویر کا ذریعہBENYAMIN AHMED
اس بار اسے ایک مشہور ویل کی تصویر والی میم اور ڈیجیٹل آرٹ سٹائل سے حوصلہ ملا۔ مگر اس نے ایموجی ٹائپ کی ویل کے اپنے پروگرام کے تحت 3350 تصاویر کا سیٹ تیار کیا۔
بنیامین کے مطابق اپنے کام سے آمدن حاصل کر کے انھیں بہت مسرت ہوئی اور وہ سب میری سکرین پر آہستہ آہستہ منافع کماتی نظر آ رہی تھیں۔
بنیامین پہلے ہی اپنی تیسری سپر ہیرو والی کولیکشن پر کام کر رہے ہیں۔ وہ پانی کے اندر ویلز پر بھی ایک گیم بنانے کے بارے میں سوچ رہے ہیں۔
بنیامین کے مطابق یہ بہت ہی دلچسپ ہو گی۔
عمران کو سو فیصد یقین ہے کہ اس کے بیٹے نے جملہ حقوق کے اصولوں کی خلاف ورزی نہیں کی ہے اور انھوں نے بنیامین کے کام کے آڈٹ کے لیے وکلا کی بھی خدمات حاصل کی ہیں۔ یہ وکلا اس بات کا بھی تعین کریں گے کہ بنیامین کے ڈیزائین کو ٹریڈ مارک میں کیسے ڈھالا جا سکتا ہے۔
آرٹ کی دنیا این ایف ٹیز پر تقسیم دکھائی دیتی ہے۔
آرٹسٹ کا کہنا ہے کہ یہ کمائی کا ایک اہم اضافی ذریعہ ہے۔ اس شعبے میں مہنگی فروخت سے متعلق چونکا دینے والی متعدد کہانیاں ہیں۔
ابھی اس متعلق شک کا بھی اظہار کیا جاتا ہے کہ کیا یہ ایک طویل دورانیے کی محفوظ سرمایہ کاری ہو گی یا نہیں۔
کرسٹی کے سابق آکشنر چارلس الیسوپ نے بی بی سی نیوز کو بتایا کہ این ایف ٹیز کی خریداری کی کوئی تک نہیں بنتی۔
انھوں نے روان برس کے آغاز میں کہا تھا کہ ایک ایسی چیز کو خریدنا جو موجود ہی نہ ہو ایک تعجب والی بات ہے۔
ان کے مطابق لوگ اس شعبے میں سرمایہ کاری کرتے ہیں وہ کسی حد تک بے وقوف ہیں مگر انھیں قوی امید ہے کہ ایسا کرنے سے وہ اپنی جمع پونجی سے ہاتھ نہیں دھو بیٹھیں گے۔
مرکزی داخلہ سکریٹری اجے بھلہ نے آج ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام خطوں کے چیف سکریٹریوں اور منتظمین کو الگ الگ خط لکھ کر کہا کہ کووڈ۔ 19 سے بچاؤ اور روک تھام کے لئے ملک بھر میں پہلے سے ہی نافذ صحت اور کنبہ بہبود کی مرکزی وزارت کے رہنما خطوط اور احتیاطی تدابیر اب 30 ستمبر تک نافذ رہیں گی۔
ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام خطوں کو لکھے گئے خط میں مسٹربھلہ نے کہا کہ قومی سطح پر وبا کی صورتحال کل ملاکر مستحکم ہے لیکن کچھ ریاستوں میں انفیکشن میں ابھی بھی اضافہ دیکھا جارہا ہے جو باعث تشویش ہے۔
انہوں نے ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام خطوں سے کہا ہے کہ تہواروں کے پیش نظر بھیڑ نہ ہونے دیں اور ضرورت پڑنے پر مقامی سطح پر پابندی لگائیں جس سے بھیڑ اور بڑی تعداد میں لوگوں کو یکجا ہونے سے روکا جائے سکے۔ انہوں نے کہا کہ کووڈ سے متعلق مناسب رویہ کو سختی سے نافذ کیا جانا چاہیے۔ ساتھ ہی جانچ، شناخت ، علاج، ٹیکہ کاری اور کووڈ سے متعلق مناسب رویئے کی پانچ سطحی پالیسی پر پوری طرح زور دیا جانا چاہیے۔
ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے! Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...