Powered By Blogger

جمعرات, ستمبر 02, 2021

بریکنگ نیوز: بیگ باس فاتح سدارتھ شکلا کی اچانک موت

بیگ باس فاتح سدارتھ شکلا کی اچانک موت

نئی دہلی: اداکار اور ماڈل سدھارتھ شکلا کا آج صبح دل کا دورہ پڑنے سے انتقال ہوگیا ، خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کی رپورٹ۔ وہ 40 تھے۔
ممبئی کے کوپر ہسپتال کے ایک عہدیدار نے پی ٹی آئی کو بتایا ، "اسے کچھ قبل اسپتال میں مردہ حالت میں لایا گیا تھا۔”

تبصرے
سدھارتھ نے اپنی ماں اور دو بہنوں کو چھوڑا ہے۔ وہ شو بالیکا وڈھو میں اپنے کردار کے لیے مشہور تھے

کشمیر : سید علی شاہ گیلانی سپرد خاک ، وادی میں احتیاطأ انٹرنیٹ خدمات معطل

کشمیر : سید علی شاہ گیلانی سپرد خاک ، وادی میں احتیاطأ انٹرنیٹ خدمات معطلسرینگر: جموں و کشمیر کے علیحدگی پسند رہنما سید علی شاہ گیلانی بدھ کی رات انتقال کر گئے۔ علی الصبح 5 بجے انہیں سپردِ خاک کر دیا گیا۔ ان کی تدفین جموں و کشمیر کے حیدر پورہ میں صبح 5 بجے انجام دی گئی۔ 'آج تک' کی رپورٹ کے مطابق گیلانی کے اہل خانہ چاہتے تھے کہ تدفین صبح 10 بجے کی جائے۔ وہ چاہتے تھے کہ آخری رسومات میں رشتہ دار بھی شامل ہوں لیکن اس کی اجازت نہیں دی گئی۔

تین دہائیوں سے زیادہ عرصے سے جموں و کشمیر میں علیحدگی پسند مہم کی قیادت کرنے والے سید علی شاہ گیلانی کی رحلت کے بعد سیکورٹی فورسز بھی صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ اس کے پیش نظر وادی کشمیر میں کچھ پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔ وادی میں انٹرنیٹ خدمات معطل کر دی گئی ہیں۔ انتظامیہ کے مطابق ایسا کسی بھی قسم کی افواہ کو پھیلنے سے روکنے کے لیے کیا گیا ہے۔

سید علی شاہ گیلانی 92 برس کے تھے اور ان کے خاندان میں 2 بیٹے اور 6 بیٹیاں ہیں۔ انہوں نے 1968 میں اپنی پہلی بیوی کی وفات کے بعد دوبارہ شادی کی تھی۔ گیلانی گزشتہ 20 برسوں سے گردے سے متعلقہ بیماری میں مبتلا تھے اور انہیں کچھ دیگر پریشانیوں کا بھی سامنا تھا۔

پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے اپنے آفیشل ٹوئٹر ہینڈل کے ذریعے گیلانی کے انتقال پر تعزیت کا اظہار کیا ہے۔ اس کے علاوہ جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے ٹویٹ کیا کہ وہ گیلانی کے انتقال پر کی خبر سے غمزدہ ہیں۔ انہوں نے کہا، "ممکن ہے کہ ہم بیشتر معاملوں میں متفق نہیں رہے ہوں لیکن میں ان کی استقامت اپنے اعتقاد پر کھڑے رہنے کے لئے ان کا احترام کرتی ہوں۔ اللہ انہیں جنت الفردوس میں مقام عطا فرمائے۔ ان کے اہل خانہ اور خیرخواہوں سے میری تعزیت۔''

پیپلز کانفرنس کے صدر سجاد لون نے بھی گیلانی کے انتقال پر تعزیت کا اظہار کیا ہے۔

کرناٹک : ویکسین نہیں تو پنشن اورراشن نہیں ؟

کرناٹک : ویکسین نہیں تو پنشن اورراشن نہیں ؟بنگلورو: کرناٹک کے چمراجانگر میں ضلعی انتظامیہ کے متنازعہ فیصلے پر ہنگامہ برپا ہے۔ انتظامیہ کے نئے حکم میں کہا گیا ہے کہ جن لوگوں نے یہاں ویکسین نہیں لی انہیں پنشن اور راشن کا فائدہ نہیں ملے گا۔ تاہم اب کرناٹک حکومت نے ضلعی انتظامیہ کے اس فیصلے سے خود کو دور کرلیا ہے۔دراصل چماراجن نگر کے ڈپٹی کمشنر ایم آر روی نے حال ہی میں کہا تھا کہ بی پی ایل مستحقین اور پنشن کارڈ ہولڈرز کو اس اسکیم سے فائدہ اٹھانے کے لیے ویکسین لینے کی ضرورت ہے۔ ضلعی انتظامیہ کا یہ حکم یکم ستمبر سے نافذ کیا گیا ہے۔ یہاں اس پورے معاملے پر کرناٹک کے وزیر صحت ڈاکٹر سدھاکر نے چہارشنبہ کوکہا ہے کہ مجھے کوئی ویکسین نہیں پنشن کے بارے میں نہیں معلوم۔انہوں نے مزیدکہاہے کہ کچھ اضلاع جیسے یادگیر ، بیدار ، کالابراگی ، چمراجانگر میں ویکسین کے حوالے سے لوگوں میں ہچکچاہٹ پائی جاتی ہے۔ ان اضلاع میں لوگ ویکسین لینے کے لیے آگے نہیں آرہے تھے۔ تاہم ضلعی انتظامیہ کے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے وزیر مملکت نے کہا کہ یہ فیصلے لوگوں میں بیداری پیدا کرنے کے لیے کیے جا سکتے ہیں۔


ﻣﻌﺪﮦ ﮐﮯ ﺗﻤﺎﻡ ﭘﺮﺍﺑﻠﻢ ﮐﯿﻠﺌﮯ ﺍﮐﺴﯿﺮ ..

ﻣﻌﺪﮦ ﮐﮯ ﺗﻤﺎﻡ ﭘﺮﺍﺑﻠﻢ ﮐﯿﻠﺌﮯ ﺍﮐﺴﯿﺮ ..
(اردو دنیا نیوز۷۲)
ﺳﻮﻧﻒ . 10 ﮔﺮﺍﻡ .
ﻓﻠﻔﻞ ﺳﯿﺎﮦ . 10 ﮔﺮﺍﻡ .
ﻓﻠﻔﻞ ﺳﻔﯿﺪ . 10 ﮔﺮﺍﻡ
ﺩﮬﻨﯿﮧ ﺧﺸﮏ . 10 ﮔﺮﺍﻡ
ﺯﯾﺮﮦ ﺳﻔﯿﺪ . 10 ﮔﺮﺍﻡ
ﺯﯾﺮﮦ ﺳﯿﺎﮦ 10ﮔﺮﺍﻡ
ﻣﮕﮭﺎﮞ . 10 ﮔﺮﺍﻡ
ﺍﻧﺎﺭ ﺩﺍﻧﮧ . 10 ﮔﺮﺍﻡ
ﺳﻮﻧﭩﮫ 10 ﮔﺮﺍﻡ
ﭘﻮﺩﯾﻨﮧ ﺧﺸﮏ . 10 ﮔﺮﺍﻡ
ﻧﻮﺷﺎﺩﺭ . 10 ﮔﺮﺍﻡ
ﺳﻨﺎﺀﻣﮑﯽ . 10 ﮔﺮﺍﻡ
ﺭﯾﻮﻧﺪ ﺧﻄﺎﺋﯽ . 10 ﮔﺮﺍﻡ
ﺭﯾﻮﻧﺪ ﭼﯿﻨﯽ 10 ﮔﺮﺍﻡ
ﻧﻤﮏ ﺳﯿﺎﮦ . 10 ﮔﺮﺍﻡ
ﮐﻠﻮﻧﺠﯽ . 10 ﮔﺮﺍﻡ
ﺗﺮﭘﮭﻼ . 20 ﮔﺮﺍﻡ
ﺍﻻﺋﭽﯽ ﮐﻼﮞ . 10 ﮔﺮﺍﻡ
ﺳﺖ ﻟﯿﻤﻮﮞ . 5 ﮔﺮﺍﻡ
ﺳﺖ ﺍﺟﻮﺍﺋﻦ 5 ﮔﺮﺍﻡ
ﺳﺖ ﭘﻮﺩﯾﻨﮧ 5ﮔﺮﺍﻡ

ﺗﺮﮐﯿﺐ ﺗﯿﺎﺭﯼ :
ﺳﺐ ﺍﺩﻭﯾﮧ ﮐﻮ ﺑﺎﺭﯾﮏ ﭘﯿﺲ ﮐﺮ ﺁﭘﺲ ﻣﯿﮟ ﮐﺮ ﺭﮐﮭﯿﮟ . ﺑﺲ ﻧﺴﺨﮧ ﺍﮐﺴﯿﺮ ﻣﻌﺪﮦ ﺗﯿﺎﺭ ﮬﮯ .,
ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ :
ﺗﯿﻦ ﻣﺎﺷﮧ ﺻﺒﺢ ﺍﻭﺭ ﺷﺎﻡ ﺑﻌﺪ ﺍﺯ ﻏﺬﺍ
ﻓﻮﺍﺋﺪ :
ﺑﺪ ﮨﻀﻤﯽ , ﺑﮭﻮﮎ ﮐﯽ ﮐﻤﯽ , ﮐﮭﭩﮯ ڈکار
ﭘﯿﭧ ﺩﺭﺩ , ﻗﮯ , ﺟﯽ ﻣﺘﻼﻧﺎ , ﭼﮑﺮ , ﺍﭘﮭﺎﺭﮦ , ﺳﯿﻨﮯ ﮐﯽ ﺟﻠﻦ , ﮨﯿﻀﮧ , ﺭﯾﺢ ﮐﯽ ﭘﺮﺍﻧﯽ ﺷﮑﺎﺋﺖ , ﺩﻝ ﮐﯽ ﺩﮬﮍﮐﻦ , ﻣﺎﻟﯿﺨﻮﯾﺎ , ﭘﺮﺍﻧﯽ ﻗﺒﺾ , ﺍﻧﺘﮍﯾﻮﮞ ﺳﮯ ﻓﺎﺳﺪ ﻣﺎﺩﮮ ﮐﻮ ﻧﮑﺎﻝ ﮐﺮ ﭘﯿﭧ ﮐﮯ ﭘﮭﻮﻟﻨﮯ ﺑﮍﮬﻨﮯ ﺳﮯ ﺭﻭﮐﺘﺎ ﮬﮯ , ﺍﺱ ﮐﺎ ﻣﺴﻠﺴﻞ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﻧﺰﻟﮯ ﮐﯽ ﭘﯿﺪﺍﺋﺶ ﮐﻮ ﺭﻭﮐﺘﺎ ﮬﮯ , ﺗﭗ ﺩﻕ ﮐﮯ ﻣﺮﯾﻀﻮﮞ ﮐﻮ ﺑﮭﯽ ﻓﺎﺋﺪﮦ ﺩﯾﺘﺎ ﮬﮯ ,
ﺭﯾﺢ ﺍﻭﺭ ﻣﻌﺪﮦ ﮐﯽ ﺧﺮﺍﺑﯽ ﺳﮯ ﺟﻮ ﺟﺮﯾﺎﻥ , ﺍﺣﺘﻼﻡ ﮬﻮﺗﺎ ﮬﮯ ﺍﺱ ﮐﯿﻠﺌﮯ ﺍﮐﺴﯿﺮ ﮬﮯ ﻣﻌﺪﮦ ﮐﮯ ﮔﯿﺲ ﺍﭘﮭﺎﺭﮮ ﮐﯽ ﻭﺟﮧ ﺳﮯ ﺟﻮ ﭘﺎﮔﻞ ﭘﻦ ﮬﻮﺗﺎ ﮬﮯ . ﺑﺨﺎﺭﺍﺕ ﮐﮯ ﺳﯿﻨﮯ ﺍﻭﺭ ﺩﻣﺎﻍ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ ﭼﮍﮬﻨﮯ ﺳﮯ ﺩﻝ ﮐﯽ ﺷﺪﯾﺪ ﺩﮬﮍﮐﻦ ﺍﻭﺭ ﮬﺮ ﻭﻗﺖ ﺳﺮ ﺑﮭﺎﺭﯼ ﺭﮨﻨﮯ ﮐﯿﻠﺌﮯ ﺷﺎﻓﯽ ﺍﺛﺮﺍﺕ ﺭﮐﮭﺘﺎ ﮬﮯ
اگر کوئ بھائ خود بنا سکتا ہے 
تو بناے
ایک نمبر چیز ہونا ضروری ہے
تب نسخہ سوفیصد کام کرئے
فون نمبر۔۔۔8191867006
8171707663

صاحبِ بڑی درگاہ شریف ناندیڑحضرت سیدنا مخدوم میراں مَکّھاشاہ اولیاءمداریهؓ کا 443واں عرس شریف منایاگیا تین روزہ تقاریب کا اہتمام

ناندیڑ:(اردو دنیا نیوز۷۲)شہر ناندیڑ کہ قدیم صاحب کرامات صوفی بزرگ محبوب بارگاہ رب العالمین، قراۃالعین رسول محتشم رحمة للعالمین ﷺ،نورالعین ابنِ مولا علی امیرالمومنینؑ راحةالعین سیدنا بدیع الدین مدار العالمینؓ حضور قطب الاقطاب تاج الاولیاءکبارسیدنا میراں حسینی الجعفری المعروف سیدنامخدوم میراں مَكّهاشاه اولياء جعفریه طیفوریه اویسیه بدیعة المداریه جامع السلاسلالعاشقان دیوانگان طبقاتیه رضی اللّه تعالٰی عنه کا 443 واں تقاریب عرس شریف بتاریخ : 20,21,22 محرم الحرام 1443 ہجری مطابق 30 ، 31 اگست اوریکم ستمبر 2021 بروز پیر، منگل، بدھ تین یوم مراسم انتہائی تزک احتشام کہ ساتھ آپؓ کی مرکزی خانقاہ وآستانه مقدسه بڑی درگاہ شریف گادی (گاڑی) پورہ ناندیڑ مہاراشٹر میں موجودہ صاحب سجادہ گدی نشین و متولی تقدس مآب حضرت سید شاہ محمد نصیر الدین شمیم صاحب قبلہ جعفری طیفوری مداری العاشقان مکھاشاہی جامع السلاسل حفظه الله کی سرپرستی و نگرانی میں منایا گیا-

حسب روایت قدیم سالانہ عرس شریف کا آغاز 14 محرم الحرام 24 اگست بعد نماز عصر پیرانِ سلسلہ کی فاتحہ خوانی سے ہوا۔اور بتاریخ 30 اگست مطابق 20 محرم الحرام بعد نماز عصر صاحب سجادہ نشین کہ مکان (بیت الجانشین مکھاشاہی) میں مجلس قل شریف کہ بعد جلوس صندل شریف روانہ ہوکر قبل از مغرب بڑی درگاہ شریف برآمد ہوا۔ صاحب قبلہ سجادہ گدی نشین و متولی بڑی درگاہ شریف کہ خلف اکبر ولئ عہد جانشین تقدس مآب سید شاہ محمد شہباز امین الدین

المکھاشاہی حفظه الله کی اقتداء میں نماز مغرب ادا کی گئی۔

بعد از نماز آستانه مقدسه میں پیشکشتی مبارک صندل مالی غلاف، چادر گل، عطرپوشی بر مزار انورؓ مراسم صاحب قبله سجادہ گدی نشین متولی و برادران، خانوادہ کہ ہمراہ علماء مشائخ نے مراسم ادا کی ۔
زائرین معتقدین و مہمانان نے صاحبِ سجادہ نشین و ولئ عہد جانشین کی شال گلپوشی کی جن میں جناب محمد تقی (مدیر اعلیٰ ورق تازہ ) حاجی عبدالسلام ، مبین خان ، خواجہ معین الدین، نثار احمد، محمود خان، ان کہ علاوہ دیگر حضرات شامل ہیں۔اور صاحب سجادہ نشین نے زائرین و حاضرین کو عرس شریف کی مبارک باد پیش کی اور تمام کہ لیے دعا خیر کی-

بعداز خانقاہ عالیه میں فاتحہ خوانی محترم حافظ ہارون نظامی، محترم حافظ سید عادل، حافظ وزیر
و مولانا مختار رضوی نے تلاوت کرنے کی سعادت حاصل کی ۔اور شجرہ خوانی دعاخیر صاحبِ ولئ عہد جانشین نے کی بعداز صاحب عرسؓ کی سوانح حیات ، خدمات، تعلیمات، ارشادات پر حاضرین سے صاحب ولئ عہد جانشین نے خطاب فرمایا-

دوسرےدن 31 اگست،21محرم بعد نمازمغرب
جشنِ چراغاں و فاتحہ شجرہ خوانی دعاخیر
کہ بعد نیاز (لنگر) شریف کا اہتمام رہا۔ تیسرے دن 1ستمبر، 22محرم بعد نمازفجر مجلس قرآن خوانی و مجلسِ ختم خواجگان طیفوریه المدریه طبقاتیه و دعاخیر کہ بعد نیاز (لنگر) شریف کا اہتمام رہا۔

اس طرح سے 443 ویں عرس شریف کی تقاریب کا اختتام عمل میں آیا جو 14 محرم الحرام سے
22 محرم الحرام پر مشتمل تھیں-ہر سال تقاریب عرس شریف میں علماء کرام، مشائخین عظام و معزز مذہبی، سماجی، سیاسی، علمی شخصیات اور ہزاروں کی تعداد میں بلا مذہب و ملت زائرین، مریدین، معتقدین، اطراف و اکناف اسٹیٹس سے بھی شریکِ عرس شریف ہوتے تھے-

مگر پچھلے سال اور امسال وبائی امراض کی وجہہ سے حکومت مہاراشٹر کے قوانین کی پاسداری کرتے ہوئے احتیاطی تدابیر کہ ساتھ اہم مراسم ہی ادا کرتے ہوئے عرس شریف منایا گیا-امسال تقریب عرس شریف میں چند مخصوص شخصیات موجود تھے جن میں قابل ذکر

حضرت مفتی محمدشمس الدین صدیقی،محترم حافظ محمد ہارون نظامی،جناب محمد تقی (مدیر اعلیٰ ورق تازہ)حاجی عبدالسلام قادری چشتی (خلف حضرت مولوی عبدالغفارؒ کلمنوری)عبدالرحیم خان مداری (متولی چلہ اقدس حضرت سیدنا زندہ شاہ مدارؓ شرڈ شاہ پور ) حافظ منور فاروقی المنزلی (نائب امام جامع مسجد) فضیلت الشیخ سید ہاشم علی شمیم قادری مدار نظامی، مشتاق حسین قادری (مختار عام مسجد،درگاہ ایکخانہ)، عبدالقیوم خان مداری (متولی درگاہ شاہ میر بابا مدارؓی)، فضیلت الشیخ محمد نوید سروری قادری، قاری النکاح حفیظ امشان، قاری النکاح محمد مجید صدیقی، شیخ شیر خان شطاری (متولی درگاہ عزیز مرزا ؒ )کہ علاوہ دیگر شخصیات و زائرین نے بھی حاضر ہوکر صاحبِ عرسؓ کہ فیوض وبرکات سے مستفید و مستفیض ہونے کی سعادت دارین حاصل کی۔

اسطرح کا پیرس نوٹ برادران صاحب سجادہ نشین افسر المکھاشاہی، عزیر الدین المکھاشاہی، مدنی، المکھاشاہی، ماجد المکھاشاہی، آفتاب عالم المکھاشاہی، و انیس الدین المکھاشاہی مختار عام صاحب سجادہ نشین بڑی درگاہ شریف نے جاری کیا ہے۔

اڑنے والی گاڑی کی 2 شہروں کے درمیان کامیاب آزمائشی پرواز

بہت جلد اپنی گاڑی کو سڑک پر دوڑانے کی بجائے فضا میں اڑانے کا خواب تعبیر پانے والا ہے۔ایک کمپنی نے اپنی پروٹوٹائپ فلائنگ کار کی یورپی ملک سلواکیہ کے 2 شہروں کے درمیان کامیاب آزمائشی پرواز مکمل کی۔کین ویژن کی ایئر کار نامی یہ گاڑی سلواکیہ کے دارالحکومت براٹیسلاوا اور نیترا کے درمیان 35 منٹ تک پرواز کرنے میں کامیاب رہی۔

 

ایئرکار میں 160 ہارس پاور کا بی ایم ڈبلیو انجن موجود ہے جبکہ ایک فکسڈ پروپلر سے بھی لیس ہے۔ایئر کار 3منٹ سے بھی کم وقت میں طیارے سے زمینی گاڑی میں تبدیل ہوجاتی ہے۔

کمپنی کے مطابق اس پروٹوٹائپ گاڑی نے اب تک 40 گھنٹے سے زیادہ وقت کی آزمائشی پروازیں مکمل کرلی ہیں۔یہ گاڑی 8200 فٹ کی بلندی تک پرواز کرچکی ہے اور زیادہ سے زیادہ 118 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے پرواز کرسکتی ہے۔سلواکیہ میں پرواز کے بعد یہ زمین پر پہنچ کر گاڑی میں تبدیل ہوئی اور شہر کے مرکز تک سفر کرکے گئی۔

 

کمپنی کے سی ای او اسٹیفن کلین نے بتایا کہ ایئر کار اب محض کوئی کانسیپٹ نہیں سائنس فکشن سے حقیقت میں تبدیل ہوچکی ہے۔کمپنی کی جانب سے ایئر کار پروٹوٹائپ 2 پر کام کیا جارہا ہے جس میں 300 ہارس پاور انجن ہوگا جبکہ 186 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے 621 میل تک سفر کرسکے گی۔کمپنی کی جانب سے ایئرکار کے 3 اور 4 نشستوں والے ماڈلز کی تیاری کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے۔متعدد کمپنیوں کی جانب سے اڑنے والی گاڑیوں کی تیاری پر کام کیا جارہا ہے مگر اب کانسیپٹ یا پروٹوٹائپ سے آگے بڑھ نہیں سکی ہیں۔

اگر کوئی کمپنی اڑنے والی کمرشل گاڑی تیار کرنے میں کامیاب بھی ہوجاتی ہے تو اس کی ریگولیٹری منظوری کے لیے بھی کئی برس لگ سکتے ہیں۔


خبرغم:سینیئر کشمیری حریت رہنما سید علی گیلانی انتقال کرگئے

کشمیر سے تعلق رکھنے والے بزرگ علیحدگی پسند رہنما سید علی گیلانی سرینگر میں وفات پا گئے ہیں۔ان کی عمر 92 برس تھی اور وہ طویل عرصے سے علیل تھے۔علی گیلانی کے خاندان نے ان کی وفات کی تصدیق کر دی ہے جبکہ ان کے انتقال کی خبر عام ہوتے ہی وادی میں حکام نے ہائی الرٹ کا اعلان کیا ہے۔کشمیری رہنما نے بہت عرصہ پہلے سرینگر میں واقع ’شہیدوں کے قبرستان‘ میں دفن کیے جانے کی خواہش کا اظہار کیا تھا۔ تاہم فوری طور پر یہ واضح نہیں کہ حکام اس کی اجازت دیں گے یا نھیں۔

کشمیر سے موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق حکام کی جانب سے علی گیلانی کے اہلخانہ پر ان کی تدفین جلد از جلد کرنے پر زور دیا جا رہا ہے۔سید علی گیلانی طویل عرصے تک کشمیر میں دو درجن سے زیادہ ہند مخالف سیاسی جماعتوں کے اتحاد آل پارٹیز حریت کانفرنس کے ایک دھڑے کے سربراہ رہے۔ تاہم گذشتہ برس انھوں نے حریت کانفرنس سے علیحدگی اختیار کر لی تھی۔انھیں کشمیر کی سیاست میں ایک سخت گیر موقف کا حامی سیاستدان سمجھا جاتا تھا اور وہ کشمیریوں کو حقِ خود ارادیت دیے جانے کے بہت بڑے حامی تھے۔

علی گیلانی اپنے سیاسی سفر میں اکثر جیل جاتے رہے اور عمر کی تقریباً ایک دہائی انھوں نے قیدخانوں میں گزاری۔ اُن کی تین بیٹیاں اور دو بیٹے ہیں۔چند سال قبل اُن کی جانشنی کا سوال اُن کے اہل خانہ کے درمیان نزاع کا باعث بھی بنا تاہم انہوں نے اپنی جماعت ’تحریک حریت کشمیر‘ کے چیئرمین کے عہدے کے لیے اپنے دیرینہ ساتھی محمد اشرف خان صحرائی کی حمایت کی تھی۔سید علی گیلانی کی وفات پر مختلف حلقوں کی جانب سے گہرے غم کا اظہار کیا جا رہا ہے اور سیاستدانوں اور عوام کی جانب سے انھیں خراج عقیدت پیش کیا جا رہا ہے۔ کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے اپنی ٹویٹ میں سید علی گیلانی کی مستقل مزاجی کی تعریف کی اور کہا کہ وہ ہمیشہ اپنے اصولوں پر قائم رہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ اور ان کے ساتھی اگرچہ زیادہ تر چیزوں پر علی گیلانی سے اتفاق نہیں کرتے تھے لیکن ’میں ان کی مستقل مزاجی اور اصول پسندی کے لیے ان کا احترام کرتی ہوں۔‘پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے بھی علی گیلانی کی وفات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’انھوں نے ساری زندگی کشمیری عوام اور ان کے حقِ خود ارادیت کے لیے جدوجہد میں گزاری اور قابض انڈین ریاست کی جانب سے قید اور تشدد سہنے کے باوجود ڈٹے رہے۔‘عمران خان نے اعلان کیا کہ پاکستان میں علی گیلانی کی وفات پر سرکاری سطح پر یومِ سوگ منایا جائے گا اور پاکستانی پرچم سرنگوں رہے گا۔پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر کی حکومت نے بھی علی گیلانی کی وفات پر تین روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے۔

سید علی گیلانی کون تھے:سید علی گیلانی کے اجداد مشرق وسطی سے ہجرت کر کے کشمیر میں آباد ہوئے تھے۔ وہ شمالی کشمیر کے سوپور قصبے میں ڈُورو گاوں کے ایک آسودہ حال گھرانے میں 29 ستمبر 1929 کو پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم سوپور میں حاصل کرنے کے بعد وہ اعلیٰ تعلیم کے لیے اورینٹل کالج لاہور چلے گئے، جہاں وہ جماعت اسلامی کے بانی مولانا مودودی کے خیالات اور علامہ اقبال کی شاعری سے بے حد متاثر ہوکر لوٹے۔واپسی پر انھوں نے جماعت اسلامی میں شمولیت اختیار کرلی۔ شعر و سخن سے شغف اور حُسنِ خطابت کی وجہ سے بہت جلد جماعت کے اہم رہنما کے طور مشہور ہوگئے۔ انھوں نے 1977،1972اور1987میں جماعت کے ٹکٹ پر الیکشن جیتا۔ مقامی اسمبلی میں وہ مسئلہ کشمیر کے حل کی وکالت کرتے رہے، تاہم 87 رُکنی ایوان میں جماعت کو چند سیٹیں ہی ملتی تھیں لہذا اُن کی سیاست اسمبلی کے اندر حاشیے پر ہی رہی۔

اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...