Powered By Blogger

ہفتہ, ستمبر 18, 2021

اترپردیش : ڈاکٹروں کی ریٹائرمنٹ کی عمر 70 سال ہوگی

اترپردیش : ڈاکٹروں کی ریٹائرمنٹ کی عمر 70 سال ہوگی

اترپردیش : ڈاکٹروں کی ریٹائرمنٹ کی عمر 70 سال ہوگیلکھنؤ۔ اترپردیش میں اسمبلی انتخابات -2022 سے پہلے ، ریاست کی یوگی حکومت ایک بڑا فیصلہ لینے جا رہی ہے۔ یوگی حکومت ڈاکٹروں کی ریٹائرمنٹ کی عمر بڑھانے جا رہی ہے۔ دراصل یوگی حکومت نے کورونا اور دیگر بیماریوں کے پیش نظر محکمہ صحت میں بڑا فیصلہ لینے کی تیاری کی ہے۔ جس کے تحت ڈاکٹروں کی ریٹائرمنٹ کی عمر 65 سے بڑھا کر 70 سال کی جائے گی۔

معلومات کے مطابق ، اس فیصلے سے متعلق تجویز پر جلد ہی یوگی حکومت کی کابینہ میٹنگ میں مہر لگ جائے گی۔ اترپردیش کے میڈیکل ایجوکیشن کے وزیر سریش کھنہ نے کہا کہ ہمیں مزید تجربے والے ڈاکٹروں کی ضرورت ہے۔ ریٹائرمنٹ کے بعد ڈاکٹروں کو اپنا پرائیویٹ کلینک کھولنا چاہیے ، بہتر ہے کہ وہ اپنی خدمات ہمیں دیں۔ اس کو مدنظر رکھتے ہوئے ہم نے تجویز تیار کی ہے۔ سی ایم یوگی آدتیہ ناتھ نے بھی اس پر اپنی رضامندی دے دی ہے۔ جلد ہی اسے کابینہ سے منظور کرلیا جائے گا

امتحانی مرکز میں شارٹس پہنے لڑکی پردے سے ٹانگیں ڈھانپنے پر مجبور

ایک 19 سالہ انڈین طالبہ اپنے گھر سے 70 کلومیٹر دور امتحانی مرکز پہنچیں تو استاد نے ان کے لباس پر اعتراض کرتے ہوئے پردے سے ٹانگیں ڈھانپنے پر مجبور کیا۔مقامی ذرائع ابلاغ میں شائع خبروں میں بتایا گیا ہے کہ جوبلی تمولی نے امتحان دینے کے لیے اپنے والد کے ساتھ آسام کے تیزپور قصبے میں گھر سے 70 کلومیٹر (43 میل) کا سفر کیا تھا۔ان کے والد بھاگتے دوڑتے پتلون خریدنے کے لیے بازار پہنچے لیکن چونکہ امتحان میں دیر ہو رہی تھی لہذا طالبہ نے پردے سے ٹانگیں ڈھانپ لیں۔

بعد میں جوبلی نے اسے اپنی ’زندگی کا سب سے ذلت آمیز تجربہ‘ قرار دیا۔انھوں نے امتحانی مرکز کے باہر صحافیوں سے پوچھا ’کیا شارٹس پہننا جرم ہے؟’سب لڑکیاں شارٹس پہنتی ہیں۔ اور اگر وہ نہیں چاہتے تھے کہ ہم شارٹس پہنیں تو انھیں امتحانی دستاویز میں اس کا ذکر کرنا چاہیے تھا۔‘انڈین ایکسپریس اخبار کے مطابق یہ واقعہ بدھ کے روز گریجانند چوہدری انسٹیٹیوٹ آف فارماسیوٹیکل سائنسز میں منعقدہ ایک زرعی یونیورسٹی کے داخلہ امتحان کے دوران پیش آیا۔جوبلی کے حوالے سے اخبار نے لکھا ہے کہ: ’انھوں نے کووڈ پروٹوکول، ماسک یہاں تک کہ درجہ حرارت چیک نہیں کیا ۔۔۔مگر شارٹس ضرور چیک کیں۔‘

جوبلی تمولی نے کہا کہ امتحانی دستاویزات میں کسی بھی ڈریس کوڈ کی وضاحت نہیں کی گئی تھی اور سیکورٹی گارڈز نے انھیں انسٹیٹیوٹ میں داخل ہونے کی اجازت دی تھی۔ لیکن استاد نے امتحان ہال میں داخل ہونے سے روک دیا۔انھوں نے کہا کہ ’میں نے استاد سے درخواست کی کہ وہ میرے والد سے بات کریں۔ لیکن استاد پر میری التجا کا کوئی اثر نہیں ہوا۔‘اس واقعے پر بہت سے لوگوں کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔ کئی افراد نے اپنے غم و غصے کا اظہار کرنے کے لیے سوشل میڈیا کا سہارا لیا۔

کئی لوگوں نے استاد کے رویے کو ’اشتعال انگیز‘، ’مضحکہ خیز‘ اور ’مورل پولیسنگ کی انتہا‘ قرار دیا۔
انڈیا میں لباس کی پابندیاں ایک معمول کی بات ہے۔ خاص طور پر خواتین اور لڑکیوں کو روزانہ کی بنیاد پر لباس کے حوالے سے تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔پدرشاہی معاشرے میں اکثر افراد نوجوانوں میں ’بے راہ روی‘ اور ’اخلاقی تنزلی‘ کی وجہ مغربی لباس کو قرار دیتے ہیں۔مارچ میں شمالی ریاست اتراکھنڈ کے اس وقت کے وزیراعلیٰ تیرتھ سنگھ راوت پر ’عورتوں سے نفرت‘ کا الزام لگایا گیا تھا جب انھوں نے ایک خاتون کو ’پھٹی ہوئی جینز‘ پہننے پر شرمندہ کیا۔ وہ خاتون انھیں فلائٹ میں ملی تھیں۔اس طرح کی رائے بعض اوقات خواتین کے لیے خطرناک نتائج کا باعث بن سکتی ہے۔جولائی میں شمالی ریاست اتر پردیش میں ایک 17 سالہ لڑکی کو مبینہ طور پر اس کے خاندان کے افراد نے پیٹ پیٹ کر مار ڈالا کیونکہ وہ ان کا جینز پہننا پسند نہیں کرتے تھے۔

ہندوتوا کارڈ کی دھار تیز کرنے کے لیے یوگی ا یک اور نیا حربہ استعمال کرنے کیلئے کوشاں

اتر پردیش میں ابھی اسمبلی انتخاب کی تاریخوں کا اعلان ہونے میں تاخیر ہے۔ اس لیے امیدواروں کے اعلان میں پارٹیوں کو بھی کوئی جلدبازی نہیں ہے۔ پھر بھی جس طرح کی فیلڈنگ سچ رہی ہے، اس میں دو باتیں صاف ہیں۔ ان میں سے ایک دہرانے جیسی بات ہے کہ بی جے پی اس بار ’رام لہر‘ بلکہ اسے ہندو بنام مسلمان کہیں تو بہتر ہے، پر سوار ہوگی۔ دوسری بات، اسے دھار دینے کے لیے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ اس بار ایودھیا سے الیکشن لڑیں گے۔ اس کے رسمی اعلان میں تو ابھی دیر ہے، لیکن پارٹی کے کئی سینئر لیڈر اسے تقریباً طے مان رہے ہیں۔

وزیر اعلیٰ بننے کے بعد یوگی آدتیہ ناتھ قانون ساز کونسل رکن چنے گئے ہیں۔ اس سے پہلے 1998 سے وہ گورکھپور سے پانچ بار لوک سبھا رکن چنے گئے۔ یوگی گورکھ ناتھ پیٹھ کے مہنت ہیں اس لیے گورکھپور آتے رہتے ہیں۔ ان کے وزیر اعلیٰ دور میں ترقیاتی منصوبوں کے معاملے میں بھی گورکھپور سرفہرست ہے۔ لیکن کچھ باتیں دھیان کھینچتی ہیں۔ جیسے، پچھلے ساڑھے چار سال کے دوران یوگی 30 سے زیادہ مرتبہ ایودھیا گئے ہیں۔ گزشتہ دیوالی میں دیپوتسو کے وقت تو وہ خود ایودھیا آئے تھے، اب کی بار کے دیپوتسو میں وزیر اعظم نریندر مودی کی یاترا کی بھی تیاری ہے۔

 

ویسے بھی ایودھیا میں رام مندر تعمیر کو لے کر سرگرمیوں کی بی جے پی اور حکومت تشہیر کرتی رہتی ہے۔ ان سب میں ایودھیا کے رکن اسمبلی وید پرکاش گپتا کا بیان خاص اہمیت رکھتا ہے۔ انھوں نے گزشتہ دنوں کہا کہ ’’وزیر اعلیٰ اگر ایودھیا سے لڑتے ہیں تو یہ قسمتی کی بات ہوگی۔ ہم اپنی سیٹ تو چھوڑیں گے ہی، یوگی جی کو جتانے کے لیے پوری طاقت لگا دیں گے۔ ترقی کی نئی عبارت لکھ رہے ایودھیا میں یوگی کا لڑنا سَنتوں-مہنتوں کے لیے بھی خوش قسمتی کی بات ہے۔‘‘ ویسے گورکھپور صدر رکن پارلیمنٹ روی کشن کہتے ہیں کہ ’’ویسے تو پوری ریاست ہی یوگی جی کا گھر ہے۔ وہ جہاں سے لڑیں گے، بمپر ووٹ سے جیتیں گے۔ لیکن اگر وہ گورکھپور سے لڑے، تو انھیں صرف نامزدگی کرنے یہاں آنا ہے۔ الیکشن تو یہاں کی عوام لڑے گی۔‘‘

بی جے پی لیڈر مانتے ہیں کہ ’ہندوتوا کارڈ‘ کی دھار کو تیز کرنے کے خیال سے یوگی کا ایودھیا سے الیکشن لڑنا اہم ہوگا۔ ویسے بھی پارٹی نے مرکزی وزیر دھرمیندر پردھان کے ساتھ انوراگ ٹھاکر کو یو پی کا شریک انچارج بنا کر یہ اشارہ تو دے ہی دیا ہے کہ الیکشن میں اس کا ایجنڈا ہندوتوا ہی رہنے والا ہے۔ مرکزی وزیر برائے اطلاعات و نشریات انوراگ ٹھاکر نے ہی دہلی الیکشن میں ’ملک کے غداروں کو…‘ والا بیان دیا تھا۔ بھلے ہی بی جے پی کو دہلی الیکشن میں شکست جھیلنی پڑی لیکن اس بیان سے پارٹی نے اپنے کو کبھی الگ نہیں کیا۔

گزشتہ دنوں بی جے پی سربراہ جے پی نڈا لکھنؤ میں تھے۔ وہاں ان کے بیانات سے صاف تھا کہ کورونا دور میں بدانتظامی، بڑھتی مہنگائی، کسانوں کے احتجاج، بے روزگاری اور تقرریوں کو لے کر سوالوں میں پھنسی بی جے پی یو پی الیکشن رام مندر، گئو رکا، مذہب تبدیلی اور آبادی بل کے ارد گرد ہی لڑے گی۔ نڈا نے کہا کہ ’بھگوان رام کی نگری ایودھیا، بابا وشوناتھ کی نگری کاشی اور بھگوان کرشن کی نگری متھرا کو یاد کیے بغیر اتر پردیش کا تصور ادھورا ہے۔‘‘ اس کے بعد ریاستی صدر سوتنتردیو سنگھ نے ایک انٹرویو میں کہا کہ ’’ریاستی عوام کو لگتا ہے کہ اب اپنی حکومت ہے۔ اب کانوڑ یاترا میں پھولوں کی بارش ہوتی ہے۔ دیو دیوالی اور دیپوتسو کی گونج پوری دنیا میں ہے۔‘‘ متھرا پہنچ کر یوگی نے بھگوان کرشن کی جائے پیدائش ورنداون کے دس کلومیٹر کے دائرے میں گوشت اور شراب کی فروخت پر پابندی لگانے کا اعلان تو کیا ہی، وہ ہندو ووٹوں کے پولرائزیشن کے لیے ’ابا جان‘، ’مسلموں کے ڈی این اے‘ جیسے متنازعہ بیانات کا سہارا لگاتار لے رہے ہیں۔ کشی نگر میں یوگی جی نے کہا کہ 2017 سے پہلے غریبوں کو ان کے حق کا اناج نہیں ملتا تھا۔ تب ’ابا جان‘ کہنے والے لوگ غریبوں کا راشن بنگلہ دیش اور نیپال بھیج دیتے تھے۔ وہیں گورکھپور میں انھوں نے کہا کہ رام ہمارے آباء ہیں اور جو جے شری رام نہیں بولتا، مجھے اس کے ڈی این اے پر شک ہے۔
بی جے پی لیڈر کہتے ہیں کہ جو لوگ کسان تحریک کی وجہ سے سوچ رہے ہیں کہ بی جے پی اس دفعہ مغربی یو پی میں کمزور رہے گی، وہ منھ کی کھائیں گے۔ ان کی دلیل ہے کہ اس علاقے کے چھوٹے کسان اور بڑا طبقہ راشن تقسیم اور کسانوں کو دی جانے والی رقم کی وجہ سے بی جے پی کے حق میں بنے رہیں گے۔ پارٹی کے ایک سینئر لیڈر کا کہنا ہے کہ علی گڑھ میں وزیر اعظم مودی کے جلسہ کے اثر کا اندازہ غیر بی جے پی لیڈر لگا ہی نہیں سکتے۔ یہاں مودی نے راجہ مہندر پرتاپ سنگھ کے نام پر یونیورسٹی کے سنگ بنیاد کے دوران کہا کہ علی گڑھ یونیورسٹی کے لیے راجہ نے ہی زمین دی تھی۔ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے مقابلے جاٹ چہرے کے نام پر یونیورسٹی کا پیغام پارٹی کے ہندوتوا کارڈ کا ہی حصہ ہے۔ ویسے کانگریس، سماجوادی پارٹی اور راشٹریہ لوک دل کے لیڈر اسے بی جے پی کی خوش فہمی مان رہے ہیں۔

پھر بھی بی جے پی کو اندازہ ہے کہ اس بار اگر وسطی اور مشرقی یو پی سے زیادہ سے زیادہ سیٹیں نہیں آئیں، تو اقتدار میں اس کی واپسی مشکل ہوگی۔ اس لیے وہ اس علاقے پر پورا فوکس کر رہی ہے۔ 18 اکتوبر کو مودی وزیر اعلیٰ یوگی کے قلعہ گورکھپور میں ایمس اور کھاد کارخانہ کی رسم رونمائی کرنے پہنچ رہے ہیں۔ ایودھیا سے 134 کلو میٹر کی دوری پر واقع گورکھپور اور اس کے آس پاس کا علاقہ ہندوتوا کے ایجنڈے کے لیے زرخیز ہے۔ ایسے میں مودی یہاں ضرور ایسا کچھ کہیں گے یا کریں گے جس سے یو پی الیکشن میں بی جے پی ہندوتوا اور ہندو-مسلم تقسیم کرنے والا ایجنڈا سیٹ ہو جائے جس سے فائر برانڈ یوگی، ساکشی مہاراج سے لے کر انوراگ ٹھاکر جیسے لیڈروں کی سیاسی بیٹنگ آسان ہو سکے۔

منوج پاٹل کا اقدامِ خودکشی، ساحل خان کے خلاف مقدمہ

بالی ووڈ کے اداکار ساحل خان کو قانونی مشکلات کا سامنا ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ انکا نام ماڈل اور باڈی بلڈر منوج پاٹل کے اقدام خودکشی کے معاملے میں سامنے آیا ہے۔ممبئی پولیس نے اس حوالے سے تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ ساحل خان اور تین دیگر افراد کے خلاف منوج پاٹل کی خودکشی کی کوشش پر کیس درج کرلیا گیا ہے۔

 

اس سے قبل منوج پاٹل کے خاندان نے انکشاف کیا تھا کہ منوج نے ساحل خان کے خلاف اوشی واڑا پولیس اسٹیشن میں مقدمہ درج کرایا تھا، جس میں کہا گیا کہ انہیں ساحل خان نے ہراساں کیا تھا۔

 

واضح رہے کہ منوج پاٹل نے اپنی زندگی کا خاتمہ کرنے کے لیے جمعرات کی صبح سویرے اپنی رہائش گاہ بڑے پیمانے پر نیند کی گولیاں کھالی تھیں، تاہم انہیں فوری طورپر اسپتال پہنچایا گیا جہاں اب ان کا علاج جاری ہے۔

ناندیڑاردو گھر لائبریری کےلئے کتب کے عطیات موصول

ناندیڑ:17 ستمبر۔ (اردو دنیا نیوز۷۲)اردوگھر ناندیڑ کی لائبریری کےلئے اہل خیرحضرات کی جانب سے کتب کاعطیہ موصول ہونا شروع ہوگیا ہے ۔گزشتہ ہفتہ محمدخاں صدر مہاراشٹر اقلیتی شعبہ راشٹروادی کانگریس پارٹی نے 25نئی کتب عطیہ میں دی ہیں ۔ ان کتب میں مسابقتی امتحانات جیسے یوپی ایس سی ‘ایم پی ایس سی‘وغیرہ کی تیاری کےلئے پڑھی جانیوالی کتابیں شامل ہیں۔

یہ تمام کتب مراٹھی اورانگریزی زبان کی ہیں ۔ اس طرح شہر ناندیڑ کے ساکن مرحوم شیخ چاند موظف پولس انسپکٹر کی جانب سے بھی 168 کتابیں‘ لائبریری کوبطور عطیہ دی گئی ہیں۔ اردوگھر کی ثقافتی کمیٹی کی جانب سے کتب کے عطیہ کی اپیل کی گئی ہے جس کا مثبت اثردیکھنے میں آرہا ہے ۔ ثقافتی کمیٹی اور ذیلی ثقافتی کمیٹی اہل خیر حضرات سے پھر ایکبار پُرخلوص گزارش کرتی ہے کہ وہ اردو گھر کی لائبریری کےلئے اپنی پرانی اور نئی کتب عطیہ میں دیں۔

لائبریری میں روزانہ شائع ہونے والے اردو ‘مراٹھی ‘ہندی اورانگریزی کے جملہ 22اخبارات آرہے ہیں ۔ یہ اخبارات عوام کے مطالبہ کےلئے روزانہ صبح8بجے تا 10بجے صبح اورشام میںپانچ بجے تا8 بجے شب رکھے جارہے ہیں ۔عوام الناس ا ن اخبارات سے استفادہ کریں

ناندیڑ:ڈاکٹر ہاشمی فرح تحسین کی ایم۔ڈی۔(سی۔ میڈیسین) میں امتیازی کامیابی

ناندیڑ:17 ستمبر۔ ()ڈاکٹرشنکرراو چوہان میڈیکل کالج ناندیڑ کی ہو نہار طالبہ ڈاکٹر ہاشمی فرح تحسین زوجہ ڈاکٹر محمدشارق ‘ماہرامراض اطفال (مالک و ڈائریکٹر نوجیون چلڈرن ہاسپٹل نائیگاوں) نے ایم ۔ڈی۔(کمیونٹی میڈیسین)اوپن کیٹگری میں امتیازی کامیابی حاصل کرکے اپنے خاندان ‘ ملت اسلامیہ وراپنے علاقہ کا نام روشن کیا ہے ۔ مہاراشٹریونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسس (ناسک ) کے زیراہتمام M.D.(C.Medicine) امتحان مئی ۔جون2021ءمیں منعقد ہواتھا ۔

اس کے علاوہ حکومت مہاراشٹر کے محکمہ صحت عامہ ‘ممبئی کی جانب سے پربھنی ضلع کے پالم تعلقہ کیP.H.C.(ہاسپٹل) میں میڈیکل آفیسر کے عہدے پران کاتقرر عمل میں آیا ہے ۔ہاشمی فرح تحسین مرحوم سید محسن علی ہاشمی(معلم ) کی دختر ہیں ۔وہ مراٹھواڑہ کے سینئر صحافی و ادیب اور روزنامہ”ورق تازہ“ کے مدیراعلیٰ محمدتقی کی بہو ہیں۔ انھوں نے ناندیڑ شہر کے قدیم اسکول مدینتہ العلوم ہائی اسکول سے دسویں کاامتحان اور یشونت کالج ناندیڑ سے 12ویں سائنس کاامتحان امتیازی نشانات سے کامیاب کیاتھا ۔

شنکرراوچوہان گورنمنٹ میڈیکل الج ناندیڑ سے فرسٹ ڈویژن میں MBBS پاس کیاتھا ۔ اس کے بعد انھوں نے پوسٹ گریجویشن میڈیکل کورس میںداخلے کےلئے انٹرنس امتحان دیاتھا ۔جس میںانھوں نے میرٹ لسٹ میں نمایاں مقام حاصل کیاتھا ۔ اسلئے انھیں M.D.(C.Medicine) میں داخلہ ملاتھا ۔ ڈاکٹر فرح ہاشمی کی کامیابی پر ورق تازہ خاندان ‘رشتہ داروں اور عزیزو اقارب میں خوشی کااظہار کیاجارہا ہے ۔

دنیاوی خواہشات کے پیچھے بھاگنا چھوڑ دیا ہے، اداکارہ صنم چوہدری نے شوبز انڈسٹری کو خیرباد کہہ دیا

شوبز انڈسٹری سے کنارہ کشی اختیار کرنے والی سابقہ اداکارہ صنم چوہدری کا کہنا ہے کہ انہوں نے دنیاوی خواہشات کے پیچھے بھاگنا چھوڑ دیا ہے لہذا اب سے وہ کسی تشہیری مہم کا حصہ نہیں ہیں۔

اپنی سلسلہ وار انسٹاگرام اسٹوریز میں اداکارہ نے لکھا کہ اب سے اگر کوئی میرے اکاؤنٹ پر آئے تو براہِ کرم اسلام سیکھنے کی غرض سے آئے کیونکہ میں بھی اسلام سیکھ رہی ہوں۔

سابقہ اداکارہ نے یہ بھی واضح کیا کہ وہ اب کسی بھی کمپنی کی کسی بھی مصنوعات کی تشہیری مہم میں حصہ نہیں لیں گی کیونکہ یہ ایک طرح کا فتنہ ہے ۔

صنم چوہدری نے اپنی تمام تصاویر ڈیلیٹ کردیں

انہوں نے کہا کہ کسی کے دل میں زیادہ کی خواہش ڈالنا ایک فتنہ ہے، اس سے میں بھی چھٹکارا پانے کی کوشش کررہی ہوں۔
واضح رہے کہ صنم چوہدری نے کئی ٹی وی ڈراموں میں اداکاری کے جوہر دکھائے ہیں، اس کے علاوہ انہوں نے ایک فلم میں بھی کام کیا۔

صنم چوہدری نے 2013 کے ڈرامے ʼعشق ہماری گلیوں میںʼ کے ساتھ ٹیلی ویژن پر ڈیبیو کیا جبکہ اداکارہ ʼآسمانوں پہ لکھا‘،’ ʼبھول‘، ’گھر تتلی کا پر‘اور ’میر آبرو‘ جیسے کامیاب ڈراموں میں کام کرچکی ہیں۔

زین مدنی: ٹی وی کی نامور ماڈل، اداکارہ صنم چوہدری نے مذہب سے لگاؤ، شوبز چھوڑ دیا اور اپنے تمام اکاونٹس سے اپنی تصاویر بھی ڈیلیٹ کردیں۔

تفصیلات کے مطابق معروف ٹی وی ماڈل اداکارہ صنم چوہدری جو معروف ٹی وی اداکارہ زیب چوہدری کی چھوٹی بہن ہیں۔ انہوں نے مذہب سے لگاؤ لگا کر شوبز سے کنارہ کشی اختیار کرلی ہے۔ صنم چوہدری نے تیس سے زائد نامور ٹی وی ڈراموں میں اداکاری کے ساتھ ساتھ ماڈلنگ بھِی کی۔

صنم چوہدری نے اپنے تمام سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے اپنی تمام تصاویر بھی ڈیلیٹ کردی ہیں۔ یاد رہے دو ہزار انیس میں انہوں نے گلوکار صومی چوہان سے شادی کر لی تھی اور ان کا ایک بیٹا بھی ہے۔

اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...