Powered By Blogger

جمعہ, اکتوبر 01, 2021

اردوگھر لائبریری کو شیرعلی کاکتب کاعطیہ‘TET ‎ورکشاپ رجسٹریشن کاآج آخری دن

ناندیڑ:30 ستمبر (اردو دنیا نیوز۷۲)اردوگھر ناندیڑ کی لائبریری کے لے اہل خیر حضرات کی جانب سے کتب کاعطیہ دینے کاسلسلہ جاری ہے ۔آج بروز جمعرات 30 ستمبر کومعز ز میونسپل کارپوریٹر سیدشیرعلی کی جانب سے پانچ ہزار روپیوںکی نئی کتب بطور عطیہ دی گئی ہیں ۔

یہ کتب TET(ٹیچرس اہلیتی ٹیسٹ) کی تیاری کےلئے بہت کارآمدو اہمیت کی حامل ہیں ۔ واضح ہوکہ اردو گھر کی ثقافتی کمیٹی کے زیراہتمام اردو گھر میں مورخہ 6 اکتوبر تا 26 اکتوبر ٹی ای ٹی ورکشاپ کاانعقاد عمل میں آرہا ہے ۔ ورکشاپ میںداخلے کےلئے طلباءوطا لبات کارجسٹریشن جاری ہے ۔ 29ستمبر سے یکماکتوبر تک رجسٹریشن کاعمل جاری ہے ۔

بروز جمعہ یکم اکتوبر رجسٹریشن کاآخری دن ہے ۔ اس دن صبح نو بجے تاشام پانچ بجے درخواست فارم بھرکے ساتھ میں ٹی ای ٹی داخلہ فارم اور آدھارکارڈ کی زیراکس کاپی‘ ایک پاسپورٹ سائز کی فوٹو اور 300 روپے فیس جمع کرکے رجسٹریشن کروایاجاسکتا ہے ۔ رجسٹریشن انہیں طلباءو طالبات کاکیاجارہا ہے جنہوں نے حکومت کے ٹی ای ٹی کےلے اپنافارم داخل کیا ہے۔

ناندیڑاردوگھر ٹی ای ٹی ورکشاپ کاٹائم ٹیبل
تاریخ:6 اکتوبر تا26اکتوبر 2021ئ
اوقات: ۱) پہلا اجلاس صبح نو بجے تادوپہر ایک بجے
۲) دوسرا اجلاس دوپہردو بجے تاشام پانچ ب

گاندھی جینتی کے موقع پر آل انڈیا یونانی طبی کانگریس کے زیراہتمام مفت یونانی میڈیکل کیمپ

گاندھی جینتی کے موقع پر آل انڈیا یونانی طبی کانگریس کے زیراہتمام مفت یونانی میڈیکل کیمپ

نئی دہلی30ستمبر(بی این ایس )
آل انڈیا یونانی طبّی کانگریس کے زیراہتمام حسب روایت اس سال بھی 2 اکتوبر گاندھی جینتی کے موقع پر مفت یونانی میڈیکل کیمپ کا انعقاد دلشاد کالونی، نئی دہلی میں ہوگا۔ آل انڈیا یونانی طبّی کانگریس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ مہاتما گاندھی نیچروپیتھی میں یقین رکھتے تھے اور ممتاز مجاہد آزادی مسیح الملک حکیم اجمل خاں سے استفادہ بھی کرتے تھے۔ اسی مناسبت سے آل انڈیا یونانی طبّی کانگریس ہر سال گاندھی جینتی پر مفت یونانی میڈیکل کیمپ کا انعقاد کرتی ہے۔ واضح ہو کہ اس سال حکومت دہلی کے محکمہ آیوش کا تعاون بھی اس میں شامل ہے۔ اس کیمپ میں پروفیسر محمد ادریس، ڈاکٹر سیّد احمد خاں، ڈاکٹر الیاس مظہر حسین، حکیم ایس پی بھٹناگر، ڈاکٹر حبیب اللہ، ڈاکٹر ذکی الدین، ڈاکٹر ارشد غیاث، ڈاکٹر پارس وانی، ڈاکٹر مطیع اللہ مجید، ڈاکٹر جاوید انور دہلوی، ڈاکٹر الطاف احمد، حکیم ریاض احمد کرناٹکی، حکیم مرتضیٰ دہلوی، حکیم عطاء الرحمن اجملی، حکیم بدرالاسلام کیرانوی، حکیم عبدالقادر، حکیم عثمان غنی اور محمد نوشاد (اولیا ہربلس) وغیرہ اپنی اعزازی خدمات پیش کریں گے۔ اس موقع پر تشخیص کے علاوہ مفت میں یونانی دوائیں بھی تقسیم کی جائیں گی۔


جمعرات, ستمبر 30, 2021

یو پی : جنتا دل یو نے 7 اکتوبر سے انتخابی مہم شروع کرنے کا کیا اعلان ، مشکل میں بی جے پی

یو پی : جنتا دل یو نے 7 اکتوبر سے انتخابی مہم شروع کرنے کا کیا اعلان ، مشکل میں بی جے پی

بہار میں بی جے پی کے ساتھ مل کر حکومت چلا رہی نتیش کمار کی پارٹی جنتا دل یو نے اتر پردیش میں 7 اکتوبر سے اپنی انتخابی مہم شروع کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ اس دوران سابق مرکزی وزیر اوپیندر کشواہا یو پی کا دورہ کریں گے اور کئی پروگراموں میں شامل ہوں گے۔سابق مرکزی وزیر اور جنتا دل یو پارلیمانی پارٹی کے سربراہ اوپیندر کشواہا نے بتایا کہ وہ اتر پردیش میں کشواہا سماج کے ایک جلسہ میں شامل ہوں گے جو کہ ان کا نجی پروگرام ہے۔ اس کے ساتھ ہی ریاست کے کئی اضلاع کا دورہ کریں گے۔ انھوں نے بتایا کہ اس دوران وہ این ڈی اے کی تمام چھوٹی پارٹیوں سے رابطہ کریں گے۔ حالانکہ انھوں نے یہ بھی صاف کیا کہ اگر جنتا دل یو اور بی جے پی کا اتحاد نہیں ہو پایا تو پارٹی تنہا یا این ڈی اے کی چھوٹی پارٹیوں کے ساتھ اتحاد کر کے بھی الیکشن لڑ سکتی ہے۔

غور طلب ہے کہ جھارکھنڈ کی جے ایم ایم پہلے ہی صاف کر چکی ہے کہ پارٹی جنتا دل یو کے ساتھ اتحاد کر کے انتخاب لڑے گی۔ اس سے قبل جنتا دل یو کے دہلی واقع مرکزی دفتر کی ایک میٹنگ میں آر سی پی سنگھ کو بی جے پی سے بات چیت کے لیے مقرر کیا گیا تھا۔ اس میٹنگ میں قومی صدر للن سنگھ، مرکزی وزیر آر سی پی سنگھ اور قومی پرنسپل جنرل سکریٹری کے سی تیاگی موجود تھے۔ میٹنگ میں یو پی اسمبلی انتخابات پر بات چیت ہوئی۔ ذرائع کے مطابق یو پی میں تقریباً دو درجن سیٹوں پر جنتا دل یو انتخاب لڑنا چاہتی ہے۔ حالانکہ ابھی اسکریننگ کا عمل پارٹی نے شروع نہیں کیا ہے۔

اس سے قبل گزشتہ منگل کو جنتا دل یو نے قومی عہدیداروں کی نئی فہرست بھی جاری کی تھی۔ قومی سربراہ سمیت اس میں کل 18 عہدیداروں کو شامل کیا گیا ہے۔ حالانکہ اس کے پہلے قومی عہدیداروں کی فہرست میں صرف 16 لوگ ہی شامل تھے۔ اس طرح نئی فہرست میں دو عہدیداروں کا اضافہ ہوا ہے۔ فہرست کے مطابق سابق رکن پارلیمنٹ کے سی تیاگی پارٹی کے پرنسپل جنرل سکریٹری عہدہ پر اب بھی بنے ہوئے ہیں۔اوپیندر کشواہا پارلیمانی بورڈ کے سربراہ کی شکل میں کام کرتے رہیں گے۔ پارٹی کے قومی سربراہ راجیو رنجن سنگھ عرف للن سنگھ نے جن تین نئے ناموں کو عہدیداروں کی فہرست میں شامل کیا ہے ان میں دو جنرل سکریٹری محمد علی اشرف فاطمی اور ہرش وردھن ہیں۔ ساتھ ہی تیسرا نام پارٹی کے سابق ریاستی ترجمان راجیو رنجن پرساد کا ہے، جن کو پارٹی نے قومی سکریٹری بنایا ہے۔ رکن پارلیمنٹ آلوک کمار سمن کو پارٹی نے خزانچی بنایا ہے

حکومت بنی تو بجٹ کا 25 فیصد تعلیم پر خرچ ہوگا : سسودیا

حکومت بنی تو بجٹ کا 25 فیصد تعلیم پر خرچ ہوگا : سسودیا

نئی دہلی۔پریا گ راج، دہلی کے وزیر تعلیم اور نائب وزیراعلی منیش سسودیا نے کہاکہ اترپردیش میں عام آدمی پارٹی کی حکومت بنی تو پہلے بجٹ کا 25 فیصد حصہ تعلیم پر خرچ ہوگا۔
مسٹر سسودیا نے 'یو پی کی تعلیم کی بات منیش سسودیا کے ساتھ' پروگرام میں جمعرات کو طلبا اور روشن خیال طبقے کے لوگوں کے ساتھ بات چیت کے دوران ریاست کے عوام سے اپیل کی کہ اس بار وہ اپنے بچوں کی بہتر تعلیم کے لئے ووٹ کریں۔ دہلی کے وزیراعلی اروند کیجریوال کی یہ گارنٹی ہے کہ اترپردیش کے تمام سرکاری اسکولوں کو پرائیویٹ اسکولوں سے بہتر کردیا جائے گا۔
انہوں نے تعلیم کے معاملہ پر یوگی حکومت پر زوردار حملہ کرتے ہوئے کہاکہ ریاستی حکومت کے پانچ برس مکمل ہونے والے ہیں لیکن آج بھی ریاست کے چالیس فیصد اسکولوں میں بجلی نہیں ہے۔ بیسک، سیکنڈری سے لیکر ہائی ایجوکیشن تک اساتذہ کی کمی ہے۔ 2017تک ریاست میں سرکار ی اسکولوں میں پڑھنے والے بچوں کی تعداد 60فیصد اور پرائیویٹ اسکولوں میں پڑھنے والے بچوں کی تعداد 40فیصد تھی لیکن یوگی حکومت نے اپنی اب تک کی مدت کار میں اس اعدادو شمار کو الٹا کردیا۔ آج سرکاری اسکولوں میں چالیس اور پرائیویٹ اسکولوں میں 60فیصد بچے تعلیم حاصل کررہے ہیں۔ پرائیویٹ اسکولوں کی فیس مسلسل بڑھائی جارہی ہے۔ سرکاری اسکولوں کی بدحالی کی وجہ سے غریب بھی سرکاری اسکولوں سے اپنے بچوں کا نام کٹاکر پرائیویٹ اسکولوں میں انہیں پڑھانے پر مجبور ہیں۔
اترپردیش میں سرکاری اسکول، کالج کھنڈر پڑے ہوئے ہیں۔ان میں جانور باندھے جارہے ہیں۔ مڈ ڈے میل میں نمک کی روٹی کھلائی جارہی ہے تو کہیں طالبات سے روٹیاں بنوائی جارہی ہیں۔ کئی اسکولوں میں ٹوائلیٹ نہیں ہیں۔ ڈیسک کی کمی کے سبب بچے زمین پر بیٹھ کر پڑھنے کے لئے مجبور ہیں۔
مسٹر سسودیا نے کہاکہ اب تک یہاں جو سیاسی جماعتیں تھیں وہ ذات۔مذہب، مندر۔ مسجد جیسے امور پر بات کرتی تھیں۔ تعلیم پر کوئی بات نہیں ہوتی تھی پہلی ریاست ریاست کے عوام کو عام آدمی پارٹی کی شکل میں ایک متبادل ملا ہے جو تعلیم پر بات کرتی ہے۔ ہم صرف بات نہیں کرتے بلکہ ہم نے دہلی میں کرکے بھی دکھایا ہے۔ آج وہاں کے سرکاری اسکول پرائیویٹ اسکولوں کو مات دے رہے ہیں۔ سرکاری اسکول انفرانسٹرکچر سے لیکر نتائج تک میں پرائیویٹ اسکولوں سے بہتر ثابت ہورہے ہیں۔


ٹھویں امیر شریعت کاانتخاب 09 اکتوبر 2021 کو المعہد العالی کیمپس پھلواری شریف پٹنہ میں

ٹھویں امیر شریعت کاانتخاب 09 اکتوبر 2021 کو المعہد العالی کیمپس پھلواری شریف پٹنہ میں


اراکین مجلس شوریٰ امارت شرعیہ کی آف لائن میٹنگ میں اتفاق رائے سے فیصلہ

پھلواری شریف،30ستمبر (پریس ریلیز)

آج مورخہ 30ستمبر 2021کو امارت شرعیہ کے کانفرنس ہال میں نائب امیر شریعت حضرت مولانا محمد شمشا د رحمانی قاسمی صاحب کی صدارت میں مجلس شوریٰ کا ایک اہم اجلاس منعقد ہوا۔جس میں بہار ، اڈیشہ و جھارکھنڈ کے ساٹھ سے زیادہ ارکان شوریٰ نے شرکت کی۔ اجلاس میں متفقہ طور پر ارکان شوریٰ نے فیصلہ کیا کہ امارت شرعیہ بہار، اڈیشہ و جھارکھنڈ کے آٹھویں امیر شریعت کے انتخاب کے لیے ارباب حل و عقد کا اجلاس 09اکتوبر کو المعہد العالی کیمپس امارت شرعیہ پھلواری شریف ، پٹنہ میں ہو گا ۔ اس فیصلہ کے ساتھ ہی ارکان شوریٰ کا آپسی اختلاف بھی ختم ہو گیا ۔مجلس شوریٰ نے اتفاق رائے سے اختلاف رائے کو دور کرنے کے لیے پہلے گیارہ نفری کمیٹی بنائی اور انہیں یہ اختیار دیا گیا کہ وہ مجلس سے علاحدہ بیٹھ کر کسی ایک تاریخ اور مقام پراتفاق رائے قائم کر کے مجلس میں پیش کریں ۔اس کمیٹی میں شوریٰ کے ہر گروپ کے نمائندوںکو شریک کیا گیا تھا، جس میں جناب احمد اشفاق کریم صاحب، مولانا مفتی نذر توحید صاحب ، جناب جاوید اقبال صاحب ، مولانا ابو الکلام قاسمی شمسی صاحب، جناب راغب احسن ایڈووکیٹ صاحب، جناب حامد ولی فہد رحمانی صاحب، جناب حاجی محمد اکرام الحق صاحب، جناب ظفر عبد الروؤف رحمانی صاحب، جناب ظفر صاحب نیتا ، جناب ابو رضوان انجینئر صاحب اور مولانا ڈاکٹر یاسین قاسمی صاحب شامل تھے۔اس کمیٹی نے اپنی سفارش پیش کی کہ انتخاب امیر شریعت کے لیے ارباب حل و عقد کا اجلاس09 اکتوبر 2021کو طلب کیا جائے ۔نیز مجلس ارباب حل و عقد کے درمیان کسی ایک شخصیت پر اتفاق رائے بھی پیدا کرنے کی کوشش کی جائے ، اگر اتفاق نا ممکن ہو جائے تو انتخابی عمل کی کارروائی مجلس ہی میں ہو ۔حضرت نائب امیر شریعت اور قائم مقام ناظم صاحب نے کمیٹی کی اس تجویز سے اتفاق کرتے ہوئے ارکان شوریٰ کے سامنے منظوری کے لیے پیش کیا ، جس کو تمام اراکین نے انتہائی خوش دلی کے ساتھ منظور کیا ۔اس موقع پر نائب امیر شریعت حضرت مولانا محمد شمشاد رحمانی قاسمی صاحب نے فرمایا کہ زندہ قوموں پر حالات آتے رہتے ہیں ، لیکن جب اللہ کے مخلص بندے ایثار و قربانی کے جذبے کے ساتھ اقدام کرتے ہیں تو اللہ تعالیٰ کی طرف سے راہیں نکل آتی ہیں ۔انہوں نے یہ بھی فرمایا کہ اس گیارہ نفری کمیٹی جو سفارشات پیش کیں اور آپ سبھوں نے منظور کیں، اگر انتخاب کی نوبت آجائے تو یہی کمیٹی انتخاب امیر کے لیے کارروائی آگے بڑھائے گی ۔قائم مقام ناظم مولانا محمد شبلی القاسمی صاحب نے امارت شرعیہ کے تمام امرائ شریعت کی خدمات اور کارناموں پرتفصیل سے روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا کہ بانی امارت شرعیہ حضرت مولانا ابو المحاسن سجاد رحمۃ اللہ علیہ نے ا س ادارہ کو خون جگر سے سینچا اور بعد کے امراء اس کو ترقی اور استحکام سے ہمکنار کیا۔ساتویں امیر شریعت حضرت مولانا محمد ولی رحمانی صاحبؒ نے امارت شرعیہ کو ایک نئی جہت اور توانائی عطا کی اور اس کے تحفظ اور بقاء کے لیے عظیم کارنامہ انجام دیا۔آج کی مجلس اسی امارت شرعیہ کی ترقی و استحکام اور اس کی عظمت و وقا ر کو برقرار رکھنے کے لیے طلب کی گئی ہے ۔جو بھی انتخاب امیر کے تعلق سے فیصلہ ہوگا ہم لوگ اتفاق رائے کے ساتھ اس پر عمل کریں گے ۔تمہیدی گفتگو کرتے ہوئے مولانا مفتی محمد سہراب ندوی صاحب نے اسلام کے نظام اتحاد کی عظمت و برکت پرروشنی ڈالی اور کہا کہ ملت کے اندر امارت شرعیہ کی عظمت اسی ملی اتحاد کی قوت کی بنیاد پر ہے ،جسے ہر حال میں ہم سب لوگوں کو قوت بخشنا ہے ۔ مجلس شوریٰ کی اس میٹنگ میں جناب احمد اشفاق کریم صاحب ، جناب ظفر نیتا صاحب، جناب راغب احسن ایڈووکیٹ، مولانا جاوید اختر ندوی، مولانا خورشید عالم مدنی، مولانا مشہود احمد ندوی قادری، مولانا سہیل احمد ندوی، قاضی محمد انظار عالم قاسمی ، مفتی سعید الرحمن قاسمی صاحب ، مولانا نذر المبین صاحب ندوی، مولانا مشتاق احمد صاحب مدھوبنی ،جناب مولانا محمد صفی الرحمن صاحب دربھنگہ ، مولانا یاسین قاسمی صاحب رانچی ، مولانا مفتی نذر توحید صاحب ، جناب محمد فہد رحمانی صاحب ، جناب ظفر عبد الروؤف صاحب ، جناب جاوید اقبال صاحب ایڈووکیٹ، مولانا ابو الکلام شمسی صاحب کے علاوہ متعدد ارکان شوری نے اتحاد و اتفاق کے موضوع پر موثر گفتگو کی اور کہا کہ اسی میں ہماری ترقی کا راز پوشیدہ ہے ، جو قومیں اتحاد و اتفاق سے مسائل کو حل کرتی ہیں ، تاریخ گواہ ہے کہ وہ ترقی کی منزلیں طے کرتی ہیں ، اس وقت ہم سب لوگوں نے مل بیٹھ کر جو فیصلے کیے ہیں اس کو رو بہ عمل لائیں گے اور امارت شرعیہ کی ترقی و استحکام اور اس کو قوت بخشنے کے لیے آخری دم تک جد و جہد کرتے رہیں گے ۔مجلس شوریٰ کا آغاز جناب مولانا محمد اسعداللہ صاحب قاسمی کی تلاوت سے ہوا، مفتی مجیب الرحمن قاسمی بھاگل پوری نے بارگاہ رسالت میں نذرانہ ٔ عقیدت پیش کیا اور جناب مولانا شمیم اکرم رحمانی صاحب ترنم کے ساتھ موجودہ حالات پر نظم پیش کی ، مولانا مفتی محمد سہراب ندوی صاحب نے بڑی خوش اسلوبی کے ساتھ نظامت کے فرائض انجام دیے اور آخر میں یہ مجلس حضرت نائب امیر شریعت کی دعا پر اختتام پذیر ہوئی ۔ مذکورہ بالا آرائ کی شوریٰ کے علاوہ اس مجلس میں شریک ہونے والے ارکان میں حضر ت ماسٹر محمد قاسم صاحب دربھنگہ، جناب مولانا انیس الرحمن قاسمی صاحب، جناب الحاج سلام الحق صاحب ، جناب ڈاکٹر احمد عبد الحئی صاحب ،جناب مولانا قاضی سعود عالم قاسمی صاحب جمشید پور، جناب مولانا سعید احمد صاحب سیتا مڑھی ، جناب سمیع الحق صاحب ، جناب مولانا منظور عالم صاحب رانچی، جناب شہنواز احمد خان صاحب ،مولانا بدر احمد مجیبی صاحب، جناب الحاج فرید الدین صاحب،جناب احسان الحق صاحب ، جناب ڈاکٹر انور صاحب بھوج پور،جناب حاجی محمد عارف رحمانی صاحب ، جناب مولانا نو ر اللہ صاحب سوپول، جناب اختر صاحب نالندہ، جناب مولانا قمر انیس قاسمی ، مولانا امجد بلیغ رحمانی ، حافظ احتشام رحمانی، مولانا مشتاق احمد ساٹھی، مولانا مشتاق علی صاحب مدھوبنی ، مولانا فیاض صاحب مدھوبنی ، جناب ذاکر بلیغ صاحب ایڈووکیٹ، عطائ الرحمن صدیقی،مولانا مشیر الدین مونگیر، ماسٹر انوار رحمانی بیگو سرائے،مولانا بہاء الدین صاحب مشرقی چمپارن، جناب مسلم صاحب کشن گنج،ڈاکٹر ساجد علی خان سیتا مڑھی، مولانا اعجاز احمددربھنگہ، مفتی توحید مظاہری دربھنگہ،مولانا محمود الحسن صاحب پورنیہ،مولانا وحید الزماں صاحب پورنیہ،انجینئر ممتاز احمد کھگڑیا، مولانا مظاہر عالم صاحب ویشالی، سید سیف اللہ قادری صاحب پٹنہ، مولانا عبد الماجد رحمانی ارریہ، مولانا مشتاق احمد قاسمی کشن گنج ، مولانا عظیم الدین رحمانی شامل تھے۔

کیجریوال نے پنجاب میں ہر فرد کے مفت علاج کا وعدہ کیا ۔

کیجریوال نے پنجاب میں ہر فرد کے مفت علاج کا وعدہ کیا ۔لدھیانہ/چندی گڑھ ، 30 ستمبر ۔ عام آدمی پارٹی کے کنوینر اور دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے اپنے پنجاب دورے کے دوسرے دن جمعرات کو یہاں کہا کہ اگر عام آدمی پارٹی پنجاب میں آئندہ انتخابات میں اقتدار میں آئی تو ہر فرد کو مفت علاج فراہم کیا جائے گا۔ انہوں نے صحت کے شعبے میں چھ قسم کی ضمانتوں کی یقین دہانی کرائی۔ لدھیانہ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیجریوال نے کہا کہ پنجاب میں حکومت نام کی کوئی چیز نہیں ہے اور کانگریس کے تمام لوگ عہدے کے لیے ریاست کو برباد کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ اگر پنجاب میں اقتدار میں آیا تو ان کی پارٹی کی حکومت ریاست کے ہر فرد کو ہیلتھ کارڈ جاری کرے گی۔ جس کے پاس یہ کارڈ ہو گا وہ ہسپتالوں میں مفت معیار کا علاج حاصل کرے گا۔ ادویات ، ٹیسٹ اور سرجری دستیاب ہوگی۔ ہر گاؤں میں محلہ کلینک ، 16000 ویلج کلینک کھولے جائیں گے۔ تمام ہسپتالوں کو پرسہولت بنایا جائے گا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ریاست میں کرپشن کا خاتمہ کیا جائے گا اور اتنی ہی رقم عوام کی فلاح و بہبود پر خرچ کی جائے گی۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ اسی طرح ان کی حکومت نے دہلی میں بھی کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سڑک حادثے کے متاثرین کا علاج مکمل طور پر مفت ہوگا۔ عام آدمی پارٹی ایک اچھا وزیر اعلی پنجاب کے لئے، وقت آنے پر اعلان کیا جائے گا۔ ایک اور سوال کے جواب میں کیجریوال نے کہا کہ یقینا پنجاب حکومت ان کے ایجنڈے کی کاپی کر رہی ہے ، لیکن کوئی اور ایسا نہیں کر سکے گا۔ بے روزگاری کے معاملے پر انہوں نے کہا کہ کورونا دور میں نوکریاں بری طرح متاثر ہوئی ہیں ، لیکن عام آدمی پارٹی پالیسی بنا کر روزگار دے گی۔ پنجاب حکومت کی 'گھرگھر روزگار' پرطنزہو رہا ہے، انہوں نے کہا کہ اب وزیر اعلی چرنجیت سنگھ چنی کو یہ وعدہ پورا کرنا چاہیے۔کیونکہ نوجوان گھر گھر بے روزگاری کارڈ کے ساتھ گھوم رہے ہیں۔

حضرت نظام الدین درگاه پھر بند ، کورونا کے پیش نظر درگاہ کمیٹی کا فیصلہ

حضرت نظام الدین درگاه پھر بند ، کورونا کے پیش نظر درگاہ کمیٹی کا فیصلہ

حضرت نظام الدین اولیا کی درگاہ ایک بار پھر عام لوگوں کے لیے بند کیے جانے کا اعلان کیا گیا ہے۔ درگاہ کمیٹی کی جانب سے کووڈ-19 کے پیش نظر یہ قدم اٹھایا گیا ہے۔ درگاہ کمیٹی نے احتیاطاً 30 ستمبر سے آئندہ حکم تک کے لیے درگاہ کو بند کر دیا ہے۔درگاہ کمیٹی نے حال ہی میں ایک میٹنگ کی تھی جس میں اس بات کا فیصلہ لیا گیا کہ درگاہ میں لوگوں کی تعداد ہر دن بڑھتی جا رہی ہے جسے روکنا مشکل ہے۔ 5 اکتوبر کو نظام الدین اولیا کا یوم پیدائش بھی ہے، ایسے میں امکان ظاہر کیا جا رہا تھا کہ درگاہ میں زبردست بھیڑ جمع ہو سکتی ہے جس سے کورونا انفیکشن کا خطرہ بھی بڑھ جائے گا۔ اسی خدشہ کو دیکھتے ہوئے درگاہ کو بند کرنے کا فیصلہ لیا گیا۔درگاہ کمیٹی کے سربراہ فرید نظامی نے خبر رساں ایجنسی آئی اے این ایس کو بتایا کہ درگاہ کے دروازے عام لوگوں کے لیے کھول دیٗے گئے تھے لیکن حکومت کی جانب سے جاری کردہ گائیڈ لائنس بڑی عجیب ہے کہ آپ درگاہ کھول دیں، لیکن عقیدت مند نہیں آ سکیں گے۔5 اکتوبر کی شب حضرت نظام الدین کا یوم پیدائش ہے۔ جمعہ اور اتوار تک بہت زیادہ بھیڑ ہو جائے گی۔ اس اندیشہ کو دیکھتے ہوئے درگاہ کمیٹی نے فیصلہ لیا کہ اگلے حکم تک درگاہ کو بند کر دیا جائے۔ یوم پیدائش کے موقع پر درگاہ پر قوالی ہوتی ہے جو پوری رات چلتی ہے۔ ایسے میں لوگ جمع ہوں گے جس سے کورونا ضابطوں کو نافذ کرنا مشکل ہوگا۔ اس لیے اب رسمیں درگاہ سے جڑے لوگ ہی پورا کریں گے اور عام لوگوں کو آنے کی اجازت نہیں ہوگی۔


اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...