واشنگٹن،26؍اگست:(اردودنیانیوز۷۲)فیس بک کی پہلی میسجنگ ایپ کو 10 سال مکمل ہو گئے ہیں، اس موقع پر #میسنجر کے متعدد موجودہ فیچرز کے برتھ ڈے ورژن کو متعارف کرایا گیا ہے۔جس میں برتھ ڈے ساؤند موجی، اے آر ایفیکٹس، اسٹیکرز، چیٹ تھیمز اور دیگر ایفیکٹس شامل ہیں۔ نئی پالیسی کے مطابق صارفین برتھ ڈے گفٹ کے لیے دوستوں کو نقد رقم بھی #فیس بک کی مدد سے بھجوا سکتے ہیں۔ #میسجنگ #ایپ میں ایک نئی قسم کی منی گیم‘پول گیمز’ کو چیٹس کا حصہ بھی بنایا گیا ہے۔
تمام نئے برتھ ڈے ایفیکٹس، پول گیمز اور برتھ ڈے گٹس کو متعارف کرا دیا گیا ہے جبکہ کمپنی کی جانب سے جلد ورڈ ایفیکٹس نامی فیچر کو بھی متعارف کرایا جائے گا۔جس کی مدد سے صارفین کسی مخصوص لفظ یا جملے کے ساتھ ایک ایموجی کو منسلک کرسکیں گے۔فیس بک کی میسنگ ایپ کو 2011 میں لانچ کیا گیا تھا، جس کے بعد اس میں صارفین کی خواہشات کے مطابق کئی تبدیلی مراحل سے گزارا گیا، اور ڈیزائن کو بھی متعدد بار بدلہ گیا۔اور اب نئی اپ ڈیٹ کے تحت انسٹاگرام ڈائریکٹ میسجز کو میسنجر سے جوڑنے کے بعد واٹس ایپ کو بھی میسنجر سے جوڑنے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں۔مگر اب تک میسنجر کو بائی ڈیفالٹ اینڈ ٹو اینڈ انکرپٹڈ نہیں کیا جاسکا۔
عمر گوتم تبدیلی مذہب معاملہ ملزم عرفان خواجہ خان کی ضمانت عرضداشت مجسٹریٹ عدالت نے مسترد کی
(اردو دنیا نیوز۷۲)ممبئی 26 اگست _ تبدیلی مذہب کرانے کے الزام میں گرفتار عرفان خواجہ خان کی ضمانت پرر ہائی کی عرضداشت کو آج لکھنؤ کی مجسٹریٹ عدالت نے یہ کہتے ہوئے خارج کردیا کہ ملزم پر سنگین الزامات ہیں اور جن دفعات کے تحت مقدمہ قائم کیا گیا ہے وہ ان کے دائر اختیار سے باہر ہیں لہذا وہ ملزم کی ضمانت عرضداشت مسترد کرتے ہیں۔ حالانکہ دوران بحث دفاعی وکلاء ایڈوکیٹ اجیت اور فرقان خان نے عدالت کو بتایا کہ ملزم پر غلط طریقے سے ان دفعات کا اطلاق کیا گیا ہے جن کا اطلاق ملزم پر نہیں ہوتا ہے اور مجسٹریٹ عدالت ملزم کو ضمانت عرضداشت منظور کرسکتی ہے کیونکہ استغاثہ کا الزام بے بنیاد ہے، ملزم کسی بھی ایسی تنظیم سے جڑا ہوا نہیں ہے جو مذہب تبدیل کراتی ہے نیز ملزم کے اکاؤنٹ میں بیرون ممالک سے پیسے بھی نہیں آئے۔ وکلاء نے عدالت کو مزید بتایا کہ ملزم عرفان کا تعلق مہاراشٹر کے بیڑ ضلع سے ہے اور وہ مرکزی حکومت کے زیر انصرام منسٹری آف ومن اینڈ چلڈرن ڈیولپمنٹ میں بطور ترجمان کام کرتا ہے نیز یو پی اے ٹی ایس نے ملزم پر جو الزام لگایا ہے کہ ہ وہ گونگے بچوں کو عمر گوتم کے کہنے پر اسلام قبول کرنے میں ان کی مدد کرتے تھے اس میں کوئی صداقت نہیں ہے کیونکہ وہ عمر گوتم کو جانتے بھی نہیں ہیں اور نوئیڈا ڈیف سوسائٹی سے ان کا تعلق بھی نہیں ہے۔وکلاء نے عدالت کو مزید بتایا کہ یو پی اے ٹی ایس نے ملزم عرفان سمیت چھ لوگوں کے خلاف چارج شیٹ عدالت میں داخل کرچکی ہے لہذا ملزم کو مزید جیل میں رکھنا اس کے ساتھ زیادتی ہوگی۔ سرکاری وکیل نے ملزم عرفان کو ضمانت پر نہ رہا کیئے جانے کی عدالت سے درخواست کی تھی اور کہا تھا کہ ملزم ایک منظم گینگ کا حصہ ہے جو مذہب تبدیل کراتا ہے اور وہ اس تنظیم کے بانی کو اچھی طرح سے جانتا ہے۔ فریقین کے دلائل کی سماعت کے بعد مجسٹریٹ نے ملزم عرفان کی ضمانت عرضداشت مسترد کردی۔ اس ضمن میں جمعیۃ علماء مہاراشٹر(ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے ممبئی میں کہا کہ مجسٹریٹ عدالت کے ضمانت عرضداشت مسترد کیئے جانے والے فیصلہ کو سیشن عدالت میں فوراً چیلنج کیاجائے گا اور ملزم کی ضمانت پر رہائی کے لیئے کوشش کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ مجسٹریٹ عدالت کا یہ کہنا کہ سیشن عدالت ہی ملزم کی ضمانت عرضداشت کی سماعت کرسکتی ہے لیکن سیشن عدالت میں عرضداشت داخل کرنے سے پہلے قانوناً مجسٹریٹ عدالت سے رجوع ہونا پڑتا ہے لہذا ملزم عرفان کی مجسٹریٹ عدالت میں ضمانت عرضداشت داخل کی گئی تھی کیونکہ ابھی بھی مقدمہ مجسٹریٹ عدالت میں ہی ہے اور تمام ملزمین کے خلاف چارج شیٹ عدالت میں داخل ہوجانے کے بعد یہ سیشن عدالت میں منتقل ہوجائے گا۔ خیال رہے کہ گذشتہ ماہ اتر پردیش انسداد دہشت گرد دستہ ATSنے عمر گوتم اور مفتی قاضی جہانگیر قاسمی کو جبراً تبدیل مذہب کے الزام میں گرفتار کیا تھا اور ان پر الزام عائد کیا ہیکہ دونوں ملزمین پیسوں کا لالچ دے کر ہندوؤں کا مذہب تبدیل کراکے انہیں مسلمان بنانے تھے اور پھر ان کی شادیاں بھی کراتے تھے۔ پولس نے ممنو ع تنظیم داعش سے تعلق اور غیر ملکی فنڈنگ کا بھی شک ظاہر کیا ہے۔ پولس نے ملزمین پر تعزیرات ہند کی دفعات 420,120(B),153(A),153(B),295,511اور اتر پردیش پروہبیشن آف ین لاء فل کنورژن آف ریلیجن ایکٹ کی دفعات 3,5 کے تحت مقدمہ قائم کرکے ان پر سنگین الزامات عائد کیئے ہیں۔ سیشن عدالت میں مجسٹریٹ عدالت کے فیصلہ کو چیلنج کیا جائے گا،
رانچی سے پٹنہ جانے والے ریل مسافروں کا سفر ہوگا آسان ، فاصلہ 35 کلومیٹر ہوگا کم
رانچی:(اردو دنیا نیوز۷۲) رانچی سے پٹنہ تک ریل کا سفر آنے والے وقت میں آسان ہو جائے گا۔ پٹنہ سے رانچی بذریعہ فتوحہ ، اسلام پور ، نٹیسر ، کوڈرما ، یہ فاصلہ 412 کلومیٹر سے کم ہوکر صرف 380 کلومیٹر رہ جائے گا۔ اس سے بہار کے دارالحکومت اور جھارکھنڈ کے درمیان انٹرسٹی ٹرین کی سہولت دستیاب ہوگی۔ لوگ ایک ہی دن میں رانچی-پٹنہ کے درمیان چل سکیں گے۔ ان دو دارالحکومتوں کے درمیان سفر چھ گھنٹے میں مکمل کیا جا سکتا ہے۔
فی الحال ، رانچی-پٹنہ جن شتابدی اور ہٹیا پورنیا خصوصی ٹرین کے ذریعے سفر کرنے میں تقریبا 7 گھنٹے لگتے ہیں۔ لیکن ایک بار تلئیا-کوڈرما لائن بننے کے بعد ، یہ براہ راست فتوحہ-اسلام پور-نٹیسار لائن سے منسلک ہوجائے گی۔ اس لائن کا فاصلہ 68 کلومیٹر ہوگا۔ 189 کلومیٹر کی رانچی کوڈرما لائن تکمیل کے قریب ہے۔ برکانہ سے رانچی تک اس کا کام آخری مراحل میں ہے۔
آنے والے وقت میں موجودہ لائن کے علاوہ رانچی سے پٹنہ تک مزید دو لائنیں ہوں گی۔ فی الحال ، ٹرینیں گیا ، پٹنہ کے ذریعے جہان آباد کے ذریعے گومو کے ذریعے چلتی ہیں۔ جبکہ دوسرا راستہ پٹنہ سے کوڈرما کے راستے فتوحہ ، اسلام پور ، تلیا جائے گا۔ ایک اور راستہ پٹنہ سے بختیار پور ، راجگیر ، تلیا سے کوڈرما بذریعہ رانچی جائے گا۔ اس راستے میں تلگیا تک ایک نئی ریلوے لائن بنائی جا رہی ہے جو کہ راجگیر-ہیسوا اسٹیشن (نواڈا) کے راستے ہے۔
پلاموں ایکسپریس کو پٹنہ سے برکانہ اور ایکسپریس ٹرین کو راجندر نگر سے برکانہ تک اسلام پور نٹیسر روٹ پر چلانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ یہ پٹنہ جنکشن-فتوحہ-اسلام پور-نٹیسر-تلیہ-کوڈرما-ہزارہ باغ-برکانہ کے راستے رانچی جائے گی۔
سنٹرل ایسٹرن ریلوے سی پی آر او راجیش کمار نے کہا کہ رانچی-پٹنہ کے درمیان اسلام پورہ-نٹیسر-تلیہ کے درمیان فاصلہ کم ہوگا۔ اس کے لیے یہ راستہ دو ریلوے لائنوں کی تعمیر کے بعد دستیاب ہو جائے گا۔ تلیا-کوڈرما نئی ریلوے لائن کا کام تیزی سے جاری ہے۔ جبکہ رانچی کوڈرما ریل لائن کا تعمیراتی کام آخری مرحلے میں ہے
ریاست اترپردیش کے ضلع باغپت میں ہندو مسلم اتحاد کی ایک انوکھی مثال دیکھنے کو مل رہی ہے، جب کہ ایک مسلمان نے مندر کی تعمیر کے لیے اپنی زمین کا عطیہ کیا ہے۔
یوں تو باغپت کی سرزمین پر ہندو مسلم اتحاد کا دھاگہ باغپت میں ہمیشہ مضبوط رہا ہے۔
باغپت سے تعلق رکھنے والے حاجی یاسین نے باہمی بھائی چارے کی ایک منفرد مثال قائم کرتے ہوئے اپنی 112 گز زمین مندر کی تعمیر کے لیے عطیہ کی۔
اس زمین پر مندر مکمل ہوچکا ہے ، جہاں عقیدت مند پوجا کر رہے ہیں۔
خیال رہے کہ شہر کے پرانے قصبے کے رہائشی حاجی یاسین نے میرٹھ روڈ پرسال 1997 میں سٹی پلازہ کے نام سے کالونی بنائی، اس میں رہائشی پلاٹ فروخت ہوئے۔
کالونی میں زیادہ تر گھر ہندو سماج کے لوگوں کے ہیں۔
اس کالونی میں کوئی مندر نہیں تھا ، جس کی وجہ سے لوگوں کو عبادت کے لیے دوسری جگہوں پر جانا پڑتا تھا۔
لوگوں کی شردھا کو دیکھتے ہوئے حاجی یاسین نے ایک سال قبل کالونی میں اپنی 112 گز زمین مندر کے لیے عطیہ کی تھی۔
اس زمین پر کالونی والوں نے باہمی تعاون سے مہادیو مندر کی تعمیر شروع کی۔
یہ مندر گزشتہ ماہ مکمل ہو گیا۔
کالونی کے لوگ اب اس مندر میں عبادت کر رہے ہیں۔
اس کالونی کے رہائشی وکی چوہدری کا کہنا ہے کہ حاجی یاسین تعریف کے مستحق ہیں۔
حاجی یاسین نے کہا کہ ایشوراللہ ایک ہے۔ تمام مذاہب کے لوگوں کو اپنے طریقے سے عبادت کرنے کا حق ہے۔ کالونی کے لوگوں کو زمین کی ضرورت تھی۔ اسی لیے انھوں نے اپنی 112 گز زمین مندر کے لیے دی۔
جمعیۃ علماء ہند کی طرف سے ٹیکنیکل و پروفیشنل طلبا کیلئے اسکالر شپ 2020-21 کا اعلان
(اردو دنیا نیوز۷۲)جمیعت علماء ہند مولانا محمود مدنی گروپ کی جانب سے اسکالرشپ پروگرام کا اعلان کیا گیا ہے اسکالرشپ ٹیکنیکل تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ کو دی جائے گی۔ تفصیلات کے مطابق
جمعیۃ علماء ہند کے قومی صدر مولانا محمود مدنی نے آج جمعیۃ کی جانب سے ٹیکنیکل تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ وطالبات کے لیے تعلیمی وظائف2020-21کا اعلان کیا ہے۔ واضح ہو کہ جمعیۃ علماء ہند نے اسی فنڈ کے تحت گذشتہ بار 433طلبہ کے درمیان 37.52 لاکھ روپے (سینتیس لاکھ باون ہزار) بذریعہ چیک تقسیم کئے تھے۔
یہ وظائف میرٹ اور اقتصادی حیثیت کی بنیاد پر صرف پروفیشنل تعلیم: ایم بی بی ایس، بی ڈی ایس، بی یو ایم ایس، بی اے ایم ایس، بی فارما، بی ای، ایم ٹیک،بی ٹیک، بی آرک، ایم آرک کے طلبا کو دیے جاتے ہیں، مزید اس کے اہل صرف وہی طلبا قرار دیے جاتے ہیں جنھوں نے کم ازکم 60فی صد نمبرات حاصل کیے ہیں لیکن آخری سال کے طلبہ اس کے حق دار نہیں ہو ں گے۔
اس موقع پر مولانا مدنی نے کہا کہ تعلیم ہی ملک و ملت کو جہالت کی عمیق گہرائی سے نکال کر روشن مستقبل کی ضمانت دے سکتی ہے بالخصوص پروفیشنل اور ٹیکنیکل تعلیم پر خاص طور سے فوکس کرنے کی ضرورت ہے کیوں کہ اس سے ہمارے نوجوان عصر حاضر کے مواقع کو حاصل کرسکیں گے او رتیزی سے بدل رہی دنیا کے منظر نامے میں جی سکیں گے۔
سال رواں کے وظائف کے لیے ضرورت مند طلبا جمعیۃ کی ویب سائٹ https://www.jamiat.org.in/masters/jamiat_scholarship_form / سے فارم ڈاون لوڈکریں اور اسے پر کرکے آخری تاریخ6/ ستمبر 2021سے قبل جمعیۃ کے مرکزی دفتر جمعیۃ علماء ہند،۱۔ بہادر شاہ ظفر مارگ،نئی دہلی۔۲ کو ارسال کریں
عمر بڑھنے کے ساتھ خواتین کی اولاد پیدا کرنے کی صلاحیت میں کمی آتی ہے مگر کیا اس طرح کی حیاتیاتی گھڑی مردوں میں بھی ہوتی ہے؟
ایک نئی طبی تحقیق میں بتایا گیا کہ مردوں میں خواتین جیسا اثر تو دیکھنے میں نہیں آتا مگر باپ بننے کی صلاحیت 50 سال کی عمر کے بعد تنزلی کا شکار ہوجاتی ہے چاہے تولیدی ٹیکنالوجی کا ہی سہارا کیوں نہ لیا جائے۔یہ بات برطانیہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں دریافت کی گئی۔
سینٹر فار ری پروڈکٹیو اینڈ جینیٹکس ہیلتھ کی تحقیق میں 50 سال سے زائد یا کم عمر مردوں کا جائزہ لینے پر دریافت کیا گیا کہ جب مرد 50 سال سے زیادہ عمر کے ہوجاتے ہیں تو آئی وی ایف یا دیگر ٹیکنالوجیز کا سہارا لینے پر بھی اولاد پیدا کرنے کی صلاحیت میں نمایاں کمی آجاتی ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ دنیا بھر میں مردوں اور خواتین میں تاخیر سے اولاد کے حصول کا رجحان عام ہورہا ہے جو مختلف مسائل کا باعث بن سکتا ہے۔
تحقیق کے مطابق باپ کی عمر بچے کی صحت پر بھی اثرات مرتب کرسکتی ہے اور اس حوالے سے ایک امریکی تحقیق کا حوالہ دیا گیا جس کے مطابق باپ کی عمر 45 سال سے زیادہ ہونے سے ماں میں حمل کے دوران ذیابیطس، قبل از پیدائش اور neonatal seizures کا خطرہ بڑھتا ہے۔
اس تحقیق میں شامل جوڑے کسی حد تک بانجھ پن کے شکار تھے اور آئی وی ایف یا دیگر ٹیکنالوجیز کا سہارا لینے پر مجبور ہوئے۔
تحقیق میں 4271 مرد اور 4833 خواتین کو شامل کیا گیا تھا اور دریافت ہوا کہ 50 سال سے زائد عمر کے مردوں کے ہاں بچے کی پیدائش کا امکان 33 فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔
ڈیٹا سے عندیہ ملتا ہے کہ زیادہ عمر کے مردوں میں ڈی این اے متاثر ہونے کی شرح زیادہ ہوتی ہے اور اس سے آئی وی ایف کا اثر بھی گھٹ جاتا ہے جبکہ اسقاط حمل کا خطرہ بڑھتا ہے۔
اسی طرح عمر بڑھنے سے اسپرم کی حرکت اور تعداد پر بھی بدترین اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
محققین کا کہنا تھا کہ خواتین کی تولیدی صحت کے لیے یہ اثر بہت تیزی سے نمودار ہوتا ہے جبکہ مردوں میں یہ بتدریج آگے بڑھتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ عمر کو کم تو نہیں کیا جاسکتا مگر مرد طرز زندگی کے ذریعے بچے پیدا کرنے کی صلاحیت کو منفی اثرات سے بچا سکتے ہیں جس کے لیے ڈاکٹروں سے مشورہ کیا جاسکتا ہے۔
اس تحقیق کے نتائج جریدے Acta Obstetricia et Gynecologica Scandinavica میں شائع ہوئے
ناندیڑ:25اگست۔ (اردو دنیا نیوز۷۲)شہرناندیڑمیں کورونا کے مریضوں کی تعدادمیںکمی آئی ہے لیکن دوسری وباءامراض بھی تیزی سے پھیل رہے ہیں ۔بالخصوص ڈینگو اورچکن گنیا جیسے امراض کے مریضوں کی تعداد کافی بڑھ گئی ہے۔شہر میں ڈینگو کے مچھروں کی افزائش اوراسکے خاتمہ کیلئے کارپوریشن انتظامیہ کی جانب سے کوئی ٹھوس اقدامات نہیںکئے جارہے ہیں۔ڈینگوسے کم عمر بچے زیادہ متاثر ہورہے ہیں
۔شہر میں مختلف مقامات پر کھلے میدان ہے اورنالیوں میں جمع ہونے والے پانی سے ڈینگوکے مچھروںکی افزائش ہورہی ہے۔ایسے مقامات پر جراثیم کش دوا کاچھڑکاﺅ کرنا بہت ضروری ہے لیکن کارپوریشن کا جراثیم کش دواکاچھڑکاو کرنے کادستہ غائب نظر آرہا ہے۔قدیم شہرکی وہ بستیاں جہاںپر عوام آج بھی بنیادی سہولیات سے محروم ہیں وہاںکے حالات کافی ابترہے ۔
بالخصوص اقبال نگر ‘گاڑے گاوں روڈ‘لکشمی نگر ‘ ٹیپوسلطان روڈاور اس سے متصل گلشن کالونی ‘گلزارباغ ‘اسلام پورہ ‘ پاکیزہ نگر ‘حلال نگر ‘بلال نگر ‘ملت نگر اور آس پاس کی بستیوں میں جگہ جگہ پانی جمع ہوا ہے جہاں پرڈینگو کے مچھرکافی زیادہ بڑھ رہے ہیں۔اس کے علاوہ نئے شہر کے کھڑکپورہ ‘دلہے شاہ رحمن نگر ‘سمیر اباغ ‘سیلاب نگراوردیگرعلاقوں میں نالیوں کی صفائی وقت پرنہیں ہورہی ہے ۔بلکہ کچھ مقامات پر ڈرینج لائن ٹوٹ پھوٹ کاشکار ہے اسلئے یہ گندا پانی بھی سڑکوں پرآرہاہے۔ اس گندگی سے ڈینگو کے مچھر بڑھ رہے ہیں اورسرکاری و خانگی اسپتالوںمیں ڈینگو کے مریض بھرے پڑے ہیں۔میونسپل کارپوریشن انتظامیہ کو شہر کی سلم بستیوں میں صاف صفائی کی خصوصی مہم روبہ عمل لانے کی ضرورت ہے ۔