Powered By Blogger

منگل, نومبر 09, 2021

انڈین ریلوے: ٹرین کا ٹکٹ گم ہو جائے تو آپ سفر کیسے کریں گے؟ جانئے ایسی صورتحال میں آپ کو کیا کرنا چاہیے

انڈین ریلوے: ٹرین کا ٹکٹ گم ہو جائے تو آپ سفر کیسے کریں گے؟ جانئے ایسی صورتحال میں آپ کو کیا کرنا چاہیے

نئی دہلی: انڈین ریلوے ٹکٹ: اگر آپ ٹرین سے سفر کرتے ہیں تو یہ خبر صرف آپ کے لیے ہے۔ اگر آپ کا ٹرین کا ٹکٹ سفر کے دوران یا اس سے پہلے اچانک کہیں گم ہو جائے تو کیا آپ بغیر ٹکٹ کے سفر کر سکیں گے؟ یہ ایک ایسا سوال ہے جو مشکل لگتا ہے لیکن اس کا جواب بہت آسان ہے۔ ہمیں بتائیں کہ اس نازک صورتحال میں آپ کو کیا کرنا چاہیے؟

ڈپلیکیٹ ٹرین ٹکٹ لے سکتے ہیں۔
اگر آپ کا ٹرین کا ٹکٹ کہیں گم ہو جائے تو گھبرانے کی ضرورت نہیں۔ کیونکہ ریلوے کو بھی معلوم ہے کہ یہ ایک عام غلطی ہے جو کسی سے بھی ہو سکتی ہے۔ اس لیے انڈین ریلویز ایسے حالات میں اپنے مسافروں کو ایک نئی سہولت دیتا ہے۔ اگر آپ اپنا ٹرین ٹکٹ کھو دیتے ہیں، تو آپ اس کے بجائے ڈپلیکیٹ ٹرین ٹکٹ جاری کر کے سفر کر سکتے ہیں، حالانکہ اس کے لیے آپ کو کچھ اضافی رقم خرچ کرنی پڑے گی۔

ڈپلیکیٹ ٹکٹ کے لیے اضافی چارج
ہندوستانی ریلوے کی ویب سائٹ indianrail.gov.in کے مطابق، اگر ریزرویشن چارٹ کی تیاری سے پہلے تصدیق شدہ/آر اے سی ٹکٹ کے گم ہونے کی اطلاع دی جاتی ہے، تو اس کی جگہ ایک ڈپلیکیٹ ٹکٹ جاری کیا جاتا ہے۔ ریلوے کے مطابق اس کے لیے کچھ چارج ادا کرنا ہوگا۔
آپ کو 50 روپے دے کر دوسری اور سلیپر کلاس کا ڈپلیکیٹ ٹکٹ ملے گا۔ باقی سیکنڈ کلاس کے لیے 100 روپے ادا کرنے ہوں گے۔ اگر ریزرویشن چارٹ کی تیاری کے بعد، کنفرم ٹکٹ کے ضائع ہونے کی اطلاع موصول ہوتی ہے، تو کرایہ کے 50% کی وصولی پر ایک ڈپلیکیٹ ٹکٹ جاری کیا جاتا ہے۔

ان 5 باتوں کو ذہن میں رکھیں

ڈپلیکیٹ ٹکٹ سے متعلق ان 5 چیزوں کو غور سے پڑھیں، کیونکہ یہ آپ کے لیے کہیں نہ کہیں کام ضرور آئے گا۔

1 اگر آپ ریزرویشن چارٹ کی تیاری سے پہلے درخواست دیتے ہیں، تو پھر وہی چارجز لاگو ہوں گے جو کھوئے ہوئے/گم شدہ ٹکٹ کے لیے ہوں گے۔

2. انڈین ریلوے کے مطابق ویٹنگ لسٹ میں مسخ شدہ ٹکٹوں کے لیے کوئی ڈپلیکیٹ ٹکٹ جاری نہیں کیا جائے گا۔
3. مزید برآں، مسخ شدہ / مسخ شدہ ٹکٹوں پر بھی رقم کی واپسی قابل قبول ہے، اگر تفصیلات کی بنیاد پر ٹکٹ کی اصلیت اور صداقت کی تصدیق کی جاتی ہے۔

4. RAC ٹکٹوں کی صورت میں، ریزرویشن چارٹ کی تیاری کے بعد کوئی ڈپلیکیٹ ٹکٹ جاری نہیں کیا جا سکتا۔

5. اگر اصلی ٹکٹ بھی ڈپلیکیٹ ٹکٹ جاری ہونے کے بعد موصول ہو جائے اور دونوں ٹکٹیں ٹرین کی روانگی سے پہلے ریلوے کو دکھا دی جائیں تو ڈپلیکیٹ ٹکٹ کے لیے ادا کی گئی فیس واپس کر دی جائے گی، حالانکہ رقم کا 5% کٹوتی کی جائے گی، جو کم از کم 20 روپے ہوگی۔

انگلینڈ اور نیوزی لینڈ 2 سال بعد پھر آمنے سامنے

انگلینڈ اور نیوزی لینڈ 2 سال بعد پھر آمنے سامنےدوبئی، 9نومبر- انگلینڈ بمقابلہ نیوزی لینڈ ایک بار پھر عالمی کپ میں۔ 2019کے عالمی کپ فائنل میں دونوں ممالک کے مابین فاصلہ اتنا کم تھا کہ فیصلہ باونڈری کاونٹ بیک پر انگلینڈ کے حق میں آیا۔دو سال بعد ایک اور عالمی کپ کے سیمی فائنل میں دونوں ٹیمیں آمنے سامنے ہوں گی ابوظہبی کے میدان پر۔نیوزی لینڈ کی ٹیم میں آٹھ ایسے کھلاڑی ہیں جو 2019کی ٹیم کے رکن تھے۔ ان میں زخمی لاکی فارگیوسن بھی شامل ہیں لیکن چیف کوچ گیری اسٹیڈ کا خیال ہے کہ 2019کے میچ کا بدھ کے مقابلے پر کوئی اثر نہیں ہوگا۔ اسٹیڈ نے کہاکہ اس میچ کا ذکر ہوتے ہوئے میں نے تو نہیں سنا۔ مجھے لگتا ہے کہ یہ کھلاڑی ایک بار پھر انگلینڈ سے مقابلہ کرنے کے لئے پرجوش ہیں۔ ان کی ٹیم بہت مضبوط ہے اور آپ ہمیشہ بہترین ٹیموں سے مقابلہ کرنا چاہتے ہیں۔ لہذا مجھے لگتا ہے کہ سپر اوور کے علاوہ اس میچ اور اس میچ میں کوئی موازنہ نہیں ہوگا۔پنڈلی کی چوٹ کے سبب جیسن رائے خواہ باقی مقابلوں سے باہر ہیں لیکن اسٹیڈ انگلینڈ کی سفید گیند مہارت کو کم نہیں سمجھتے۔ انہوں نے کہاکہ وہ ایک بہتر ین کھلاڑی ہیں اور ظاہر سی بات ہے کہ آپ ایسے کھلاڑی کو زخمی ہوتے نہیں دیکھنا چاہتے۔ ہمارے ساتھ لاکی کے سلسلہ میں ایسا ہی ہوا لیکن انگلینڈ جانی بیرسٹو جیسے کھلاڑی سے اوپن کراسکتا ہے اور ان کے پاس مزید متبادل بھی ہیں۔وہ اکثر میچ کی صورتحال کی بنیاد پر کھلاڑیوں کو اوپر نیچے کرتے ہیں اور مجھے لگتا ہے کہ ہمارے خلاف وہ ایسا ہی کریں گے لیکن اس سے ہمیں اپنی حکمت عملی میں خاص تبدیلی نہیں لانی چاہئے۔ ایک دن کا سوال ہے کچھ بھی ہوسکتا ہے۔نیوزی لینڈ کے پاس ایک ہی سال میں دو آئی سی سی خطاب جیتنے کا اچھا موقع ہے۔ عالمی ٹیسٹ چیمپئن شپ جیتنے کے بعد ٹی۔20عالمی کپ میں سیمی فائنل کے سفر پر اسٹیڈ نے اطمینان کا اظہا رکرتے ہوئے کہا کہ میں اس ٹیم پر بہت فخر محسوس کرتا ہوں۔ کیسے یہ کھلاڑی ہر بڑے پلیٹ فارم پر اپنے گیم کو ڈھالنے میں کامیاب رہتے تھے۔ اگر آپ ہماری ٹیم کا مقابلہ بڑی ٹیموں سے کریں تو آپ کو اندازہ ہوگا کہ یہ کتنا مشکل اور قابل تعریف ہے۔ ہم ایک یونٹ بن کر لڑنا جانتے ہیں۔ اگر آپ چھوٹی چیزیں لگن کے ساتھ کریں گے تو کامیابی ملنے میں دیر نہیں لگتی۔اسٹیڈ کے مطابق افغانستان کے خلاف ورچول ناک آوٹ میچ میں نیوزی لینڈ کی فیلڈنگ نے سب سے بڑا اثر ڈالا۔ جدید ٹی۔20 کرکٹ میں یہ تقریباً تمام ٹیموں کی مضبوط کڑی ہے لیکن نیوزی لینڈ نے پھر سے دکھایا کہ اچھی فیلڈنگ کے سبب اپوزیشن ٹیم پر دباو کیسے بڑھایا جاسکتا ہے۔ اسٹیڈ نے کہا کہ ہم نے خا ص طورپر کچھ بہترین کیچ پکڑے۔ اگر آپ آخری اوور کی پہلی گیند پر ڈیرل مشیل کی فیلڈنگ دیکھیں تو انہو ں نے نہ صرف اس گیند پر چار رن بچائے بلکہ شاید پورے اوور میں دس بارہ زیادہ رن بننے پر لگام لگائی۔ اس سے ہمیں بلے بازی کرنے میں آسانی ہوئی کیونکہ ممکنہ 140رن کو ہم نے 125پر روک دیا۔انہوں نے کہاکہ ان چھوٹی چیزوں سے بڑا فرق ہوتا ہے۔ کین اور جمی نے زبردست کیچ پکڑے۔ ڈیون نے غوطہ لگاتے ہوئے ایک ہاتھ سے کیچ پکڑ کر اننگز کی شروعات کی۔ ہم ایسی کوششوں سے ترغیب لیتے ہیں اور امید ہے اس سے گیندباز بھی کافی پر اعتماد ی کا احساس کرتے ہیں۔

پیغام امن و انصاف کو گھر گھر پہنچانے کی ضرورت : مولانا خليل الرحمن سجاد نعمانی

پیغام امن و انصاف کو گھر گھر پہنچانے کی ضرورت : مولانا خليل الرحمن سجاد نعمانی

نئی دہلی(پریس ریلیز): انڈیا اسلامک کلچرل سینٹر میں آل انڈیا علما بورڈ کی جانب سے منعقدہ قومی اقلیتی کانفرنس برائے امن و انصاف کو خطاب کرتے ہوئے معروف عالم دین مولانا خلیل الرحمان سجاد نعمانی نے لوگوں سے اپیل کی کہ اگر ہم امن اور انصاف کے متلاشی ہیں تو ہمارے لئے ضروری ہے کہ ہم ایسی تمام کوششوں اور کاوشوں کا حصہ بنیں جو ملک میں امن و امان اور ترقی وبہبود کے لئے چلائی جارہی ہیں۔انہوں نے کہاکہ کامیابی کے لئے انفاق، اطعام اور اکرام ضروری ہے باقی کوئی شارٹ کٹ فارمولہ نہیں ہے۔ انہوں نے کانفرنس کے انعقاد کے لئے بورڈ کے جنرل سکریٹری آرگنائزیشن انظر انور خان اور ان کے ساتھیوں کو مبارکباد دیتے ہوئے کہاکہ اس طرح کی کاوش لائق تحسین ہے اور یہ مسلسل جاری رہنی چاہئے۔ انہوں نے کہاکہ ہماری کوشش یہ ہونی چاہئے کہ ملک میں کوئی بھی بھوکا نہ سوئے۔ کسی ضرورت مند کا استحصال نہ ہو اور ہم سب امن کے پیغامبر بنیں۔ مولانا نے کہاکہ ہمیں زمین پر اتر کر لوگوں کے درمیان جا کر عملی طور پر کام کرنا ہوگا اور ہمیں ان قوموں اورطبقات سے سیکھنا ہوگا جو زمین سے جڑ کر ریا اور نمود سے اوپر اٹھ کر لوگوں کی خدمت کر ر ہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہماری کوشش ہونی چاہئے کہ آل انڈیا علما بورڈ کا پیغام امن ہر گھر تک پہنچائیں اور ممبئی سے آکر دہلی میں اس طرح کے پروگرام کرنا یہ دہلی والوں کے لئے بھی ایک پیغام ہے۔ اس موقع پر سینٹر کے صدر اور مہمان خصوصی سراج الدین قریشی نے بھی اس طرح کی کاوش کی ستائش کرتے ہوئے کہاکہ ہمیں مایوسی کے بجائے اپنے حصے کا دیا جلانے کی عادت ڈالنی چاہئے۔ جب ہم قرآن کو پڑھتے ہیں تو ہمیں یہ پیغام وہیں سے ملتا ہے کہ مایوس لوگوں کو اللہ پسند نہیں کرتا ہے پھر قدرت سے ہم بغاوت کیوں مول لیتے ہیں؟ کیوں نہیں ہم زمین پر اتر کر امن کو پھیلانے کے لئے کام کرتے ہیں؟اس موقع پر ڈاکٹر سید فاروق احمد نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ ہمارے لئے ہمارے رسول اسوہ ہیں۔ کس طرح نبی نے پتھر کھا کر دعا دی، یہ سبق بھی ہم کو یاد رکھنا چاہئے۔ ہمارے لئے یہ لازم ہے کہ ہم لوگوں کو بھلائی کا حکم دیں۔ صاف صفائی کا اہتمام رکھیں۔ لوگ ہم کو دیکھ کر یہ سمجھیں کہ یہ نبی کے دیوانے ہیں اور نبی ایسے ہی تھے۔ دہلی اقلیتی کمیشن کے چیئرمین ذاکر حسین اور حج کمیٹی کے چیئرمین مختار احمد نے بھی کانفرنس کے انعقاد کے لئے انظر انور خان اور بورڈ کے جنرل سکریٹری فائنانس وارث علی خان کو مبارکباد دی۔ سوامی وشوانند نے اپنے پیغام میں کہاکہ بھارت ایک گلدستہ ہے اور بھائی چارہ ہی اس کی اصل پہچان ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہم اس وقت تک ترقی نہیں کرسکتے جب تک کہ ہم محبت کے داعی نہ ہوں۔ انہوں نے کہاکہ کوئی دھرم نفرت کی تعلیم نہیں دیتا ہے اور نفرت کرنے والے ادھرمی ہیں۔ اس موقع پر کیرل سے شمس الدین، ٹی پی سی تنگل، سنی جن یوتھ، چنئی سے نعیم الرحمان، سمیت بڑی تعدادمیں لوگوں نے شرکت کی۔


بھرت ڈوڈہ کے مدرسہ میں آتشزدگی کی ہولناک واردات لاکھوں روپے کی مالیت خاکستر ۔

بھرت ڈوڈہ کے مدرسہ میں آتشزدگی کی ہولناک واردات لاکھوں روپے کی مالیت خاکستر ۔

ڈوڈہ،9 نومبر،ضلع ڈوڈہ کے دور افتادہ علاقہ بھرت بگلہ کے ایک مدرسہ جامعہ ابو حْریرہ میں آتشزدگی کی ایک ہولناک واردات میں مدرسہ کی تین منزلہ عمارت جل کر راکھ کے ڈھیر میں تبدیل ہو گئی۔بھرت میں واقع اس دینی مدرسہ میں آگ کی واردات پیر کے روز شام کے وقت رونما ہوئی جب مدرسہ کے بچّے مغرب کی نماز ادا کرنے مسجد میں گئے ہوئے تھے۔اس دوران نا معلوم وجوہات سے عمارت میں آگ نمودار ہوئی۔جس نے آناً فاناً میں پوری عمارت کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔اور آگ کے بھڑکتے شعلوں نے تین منزلہ مدرسہ کو راکھ کے ڈھیر میں تبدیل کر دیا۔آتشزدگی کی خبر پھیلتے ہی فائر برگیڈ کو مطلع کیا گیا لیکن علاقہ دور ہونے کی وجہ سے جب تک فائر سروس جائے واردات پر پہنچتی تب تک لاکھوں کی مالیت کا ساز و سامان جل کر تباہ ہو گیا۔تاہم خوش قسمتی سے مدرسہ میں اْس وقت کوئی موجود نہ تھا سب نماز پڑھنے گئے ہوئے تھے۔جس سے ایک المناک واقعہ رونما ہونے سے ٹل گیا۔واضح رہے کہ علاقہ میں دینی تعلیم فراہم کرنے والے اس مدرسہ سے گزشتہ برس تین حافظ قرآن کی دستار بندی ہوئی تھی۔لیکن عمارت جلنے کی وجہ سے اب یہاں زیر تعلیم بچّے کھلے آسمان تلے آ گئے ہیں۔


آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کا مشاورتی اجلاس ، نکاح کو آسان بنانے اور مسلم لڑکیوں کے تحفظ پر زور

آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کا مشاورتی اجلاس ، نکاح کو آسان بنانے اور مسلم لڑکیوں کے تحفظ پر زور

حیدرآباد: کارگزار جنرل سکریٹری آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے کہا کہ آسان و مسنون نکاح کو عام کریں اور مسلم لڑکے لڑکیوں کو ارتداد سے کیسے بچائیں کے موضوع پر مشاورتی اجلاس اذان اسکول ٹولی چوکی میں منعقد کیا گیا- انھوں نے کہا کے اس اجلاس میں علماء کرام اور دیگر نے ان دونوں موضوع پر مسلمانوں میں شعور بیداری مہم چلانے اور دیگر مفید مشورے دیئے ہیں- انہوں نے کہا کہ ان مفید مشوروں پر غور و خوض کرنے کے لئے 5 رکنی کمیٹی تشکیل کی گئی ہے- اس کمیٹی کے کنوینر مفتی محمد رفیع الدین رشادی، جوائنٹ کنوینر مولانا سید مصباح الدین، مفتی شاہد قاسمی، مفتی محمود زبیر قاسمی، مفتی تجمل حسین کو مقرر کیا گیا ہے- اس کمیٹی کے سرپرست امیر ملت اسلامیہ تلنگانہ اےپی مولانا حسام الدین جعفر پاشاہ ہوں گے- کمیٹی کے ارکان تمام تجاویز کو مرتب کریں گے- کمیٹی کے ارکان کی جانب سے جمعہ کے اجتماعات میں آئمہ کرام جہیز کی لعنت اور مسلم لڑکے لڑکیوں کو ارتداد سے بچنے سے متعلق معلومات فراہم کریں گے- مدارس اور کالجس کو جاکر نوجوانوں میں شعور بیداری خواتین کے اجتماعات وغیرہ کے بارے میں لائحہ عمل مرتب کیا جائے گا- مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے کہا کہ مسلم پرسنل لا بورڈ کی جانب سے اصلاح معاشرہ کے موضوع پر 2روز ورکشاپ بھی رکھا جائے- انہوں نے کہا کہ علمائے کرام ہی اصلاح معاشرہ کا کام کر سکتے ہیں- وہ ہمارے معاشرے میں پھیلی ہوئی برائیوں اور غلط فہمیوں کو دور کر سکتے ہیں-اجلاس سے خطاب کرنے والوں میں ڈاکٹر اسماء زہرہ صدر ویمنس ونگ مرکزی مسلم پرسنل لا بورڈ، مولانا شاہ محمد جمال الرحمن، مولانا حامد محمد خان امیر جماعت اسلامی ہند تلنگانہ، مولانا مفتی صادق محی الدین، مولانا احمد عبداللہ طیب، مولانا کلیم الرحمن اطہر ندوی، مولانا آصف عمری امیر جمعیتہ اہل حدیث، مولانا احسن الحمومی خطیب مسجد باغ عامہ، مولانا عبدالقوی، مفتی عبدالودود مظاہری، مولانا فصیح الدین ندوی، مفتی شاہد علی قاسمی، مفتی تجمل حسین، مفتی محمود زبیر قاسمی، مولانا غیاث احمد رشادی، مولانا ومیض احمد ندوی، مولانا نعیم کوثر محبوب نگر، مولانا مظہر قاسمی کورٹلہ، مولانا ایوب قاسمی ورنگل، مفتی مسعود قاسمی منچریال، مولانا عبدالبصیر رشادی نلنگڈہ، مولانا عتیق قاسمی ظہیر آباد، مولانا طلال الرحمن دیگر شامل ہیں- مقررین نے کہا کہ آسان و مسنون نکاح کا نفاذ کیسے کریں اور مسلم لڑکے لڑکیوں کو ارتداد سے کیسے بچائیں ان سے متعلق تجاویز پیش کئے- انہوں نے کہا کہ تمام علمائے کرام کو متحد ہوکر ہمارے معاشرہ میں پھیلی ہوئی برائیوں بالخصوص جہیز کی لعنت کے بارے میں شعور بیداری مہم چلانا چاہئے- مولانا شاہ جمال الرحمن کی دعا پر مشاورتی اجلاس کا اختتام ہوا- مفتی محمد رفیع الدین رشادی نے نظامت کے فرائض انجام دیئے- مولانا سید مصباح الدین نیر امیر ملت اسلامیہ تلنگانہ و اےپی مولانا حسام الدین جعفر پاشاہ صدر نشین اذان اسکول ڈاکٹر یوسف اعظم کے علاوہ دیگر موجود تھےـ

Dailyhunt

کروڑوں افراد ' قحط کی دہلیز پر ' ، اقوام متحده

کروڑوں افراد ' قحط کی دہلیز پر ' ، اقوام متحدهکووڈ وبا اورمختلف ممالک میں جاری تنازعات کے سبب خوراک کی عدم دستیابی سے دوچار افراد کی تعداد بڑھ کر ساڑھے چار کروڑ ہوگئی ہے۔ افغانستان تیزی سے "دنیا کے سب سے بڑے انسانی بحران" والا ملک بنتا جارہا ہے۔اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام (ڈبلیو ایف پی) نے پیر کے روز بتایا کہ 43 ملکوں میں قحط کی دہلیز پر پہنچ چکے متاثرین کی تعداد بڑھ کر ساڑھے چار کروڑ ہوگئی ہے۔ ڈبلیو ایف پی کے ایگزیکیوٹیو ڈائرکٹر ڈیوڈ بیئسلی نے بتایا کہ صرف رواں برس ایسے افراد کی تعداد میں 30 لاکھ کا اضافہ ہوا ہے اور ”کروڑوں افراد گہری کھائی میں جھانکنے پر مجبور ہیں۔" قحط سے متاثرین میں اضافے کا اسباب ڈیوڈ بیئسلی نے ایک بیان میں کہا،” ہمارے سامنے جنگیں، ماحولیاتی تبدیلیاں اور کووڈ انیس جیسے بحران ہیں، جو بڑی تیزی سے بھوک کے شکار افراد کی تعداد میں اضافہ کررہے ہیں اور تازہ ترین اعدادشمار سے پتہ چلتا ہے کہ اب ساڑھے چار کروڑ سے زیادہ افراد قحط کی دہلیز تک پہنچ رہے ہیں۔" اس برس کے اوائل میں انتہائی قحط کا سامنا کرنے والے افراد کی تعداد تقریباً چار کروڑ 20 لاکھ تھی جب کہ 2019 ء میں ایسے افراد کی تعداد دو کروڑ 70 لاکھ تھی۔ بالخصوص افغانستان میں خوراک کی عدم دستیابی کے بحران کا سامنا کرنے والوں کی تعداد اس اضافے کی ایک اہم وجہ ہے۔ بیئسلی کے بقول ” انسانوں کے پیدا کردہ تصادم عدم استحکام میں اضافے کاسبب بن رہے ہیں اور قحط کی ایک تباہ کن نئی لہر کو تقویت دے رہے ہیں جو پوری دنیا کو اپنی زد میں لینے کی طاقت رکھتی ہے۔‘‘ خوراک کی بڑھتی ہوئی قلت میں اضافہ کرنے والے ملکوں میں افغانستان کے علاوہ ایتھوپیا، ہیٹ ی، صومالیہ، انگولا، کینیا اور برونڈی شامل ہیں۔ افغانستان سرفہرست کیوں بن گیا؟ بیئسلی نے افغانستان کی صورت حال کا جائزہ لینے کے لیے حال ہی میں وہاں کا دورہ کیا تھا، جس کے بعد انہوں نے یہ بیان دیا ہے۔ ملک پر طالبان کے قبضے کے بعد اقو ام متحدہ کی فوڈ ایجنسی نے وہاں تقریباً دو کروڑ تیس لاکھ افراد کے لیے اپنی امدادی سرگرمیاں تیز کردی ہیں۔ بیئسلی کا کہنا تھا،” ایندھن مہنگا ہورہا ہے، کھانے پینے کی چیزیں مہنگی ہورہی ہیں۔ فرٹیلائزر زیادہ مہنگے ہوگئے ہیں اور یہ سب ایک نیا بحران پیدا کررہے ہیں۔ جیسا کہ اس وقت افغانستان میں اور ایک طویل عرصے سے جنگ کا سامنا کرنے والے شام اور یمن جیسے ملکوں میں دیکھنے کو مل رہا ہے۔" ڈبیلو ایف پی نے بتایا کہ افغانستان” دنیا کے سب سے بڑے انسانی بحران میں تبدیل ہوتا جارہا ہے۔اس ملک کی ضرورتیں دیگر بدترین متاثرہ ملکوں کے مقابلے میں زیادہ تیزی سے شدت اختیار کرتی جارہی ہیں۔ متعدد خشک سالی کے سبب اقتصادی مندی پیدا ہوگئی ہے، لوگوں کی حالت ناگفتہ بہ ہے اور انہیں اپنے بچوں کی تعلیم ترک کرا دینے اور بچیوں کی جلد شادی کردینے جیسے ” ہلاکت خیز متبادل" اختیار کرنے کے لیے مجبور ہونا پڑ رہا ہے۔" ڈبلیو ایف پی کا کہنا ہے کہ اس دوران افغانستان سے ایسے خبریں بھی موصول ہورہی ہیں کہ لوگ اپنے خاندان کی زندگیاں بچانے کے لیے اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہورہے ہیں۔ افغانستان کے لیے امداد کی جلد بحالی کا کوئی امکان نہیں اس دوران عالمی بینک نے کہا ہے کہ افغانستان میں موجودہ صورت حال میں امداد کا کوئی نظام نہیں اور اس کے جلد بحال ہونے کا امکان نہیں۔ عالمی بینک کے صدر ڈیوڈ ملپاس نے افغانستان کے لیے براہ راست امداد کی جلد بحالی کے امکان کو مسترد کرتے ہوئے کہا،''میں اپنے ادارے کو معیشت کی مکمل تباہی کے ماحول میں کام کرتا نہیں دیکھ رہا۔ درپیش مسائل میں سے ایک ادائیگی کا نظام ہے۔ موجودہ حکومت جو بھی کر رہی ہے، اس کو دیکھتے ہوئے رقم کی فراہمی حقیقت میں جاری رکھنے کی کوئی صلاحیت موجود نہیں۔" عالمی بینک نے افغانستان میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سلامتی اور خواتین کے حقوق کے حوالے سے خدشات کے پیش نظر افغانستان کی امداد روک دی تھی۔ بینک نے کہا تھا کہ وہ افغانستان کی صورت حال پر گہری نظر رکھتے ہوئے اس کا تجزیہ کر رہا ہے۔ حالات کیسے بہتر ہوسکتے ہیں؟ ڈبلیو ایف پی کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں قحط کو ٹالنے کے لیے فوری طورپر سات ارب ڈالر کی ضرورت ہے۔ اس سال کے اوائل میں چھ ارب 60 کروڑ ڈالر کی امداد کا اندازہ لگایا گیا تھا۔ ڈبلیو ایف پی کے مطابق اتنی رقم سے اگلے برس تک ہر فرد کو روزانہ ایک وقت کا کھانا فراہم کیا جاسکتا ہے۔ ج ا/ ک م (اے ایف پی، یو این)

معروف عالم دین مولاناخالدسیف اللہ رحمانی کی عوام وخواص سے اہم اپیل

معروف عالم دین مولاناخالدسیف اللہ رحمانی کی عوام وخواص سے اہم اپیل

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کسی نے میرے نام کی فرضی آئی ڈی [email protected] بنا کر میری طرف سے میرے رشتہ دار کے اکسیڈنٹ اور اس کے لئے مالی مدد کی اپیل کی ہے؛ جو کہ بالکل غلط ہے، اس لئے آپ تمام حضرات سے درخواست ہے کہ اگر آپ کے پاس کوئی میل مذکورہ آئی ڈی سے آئے تو اس کو غلط سمجھیں، اور ایسے دھوکہ بازوں سے ہوشیار رہیں۔ (مولاناخالدسیف اللہ رحمانی رحمانی)


اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...