Powered By Blogger

اتوار, مئی 15, 2022

مولانا حسرت موہانی، ایک عہد ساز شخصیت (یومِ وفات پر خصوصی پیشکش)

مولانا حسرت موہانی، 
ایک عہد ساز شخصیت 
(یومِ وفات پر خصوصی پیشکش)
تحریر: خرّم ملک کیتھوی،
رابطہ: 930426009

مصنف، شاعر، صحافی، اسلامک اسکالر، سماجی خدمت گزار، 
اور ۱۹۲۱ میں آزادئ کامل (پرن سوراج) کی مانگ کرنے والے اور انقلاب زندہ باد کا نعرہ دینے والے آزادی کے سپاہی حسرت موہانی صاحب کی يوم وفات پر خراج عقیدت،

آپ کا پورا نام سید فضل الحسن حسرت موہانی مسعودی تھا،
آپ کی پیدائش ۱ جنوری ۱۸۷۵ کو برطانیہ کے زیر اقتدار ہندوستان کے اناؤ ضلع کے موہان گاؤں میں ہوئی تھی،

آپ کے والد کا نام سید اظہر حسین تھا۔ ابتدائی تعلیم گھر پر ہی حاصل کی۔ ۱۹۰۳ء میں علی گڑھ سے بی اے کیا۔ عربی کی تعلیم مولانا سید ظہور الاسلام فتحپوری سے اور فارسی کی تعلیم مولانا نیاز فتح پوری کے والد محمد امیر خان سے حاصل کی تھی ۔ حسرت سودیشی تحریک کے زبردست حامیوں میں سے تھے اور انہوں نے آخری وقت تک کوئی ولایتی چیز کو ہاتھ نہیں لگایا۔ شروع ہی سے شاعری کا ذوق تھا۔ اپنا کلام تسنیم لکھنوی کو دکھانے لگے۔ ۱۹۰۳ءمیں علی گڑھ سے ایک رسالہ ”اردوئے معلی“ جاری کیا۔ اسی دوران شعرائے متقدمین کے دیوانوں کا انتخاب کرنا شروع کیا۔ سودیشی تحریکوں میں بھی حصہ لیتے رہے چنانچہ علامہ شبلی نے ایک مرتبہ کہا تھا۔”تم آدمی ہو یا جن، پہلے شاعر تھے پھر سیاست دان بنے اور اب بنئے ہو گئے ہو۔“ حسرت پہلے کانگرسی تھے۔ گورنمنٹ کانگریس کے خلا ف تھی۔ چنانچہ ۱۹۰۷میں ایک مضمون شائع کرنے پر جیل بھیج دیے گئے۔ ان کے بعد ۱۹۴۷ ءتک کئی بار قید اور رہا ہوئے۔ اس دوران ان کی مالی حالت تباہ ہو گئی تھی۔ رسالہ بھی بند ہو چکا تھا۔ مگران تمام مصائب کو انہوں نے نہایت خندہ پیشانی سے برداشت کیا اور مشق سخن کو بھی جاری رکھا۔ آپ کو ‘رئیس المتغزلین‘بھی کہا جاتا ہے- مولانا حسرت موہانی کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا کے بانیوں میں سے ایک تھے۔ حسرت موہانی نے ۱۳حج کیے ۔ پہلا حج ۱۹۳۳میں کیا اور آخری حج ۱۹۵۰میں ادا کیا ۔ ۱۹۳۸میں حج کے بعد ایران، عراق اور مصر بھی گئے، کہتے تھے ۔۔۔ 
(وکی پیڈیا سے ماخوذ)


جب ہمارے ملک ہندوستان پر انگریز سامراج کا تسلط تھا تو اس وقت ملک کی آزادی کی خاطر کئی الگ الگ نعروں کا ظہور ہو رہا تھا، اُسی کڑی میں ایک نعرہ جس نے ملک کی آزادی میں اہم کردار ادا کیا، وہ "انقلاب زنده باد" کا نعرہ بھی آپ نے ہی دیا تھا،
۱۹۲۱ میں احمد آباد کے کانگریس میٹنگ میں عظیم مجاہد آزادی شہید اشفاق اللہ خان، رام پرساد بسمل کے ساتھ تھے،
 وہ ہندوستانی تاریخ میں پہلے ہندوستانی تھے جنہوں نے انگریزوں سے پوری آزادی (آزادئ کامل) کی مانگ کی تھی،
انہوں نے ہندوستان کی آزادی کے بعد اپنے ملک میں رہنے کو ترجیح دی اور غزل
 (چپکے چپکے رات دن آنسو بہانا یاد ہے)
 جسے غلام علی صاحب نے اپنی آواز دی تھی، آپ نے ہی لکھا ہے،
اگر ان کی شخصیت کی بات کی جائے  تو پاکستان کے کراچی میں حسرت موہانی میموریل سوسائٹی، حسرت موہانی میموریل لائبریری، ہال، ٹرسٹ کا قیام اُن کی شخصیت کی عکاسی کرتا ہے،
مولانا کے یوم وفات پر ہر سال یہ ٹرسٹ ان کی یاد میں پروگرام کرتا ہے ہے اسی طرح پاکستان کے کراچی شہر کے اورنگی ٹاؤن میں میں ان کے نام کی ایک کالونی اور روڈ بھی ہے،
 اسی طرح بھارت کے شہر کان پور میں مولانا حسرت موہانی ہاسپٹل، مولانا حسرت موہانی روڈ ہے، اسی طرح کانپور میں واقع بتھر⁦ میں حسرت موہانی گیلری ہے، کلکتہ کے مٹیابرج میں حسرت موہانی میموریل گرلز ہائر سیکنڈری اسکول ہے،

آپ ایک بہترین شاعر بھی تھے، اسی لیے آپ کو رئیس المتغزلین بھی کہا جاتا ہے،
جب ہم آپ کی شاعری کا جائزہ لیتے ہیں تو پاتے ہیں کہ

آپ اردو غزل گوئی کی تاریخ میں ایک ممتاز حیثیت رکھتے ہیں۔ اردو شاعری کے ارتقاءمیں ان کی اہمیت بہت زیادہ ہے۔ ان کے خیال اور انداز بیان دونوں میں شخصی اور روایتی عناصر کی آمیزش ہے۔ حسرت موہانی کو قدیم غزل گو اساتذہ سے بڑا ہی ذہنی و جذباتی لگائو تھا۔ اور یہ اسی لگائو کا نتیجہ تھا کہ کلاسیکل شاعروں کا انہوں نے بڑی دقت نظر سے مطالعہ کیا تھا۔ اور اپنی طبیعت کے مطابق ان کے مخصوص رنگوں کی تقلید بھی کی۔ قدیم اساتذہ کے یہ مختلف رنگ حسرت کی شاعری میں منعکس دکھائی دیتے ہیں۔ اور خود حسرت کو اس تتبع کا اعتراف بھی ہے، 
آپ نے صرف ایک ہی صنف کی شاعری نہیں کی، 
بلکہ آپ نے الگ الگ موضوعات پر لکھا ہے اور کیا خوب لکھا ہے، آپ نے عشقیہ شاعری کے ساتھ ساتھ سیاسی شاعری بھی خوب کی، چوں کہ آپ کا سیاست سے گہرا لگاؤ تھا اس لیے آپ نے اس میدان میں بھی اپنی شاعری کے جوہر دکھائے ہیں، کچھ اشعار سے اسے سمجھا جا سکتا ہے،

کٹ گیا قید میں رمضاں بھی حسرت
گرچہ سامان سحر کا تھا نہ افطاری کا

ہم قول کے صادق ہیں اگر جان بھی جاتی
واللہ کہ ہم خدمتِ انگریز نہ کرتے

آپ نے کئی کتابیں تصنیف کیں ہیں،
آپ کی تحریر کردہ کچھ کتابوں کے نام یہ ہیں،
۱ کلیات حسرت موہانی 
۲ شہر کلام غالب 
۳ نکاتِ سخن
۴ مشاہدات زندہ
انہوں نے اپنے کلام میں حب الوطنی اصلاح معاشرہ قومی ایکتا مذہبی اور سیاسی نظریات پر روشنی ڈالی ہے،
۲۰۱۴ میں ہندوستانی حکومت نے ان کے اعزاز میں ایک ڈاک ٹکٹ جاری کیا تھا،



حسرت موہانی نے ۷۲ سال کی عمر میں ۱۳ مئی ۱۹۵۱ء کو لکھنؤ میں وفات پائی،

آج مولانا حسرت موہانی کو گزرے ہوئے۷۲ سال ہو گئے، ان گزرے سالوں میں آپ کو جو عزت اور احترام ملنا چاہیے تھا شاید نہیں ملا، آپ دل سے کانگریسی تھے،  لیکِن۸۲ سال تک کانگریس نے اقتدار میں ہوتے ہوئے آپ کو کبھی وہ عزت نہیں دی جس کے وہ حقدار تھے،اگر اس تحریر کے بعد آپ کو وہ عزت اور احترام ملتا ہے تو اس تحریر کا حق ادا ہو جائے گا، 

ہے مشق سخن جاری چکی کی مشقت میں.
 اک طرفہ تماشہ ہے حسرت کی طبیعت بھی.

حج کیمپ 2022 کی تیاریوںکا وزیرداخلہ محمود علی نے جائزہ لیا

حج کیمپ 2022 کی تیاریوںکا وزیرداخلہ محمود علی نے جائزہ لیازیر تعمیر کامپلکس کی عنقریب تکمیل، سیلر سے پانی کی نکاسی کی ہدایت، حج کمیٹی اور وقف بورڈ کے صدور نشین کے ساتھ معائنہ
حیدرآباد۔14۔ مئی (اردو دنیا نیوز۷۲) تلنگانہ حکومت حج کیمپ 2022 ء کے انعقاد کی تیاریاں شروع کرچکی ہیں اور حیدرآباد سے روانہ ہونے والے عازمین حج کیلئے بہتر سہولتیں فراہم کی جائیں گی۔ وزیر داخلہ محمد محمود علی نے آج حج ہاؤز کا دورہ کرتے ہوئے حج کیمپ کے انتظامات کا جائزہ لیا اور حج ہاؤز سے متصل کامپلکس کا معائنہ کرتے ہوئے تعمیری کاموں کے جلد آغاز کی ہدایت دی۔ صدرنشین تلنگانہ وقف بورڈ مسیح اللہ خاں اور صدرنشین تلنگانہ حج کمیٹی محمد سلیم کے علاوہ وقف بورڈ اور حج کمیٹی کے عہدیداروں کے ساتھ وزیر داخلہ جائزہ اجلاس منعقد کیا ۔ انہوں نے 17 جون سے عازمین حج کی روانگی کے پیش نظر حج ہاؤز میں کیمپ کے انعقاد اور عازمین حج کیلئے تربیتی کیمپ کے سلسلہ میں عہدیداروں سے معلومات حاصل کیں۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ کا امبارگیشن پوائنٹ ملک میں ہمیشہ نمبر ون ثابت ہوا ہے۔ تلنگانہ کے علاوہ آندھراپردیش ، کرناٹک اور مہاراشٹرا کے عازمین کی تلنگانہ حج کمیٹی کی جانب سے خدمت کی جاتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ حج ہاؤز میں کیمپ کے انعقاد کی تیاریاں شروع کردی گئیں ہیں اور متصل زیر تعمیر کامپلکس کے استعمال کا جائزہ لیا جارہا ہے۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ گزشتہ 8 برسوں سے زیر تعمیر کامپلکس کے عدم استعمال کے نتیجہ میں سیلر میں پانی جمع ہوچکا ہے جو عمارت کی بنیادوں کیلئے نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے۔ پانی کی نکاسی کے سلسلہ میں فائر سرویس عہدیداروں کو ہدایت دی گئی اور ہفتہ کے دن سے پانی کی نکاسی کا کام شروع ہوجائے گا۔ انہوں نے گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن کے زونل کمشنر کو پانی کی نکاسی کے علاوہ زیر زمین لکیج کا پتہ چلانے کی ہدایت دی۔ عمارت کے قریب پارک سے گزرنے والا پانی عمارت کے سیلر میں جمع ہورہا ہے۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ اندرون ایک ہفتہ عمارت کی تعمیر سے متعلق رپورٹ ہوجائے گی اور حج کیمپ کے بعد چیف منسٹر کے سی آر سے مشاورت کرتے ہوئے زیر تعمیر کامپلکس کے استعمال کا فیصلہ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت زیر تعمیر کامپلکس میں اقلیتی بہبود کے دفاتر منتخب کرنے کا منصوبہ رکھتی ہے۔ وزیر داخلہ نے حج کمیٹی کے عہدیداروں کو مشورہ دیا کہ عازمین حج کے ساتھ آنے والے رشتہ داروں کو بھی سہولتیں فراہم کریں۔ وزیر داخلہ نے قضاۃ سیکشن کا دورہ کرتے ہوئے میاریج اور دیگر سرٹیفکٹس کی اجرائی کے نئے طریقہ کار کے بارے میں معلومات حاصل کیں۔ انہوں نے نئے طریقہ کار اور سرٹیفکٹس کی گھر پر ڈیلیوری کی ستائش کی۔ انہوں نے کہا کہ سرٹیفکٹس کی اجرائی میں کوئی تاخیر نہ ہو۔ اگزیکیٹیو آفیسر تلنگانہ حج کمیٹی بی شفیع اللہ نے عازمین حج کی روانگی کے پروگرام سے واقف کرایا۔ انہوں نے کہا کہ روانگی سے دو دن قبل حج کیمپ کا آغاز ہوگا۔ تلنگانہ کے علاوہ اس مرتبہ آندھراپردیش کے عازمین حیدرآباد سے روانہ ہوں گے۔ مرکزی حکومت نے عازمین حج کی روانگی کیلئے ملک بھر میں 10 امبارگیشن پوائنٹس کی نشاندہی کی ہے۔ صدرنشین حج کمیٹی محمد سلیم اور صدرنشین وقف بورڈ مسیح اللہ خاں نے دونوں اداروں میں بہتر تال میل کے ذریعہ انتظامات کی تکمیل کا تیقن دیا۔ر

ہفتہ, مئی 14, 2022

حج کیمپ 2022 کی تیاریوںکا وزیرداخلہ محمود علی نے جائزہ لیا

حج کیمپ 2022 کی تیاریوںکا وزیرداخلہ محمود علی نے جائزہ لیازیر تعمیر کامپلکس کی عنقریب تکمیل، سیلر سے پانی کی نکاسی کی ہدایت، حج کمیٹی اور وقف بورڈ کے صدور نشین کے ساتھ معائنہ
حیدرآباد۔14۔ مئی (اردو دنیا نیوز۷۲) تلنگانہ حکومت حج کیمپ 2022 ء کے انعقاد کی تیاریاں شروع کرچکی ہیں اور حیدرآباد سے روانہ ہونے والے عازمین حج کیلئے بہتر سہولتیں فراہم کی جائیں گی۔ وزیر داخلہ محمد محمود علی نے آج حج ہاؤز کا دورہ کرتے ہوئے حج کیمپ کے انتظامات کا جائزہ لیا اور حج ہاؤز سے متصل کامپلکس کا معائنہ کرتے ہوئے تعمیری کاموں کے جلد آغاز کی ہدایت دی۔ صدرنشین تلنگانہ وقف بورڈ مسیح اللہ خاں اور صدرنشین تلنگانہ حج کمیٹی محمد سلیم کے علاوہ وقف بورڈ اور حج کمیٹی کے عہدیداروں کے ساتھ وزیر داخلہ جائزہ اجلاس منعقد کیا ۔ انہوں نے 17 جون سے عازمین حج کی روانگی کے پیش نظر حج ہاؤز میں کیمپ کے انعقاد اور عازمین حج کیلئے تربیتی کیمپ کے سلسلہ میں عہدیداروں سے معلومات حاصل کیں۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ کا امبارگیشن پوائنٹ ملک میں ہمیشہ نمبر ون ثابت ہوا ہے۔ تلنگانہ کے علاوہ آندھراپردیش ، کرناٹک اور مہاراشٹرا کے عازمین کی تلنگانہ حج کمیٹی کی جانب سے خدمت کی جاتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ حج ہاؤز میں کیمپ کے انعقاد کی تیاریاں شروع کردی گئیں ہیں اور متصل زیر تعمیر کامپلکس کے استعمال کا جائزہ لیا جارہا ہے۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ گزشتہ 8 برسوں سے زیر تعمیر کامپلکس کے عدم استعمال کے نتیجہ میں سیلر میں پانی جمع ہوچکا ہے جو عمارت کی بنیادوں کیلئے نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے۔ پانی کی نکاسی کے سلسلہ میں فائر سرویس عہدیداروں کو ہدایت دی گئی اور ہفتہ کے دن سے پانی کی نکاسی کا کام شروع ہوجائے گا۔ انہوں نے گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن کے زونل کمشنر کو پانی کی نکاسی کے علاوہ زیر زمین لکیج کا پتہ چلانے کی ہدایت دی۔ عمارت کے قریب پارک سے گزرنے والا پانی عمارت کے سیلر میں جمع ہورہا ہے۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ اندرون ایک ہفتہ عمارت کی تعمیر سے متعلق رپورٹ ہوجائے گی اور حج کیمپ کے بعد چیف منسٹر کے سی آر سے مشاورت کرتے ہوئے زیر تعمیر کامپلکس کے استعمال کا فیصلہ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت زیر تعمیر کامپلکس میں اقلیتی بہبود کے دفاتر منتخب کرنے کا منصوبہ رکھتی ہے۔ وزیر داخلہ نے حج کمیٹی کے عہدیداروں کو مشورہ دیا کہ عازمین حج کے ساتھ آنے والے رشتہ داروں کو بھی سہولتیں فراہم کریں۔ وزیر داخلہ نے قضاۃ سیکشن کا دورہ کرتے ہوئے میاریج اور دیگر سرٹیفکٹس کی اجرائی کے نئے طریقہ کار کے بارے میں معلومات حاصل کیں۔ انہوں نے نئے طریقہ کار اور سرٹیفکٹس کی گھر پر ڈیلیوری کی ستائش کی۔ انہوں نے کہا کہ سرٹیفکٹس کی اجرائی میں کوئی تاخیر نہ ہو۔ اگزیکیٹیو آفیسر تلنگانہ حج کمیٹی بی شفیع اللہ نے عازمین حج کی روانگی کے پروگرام سے واقف کرایا۔ انہوں نے کہا کہ روانگی سے دو دن قبل حج کیمپ کا آغاز ہوگا۔ تلنگانہ کے علاوہ اس مرتبہ آندھراپردیش کے عازمین حیدرآباد سے روانہ ہوں گے۔ مرکزی حکومت نے عازمین حج کی روانگی کیلئے ملک بھر میں 10 امبارگیشن پوائنٹس کی نشاندہی کی ہے۔ صدرنشین حج کمیٹی محمد سلیم اور صدرنشین وقف بورڈ مسیح اللہ خاں نے دونوں اداروں میں بہتر تال میل کے ذریعہ انتظامات کی تکمیل کا تیقن دیا۔ر

جمعرات, مئی 12, 2022

ریلوے نے ایک ہی جھٹکے میں 19 اعلی افسران کو برطرف کردیا

ریلوے نے ایک ہی جھٹکے میں 19 اعلی افسران کو برطرف کردیا

ریلوے کی وزارت نے بدھ کو ہندوستانی ریلوے کے 19 اعلیٰ افسران کوزبردستی خدمات سے آزاد کرکے گھر بھیج دیا۔ ذرائع کی اطلاع کے مطابق ان افسران میں سے 10 افسران جوائنٹ سکریٹری یا اس سے اوپر کے درجے کے ہیں ۔ اس سے قبل جولائی سے اب تک 75 افسران کو کارکردگی کی کمی اور بدعنوانی وغیرہ کی وجہ سے رضاکارانہ ریٹائرمنٹ (وی آر ایس ) پر گھر بھیج دیا گیا ہے اور دو دیگر لائن میں ہیں۔ اس طرح کل 96 افسران کو ریلوے کی سروس سے زبردستی ہٹایا جا رہا ہے۔ وزارت ریلوے میں کی گئی اس کارروائی سے انتظامی گلیاروں میں ہلچل مچ گئی ہے۔

مرکزی حکومت کے کسی بھی محکمے میں اتنے بڑے پیمانے پر افسران کے خلاف کبھی کارروائی نہیں کی گئی۔ اگست 2020 میں اپ ڈیٹ کیے گئے سینٹرل پرسنل رولز کے رول 56J کے تحت جبری وی آر ایس دے کر انہیں سروس سے فارغ کر دیا گیا ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ اب تک جن افسران کو فارغ کیا گیا ہے ان میں ایک ریلوے کوچ فیکٹری کے جنرل منیجر اور دو سکریٹری یعنی ریلوے بورڈ کے ممبران شامل ہیں۔ آج گھر واپسی کرنے والے افسران میں جوائنٹ سکریٹری یا اس سے اوپر کی سطح کے دس سے زیادہ افسران ہیں۔ ان میں الیکٹریکل اور سگنلنگ کے لیے چار چار، میڈیکل اور سول کے لیے تین، اہلکاروں کے لیے دو، اسٹوریج، ٹریفک اور مکینیکل کے لیے ایک ایک افسر تعینات ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اب تک 75 افسران گھر جا چکے ہیں جب کہ دو افسران کو جلد ہی ریٹائرمنٹ لیٹر ملنے والا ہے۔ یہ رجحان جولائی میں مسٹر اشونی وشنو کے ریلوے کے وزیر بننے سے شروع ہوا۔ اب تک نو افسران کو جولائی میں، چھ اگست میں، چار کو ستمبر میں، سات کو اکتوبر میں، سات کو نومبر میں، نو کو دسمبر میں، چھ کو جنوری میں، سات کو فروری میں، آٹھ کو مارچ میں، پانچ کو اپریل میں اور تین کو مئی میں وی آر ایس دیا گیا تھا۔

ذرائع نے بتایا کہ ریلوے بورڈ کی تین رکنی کمیٹی نے محکمہ پرسنل کے مینول کے تحت تمام افسران کی کارکردگی کا جائزہ لیا ہے اور یہ لوگ کام کاج میں رکاوٹ بنتے پائے گئے ہیں۔ ان میں سے کئی کے خلاف بدعنوانی کی شکایات کی تحقیقات بھی کی گئی ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ اس کارروائی کے ذریعے سرکاری ملازمین اور اہلکاروں کو پیغام دیا گیا ہے کہ انہیں اپنے کام میں مستعدی لا کر نتائج دینا ہوں گے۔

بدھ, مئی 11, 2022

اترپردیش کے بعد مقابلہ کرے گی تلنگانہ میں مجلس 15 نشستوں پر

اترپردیش کے بعد مقابلہ کرے گی تلنگانہ میں مجلس 15 نشستوں پرحیدرآباد کے جوبلی ہلز ، صنعت نگر ، مشیر آباد ، عنبر پیٹ کے علاوہ اضلاع پر بھی پارٹی کی نظر
حیدرآباد ۔ 11 ۔ مئی : ( اردو دنیا نیوز۷۲ ) : صدر مجلس و رکن پارلیمنٹ حیدرآباد اسد الدین اویسی نے اترپردیش کے بعد تلنگانہ میں آئندہ اسمبلی انتخابات پر توجہ مرکوز کردی ہے ۔ تلنگانہ میں مجلس کے فی الحال 7 ارکان اسمبلی ہیں ۔ آئندہ انتخابات میں 15 تا 20 ایسے اسمبلی حلقہ جات جہاں مسلمانوں کی آبادی 20 تا 40 فیصد ہے امیدواروں کو انتخابی میدان میں اتارنے کی حکمت عملی تیار کررہے ہیں ۔ شہر کے اسمبلی حلقہ جات جوبلی ہلز ، صنعت نگر ، مشیر آباد ، عنبر پیٹ کے علاوہ راجندر نگر اور مہیشورم اسمبلی حلقہ جات پر مقابلہ کا جائزہ لیا جارہا ہے ۔ اس کے علاوہ مجلس تلنگانہ کے ایسے اضلاع جہاں اسمبلی حلقہ جات پر مسلمانوں کا موقف فیصلہ کن ہے ان پر بھی مقابلہ کا منصوبہ تیار کرکے کام کررہی ہے ۔ ان میں قابل ذکر محبوب نگر ، نلگنڈہ ، کریم نگر ، ورنگل ، نظام آباد ، سنگاریڈی وغیرہ شامل ہیں ۔ مجلس پر اترپردیش کے علاوہ ملک کی دیگر ریاستوں میں تنظیمی طور پر طاقتور نہ ہونے کے باوجود مقابلہ کرکے بی جے پی کو فائدہ پہونچانے کے الزامات ہیں ۔ جس ریاست میں مجلس کا قیام عمل میں آیا ہے وہاں پرانے شہر تک محدود ہونے پر سیاسی جماعتوں کی تنقیدوں کا سامنا ہے ۔ ان الزامات اور تنقیدوں سے چھٹکارا حاصل کرنے مجلس تلنگانہ انتخابات میں 15 تا 20 حلقوں پر مقابلہ کی حکمت عملی تیار کررہی ہے ۔ مسلم غلبہ والے اسمبلی حلقوں پر مجلس دلت بی سی اور قبائلی طبقات کے ووٹوں پر نظر جمائے ہیں ۔ ان کے مسائل پر بھی آواز اُٹھانے کا پلان تیار کیا جارہا ہے ۔ تلنگانہ میں حکمران ٹی آر ایس سے مجلس کا سیاسی اتحاد نہیں ہے مگر دونوں جماعتوں میں مفاہمت ہے جس کا کھل کر دونوں ہی نے اعتراف کیا ہے ۔ مجلس کے فیصلے پر ٹی آر ایس کا ردعمل کیا ہوگا یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا ۔ ریاست کے سیاسی حلقوں میں یہ موضوع بحث بنا ہوا ہے ۔ مجلس کے عددی طاقت میں اضافہ ہوگا یا اس سے بی جے پی کو فائدہ ہوگا اس پر بھی چہ میگوئیاں شروع ہوگئی ہیں ۔ ذرائع سے پتہ چلا کہ اسد الدین اویسی نے پارٹی قائدین کا اجلاس طلب کیا اور انہیں پارٹی روپ میاپ سے واقف کراتے ہوئے جن حلقوں میں مقابلہ کرنے کا جائزہ لیا جارہا ہے وہاں ووٹر لسٹ میں مسلمانوں کے ناموں کا اندراج کرانے کی پارٹی کیڈر کو ہدایت دی گئی اور یہاں پارٹی سرگرمیاں شروع کرنے پر زور دیا گیا ہے ۔ن

مولانا عبدالرشید قاسمی_______مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ

مولانا عبدالرشید قاسمی_______
مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ
جامعہ اسلامیہ مظفر پور اعظم گڑھ کے مہتمم مدرسہ فیضان القرآن بلرام پور کے سابق استاذ،بہترین مربی،محدث کبیر حضرت مولانا تقی الدین صاحب ندوی مظاہری کے دست راست اورمعتمد خاص مولانا عبدالرشید قاسمی کا ۴۱/جمادی الاولیٰ ۳۴۴۱ھ مطابق ۸۱/دسمبر ۱۲۰۲ء کو اعظم گڑھ کے ایک اسپتال میں انتقال ہوگیا،وہ عارضہ قلب میں مبتلا تھے اوراسی بیماریئ دل نے اللہ رب العزت کے دربار میں پہونچادیا، جس کی رضا وخوشنودی کے لیے پوری زندگی وہ کام کرتے رہے،جنازہ ان کے آبائی گاؤں پریتم پور امبیڈکرنگر یوپی لے جایاگیا،ان کے بڑے صاحبزادہ مولانا عبدالرحیم قاسمی صاحب نے اگلے دن جنازہ کی نماز پڑھائی اورمقامی قبرستان میں تدفین عمل میں آئی،پسماندگا ن میں اہلیہ،پانچ لڑکے اوردولڑکیاں ہیں،سب علم اوردین سے جڑے ہوئے ہیں۔
مولاناعبدالرشید صاحب بن بخش اللہ مرحوم کی ولادت پاسپورٹ میں درج تاریخ ولادت کے مطابق یکم جنوری ۸۴۹۱ بمطابق ۷۶۳۱ھ کورسول پور منڈیراموجودہ ضلع امبیڈکر نگر میں ہوئی،پہلے یہ گاؤں فیض آباد ضلع میں ہواکرتاتھا،درجہ پنجم تک کی تعلیم گاؤں کے مکتب میں حاصل کرنے کے بعد اسکول میں داخل ہوئے،اوردرجہ آٹھ تک کی تعلیم یہاں مکمل کی،ہندی اورحساب میں خصوصی دسترس حاصل کیا،دینی تعلیم کاآغاز مدرسہ قاسمیہ گیا سے کیا،پھراپنے علاقہ لوٹ آئے اوریہاں کی مشہور بافیض درسگاہ مدرسہ کرامتیہ جلال پور میں داخلہ لیا،یہاں آپ نے مولاناضمیر احمد اعظمی  اورمولانااسداللہ صاحبان کے سامنے زانوئے تلمذ تہہ کیا،وہاں سے مدرسہ بدرالاسلام شاہ گنج آگئے،مولانا محمد عثمان اورمولانا احمد صاحب جونپوری رحمہمااللہ سے موقوف علیہ تک تعلیم پائی،دورہئ حدیث میں دارالعلوم دیوبند چلے آئے،حضرت مولانا فخرالدین صاحبؒ سے بخاری شریف سبقاًسبقاًپڑھ کر ۱۹۳۱ھ مطابق ۱۷۹۱ء میں سند فراغ حاصل کیا،یہاں آپ کے رفیق درس مولانا عبدالعلیم فاروقی اورمولانا عبدالخالق مدراسی دامت برکاتہم رہے،حضرت مولانا فخرالدین صاحب ؒ کے خادم خاص ہونے کا شرف بھی آپ کو حاصل رہا،تدریسی زندگی کاآغاز یوں تو بنگلور سے کیا؛لیکن والد صاحب کی علالت کی وجہ سے جلد ہی گھر لوٹ آئے،والد کے انتقال کے بعد گھر پر قیام پذیر ہونا ضروری ہوگیاتھا،چنانچہ آپ نے مدرسہ فیضان القرآن بلرام پور میں تدریسی خدمت قبول کرلی اورپوری دل جمعی اورمستعدی کے ساتھ چودہ سال طالبان علوم نبوت کو فیض یاب کرتے رہے، اس درمیان انتظامی امور بھی آپ سے متعلق رہے۔
۰۹۹۱ء میں حضرت مولانا ڈاکٹر تقی الدین ندوی مظاہری دامت برکاتہم کی تجویز پربمشورہ قاری اختر عالم بحیثیت مہتمم جامعہ اسلامیہ مظفر پور اعظم گڑھ میں کار اہتمام سنبھالا،اورتیس سال جامعہ اسلامیہ کی بے مثال خدمات انجام دیں،جامعہ کی تعلیمی وتعمیراتی ترقی میں وہ بانی جامعہ کے ساتھ دوش بدوش کھڑے رہے،ان کی عملی جدوجہد سے جامعہ جلد ہی علمی افق پر نیرتاباں بن گیا اوراس نے علمی دنیا میں اپنا وقار،اعتبار اوراعتماد حاصل کیا،بانی جامعہ بھی ان پر غیر معمولی اعتماد کرتے تھے اورہر کام میں ان کے تعاون کاذکر کرکے ان کی حوصلہ افزائی کرتے رہتے،ان کے حسن انتظام کی وجہ سے بانی محترم کاقیام دیارغیر میں اطمینان کے ساتھ رہا اوراللہ رب العزت نے حضرت مولانا ڈاکٹر تقی الدین ندوی مظاہری صاحب دامت برکاتہم سے حدیث کی گراں قدر خدمت لی۔
مولانا عبدالرشید صاحب قاسمی ؒ بڑی خوبیوں کے انسان تھے،اساتذہ اورکارکنان سے کام لینے اوران کو ساتھ لیکر چلنے کی ان میں غیر معمولی صلاحیت تھی،تکبیر اولیٰ کے ساتھ پہلی صف میں ٹھیک امام کے پیچھے کھڑے ہوکر باجماعت نماز پڑھنا ان کاطرہ ئ امتیاز تھا،طلبہ پر بھی اس سلسلہ میں ان کی نظر بڑی سخت رہتی تھی اور جن کی رکعات چھوٹ جاتی ان کی تنبیہ کیاکرتے تھے،تبلیغی جماعت کے کاموں کے بڑے قدرداں تھے،مظفرپور میں جماعت آتی تو اس کے اکرام واحترام اورتعاون میں پیش پیش رہتے،مولانا کی ایک بڑی خوبی سادہ اورتصنع سے پاک زندگی تھی،ہٹاؤ،بچاؤ کا مزاج نہیں تھا،سب سے ملتے،علم وفن اورعہدے کا کبر ان کو چھوکر نہیں گیاتھا،ان کے اند محبت کاجذبہ تھا اورہرسطح کے لوگوں سے افراط وتفریط سے پاک محبت کرتے تھے،جس کی وجہ سے لوگ ان کے گرویدہ تھے اور اپنی باتیں ان کے سامنے رکھنے سے گھبراتے نہیں تھے،اکابر سے ان کی محبت وعقید ت دیدنی تھا،خصوصاًبانی جامعہ حضرت مولاناڈاکٹر تقی الدین صاحب ندوی مظاہری دامت برکاتہم سے بے پناہ محبت کرتے تھے،کسی بھی دعائیہ مجلس میں ان کو فراموش نہیں کرتے اورنام کی صراحت کے ساتھ حضرت مولانا کی صحت وعافیت،درازی عمر اورخدمات کے تسلسل کی دعافرماتے،مولانامرحوم مہمان نواز واقع ہوئے تھے،آنے والوں سے انتہائی خندہ پیشانی سے ملتے،موقع کی مناسبت سے چائے،ناشتہ اورکھانے کا اہتمام کرواتے آنے والے کی ضرورت کی تکمیل کی کوشش کرتے۔
حضرت کی تربیت کاانداز بھی بڑانرالا تھا،نماز اوردرجہ میں غیر حاضری پر تنبیہ بھی کرتے اورسمجھاتے بھی،جن طلبہ کو نماز کاپابند،تکرار کا عادی،اسباق یادکرنے میں ممتاز اورغیرعلمی کاموں سے گریز اں پاتے تو اس کی حوصلہ افزائی کرتے،تعلیم کے میدان میں بزرگوں کے قصے بھی سناتے اوراس راہ میں خود اپنی جدوجہد کی داستان سناکر طلبہ کوتیزگام کرتے۔
دوسری طرف اساتذہ کی ضرورتوں کا بھی خاص خیال رکھتے،ان کی ضرورتوں کی تکمیل میں کوتاہی نہیں کرتے،ان اوصاف وخصوصیات کی وجہ سے طلبہ اساتذہ اورکارکنان کے لیے وہ بہت پسندیدہ شخصیت تھے،حالانکہ کاراہتمام کے ساتھ سب کو خوش رکھنا دنیا کا مشکل ترین کام ہے،امیر شریعت ساد س حضرت مولاناسید نظام الدین صاحب ؒ فرمایاکرتے تھے کہ اہتمام اورنظامت کی ذمہ داریوں کے ساتھ سب کو خوش نہیں رکھا جاسکتا،مولانا عبدالرشید صاحبؒ اس معاملہ میں بڑی حد تک کامیاب تھے۔
یقینا مولانا کی شخصیت کئی اعتبار سے مفید تھی،ان کاانتقال علمی دنیا کا عموماًاورجامعہ اسلامیہ مظفر پور کا خصوصاًبڑا نقصان ہے، میں اس حادثہ پر بانی جامعہ،وہاں کے اساتذہ اورکارکنان سے اظہار تعزیت کرتاہوں اور دعاکرتا ہوں کہ اللہ رب العزت جامعہ اسلامیہ کو ان کا نعم البدل عطافرمائے،حضرت کی مغفرت فرمائے اوراعلیٰ علیین میں جگہ دے آمین یارب العالمین وصلی اللہ علی النبی الکریم۔

منگل, مئی 10, 2022

گیان واپی کیس میں فیصلہ کا انتظار کرنا پڑے گا ، 11 مئی کو دوبارہ ہوگی سماعتوارانسی، 10 مئی (اردو دنیا نیوز۷۲)۔

گیان واپی کیس میں فیصلہ کا انتظار کرنا پڑے گا ، 11 مئی کو دوبارہ ہوگی سماعتوارانسی، 10 مئی (اردو دنیا نیوز۷۲)۔ گیان واپی کیمپس کے سروے کیس سے متعلق کیس کے فیصلے کا انتظار کرنا پڑے گا۔ سول جج (سینئر ڈویژن) روی کمار دیواکر کی عدالت میں کورٹ کمشنر کی تبدیلی کے لیے دائر درخواست پر بدھ کو دوبارہ سماعت ہوگی۔ مدعا علیہ فریق انجمن انتظامیہ مسجد کمیٹی کی جانب سے ان کے وکلاء نے عدالت سے یہ کہتے ہوئے ایک دن کا وقت مانگا ہے کہ ان کو تیاری کے لیے مزید وقت چاہیے۔

منگل کی سہ پہر عدالت میں مدعی اور مدعا علیہ کے وکلاء نے تقریباً دو گھنٹے تک بحث کی۔ اس دوران دونوں فریق نے اپنے اپنے دلائل پیش کئے۔ مدعی کے فریق نے کمیشن کی کارروائی کو یقینی بنانے کے لیے انتظامیہ کو ہدایت دینے کی استدعا کی۔ مدعا علیہ نے ایڈووکیٹ کمشنر کی تبدیلی کا موقف پیش کیا۔ عدالت کے روبرو مدعی نے کمیشن کی کارروائی کے دوران مدعا علیہ کی جانب سے کی جانے والی رکاوٹ سے بھی آگاہ کیا۔ مدعی کے وکیل نے عدالت سے موقع پر جانے کی استدعا کی۔ انہوں نے اس کے لیے دین محمد بنام سکریٹری آف انڈیا سے متعلق کیس کا بھی حوالہ دیا۔ اس سلسلے میں مدعی کے ایک وکیل سبھاش نندن چترویدی نے میڈیا کے نمائندوں کو بتایا کہ انجمن انتظامیہ مسجد کمیٹی نے کل اپنا اعتراض دینے کے لیے عدالت سے وقت مانگا ہے۔ مدعی کی جانب سے سول جج سینئر ڈویژن کی عدالت میں اپیل کی گئی ہے کہ ایڈووکیٹ کمشنر کو جائے وقوعہ کا معائنہ کرنے کی اجازت دی جائے۔

دہلی کی رہائشی راکھی سنگھ سمیت پانچ خواتین نے 18 اگست 2021 کو گیان واپی مسجد کمپلیکس میں واقع شرینگار گوری میں باقاعدہ درشن پوجا کے لیے عدالت میں درخواست دائر کی تھی۔ سول جج سینئر ڈویژن روی کمار دیواکر کی عدالت میں ایک عرضی داخل کرتے ہوئے خواتین نے 1991 سے پہلے کی طرح کاشی وشواناتھ دھام-گیان واپی کمپلیکس میں واقع شرنگار گوری اور دیگر دیوتاؤں کے باقاعدہ درشن اور پوجا کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...