Powered By Blogger

ہفتہ, جون 11, 2022

★مدرسہ امداد العلوم حیدرآباد کے اساتذہ کی تنخواہوں میں آٹھ ہزار روپیے کا اضافہ۔ دیگر مدارس کے لیے مثالی اقدام★*

*★مدرسہ امداد العلوم حیدرآباد کے اساتذہ کی تنخواہوں میں آٹھ ہزار روپیے کا اضافہ۔ دیگر مدارس کے لیے مثالی اقدام★*
 اردودنیا نیوز ۷۲
حیدرآباد: 11/جون (عصرحاضر) مدرسہ امداد العلوم ٹین پوش لال ٹیکری حیدرآباد کے اساتذہ کی تنخواہوں میں آٹھ ہزار روپیے کا اضافہ کیا گیا ہے جس کے بعد اساتذہ کی تنخواہیں اٹھارہ تا بائیس ہزار روپیے ہوچکی ہیں جو کہ دیگر مدارس کے لیے ایک مثالی اقدام ہے۔ دینی مدارس کے اساتذہ کے مالی مسائل تو زبان زد خاص و عام ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ آسمان کو چھوتی مہنگائی میں قلیل تنخواہوں کی وجہ سے ضروریاتِ زندگی بھی بہ مشکل تمام پوری ہوتی ہے۔ ایسے میں تنخواہوں میں اضافہ ایک مستحسن اقدام ہے۔
مدرسہ امداد العلوم ٹین پوش لال ٹیکری سے متعلق سوشل میڈیا پر ایک میسیج بہت گشت کررہا تھا جس میں لکھا گیا کہ:


اعلان
” با وثوق ذرائع سے۔۔۔۔
مدرسہ امداد العلوم میں امسال مولانا عبید الرحمن صاحب نے شعبہ حفظ کے اساتذہ کرام کی تنخواہ میں 8000 (آٹھ ہزار) روپیے کا اضافہ کیا، اور مہینے کی دو رخصتیں اگر نہ لیں تو اس پر تین روز کی اضافی تنخواہ دی جائے گی۔
اس طرح حفظ کے اساتذہ کی تنخواہیں 20000 بیس ہزار سے متجاوز ہو چکی ہیں
نیز عالمیت کے اساتذہ کرام کی تنخواہ 5 ماہ قبل ہی تین، ساڑھے تین ہزار بڑھائی جا چکی ہے۔
اللہ تعالیٰ ہر مدرسے کے مہتمم صاحب کو بالخصوص اس طرح کے اقدام کی توفیق بخشے۔ آمین”

یہ میسیج وائرل ہونے کے بعد ناظم مدرسہ ریاست کے مؤقر عالم دین حضرت مولانا احمد عبید الرحمن صاحب ندوی سے ہم نے تصدیق کے لیے رابطہ کیا تو مولانا نے تفصیلی طور پر بتلایا کہ اس وقت شعبہ حفظ کے اساتذہ کی تنخواہوں میں اضافے کا اصل سبب ان کے اوقات کار میں دو گھنٹے کا اضافہ ہے۔ پہلے چھ گھنٹے صبح سات بجے تا ایک بجے ان کی خدمات حاصل کی جاتی تھیں اب اس میں دو گھنٹے مزید شامل کردیے گئے۔ اب ان کے اوقات کار صبح سات تا ایک بجے اور تین تا پانچ بجے دن طے ہیں۔
شعبہ حفظ کے اساتذہ کی تنخواہیں اٹھارہ ہزار تا بائیس ہزار ہوچکی ہیں۔ علاؤہ ازیں حفظ کے جن اساتذہ کے اوقات کار چھ گھنٹے ہیں انہیں ان کی صلاحیتوں کی بنیاد پر دس تا پندرہ ہزار روپیے ماہانہ مشاہراہ دیا جارہا ہے۔
مولانا نے واضح فرمایا کہ شعبہ عالمیت کے اساتذہ کی تنخواہوں میں چند ماہ قبل تین تا ساڑھے تین ہزار روپیے کا اضافہ کیا گیا تھا اب دوبارہ ان کی تنخواہوں میں پھر تین ہزار تا چھ ہزار روپیے کا اضافہ کیا گیا ان کے اوقات کار ساڑھے چھ گھنٹے مقرر ہیں۔ اس طرح شعبہ عالمیت کے اساتذہ جن کے ساڑھے چھ گھنٹے اوقات کار ہیں ان کی تنخواہیں بھی اٹھارہ تا بیس ہزار روپیے ہیں۔

پریاگ راج تشدد کے ماسٹر مائنڈ جاوید پمپ کو پولیس نے حراست میں لیا

پریاگ راج تشدد کے ماسٹر مائنڈ جاوید پمپ کو پولیس نے حراست میں لیاپریاگ راج: اترپردیش کے پریاگ راج میں جمعہ کی نماز کے بعد شرپسندوں کے تشدد کے ماسٹر مائنڈ محمد جاوید عرف جاوید پمپ کو پولیس نے ہفتہ کو حراست میں لے لیا۔
پریاگ راج کے سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس اجے کمار نے یہ معلومات دیتے ہوئے بتایا کہ شہر کے خلد آباد تھانہ علاقہ کے اٹالہ باغ ایریا میں کل جمعہ کی نماز کے بعد ہنگامہ کے 24 گھنٹے کے اندر پولیس نے جاوید کو واقعہ کے ماسٹر مائنڈ کے طورپر شناخت کرکے حراست میں لے لیاہے۔ اس سے پوچھ گچھ جاری ہے۔ انہوں نے بتایا کہ کل کے تشددکے بعد پولیس کی تفتیش میں واردات کے ماسٹرمائنڈ کے طورپر جاوید کا نام سامنے آیا تھا۔
کمار نے کہا کہ شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے خلاف ماضی کی تحریکوں میں بھی جاوید کے ذریعہ اہم کرداراداکرنے کی بات پولیس کی تفتیش میں سامنے آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جاوید کا موبائیل فون قبضے میں لے کر جانچ کی جارہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ابتدائی پوچھ گچھ میں پتہ چلا ہے کہ دہلی واقع جواہرلال نہرویونیورسٹی میں زیرتعلیم جاوید کی بیٹی اسے مشورہ دیتی ہے۔ کمار نے واضح کیا کہ کسی کو مشورہ دیناکوئی جرم نہیں ہے لیکن اگر قانونی عمل کے بعد ضرورت پیش آئی تو جاوید کی ان سرگرمیوں سے جڑے دیگر لوگوں سے بھی پوچھ گچھ کی جا سکتی ہے۔

یوپی:جہاں احتجاج اورتشدد، وہاں بلڈوزر

یوپی:جہاں احتجاج اورتشدد، وہاں بلڈوزر

سہارنپور: اتر پردیش میں جمعہ کو بھڑکنے والے تشدد کے بعد کانپور اور سہارنپور میں تشدد کے ملزمان اور ان سے وابستہ کچھ لوگوں کے گھروں پر بلڈوزر چلا دیے گئے ہیں۔ اتر پردیش کے سہارنپور ضلع میں تشدد کرنے والے ملزم کے گھر پر بلڈوزر چلا دیا گیا ہے۔

یوپی پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم کے گھر پر غیر قانونی تعمیرات کو گرا دیا گیا ہے۔ کانپور میں ہونے والی کاروائی پر پولیس افسر کا کہنا ہے کہ جس عمارت میں انہدام کیا گیا ہے، وہ تشدد کے مرکزی ملزم سے منسلک لینڈ مافیا ہے۔ تشدد کے سلسلے میں اب تک 13 ایف آئی آر درج کی گئی ہیں۔

اس کے ساتھ ہی 237 ملزمان کو گرفتار کیا گیا ہے۔

بی جے پی ترجمان کے پیغمبر اسلام کے بارے میں متنازعہ بیان کے بعد پریاگ راج، سہارنپور سمیت اتر پردیش میں کئی مقامات پر تشدد بھڑک اٹھا۔

اطلاع کے مطابق ملزم مزمل ولد عصمت ساکن راحت کالونی 62 فوٹا روڈ تھانہ کوتوالی دیہی علاقوں ضلع سہارنپور نے میونسپل ٹیم کے ساتھ مل کر موثر بلڈوزر کارروائی کی ہے۔

ملزم عبدالوقیر ولد بلال ساکن کھٹا کھیڑی بلال مسجد تھانہ منڈی ضلع سہارنپور نے میونسپل کارپوریشن کی ٹیم کے ساتھ مل کر بلڈوزر کے ذریعے موثر کاروائی کی۔ اس کاروائی کے دوران پولیس کی بھاری نفری بھی علاقے میں موجود تھی۔

اتر پردیش کے مختلف اضلاع میں نماز جمعہ کے بعد ہونے والے تشدد کے سلسلے میں پولیس نے 227 سے زیادہ لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔

سینئر پولیس افسر نے ہفتہ کو یہ جانکاری دی۔ ایڈیشنل ڈائرکٹر جنرل آف پولیس ( لاء اینڈ آرڈر) پرشانت کمار نے کہا کہ ریاست میں اس سلسلے میں 227 لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔

اس میں پریاگ راج میں 68، ہاتھرس میں 50، سہارنپور میں 48، امبیڈکر نگر میں 28، مراد آباد میں 25 اور فیروز آباد میں آٹھ افراد شامل ہیں۔

دریں اثنا، تشدد کے مرتکب افراد کو انتباہ میں، یوپی کے وزیر اعلیٰ کے میڈیا مشیر، مرتیونجے کمار نے ہفتے کے روز ایک ٹویٹ میں کہا، "فساد کرنے والوں کو یاد رکھیں، ہر جمعہ کے بعد ایک ہفتہ ہوتا ہے..." کمار نے ایک بلڈوزر کی عمارت کو گرانے کی تصویر بھی ٹویٹ کی۔

سہارنپور کے علاوہ کانپور میں ایک ہفتے کے تشدد کے بعد انتظامیہ نے غیر قانونی تعمیرات کو گرایا گیا ہے۔ اس عمارت کو جائے وقوعہ سے تقریباً تین کلومیٹر کے فاصلے پر منہدم کر دیا گیا ہے۔

پولیس نے کہا کہ اس عمارت کے مالک کے کانپور تشدد کے مرکزی ملزم کے ساتھ قریبی تعلقات ہیں اور وہ بھی اس سازش میں ملوث ہے۔ حکام نے اس معاملے کی تصدیق کی ہے۔

اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے حکام کو ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا، "ماضی میں ریاست کے مختلف شہروں میں ماحول کو خراب کرنے کی کوششوں میں ملوث سماج دشمن عناصر کے خلاف سخت کاروائی کی جائے گی۔"

مہذب معاشرے میں ایسے سماج دشمن لوگوں کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔ خیال رہے کہ کسی بے گناہ کو ہراساں نہیں کیا جاتا، لیکن ایک بھی مجرم باقی نہیں رہتا۔ بتادیں کہ اتر پردیش کے پریاگ راج اور سہارنپور سمیت کئی اضلاع میں لوگوں نے جمعہ کی نماز کے بعد بی جے پی کی معطل لیڈر نوپور شرما کے پیغمبر اسلام کے خلاف مبینہ قابل اعتراض ریمارکس پر نعرے لگائے اور پتھراؤ کیا۔

رانچی : Protest Against Nupur Sharma احتجاج کے دوران پولیس اور مظاہرین میں میں جھڑپ ، ایک شخص ہلاک

رانچی : Protest Against Nupur Sharma احتجاج کے دوران پولیس اور مظاہرین میں میں جھڑپ ، ایک شخص ہلاک

رانچی کی مرکزی سڑک پر جمعہ کی نماز کے بعد لوگوں نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔ مظاہرین نوپور شرما کی گرفتاری کا مطالبہ کر رہے تھے۔ Protest Against Nupur Sharma

جھارکھنڈ: رانچی کی مرکزی سڑک پر نماز کے بعد لوگوں نے شدید احتجاج کیا۔ مظاہرین نوپور شرما کی گرفتاری کا مطالبہ کر رہے تھے۔ مظاہرین نے ہاتھوں میں سیاہ پٹی اور مذہبی جھنڈا لیے ڈیلی مارکیٹ کے سامنے البرٹ ایکا چوک کی طرف احتجاج کیا۔ Protest Against Nupur Sharma

رانچی میں احتجاج کے دوران پولیس اور مظاہرین میں جھڑپ، کرفیو نافذ

اس دوران ڈیلی مارکیٹ کے قریب پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپ ہوئی، جس کے بعد مشتعل ہجوم نے پتھراؤ شروع کردیا۔ وہیں پولیس حالات کو قابو کرنے میں مصروف ہے۔ فی الحال سجاتا چوک اور اقرا مسجد کے قریب بیریکیڈنگ کی گئی ہے۔ ٹریفک کا رخ موڑ دیا گیا ہے۔ پورے علاقے میں بڑی تعداد میں آئی آر بی، جے اے پی اور ضلع پولیس کو تعینات کیا گیا ہے۔

احتجاج کے دوران جھڑپ کے بعد پولیس کی جانب سے فائرنگ کی گئی۔ اس فائرنگ میں ایک شخص کی موت ہوگئی ہے۔ وہیں ڈیلی مارکیٹ کے اسٹیشن انچارج اودھیش ٹھاکر کے سر میں چوٹ آئی ہے۔ ایس ایس پی رانچی سریندر کمار جھا کے سر پر بھی چوٹ آئی ہے۔ ساتھ ہی اس جھڑپ میں کئی پولیس اہلکار زخمی بتائے گئے، جنہیں ریمس RIMS میں داخل کرایا گیا۔

بہار کے پورنیہ میں سڑک حادثہ 9کی موت

بہار کے پورنیہ میں سڑک حادثہ 9کی موت

پٹنہ ، 11 جون (اردو دنیا نیوز۷۲)۔ بہار کے پورنیہ ضلع کے بائیسی سب ڈویزن کے انگڑھ او پی کے کنجیا پرائمری اسکول کے قریب جمعہ کی دیر رات ڈیڑھ بجے سڑک حادثے میں نو لوگوں کی موت ہوگئی ۔ بتایا گیا ہے کہ یہ لوگ تلک تقریب تارا باڑی سے واپس اپنے گاؤں کشن گنج کے نونیا لوٹ رہے تھے۔

راستے میں ان لوگوں کی اسکارپیو پانی سے بھرے گڑھے میں الٹ گئی۔ اس حادثے میں 8 افراد کی موقع پر ہی موت ہو گئی ۔ جبکہ ایک دیگر کا علاج کے دوران موت ہوگی ۔اسکارپیو میں کل 11 لوگ سوار تھے ۔ حادثے میں جان گنوانے والوں میں سبھی آپس میں رشتہ دار تھے۔

رحمت دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی برزخی حیات ___

رحمت دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی برزخی حیات ___
 مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ
 اردو دنیا نیوز۷۲
  ہمارے عہد میں حضرت مولانا مفتی ثمین اشرف قاسمی صاحب کا شمار’’ موفق من اللہ‘‘ لوگوں میں ہوتا ہے، ان کی صلاحیت وصالحیت، زہد وورع، تقریر وتحریر، خلوص وللہیت ، تقویٰ اور طہارت کی ایک دنیا قائل ہے، ان کی انہیں صلاحیتوں کی وجہ سے حضرت مولانا حکیم محمد اختر صاحب ؒ حضرت مولانا قمر الزماں الٰہ آبادی اور حضرت مولانا پیر ذو الفقار احمد صاحب نقشبندی  مد فیوضہم سے انہیں خلافت حاصل ہے، میں نے مصلی الحتبور بردبئی میں ان کی تقریریں سنی ہیں اور بار ہا ان سے استفادہ کیا ہے، خرد نوازی کے طور پر انہوں نے اپنی بعض کتابوں پر تقریظ بھی لکھوائی ہے، محبت بانٹتے ہیں، محبت کرتے ہیں او رسراپا محبت ہیں، پہلی خلافت ان کو حکیم اختر صاحب سے ملی ہے اس لیے یہ رنگ ان پر غالب ہے ، لوگ ان کی طرف ان کی نرم دلی اور بے پناہ محبت کی وجہ سے کھینچے چلے آتے ہیں، میں نے ان کی محبت میں لوگوں کو گرفتار ہوتے ہوئے دیکھا ہے۔ جو گرفتار ہو گیا پھر نکل نہیں پاتا ہے، انہوں نے مسجد غریر دبئی میں زمانہ تک درس حدیث بھی دینے کا کام کیا ہے۔
 ان کی کتابیں جو اہل علم کے نزدیک مقبول ومتعارف ہیں، ان میں دیدار الٰہی کا شوق، حق جل مجدہ کی باتیں (الاحادیث القدسیہ کی شرح) معارف قدسیہ، تجلیات قدسیہ، وصایا انبیاؤاولیائ، کیمیائے درویشاں، اسماء النبی صلی اللہ علیہ وسلم، علامات سعادت، عقیدہ ختم نبوت، لا حول ولا قوۃالا باللہ، احادیث عقیدہ ختم نبوت ، علامات قیامت، سچے اور جھوٹے نبی میں فرق، سچے اور جھوٹے مسیح میں فرق، امام مہدی احادیث کی روشنی میں ، ایصال ثواب کا مسنون طریقہ ، تلاوت کلام اللہ سے قبل استعاذہ کی حکمتیں خاص طور سے قابل ذکر ہیں۔
مفتی صاحب کی سلسلہ ٔ تحفظ ختم نبوت کی چھٹی کتاب ’’رحمت دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم کی بر زخی حیات‘‘ اس وقت میرے سامنے ہے، اس موضوع پر یہ کوئی پہلی کتاب نہیں ہے، ساٹھ سے زائد کتابیں اس موضوع پر عربی اور اردو میں مبطوعہ شکل میں موجود ہیں،جن میں ڈاکٹر علامہ خالد محمود صاحب سابق ڈائرکٹر اسلامک اکیڈمی مانچیسٹر یوکے کی اردو تصنیف ’’مدارک الاذکیافی حیاۃ الانبیاء علیہم السلام‘‘ کو خاص اہمیت حاصل ہے، سات سو برانوے (۷۹۲) صفحات پر مشتمل یہ کتاب اکابر علمائ، دیو بند کی ظر میں انتہائی معتبر ہے۔
 حضرت مفتی صاحب نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی بر زخی زندگی پر روشنی ڈالی ہے، مفتی صاحب کی خصوصیت یہ ہے کہ وہ اپنی کتابوں میں موضوع کے مالہ وما علیہ اور جزئیات پر سیر حاصل بحث کرتے ہیں، بظاہر ایسا معلوم ہوتا ہے کہ اس بحث کی اس کتاب میں ضرورت نہیں تھی، لیکن غور کی نظر اس کے فوائد کی طرف رہنمائی کرتی ہے، اور ایسا محسوس ہوتا ہے کہ اگر یہ بحث نہیں کی جاتی تو موضوع تشنہ رہ جاتا، مفتی صاحب نے اس موضوع پر کم وبیش دو سو اکہتر ذیلی عنوانات کے تحت روشنی ڈالی ہے، اور مدلل گفتگو سے موضوع کو ثابت کیا ہے، حالاں کہ بقول حضرت مولانا خالد سیف اللہ رحمانی دامت برکاتہم’’یہ ایک نازک اور مشکل موضوع ہے اور اس کی تشریح وتوضیح میں کسی قدر اہل سنت والجماعت کا اختلاف رہا ہے، متکلم اسلام حضرت مولانا محمد الیاس گھمن کے مطابق ’’آپ(مفتی صاحب ) نے اس اجماعی عقیدہ کو دلائل کے ساتھ بیان فرماکر اہل سنت والجماعت کے موقف کی ترجمانی فرمائی ہے‘‘۔
مفتی محمد عارف باللہ القاسمی نے لکھا ہے کہ ’’ انبیاء علہم السلام کی بر زخی حیات کے مسئلے کا حق ادا کیا گیا ہے اور دلائل وبراہین کی فراوانی کے ساتھ علمی نکتے اور سینہ بسینہ منتقل ہونے والے اسرار نے اس کتاب کی قدر وقیمت کو مزید بڑھا دیا ہے‘‘۔
واقعہ یہ ہے کہ یہ اہل سنت والجماعت کا اجماعی عقیدہ ہے اور نصوص میں اس کی نبیادیں موجود ہیں، کیوں کہ شہداء کو قران میں زندہ کہا گیا ہے اور ہمیں بتایا گیا ہے کہ تم ان کی زندگی کو نہیں سمجھ سکتے، ظاہر ہے انبیاء کرام کی برزخی حیات شہداء کی بہ نسبت اقوی واعلیٰ ہے، البتہ اس کو دنیاوی حالات پر قیاس نہیں کیا جا سکتا، حضرت مفتی محمود حسن گنگوہی ؒ نے فتاویٰ محمودیہ میں اس موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے لکھا ہے کہ’’برزخ کے حالات کو مشاہدہ کے حالات پر قیاس نہیں کیا جاسکتا، قیاس الغائب علی الشاہد نا جائز ہے، کم از کم دو سو جگہ اس کو امام فخر الدین رازی نے تفسیر کبیر میں لکھا ہے۔(فتاویٰ محمودیہ ۳؍ ۹۷)
اس سلسلہ میں استدلال ان احادیث سے بھی کیاجاتا ہے، جس میں مذکورہے کہ زمین پر انبیاء کے اجسام کا کھا نا حرام قرار دیا گیا ہے اور یہ کہ انبیاء اپنی قبروں میں زندہ ہیں، اور وہ نماز پڑھتے ہیں۔ ان اﷲ حرم علی الارض ان تاکل اجساد الانبیائ- الانبیاء احیاء فی قبورھم یصلون۔ اس کے علاوہ انبیاء کی میراث تقسیم نہیں ہوتی، کیوںکہ ان کی بر زخی زندگی عام انسانوں سے الگ ہوتی ہے ، اس طرح ازواج مطہرات سے دوسرا کوئی نکاح نہیں کرسکتا، اگر عام انسانوں کی طرح ان کی برزخی زندگی ہوتی تو ترکہ بھی تقسیم ہوتا، اور ازواج مطہرات اگر نبی کے نکاح سے نکل گئی ہوتیں تو نکاح ثانی بھی جائز ہوتا، لیکن ان کو امہات المؤمنین کا درجہ دے کر نکاح ثانی کے لیے ہمیشہ ہمیش کے لیے حرام قرار دے دیا گیا، حضرت مولانا یوسف بنوری ؒ نے اسی بات کو اپنے خاص علمی انداز میں لکھا ہے:
’’عدم نکاح بالازواج المطہرات اور عدم توریث وغیرہ کی علت اصل حیات کو کیا جائے تو درست ہے بہر حال حکم شرعی کی کوئی علت ہی ہوتی ہے اور یہاں تو علت از قبیل العلل المعتبرہ کے ہوگی، نہ کہ علل مرسلہ کی قسم سے اور اس علت کی تنقیح، اصولی تنقیح، الفاظ اور تحقیق المناط سے زیادہ قطعی ہوگی۔ (تسکین الصدور ۲۵)
کتات کا آغاز تقاریظ سے ہوتا ہے، جو حضرت مولانا خالد سیف اللہ رحمانی ، مولانا الیاس گھمن ، مولانا مفتی احمد خان پوری، مفتی محمد عارف باللہ قاسمی کے قلم سے ہے، مقدمہ خود مؤلف نے لکھا ہے تفصیلی لکھا ہے اور موضوع کے مختلف گوشوں کی طرف راہنمائی کی ہے، دو سو بہتر صفحات پر مشتمل یہ کتاب ادارۃ دعوۃ الحق مادھوپور، سلطان پور ڈاکخانہ ٹھاہر وایا رونی سید پور ضلع سیتامڑھی سے حاصل کی جا سکتی ہے، کتاب پر ہدیہ /قیمت درج نہیں ہے، اس لیے اگر اس نمبر پر 7999999869پر فون کر لیں تو مفت بھی حاصل ہو سکتی ہے، کتاب خوبصورت چھپی ہے، جلد خوبصورت اور کاغذ عمدہ ہے، جلی قلم ہونے کی وجہ سے کمزور بینائی والے بھی پڑھ سکتے ہیں، کتاب کی سیٹنگ کرنے والے نے فنی مہارت کا ثبوت نہیں دیا ورنہ اندر کے اوراق بھی خوبصورت دِکھتے، ہمارے دور میں جب مسلمات دین پر اعتراضات کیے جاتے ہیں اور نئی نسل اجماعی عقائد سے بھی انحراف کر رہی ہے اس کتاب کا ہر گھر میں رہنا ضروری معلوم ہوتا ہے۔

جامع مسجد کے باہر مظاہرہ کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی ہوگی : پولیس

جامع مسجد کے باہر مظاہرہ کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی ہوگی : پولیس

دہلی پولیس نے جمعہ کو کہا کہ جمعہ کی نماز کے فوراً بعد جامع مسجد کے باہر مظاہرہ کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔

وسطی ضلع کی ڈپٹی کمشنر پولیس شویتا چوہان نے بتایا کہ جمعہ کی نماز کے فوراً بعد تقریباً 300 لوگ پلے کارڈز اٹھائے ہوئے جامع مسجد کے باہر جمع ہوئے اور نعرے بازی کرنے لگے۔

انہوں نے کہا کہ عام طور پر ہر جمعہ کو تقریباً 1500 لوگ نماز کے لیے جامع مسجد آتے ہیں۔ لیکن آج نماز کے فوراً بعد 300 کے قریب لوگ جامع مسجد کے باہر جمع ہوئے اور نعرے بازی کرنے لگے۔ الرٹ پولیس نے صورتحال پر قابو پانے اور گاڑیوں کی ہموار نقل و حرکت کو یقینی بنانے کے لیے انہیں فوری طور پر منتشر کردیا۔

ڈپٹی کمشنر آف پولیس نے کہا کہ مظاہرین میں سے کچھ کی شناخت کرلی گئی ہے اور دیگر کی جلد ہی شناخت کر لی جائے گی۔ انہوں نے خبردار کیا کہ ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔

مظاہرین نے بھارتیہ جنتا پارٹی کے معطل ترجمان نوپور شرما اور نوین جندل کو مبینہ طور پر متنازعہ مذہبی تبصرے کرنے پر گرفتار کرنے کا مطالبہ کیا۔

اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...