Powered By Blogger

منگل, اگست 30, 2022

پاکستان میں سیلاب متاثرین سے بھری کشتی سندھ ندی میں پلٹی، 13 کی موت

پاکستان میں سیلاب متاثرین سے بھری کشتی سندھ ندی میں پلٹی، 13 کی موت

کراچی، 30 اگست (اردو دنیا نیوز ٧٢) پاکستان میں دریائے سندھ میں سیلاب کے باعث ایک کشتی پلٹنے سے کم از کم 13 افراد جان کی بازی ہار گئے۔ اس حادثے میں کئی لوگ لاپتہ ہو گئے۔ دریائے سندھ اس وقت پوری طرح طغیانی پر ہے۔ پاکستان میں سیلاب سے اب تک ڈیڑھ ہزار افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔ طوفانی بارشوں کے بعد بگڑتے حالات کے باعث لاکھوں افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔ سڑکیں اور پل تباہ ہو چکے ہیں۔

مقامی میڈیا کے مطابق، پیر کو پاکستان کے صوبہ سندھ میں دریائے سندھ میں سیلاب سے متاثرہ تقریباً 25 افراد کو لیکر جارہی ایک کشتی پلٹ گئی۔ یہ حادثہ سندھ کے شہر سہوان کے گاؤں بلاول پور میں پیش آیا۔ ان سیلاب زدگان کو کشتیوں کے ذریعے ریلیف کیمپوں میں لے جایا جا رہا تھا۔ حکومت پاکستان نے سیلاب کے بعد کی صورتحال کو 'قومی ایمرجنسی قرار دیا ہے۔ ملک کے تقریباً 110 اضلاع سیلاب سے متاثر ہیں۔ 66 اضلاع کو سرکاری طور پر 'آفت سے متاثرہ قرار دیا گیا ہے۔

پاکستان؛ سیلاب کی تباہی، مودی کا اظہار افسوس،ا مداد پہنچانے کا امکان

پاکستان؛ سیلاب کی تباہی، مودی کا اظہار افسوس،ا مداد پہنچانے کا امکان
اردودنیانیوز٧٢
اس سال اپریل میں شہباز شریف کے وزیر اعظم بننے کے بعد، انہوں نے کہا تھا کہ پاکستان "علاقائی امن اور سلامتی" کے لیے پرعزم ہے اور ہندوستان کے ساتھ "پرامن اور تعاون پر مبنی" تعلقات چاہتا ہے۔ یہ بات پاکستان کے وزیر اعظم کو لکھے گئے خط کے جواب میں مودی کو لکھے گئے خط میں کہی گئی تھی۔

دونوں نے پیغامات کا تبادلہ بھی کیا تھا، جہاں شریف نے مودی سے کہا تھا کہ وہ مسئلہ کشمیر کو حل کرنے کے لیے آگے آئیں تاکہ دونوں ممالک غربت اور بے روزگاری سے نمٹنے پر توجہ مرکوز کر سکیں، اور مودی نے شریف کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ ہندوستان خطے میں امن اور استحکام کا خواہاں ہے ۔

اس صورت حال سے نمٹنے کے لیے وفاقی وزارت غذائی تحفظ نے حکومت کو فوری طور پر انڈیا سمیت ہمسایہ ممالک سے سبزیاں درآمد کرنے کی تجویز دی ہے جبکہ اگلے سال کے لیے ملک میں گندم کی ضرورت پوری کرنے کے لیے تخمینہ بھی لگانا شروع کر دیا ہے

حکام کے مطابق وزارت کی جانب سے تجویز دی گئی ہے کہ اگر ملک میں سبزی کے بحران پر قابو پانا ہے تو پھر ہمسایہ ممالک سے سبزیاں منگوانا پڑیں گی 'جن ہمسایہ ممالک سے سبزی منگوائی جا سکتی ہے ان میں ہندوستان، افغانستان، ایران اور ترکی شامل ہیں لیکن انڈیا سب سے موزوں رہے گا جہاں سے ٹرانسپورٹ کا خرچہ کم ہوگا اور درآمدی بل بھی کم ہوگا۔

اس حوالے سے وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل اپنی پریس کانفرنس میں اشارہ دے چکے ہیں کہ عوام کی ضرورت پوری کرنے کے لیے اگر ہندوستان سے سبزیاں منگوانا پڑیں تو بھی منگوا لیں گے۔ خیال رہے کہ پاکستان کی سابق حکومت نے ہندوستان کی جانب سے کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنے کے 5 اگست 2019 کے اقدام کے بعد ہندوستان سے تجارت کے خاتمے کا اعلان کر دیا تھا۔

بعد ازاں اس فیصلے میں ترمیم کرتے ہوئے ادویات میں استعمال ہونے والا خام مال درآمد کرنے کی اجازت دے دی گئی تھی۔ دوسری جانب وزارت غذائی تحفظ کے مطابق 'اگلے مالی سال کے لیے ملک کو تین کروڑ 87 ہزار 210 میٹرک ٹن گندم کی ضرورت ہے جس کے لیے مقامی پیداوار کا تخمینہ دو کروڑ 63 لاکھ 89 ہزار میٹرک ٹن لگایا گیا تھا۔ 43 لاکھ 98 ہزار 210 میٹرک ٹن کا شارٹ فال تھا جسے مختلف ذرائع سے پورا کرنا تھا۔

حکام کے مطابق رواں مالی سال میں بھی ملک کو کم و بیش 8 ملین میٹرک ٹن کا شارٹ فال ہے جسے پورا کرنے کے لیے بیرون ملک سے گندم درآمد کی جا رہی ہے۔

پیر, اگست 29, 2022

طلاق حسن کا معاملہ مفتی ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ

طلاق حسن کا معاملہ 
مفتی ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ
اردو دنیا نیوز٧٢
 مرکزی حکومت کے ذریعہ تین طلاق کے خلاف قانون بنانے کے بعد پورے نظام طلاق پر ہی پابندی لگانے کے منصوبے بنائے جاتے رہے ہیں، غازی آباد کی بے نظیر حنا اس منصوبہ کا حصہ بنیں اور سپریم کورٹ میں طلاق حسن کو بھی کالعدم قرار دینے کی عرضی داخل کی، اس کا کہنا تھا کہ عدالت عظمیٰ نے طلاق حسن پر کوئی فیصلہ نہیں دیا ہے ۔
 جسٹس ایس کے کول اور جسٹس ایم ایک سندریش کی بینچ نے اس معاملہ کی سماعت کی اور عرضی گذار پر واضح کر دیا کہ آئین کی دفعہ ۱۴۲ ؍ کے تحت مرد کو طلاق دینے کا حق ہے۔ اگر وہ اپنی زدواجی زندگی سے مطمئن نہیں ہے تو اس کے پاس رشتہ کو ختم کرنے کا یہ ایک طریقہ ہے ، عدالت نے یہ بھی واضح کیا کہ اسلام میں عورت کو خلع کا اختیار حاصل ہے اور وہ اپنی غیر مطمئن ازدواجی زندگی کا اختتام خلع کے ذریعہ کر سکتی ہے ، شادی ایک معاہدہ ہے، اور عدالت کی نظر میں اس معاہدہ کو توڑ ا بھی جا سکتا ہے۔ یہ باہمی رضا مندی کی صورت میں خلع کے ذریعہ ہو سکتا ہے، اور یہ عدالت کی مداخلت کے بغیر بھی ممکن ہے ، عدالت نے واضح لفظوں میں بے نظیر حنا کے وکیل پنکی آنند کو کہا کہ اگر شوہر مہر کی رقم بڑھا دے تو کیا آپ کی مؤکلہ طلاق پر تصفیہ کر سکتی ہے ، عدالت نے کہا کہ ہم فوری طور پر درخواست گذار کے موقف سے مطمئن نہیں ہیں اور ہم اسے کوئی ایجنڈا نہیں بنا سکتے، اگلی سماعت کے لیے ۲۹؍ اگست کی تاریخ مقرر ہوئی ہے۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کو اس مقدمہ میں مضبوط انداز میں سامنے آنا چاہیے اور اپنی استطاعت وقوت کے بقدر اسلام کے نظام طلاق کو عدالت کے سامنے رکھنا چاہیے۔ قلم مخالفین کے ہاتھ میں ہونے کے با وجود ہم اسلام کے نظام طلاق کی معقولیت سے صرف نظر نہیں کر سکتے۔اس لیے کہ جن مذاہب میں طلاق کے ذریعہ ازدواجی زندگی کا تصور نہیں ہے وہاں خواتین کو قتل کرنے کا مزاج عام ہے اور اگر یہ ممکن نہیں ہوتا تو اسے لٹکا کر رکھا جاتا ہے اور زندگی اجیرن بنا دی جاتی ہے، وہ نہ تو دوسری شادی کر سکتی ہے اور نہ ہی شوہر اس کا حق ادا کرتا ہے، ہمیں یہ بات خوب اچھی طرح ذہن نشیں کر لینی چاہیے کہ طلاق کا صحیح استعمال بھی عورتوں کے حق میں نعمت ہی ہے ۔

پاکستان:10بڑے لوگ زکوۃ وقف کر دیں توکسی امداد کی ضرورت نہیں، سراج الحق

پاکستان:10بڑے لوگ زکوۃ وقف کر دیں توکسی امداد کی ضرورت نہیں، سراج الحق


اردو دنیا نیوز٧٢

اسلام آباد:سراج الحق نے کہا کہ اگر سینیٹرز ممبران خریدنے کے لیے پیسے خرچ کرسکتے ہیں تو کیا لوگوں کو بچانے کے لیے خرچ نہیں کرسکتے،انہوں نے کہا کہ پوری قوم عظیم سانحے سے دوچار ہے، حکومت کو جانی نقصان پر لوگوں سے معافی مانگنی چاہیے، حکومت کی جانب سے پانچ لاکھ روپے فی کس امداد کا اعلان شرمناک ہے۔

امیر جماعت اسلامی پاکستان کا کہنا تھا کہ سیلاب اچانک نہیں آیا اور حکومت نے پیش گوئیوں کے باوجود عوام کو بچانے کا کوئی انتظام نہیں کیا،سابق سینیٹر نے کہا کہ سیاسی جماعتوں سے اپیل ہے کہ سیاسی اختلافات سے بالاتر ہوکر قوم کو بچائیں، 2010کے سیلاب کے بعد فیڈرل فلڈ کمیشن کی سفارشات پر عمل درآمد بھی نہیں کیا گیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ تمام حکومتوں نے ڈیمز نہیں بنائے، سیلاب کے اس پانی کو ریگستانوں میں لے جاتے تو وہاں ہریالی آجاتی، جب تک کوئی سانحہ نہ آجائے تو حکومتیں سوئی رہتی ہیں، حالیہ سیلاب میں ایم این اے ہیلی کاپٹروں میں ہوائی سروے کرکے تماشہ بناتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ پانچ جوان پانچ گھنٹے تک ایک ہیلی کاپٹر کے انتظار میں تھے اور پانچ گھنٹے تک ایک ایٹمی پاور 22 کروڑ کا ملک ایک ہیلی کاپٹر کا انتظام نہ کرسکا، آئندہ کسی بھی ناگہانی صورتحال میں ہیلی کاپٹر کا انتظام کر لیا جائے گا اور جماعت اسلامی ہیلی کاپٹر کا انتظام کر لے گی، بیرون ملک سے ہیلی کاپٹر کے لیے فنڈز دینے کی آفر کی گئی ہے لہذا الخدمت فانڈیشن فیصلہ کرے کب ہیلی کاپٹر لینا ہے۔ امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ اوور سیز پاکستانیوں سے اپیل ہے وہ اپنا کردار ادا کریں، بیرونی این جی اوز مدد کے نام پر اپنا کلچر لاتے ہیں اس لیے دینا بھر سے اوور سیز اپنا پیسہ الخدمت فانڈیشن کو بھجوائیں، ہم انسانیت کے خیر خواہ ہیں آپکا پیسہ وہاں پہنچائیں گے جہاں اسکی ضرورت ہوگی

اتوار, اگست 28, 2022

مولانامحمودحسن حسنی ندوی ؒ __ ✍️مفتی ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ

مولانامحمودحسن حسنی ندوی ؒ  __
 ✍️مفتی ثناء الہدیٰ قاسمی
 نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ
اردو دنیا نیوز٧٢
مولانامحمودحسن حسنی ندوی ؒبھی اللہ کوپیارے ہوگئے،۱۳محرم الحرام ۱۴۴۴ھ مطابق ۱۲؍اگست ۲۰۲۲ء بروزجمعہ بوقت ساڑھے نوبجے صبح انہوں نے لکھنؤ کے ایک ہوسپیٹل میں آخری سانس لی، وہ کڈنی کے مرض میں مبتلاتھے، علاج کے لئے چنڈی گڈھ بھی گئے ڈائیلائس بھی کیاجاتارہا،مرض بڑھتاگیااورپھر وقت متعین پر وہ بارگاہ خداوندی میں حاضرہوگئے ۔اناللہ واناالیہ راجعون، جنازہ ان کی سکونت خاتون منزل لایاگیا، تجہیزوتکفین کے بعد جنازہ کی پہلی نماز بعد نماز جمعہ ندوہ کی مسجد کے باہر حضرت مولاناسعیدالرحمن اعظمی مہتمم دارالعلوم ندوۃ العلماء نے پڑھائی وہاں سے اپنی آخری آرام گاہ تکیہ رائے بریلی منتقل کئے گئے جہاں دوسری بارجنازہ کی نمازحضرت مولاناسید محمدرابع حسنی ندوی مدظلہ نے بعدنماز عصر پڑھائی اورسینکروں سوگواروں کی موجودگی میں تکیہ شاہ علم اللہ کے آبائی قبرستان میں رائے بریلی میں تدفین عمل میں آئی پس ماندگان میں اہلیہ اورایک بیٹی ہیں ، جومولاناسید سلمان الحسنی ندوی کے صاحب زادہ مولانایونس حسینی کے نکاح میں ہیں ،  مولاناسے چھوٹے دوبھائی مفتی مسعود حسنی ندوی اورمولانامنصور حسنی ندوی بھی حی القائم ہیں ۔
مولانامحمد حسن حسنی ندوی بن سید حسن حسنی بن سید محمد مسلم حسنی کی ولادت تکیہ رائے بریلی کے خانوادہ حسنی سادات میں ۲۸؍جمادی الالی ۱۳۹۱ھ مطابق ۲۲جولائی ۱۹۷۱ء کوہوئی ، ان کے نانامولانامحمد ثانی حسنی ندوی ؒ(۱۶؍فروری ۱۹۸۲ئ) تھے ، ابتدائی تعلیم گائوں کے مکتب میں حاصل کرنے کے بعدان کاداخلہ مدرسہ ضیاء العلوم رائے بریلی میں کرادیاگیا، وہاں سے وہ دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنوآگئے ، یہاں  انہوں نے ثانویہ اورعا  لمیت کے نصاب کی تکمیل کی اورسند پائی ، ان کی علمی تشنگی باقی تھی چنانچہ انہوں نے ندوہ ہی سے دوسالہ تخصص فی الحدیث کاارادہ کیااور۱۹۹۲ء میں اس سے فراغت پائی، انہوں نے المعہدالعالی الدعوۃ والفکر الاسلامی کاایک سالہ کورس بھی مکمل کیا ۔
تدریسی زندگی کاآغاز مدرسہ ضیاء العلوم دائرہ عرفات رائے بریلی سے کیا، وہ وہاں کے تحقیقی شعبے سے وابستہ بھی رہے اورمذہبی صحافت کوآگے بڑھانے میں کلیدی کرداراداکیا، اللہ رب العزت نے اس کام کے لئے بہترین مواقع فراہم کئے ، انہوں نے پیام عرفات کی مجلس ادارت کے رکن ماہنامہ رضوان لکھنؤکے معاون مدیر اورپندرہ روزہ تعمیر حیات کے پہلے معاون ایدیٹر اوربعدمیں نائب مدیر کی ذمہ داریاں سنبھالیں ، جسے وہ آخری دم تک نبھاتے رہے۔
مولانامحمودحسن حسنی ندوی ؒکواللہ تعالی نے تصنیف وتالیف کی بہترین صلاحیت عطافرمائی تھی، انہوں نے بزرگان دین اورخانوادۂ حسنی کے نامور افرادکی سیرت وسوانح مرتب کی ، وہ اپنے ناناکی طرح حسنی خاندان کے انساب اوراس خاندان کے رجال سے واقفیت میں ممتازتھے ، اپنی اس صلاحیت سے انہوں نے خوب خوب فائدہ اٹھایااورسیر ت وسوانح پر ضخیم ضخیم جلدیں تیارکردیں ، سوانح حضرت مولاناابرارالحق ،ایک فرشتہ صفت انسان ، حیات عبدالباری ، سوانح مولاناسید محمد عبداللہ حسنی ندوی ، مولانامحمدیونس جون پوری ، شخصیت اورخدمات ، مولانامحمد زبیر کاندھلوی ، اورتاریخ اصلاح وتربیت (دوجلدیں)اہم اورمقبول ہیں، انہوں نے اپنی تحقیقی ذوق سے خانواہ علم اللہی کی کئی کتابوں کوبھی تحقیق وتعلیق کے ساتھ شائع کرایا، ان میں میز اب رحمت اورخانوادہ علم اللہی تالیف مولانامحمد ثانی حسنی ندوی کوخاص اہمیت حاصل ہے ، مولاناواضح رشید ندویؒ اورمولانامحمد رابع حسنی ندوی مدظلہ کے وہ رفیق سفر ہواکرتے تھے، اس کی روداد’’رفتارکارواں ‘‘اورمولاناسید محمد رابع حسنی ندوی کی آپ بیتی ’’اوراق زندگی ‘‘کوبھی انہوں نے مرتب کیا، ان کی آخری کتاب ’’ہدیہ درودوسلام‘‘ تھی جس کااجراء حال ہی میں عمل میں آیاتھا۔
مولانامرحوم کامطالعہ وسیع اورتصنیف وتالیف ان کابہترین مشغلہ تھا، وہ بہترین انشاء پردار اورخانوادہ حسنی کے اوصاف وکمالات کے مجموعہ تھے وہ شیریں سخن اوربے تکلف انسان تھے کسی بھی موقع سے سختی اورترش روی سے خود کودوررکھتے تھے، وہ ان قضیوں سے بھی خود کوالگ تھلگ رکھنے میں کامیاب رہے ، جس نے وقتی طور پر ہی سہی بہتوں کو پریشانی میں مبتلا کیا۔
مولانامرحوم سے میری ملاقات کوئی تیس سال پرانی تھی، جب مولاناسلمان الحسینی ندوی صاحب نے شباب اسلام کووجود بخشااوراس کی سرگرمیاں پورے ہندوستان میں پھیلیں ، تحریک کے دست وبازوبننے کی وجہ سے اورمیراآناجاناکثرت سے لکھنوہونے لگاتومولاناسے باربارملاقات ہوتی رہی، بعض دوروں اورکیمپوں میں جوشباب کی جانب سے منعقدکیے گیے،مولانامحمودحسینیؒ بھی ساتھ رہے،اورعمر میں تفاوت کے باجودہماری ان سے رفاقت بڑھتی ہی رہی ۔
میری آخری ملاقات ان سے۱۱؍مار چ ۲۰۱۸ء کوجلسہ پیام انسانیت کے موقع سے ہوئی تھی، یہ اجلاس میرے قائم کردہ مدرسہ معہدالعلوم الاسلامیہ چک چمیلی سرائے ویشالی میں ہوئی تھی، مولانامرحومؒ اس قافلہ کے ساتھ تھے جویہاں حضرت مولاناسید محمد رابع حسنی ندوی دامت برکاتہم کی قیادت میں آیاتھا اورجسم میں مولاناواضح رشیدندوی رحمۃ اللہ علیہ اورمولاناشاہدصاحب کے ساتھ مولانامرحوم بھی شامل تھے اس موقع سے میں نے اپنی کتاب ’’نامے مرے نام ‘‘پیش کیا توکہنے لگے اس میں میراکوئی خط توہے ہی نہیں ، میں نے کہاکہ آپ نے لکھاہی کب؟ موبائل کی سہولت نے یہ موقع دیاہی نہیں ، اسی وقت ایک خط میرے نام لکھا جس میں میری سرگرمیوں کے حوالہ سے بڑے خوش کن اوروقیع کلمات تھے، وہ خط ’’نامے میرے نام‘‘ کی دوسری جلدمیں شامل ہے، لیکن ابھی کتاب طباعت کے مرحلہ سے نہیں گذری اورمولاناہم سے جداہوگئے ۔
اللہ تعالی مولانامرحوم کی مغفرت فرمائے ان کے درجات بلند کرے پس ماندگان کوصبر جمیل عطافرمائے ، غم کی اس گھڑی میں ہم سب خانوادہ حسنی کے ساتھ ہیں اوراس غم کواپناغم محسوس کرتے ہیں رحمہ اللہ رحمۃ واسعۃ

____हर्बल बवासीर कोर्स खूनी बवासीर अनुभव गाइड____*

____हर्बल बवासीर कोर्स खूनी बवासीर अनुभव गाइड____*
 मैं

 उर्दू दुनिया न्यूज़ 72

 गर्म मसाले, मसालेदार भोजन, बाजार का खाना और कब्ज बवासीर के मुख्य कारण हैं। कब्ज के कारण आंतें सूख जाती हैं। कभी-कभी सख्त मल छीलने से दर्द और रक्तस्राव होता है। बवासीर एक दर्दनाक बीमारी है। बवासीर से पीड़ित व्यक्ति हमेशा मानसिक और परेशान रहता है। शारीरिक दर्द।

 यदि समय पर इसका उपचार न किया जाए तो रोग और बढ़ जाता है।रक्तस्राव या खुजली के कारण रोगी को बहुत कष्ट होता है और रोगी कमजोर और कमजोर हो जाता है और रक्ताल्पता होने लगती है।


 बिना किसी डर के सभी हर्बल तैयारियों का प्रयोग करें।  हमारे नुस्खे का कोई साइड इफेक्ट नहीं होगा और न ही कोई नुकसान होगा।


 नक्शा उपलब्ध है


 मकल 10 ग्राम

 खसखस हल्लेहा पीला 10 ग्राम

 नाबला या नवारा 10 टन

 उपज 10 ग्राम

 जीरा सफेद 10 ग्राम

 चंदन लाल 10 ग्राम

 फिटकरी 10 ग्राम

 लगभग 20 ग्राम बीज

 मिर्च 10 ग्राम

 सौंफ 10 ग्राम

 इलायची पाउडर 10 ग्राम

 आवश्यकता अनुसार शहद


 तैयारी विधि

 शहद की सहायता से काले चने के बराबर गोलियां बना लें


 कैसे इस्तेमाल करे

 भोजन के बाद एक गोली पानी के साथ लें

 ऑर्डर-टू-ऑर्डर कुंजियां अभी ऑर्डर करें

 संपर्क संख्या۔  8298377755

____ہربل بواسیر کورس خونی بادی بواسیر کا مجرب نخسہ____*


*____ہربل بواسیر کورس خونی بادی بواسیر  کا مجرب نخسہ____*
اردو دنیا نیوز٧٢
گرم مصالحہ جات،چٹ پٹی چیزیں بازاری کھانے اور قبض بواسیر کی بنیادی وجہ ہے۔قبض کی وجہ سے آنتیں خشک ہو جاتی ہیں۔سدے پڑ جاتے ہیں پاخانہ انتہائی تکلیف کے ساتھ آتا ہے۔مقعد کے اندر اور باہر موہکے بن جاتے ہیں۔جو بعض اوقات سخت پاخانہ کی وجہ سے چھل کر اذیت اور جریان خون کا باعث بنتے ہیں۔بواسیر ایک تکلیف دہ مرض ہے۔بواسیر کا مریض ہروقت ذہنی اور جسمانی اذیت سے دوچار رہتا ہے
اگر اس کا بوقت علاج نہ کیا جائے تو مرض شدت اختیار کر جاتا ہے۔خون یا خارش ہونے کی وجہ سے مریض کو سخت تکیلف ہو تی ہے۔اور مریض کمزور سے کمزور ہو جاتا ہے اور خون کی کمی ہونا شروع ہو جاتی ہے۔ 

 دیسی جڑی بوٹیوں سے تیار کردہ تمام  بلا خوف وخطر استعمال کیجئے ۔ ہمارے نُسخہ جات کا کوئی سائیڈ ایفیکٹ اورنُقصان ہرگز نہ ہوگا۔

نخسہ حاضر خدمت ہے

مقل 10 گرام
پوست ہلیلہ زرد 10 گرام
آ نبلہ یا آ نوارا 10 ٹ
رسوت 10 گرام
کمون سفید 10 گرام
صندل سرخ 10 گرام
پھٹکری 10 گرام
تخم نیم 20 گرام
فلفل دراز 10 گرام
سونف 10 گرام
الائچی خورد 10 گرام
شہد  حسب ضرورت

طریقہ تیاری
شہد کی مدد سے کالے چنے برابر گولیاں بنا لیں

طریقہ استعمال
کھانے کے بعد ایک گولی ہمراہ پانی سے استعمال کریں
تیار شدہ منگوانے کلیے ابھی اڈر کریں
رابطہ نمبر 8298377755

اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...