Powered By Blogger

پیر, اگست 16, 2021

یوپی : آبادی کنٹرول قانون کا 260 صفحات پر مشتمل مسودہ وزیراعلی یوگی کے سپرد

یوپی : آبادی کنٹرول قانون کا 260 صفحات پر مشتمل مسودہ وزیراعلی یوگی کے سپردلکھنؤ۔(اردو اخبار دنیا)16؍اگست: یوپی صوبائی لاء کمیشن نے پیر کو 260 صفحات پر مشتمل آبادی کنٹرول قانون کا مسودہ یوگی حکومت کو سونپ دیا۔ اس مسودہ کو کمیشن کے چیئرمین جسٹس آدتیہ ناتھ متل نے تیار کیا ہے۔ حکومت اس مسودہ کو مانسون سیشن میں متوقع طو رپر پیش کر سکتی ہے۔ اگریہ مسودہ قانون میں بدل گیا ، تویوپی میں مستقبل میں جن لوگوں کے 2 سے زائد بچے ہیں انہیں سرکاری ملازمت سے محروم رہنا پڑے گا۔علاوہ ازیں 77 سرکاری اسکیموں کی سہولت سے بھی ہاتھ دھونا پڑے گا۔ غور طلب ہے کہ اس سے قبل مبینہ لو َجہاد کا مسودہ بھی آدتیہ ناتھ متل نے ہی تیار کیا تھا۔یہ مسودہ کسی حکومتی حکم پر نہیں بلکہ کمیشن نے از خود تیار کی ہے۔ تجویزیہ ہے کہ دو سے زائد بچوں کے والدین پر سرکاری ملازمتوں کے لیے درخواست دینے سے لے کر بلدیاتی انتخابات لڑنے تک پابندی لگ سکتی ہے۔ اس تجویز میں ایک شق بھی شامل کی گئی ہے ، شق یہ ہے کہ قانون کی خلاف ورزی کرنے والے شہریوں کو 77 سرکاری سکیموں اور گرانٹس سے محروم کردیا جائے گا۔لاء کمیشن کی تیار کردہ 260 صفحات پر مشتمل اس رپورٹ میں مختلف طبقات کی طرف موصول تجاویزبھی شامل کی گئی ہیں۔ انہیں 57 زمروں میں رکھے گئے ہیں۔ رپورٹ میں درست اور غیر درست تجاویز کو مدنظر رکھتے ہوئے ان کی قانونی پوزیشن کو بھی واضح کیا گیا ہے۔ مستقبل میں یہ بل اتر پردیش آبادی (کنٹرول ، استحکام اور بہبود) ایکٹ 2021 کے نام سے جانا جائے گا، یہ 21 سال سے زائد عمر کے نوجوانوں اور 18 سال سے زائد عمر کی لڑکیوں پر لاگو ہوگا۔ مسودے کو حتمی شکل دینے سے قبل کمیشن نے اپنی ویب سائٹ پر تجاویز اور اعتراضات وصول کئے تھے۔ 19 جولائی تک کمیشن کو 8500 سے زائد تجاویز اور اعتراضات موصول ہوئے تھے۔ ان تجاویز اور اعتراضات پر غور کرنے کے بعد کمیشن نے بل کے مسودے کو حتمی شکل دے دی ہے۔اس مسودہ میںدو سے زائد بچوں کے والدین کو سرکاری ملازمت نہیں ملے گی۔یہاں تک کہ انہیں بلدیاتی اور پنچایتوں کے انتخابات لڑنے پر بھی پابندی ہوگی۔راشن کارڈ میں چار سے زائد ممبران کے نام نہیں لکھے جائیں گے۔یہ قانون 21 سال سے زیادہ عمر کے نوجوانوں اور 18 سال سے زیادہ عمر کی لڑکیوں پر لاگو ہوگا۔اسکولوں میں آبادی کنٹرول سے متعلق کورس پڑھانے کی تجویز بھی دی گئی ہے۔قانون کے نفاذ کے بعد اگر کسی عورت کے دوسرے حمل میں جڑواں بچے ہوں، تو وہ قانون کے دائرے میں نہیں آئے گی۔تیسرے بچے کو گود لینے پر کوئی پابندی نہیں ہوگی۔ اگر کسی کے 2 بچے معذور ہیں تو وہ تیسرے بچہ کی پیدائش پر سہولیات سے محروم نہیں ہو گا۔علاوہ ازیں سرکاری ملازمین کو یہ یقین دہانی کرانی ہوگی کہ وہ اس قانون کی خلاف ورزی نہیں کریں گے۔

کوئی تبصرے نہیں:

اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...