اس مجموعی صورت حال اور ملت کی زبوں حالی اور بے چارگی کو دیکھتے ہوئے سترہ مارچ دوہزار سترہ کو مسلم پرسنل لا بورڈ آف امڈیا کا قیام عمل میں آیا تھا اور بورڈ کے تمام عہدیداروں اور اراکین نے یہ فیصلہ کیا تھا کہ مسلم پرسنل لا بورڈ آف انڈیا خود کو صرف شرعئی مسائل تک محدود نہیں رکھے گا بلکہ مسلمانوں کی ہمہ جہت ترقی کو یقینی بنانے کے لئے مستحکم کام کرے گا۔ ۲۳ اور ۲۴ اگست کے مجوزہ اجلاس میں مسلمانوں کو درپیش اہم مسائل پر تبادلہءِ خیال کرکے ٹھوس اور جامع حکمت عملی وضع کی جائے گی اس میں آئین کی دفعہ ۳۴۱ سے مذہبی پابندی ہٹانے،سچر کمیٹی کی سفارشات کو لاگو کرانے ، پار لیمنٹ میں تحفظِ ناموسِ رسالت بل پاس کرانے اور مسلمانوں کی ہمہ جہت ترقی کو یقینی بنانے جیسے موضوعات وفاقی طور پر زیر غور رہیں گے۔
مولانا قاری محمد یوسف یہ بھی کہتے ہیں کہ ہم مسلکی تضاد ونفاق کے خلاف مشترکہ اتحاد میں یقین رکھتے ہیں جو موجودہ عہد کی اہم ضرورت ہے لیکن اہل سنت کا ایک بڑا اور ذمہدار طبقہ یہ محسوس کرتا ہے کہ ملک کی مختلف سرکردہ اور اہم جماعتوں میں ہمارے خیالات و نظریات کی پاسداری و ترجمانی کرنے والے لوگوں کی مناسب نمائندگی نہیں لہٰذا اس حوالے سے بھی ہم شرکاء سے تبادلہء خیال کریں گے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں