مسلم لڑکیوں کا غیر مسلم لڑکوں سے شادی کرنا ایمانی غیرت کے خلاف: نائب امیر شریعت

لیکن افسوس ہے آج اسی مذہب کے شیدائی بے حیائی وبے راہ روی پر گامزن ہیں، جس کا غلط فائدہ اٹھاکر عہد جدید کی تہذیب نے استحصال کرنا شروع کردیا اور ستم ظریفی کہئے کہ مسلم معاشرہ بھی اس کا شکار ہوتا جارہا ہے، آج کل تعلیم نسواں کے نام پر ایسی تعلیم دی جاتی ہے کہ ان میں مادیت پرستی کے سواکوئی فکری اور روحانی تبدیلی پیدا نہیں ہوتی ہے، جس کے نتیجہ میں معاشرہ آزاد جنسی، آوارگی اوربے راہ روی میں مبتلا ہو تا جارہا ہے، اس وقت حالات انتہائی نازک وناگفتہ بہ ہیں اور یہ ہماری ایمانی غیرت کے بھی خلاف ہے، اس لئے ہمارے علماء وفضلاء مدارس اور ائمہ مساجد کی دینی واخلاقی ذمہ داری ہے کہ وہ اس پہلو پر فوری توجہ دیں اور مسجد کے منبر ومحراب سے اس بے راہ روی کے خلاف خطاب کریں، خواتین کے اصلاحی اجتماعات منعقد کریں اس میں اسلام نے عورتوں کو عزت واحترام کا جو مقام عطا کیا ہے اس سے انہیں روشناس کرائیں، غیر مخلوط نظام تعلیم کے قیام پر توجہ دلائیں، ٹیلی ویزن اور موبائل کا کثرت سے استعمال کرنے پر تنبیہ کریں، انٹرنیٹ اور یوٹیوب پر فحاشی کے جو مناظر دکھلائے جاتے ہیں ان کے دیکھنے سے منع کریں، ساتھ ہی مسلم گھرانوں میں بھی والدین لڑکیوں کے سامنے خواتین اسلام کے کردار وعمل کے اسباق سنائیں، ان کے اندر وہی ذوق عمل پیدا کیا جائے جو ماضی میں ہماری ماؤں، بہنوں اور بیٹیوں کا طرز عمل رہا ہے، جب تک گھر میں لڑکیوں کی صحیح اسلامی، دینی واخلاقی تربیت اور ذہن سازی نہیں ہوگی، خارجی ماحول وفضائ میں خوشگواری نہیں آئے گی، اللہ تعالیٰ مسلمانوں کو اس فتنہ وبگاڑ سے محفوظ رکھے اور سنت وشریعت کے مطابق زندگی گذارنے کی توفیق بخشے۔آمین
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں