Powered By Blogger

ہفتہ, اگست 07, 2021

کیا بیوی کی مرضی کے بغیر اس سے مباشرت کی اجازت نہیں ؟: اسلام کا نقطۂ نظر- ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی

کیا بیوی کی مرضی کے بغیر اس سے مباشرت کی اجازت نہیں ؟: اسلام کا نقطۂ نظر- ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی

(اردو اخبار دنیا)کیرلا ہائی کورٹ نے ایک ایسا فیصلہ سنایا ہے ، جسے ہندوستانی میڈیا نے 'بریکنگ نیوز' کی حیثیت دی ہے،چنانچہ تمام اخبارات اور پورٹلس میں اسے نمایاں جگہ دی گئی ہے اور اس پر مباحثے شروع ہوگئے ہیں ـ کورٹ کی ڈویژن بینچ نے کہا ہے کہ بیوی کے جسم کو شوہر کا اپنی ملکیت سمجھنا اور اس کی مرضی کے خلاف اس سے مباشرت کرنا 'بالجبر جنسی عمل'( Merital Rape) ہےـ کورٹ نے یہ فیصلہ ایک شخص کی اپیل کو خارج کرتے ہوئے سنایا ہے جس نے فیملی کورٹ کے اس فیصلے کے خلاف اپیل کی تھی کہ بیوی کے ساتھ شوہر کے ذریعے زبردستی مباشرت کی صورت میں بیوی کو طلاق لینے کا حق ہے ـ

بینچ کے فاضل ججوں نے کہا ہے کہ اگرچہ قانون Marital Rape کو سزا کے دائرے میں نہیں لاتا ، لیکن کورٹ اسے ظلم ماننے سے نہیں رک سکتا _ اس کی نظر میں اس بنا پر بیوی کو حق ہے کہ وہ علیٰحدگی کا مطالبہ کرےـ کورٹ نے یہ بھی کہا ہے کہ ازدواجی زندگی میں جنسی عمل (Sex) زوجین کے درمیان گہرے تعلق کا عکّاس ہوتا ہے _ اِس کیس میں بیوی اپنی مرضی کے خلاف جنسی تشدّد کا شکار رہی ہے _ ہر انسان کا یہ بنیادی حق ہے جو اسے فطری قانون اور دستور نے دیا ہے کہ وہ اپنی نجی زندگی میں اذیّت کا شکار نہ ہو _ بینچ نے کہا ہے کہ اگر زوجین میں سے کسی کی جنسی خواہش بہت زیادہ بڑھی ہوئی ہو اور دوسرا اس کی تکمیل کا متحمّل نہ ہو تو وہ علیٰحدگی اختیار کرسکتا ہےـ

یہ موضوع مغرب میں کافی عرصہ سے زیرِ بحث ہے _ وہاں کے بعض ممالک میں قوانین بھی بن گئے ہیں کہ بیوی کی مرضی کے بغیر اس سے جنسی تعلق قائم کرنا غیر قانونی اور قابلِ تعزیر جرم ہےـ کچھ عرصہ قبل یہ موضوع ہندوستان کی سپریم کورٹ میں بھی زیر بحث آچکا ہے _ 2014 میں اسپیشل فاسٹ ٹریک کورٹ نے فیصلہ سنایا تھا کہ زنا بالجبر (Rape) سے متعلق ہندوستانی قوانین کا اطلاق شادی شدہ جوڑوں پر نہیں ہوتا _اس لیے بیوی کے ساتھ زبردستی جنسی عمل کو Rape نہیں کہا جاسکتاـ اب کیرلا ہائی کورٹ نے یہ فیصلہ سنایا ہے کہ اگر شوہر بیوی کے ساتھ زبردستی کرے تو اس بنیاد پر وہ طلاق کا مطالبہ کرسکتی ہےـ

احباب دریافت کررہے ہیں کہ اس سلسلے میں اسلام کا کیا نقطۂ نظر ہے؟ ذیل میں نکات کی شکل میں اس کی وضاحت کی جارہی ہے :

(1) آزادی جدید دنیا کی بنیادی قدروں میں سے ہے _ مغرب میں بلا حدود و قیود آزادی کا چلن ہے _ وہاں ہر شخص کو آزادی حاصل ہے ، کسی دوسرے کو اس پر قدغن لگانے کا حق نہیں ہےـ کسی مرد یا عورت سے جنسی تعلق اس کی مرضی سے قائم کیا جاسکتا ہے ، اس کی مرضی کے بغیر نہیں ، حتی کہ بیوی کے معاملے میں شوہر کو بھی اس کا حق نہیں ـ اسلام بے محابا آزادی کا قائل نہیں ہےـ اس کے نزدیک اتنی آزادی قابلِ تسلیم نہیں ہے جس سے دوسرے کے حقوق پامال ہوں ـ

(2) جنس (sex) لڑکا / لڑکی ، مرد / عورت کی فطری ضرورت ہے _ اسلام نے اسے تسلیم کیا ہے ، لیکن اسے نکاح کا پابند کیا ہے _ اس نے نکاح کے بغیر کھلے اور چھپے ہر طرح کے جنسی تعلق کو حرام قرار دیا ہے :

مُحۡصِنِيۡنَ غَيۡرَ مُسَافِحِيۡنَ وَلَا مُتَّخِذِىۡۤ اَخۡدَانٍ‌ؕ ( المائدۃ :5)

" تم نکاح میں اُن (عورتوں) کے محافظ بنو ، نہ کہ آزاد شہوت رانی کرنے لگو ، یا چوری چُھپے آشنائیاں کرو۔"

مُحۡصَنٰتٍ غَيۡرَ مُسٰفِحٰتٍ وَّلَا مُتَّخِذٰتِ اَخۡدَانٍ‌ ؕ (النساء :25)

" تاکہ وہ (عورتیں) حصارِ نکاح میں محفوظ ہو کر رہیں ، آزاد شہوت رانی نہ کرتی پھریں اور نہ چوری چھُپے آشنائیاں کریں۔ "

(3) زوجین کا باہم عملِ مباشرت ایک پسندیدہ اور مطلوب عمل ہےـ اس سے دونوں کو جسمانی اور نفسیاتی سکون ملتا ہےـ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے :

وَمِنۡ اٰيٰتِهٖۤ اَنۡ خَلَقَ لَكُمۡ مِّنۡ اَنۡفُسِكُمۡ اَزۡوَاجًا لِّتَسۡكُنُوۡۤا اِلَيۡهَا ( الروم : 21)

" اور اس کی نشانیوں میں سے یہ ہے کہ اس نے تمہارے لیے تمہاری ہی جنس سے جوڑے بنائے ، تاکہ تم ان کے پاس سکون حاصل کروـ"

اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے جنسی عمل کو فرحت بخش قرار دیا ہے اور اسے 'شہد جیسی مٹھاس' سے تشبیہ دی ہے _( بخاری : 5825 ، مسلم : 1433) ایک حدیث میں آپ نے اسے 'صدقہ' سے تعبیر کیا ہے _ ارشاد ہے :

" وَ فِي بُضْعِ أحَدِكُم صَدَقَةٌ "

(تمھارا اپنی بیوی سے مباشرت کرنا صدقہ ہے ـ)

یہ بات صحابۂ کرام کو عجیب سی لگی _ انھوں نے سوال کیا : " اے اللہ کے رسول کیا ہم میں سے کوئی اپنی جنسی خواہش پوری کرے تو اس پر بھی اسے اجر ملے گا _؟" آپ نے اس سوال کا بڑا پیارا سا جواب دیا _ آپ نے فرمایا : " اگر وہ حرام کاری کرتا تو اس کا گناہ اسے ملتا_ اسی طرح اگر اس نے جائز طریقے سے اپنی خواہش پوری کی تو اس پر اسے ضرور اجر ملے گا _" ( مسلم : 1006)


(4) اسلام زوجین کو حکم دیتا ہے کہ وہ ایک دوسرے کا خیال رکھیں ، ایک دوسرے کے ساتھ اچھا برتاؤ کریں اور ایک دوسرے کی ضرورتوں کو پورا کریں _ شوہر کو بیوی کے ساتھ حسنِ سلوک کی تاکید کی گئی ہے _ قرآن مجید میں ہے


وَعَاشِرُوۡهُنَّ بِالۡمَعۡرُوۡفِ‌ (النساء :1


" ان (عورتوں) کے ساتھ بھلے طریقے سے زندگی بسر کرو 


اور بیوی کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ شوہر کا کہنا مانا اور اس سے سرتابی نہ کرے _ خاص طور سے اسے حکم دیا گیا ہے کہ جب شوہر اس سے جنسی تعلق کا تقاضا کرے تو اگر اسے کوئی عذر نہ ہو تو انکار نہ کرے _ ایک حدیث میں ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا : " اگر شوہر بیوی کو (جنسی تعلق کے لیے) بلائے تو وہ فوراً چلی جائے ، چاہے وہ تنّور پر بیٹھی ہو _" ( ترمذی : 1160) ایک حدیث میں ہے کہ آپ ص نے فرمایا : " اگر شوہر رات میں اپنی بیوی کو جنسی تعلق کے لیے بلائے ، لیکن وہ نہ جائے تو فرشتے صبح تک اس پر لعنت کرتے ہیں _" ایک روایت میں ہے کہ " اوپر والا اس سے اُس وقت تک ناراض رہتا ہے جب تک شوہر کی ناراضی دور نہ ہوجائےـ" (مسلم : 143


ان احادیث کا خطاب اگرچہ عورت سے ہے ، لیکن ان کا اطلاق دونوں پر ہوتا ہے _ شوہر اور بیوی دونوں کو چاہیے کہ اپنے جوڑے کی جنسی خواہش کو پورا کرنے سے اعراض نہ کرے ، چاہے کسی وقت خود اس کی اپنی خواہش نہ ہ


(5) زوجین کے درمیان جنسی تعلق کے سلسلے میں ایک اہم بات یہ ہے کہ اس میں اعتدال ہونا چاہیےـ اعتدال کی کوئی حد نہیں قائم کی جا سکتی _ بعض اطباء نے ہفتہ میں ایک بار تعلق کو صحت کے لیے بہتر قرار دیا ہے ، لیکن صحیح بات یہ ہے کہ اس معاملے میں زوجین خود فیصلہ کرسکتے ہیں اور اپنی مرضی سے اس میں کمی بیشی کرسکتے ہیں


(6) اگر اس معاملے میں زوجین میں سے کسی کی طرف سے آمادگی نہ پائی جائےـ شوہر کی خواہش ہو ، لیکن بیوی آناکانی کرے ، یا بیوی کی خواہش ہو ، لیکن شوہر کسی دوسرے کام میں مصروف ہو تو دوسرے فریق کو کچھ رعایت دینی چاہیے اور اس پر اپنی مرضی تھوپنے کی کوشش نہیں کرنی چاہیےـ اس معاملے میں شوہر پر زیادہ ذمے داری عائد ہوتی ہے کہ وہ صبر و ضبط کا مظاہرہ کرے _ اس لیے کہ عورت مختلف مزاجی کیفیات سے گزرتی ہےـ حیض سے قبل اس میں چڑچڑاپن ہوسکتا ہے ، بچے کو دودھ پلانے کی مشقّت ہوسکتی ہے ، یا دوسرے گھریلو مسائل درپیش آسکتے ہیں ـ جبریہ جنسی تعلق یوں بھی لذّت بخش نہیں ہوتاـ لذّت کی فراوانی اس وقت ہوتی ہے جب دونوں فریق بھرپور طریقے سے ایک دوسرے کا ساتھ دیں


(7) اگر کوئی عورت عملِ مباشرت پر آسانی سے آمادہ نہیں ہوتی اور مسلسل انکار کرتی ہے تو اس کے اسباب جاننے کی کوشش کرنی چاہیے ، پھر ان اسباب کو دور کرنا چاہیےـ اس موضوع پر اس سے کھل کر بات کرنی چاہیےـ بسا اوقات عورت کی شرم گاہ بہت تنگ ہوتی ہے ، جس کی بنا پر مباشرت سے وہ شدید اذیت محسوس کرتی ہے _ اگر ایسا ہے تو ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے کہ معمولی آپریشن سے اس کی اصلاح ہوسکتی ہ


(8) اگر زوجین میں سے ایک کی جنسی ضرورت دوسرے سے مستقل طور پر نہیں پوری ہوپارہی ہو تو شریعت نے اس مسئلے کو بھی حل کیا ہےـ اگر بیوی کسی ایسے مرض میں مبتلا ہو جس کی وجہ سے وہ شوہر کی جنسی خواہش کی تکمیل سے قاصر ہو تو شوہر دوسری شادی کرسکتا ہے اور اگر شوہر کسی مرض کی وجہ سے بیوی کی جنسی خواہش کو پورا نہ کر پارہا ہو تو عورت خلع کا مطالبہ کر سکتی ہ


(9) عام حالات میں ، جب بیوی صحت مند ہو اور اسے کوئی عذر نہ ہو تو اس کے لیے جائز نہیں کہ اگر شوہر مباشرت کا تقاضا کرے تو اس سے انکار کردے ، محض یہ کہہ کر کہ اس کی مرضی نہیں ہےـ اس کا یہ کہنا درست نہ ہوگا کہ جب وہ چاہے گی تبھی شوہر کو مباشرت کرنے دے گی ، ورنہ نہیں ـ اسے شوہر کی جنسی خواہش پوری کرنے کے لیے برضا و رغبت تیار رہنا چاہیے ، جس طرح شوہر کی ذمے داری ہے کہ جب بیوی مباشرت کی خواہش کا اظہار کرے تو اسے نہ ٹال


(10) اگر شوہر جلد جلد جنسی عمل کا تقاضا کرتا ہو اور بیوی محسوس کرتی ہو کہ اسے شوہر کی بڑھی ہوئی جنسی خواہش کی تکمیل میں اذیّت ہوتی ہے تو وہ علیٰحدگی کا مطالبہ کرسکتی ہے اور اگر شوہر طلاق یا خلع پر آمادہ نہ ہو تو وہ دار القضاء میں کیس دائر کرکے نکاح کو فسخ کراسکتی ہےـ اسلامی شریعت نے تو عورت کو یہاں تک حق دیا ہے کہ شوہر سے اس کی منافرت کا کوئی بھی سبب ہو وہ اس سے گلو خلاصی حاصل کرسکتی ہےـ حضرت ثابت بن قیس رضی اللہ عنہ نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوکر عرض کیا : " میں اپنے شوہر پر دین اور اخلاق کے معاملے میں کوئی الزام نہیں لگاتی ، لیکن میں ان کے ساتھ نہیں رہ سکتی ـ" چنانچہ آپ نے ان کا نکاح ختم کروادیاـ (بخاری : 5273 ، 5274 ، 5276)ےـےـےـ ـ ـوـ6)_"9) :

اکھلیش یادونے وزیراعلیٰ کوزبان پرقابورکھنے کامشورہ دیا-ملائم کو’ ابا جی‘ کہنے پر اکھلیش برہم

اکھلیش یادونے وزیراعلیٰ کوزبان پرقابورکھنے کامشورہ دیا-ملائم کو’ ابا جی‘ کہنے پر اکھلیش برہم

akhileshyadav

لکھنؤ7اگست:(اردواخباردنیا)سماج وادی پارٹی کے صدر اکھلیش یادو نے ہفتہ کو پارٹی کا تھیم سانگ جاری کیا۔ اس موقع پر #اکھلیش نے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کو اپنی زبان پرقابورکھنے کامشورہ بھی دیا۔انہوں نے کہاہے کہ اگر آپ میرے والدپر کچھ کہتے ہیں تو اپنے والد کے بارے میں بھی سننے کے لیے تیار رہیں۔ وزراء بھی وزیر #اعلیٰ کی زبان سے سیکھ رہے ہیں سربراہ اکھلیش یادو نے اترپردیش کے وزیر اعلی #یوگی آدتیہ ناتھ کے ذریعہ ایک ٹی وی چینل کے ساتھ انٹرویو کے درمیان #ملائم سنگھ کے لئے ’ابا جی‘ کا لفظ استعمال کرنے پر سخت اعتراض کا اظہار کرتےہوئے یوگی کی تنقید کی ہے۔

پیر کو ناراض اکھلیش یادو نےایک پریس میٹ میں کہا کہ’بی جے پی کے وزیر اعلی کو اپنی زبان پر کنٹرول رکھنا چاہئے۔ گذشتہ کل ہم نے ایک چینل پر ان کا انٹر ویو سنا۔ہم آپس میں کچھ مسائل پر الجھ سکتے ہیں۔لیکن اگر آپ ہمارے والد کو کچھ کہیں گے تو پھر تیار رہئے ہم بھی آپ کے والد کو کچھ کہیں گے۔اس لئے وزیر اعلی اپنی زبان کو کنٹرول میں رکھیں ۔سی ایم یوگی نے طنز کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کے والد(ملائم سنگھ یادو)کہتے تھے کہ وہاں (ایودھیا میں) وہ پرندوں کو مارنے نہیں دیں گے ، لیکن اب رام #مندر کی تعمیر وہاں شروع ہوچکی ہے۔

اکھلیش یادونے کہاہے کہ بی جے پی نے کہاکہ 2022 تک ہم کسان کی آمدنی کو دوگنا کردیں گے۔ بی جے پی کو بتانا چاہیے کہ آج کسانوں کی آمدنی کیا ہے؟ کسانوں کی آمدنی دوگنی کب ہوگی؟ ایس پی حکومت میں امول کے دوپلانٹ تھے۔ گجرات کے ساتھ ان کے اچھے تعلقات ہیں ،پھر نئے #دودھ کے پلانٹ کیوں نہیں لگائے گئے؟ اتر پردیش کے کسانوں کا دودھ امول پلانٹ میں کیوں نہیں لیا جا رہاہے؟

ماں نے اپنے دو بیٹوں کا گلا کاٹ دیا ، ایک کی موت

ماں نے اپنے دو بیٹوں کا گلا کاٹ دیا ، ایک کی موت

murder die

مرادآباد:07اگست:(اردواخباردنیا)اترپردیش کے ضلع #مرادآباد کے مونڈھا پانڈے تھانہ علاقے کے گھوسی پورا گاؤ ں میں ایک ماں نے ہی پہلے اپنے دو معصوم بیٹوں کو چاقو سے گلا  کاٹ دیا اور پھر خود کو بھی چاقو سے زخمی کرلیا۔ اس واقعہ میں چھوٹے بیٹے کی موت ہوگئی جبکہ دیگر دونوں زخمی ہوگئے۔پولیس کے مطابق گھوسی پورا باشندہ دویندر پتیل فرم میں پیکنگ کا ٹھیکیدار ہے۔ اس کے کنبے میں بیوی کے علاوہ دو بیٹے دکش(08) اور آردش عرف رکش(04) ہیں۔بتایا جاتا ہے کہ میاں بیوی کے درمیان معاشی تنگی کی وجہ سےاکثر تنازع ہوتارہتا ہے۔اور بیوی کی خواہش تھی کی شوہر دویندر یہ کام چھوڑ کر کوئی اور کام پکڑ لے جس سے گھر کا کاروبار چل سکے۔اس بات کے سلسلے میں ہفتہ کو دونوں کے درمیان کچھ کہا سنی ہوگئی۔

#پریتی نے #ناراض ہوکر اپنے دونوں بیتوں کی گردن چاقو سے کاٹ دی۔ اس واقعہ میں چھوٹے بیٹے آدرش عرف نکش کی موقع پر ہی موت ہوگئی جبکہ دوسرا بیٹا زخمی ہوگیا۔ خاتون نے خود کو بھی چاقو مار کر خودکشی کی کوشش کی۔اطلاع ملتے ہی موقع پر پہنچی پولیس نے زخمی #ماں ۔بیٹے کو سرکاری اسپتال میں علاج کے لئے داخل کرایا۔جہاں #نازک حالت میں دونوں کو نزد  واقع ٹی ایم یو میں داخل کرایا گیا ہے۔جہاں دونوں کی حالت نازک بتائی جاتی ہے۔

ایس پی شہر امت آنند نے بتایا کہ خاتون نے گھریلو #تنازع میں اس واقعہ کو انجام دیا ہے۔ہر پہلو کی باریکی سے جانچ کی جارہی ہے۔جانچ میں جو بھی حقائق سامنے آئیں گے اسی بنیاد پر آگے کی کاروائی کی جائےگی۔زخمی خاتون اور اس کے بیٹے کا علاج چل رہا ہے۔ چھوٹے بیٹے کی نعش کو پوسٹ #مارٹم کے لئے بھیج دیا گیا ہے۔ تحریر ملتے ہی مقدمہ #درج کرلیا جائےگا

لوجہاد مخالف قانون کے خلاف عرضی پر گجرات ہائی کورٹ نے سرکار سے سوالات پوچھے

لوجہاد مخالف قانون کے خلاف عرضی پر گجرات ہائی کورٹ نے سرکار سے سوالات پوچھے

lovers

(اردو اخبار دنیا)

 کا فتنہ کھڑا کرکے گجرات سرکار نے ۱۵؍جولائی کو ’’مذہبی آزادی ( ترمیم شدہ) ایکٹ 2021‘‘ نافذ کیا تھا ، اس کے بعد بہت سارے لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے اور متعدد ایف آئی آر درج کی گئی ہیں ۔ #جمعیۃعلماء ہند ودیگر کی طرف سے گجرات ہائی کورٹ میں اس قانو ن کے خلاف ایک ہفتہ قبل ایک عرضی داخل کی گئی تھی ۔

جمعرات کو گجرات ہائی کورٹ نے اس سلسلے میں ریاستی سرکار ( ایڈوکیٹ جنرل ) کو نوٹس جاری کیا ہے ۔ جمعیۃ #علماء ہند کی طرف سے ایڈوکیٹ آن ریکارڈ محمد عیسی حکیم اور سینئر وکیل مہر جوشی ہیں ۔

#جسٹس وکرم ناتھ اور جسٹس ویرن وشنو کی دو رکنی بنچ نے حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے اس طرح کے قانون بنانے کا مقصد پوچھا ہے اور تفتیش کیا کہ اگر آپ کہتے ہیں کہ #شادی زبردستی ہو ئی ہے یا دھوکہ سے ہوئی ہے ، تو مان لیا یہ جرم ہے ، لیکن اگر آپ کہتے ہیں کہ #شادی کی وجہ سے کسی شخص نے مذہب بدلاہے ، اس لیے جرم ہے ، تو بتائیں وہ کیسے جرم ہے؟

یہ سوال درحقیقت عدالت نے قانون کی شق 3 میں ”شادی کی وجہ سے تبدیلی مذہب ‘‘ والے جملے کی روشنی میں کیا ۔عدالت نے ایک سوال یہ بھی پوچھا: "اگر کوئی شادی کرتا ہے تو کیا آپ اسے جیل بھیجیں گے اور پھر اطمینان حاصل کریں گے کہ شادی زبردستی کی گئی تھی یا لالچ میں؟اس پر حکومت کی طرف سے عدالت میں موجود شری لو کمار نے جواب دینے کے لیے وقت طلب کیا اور کہا کہ اس سے قبل قانون کا مکمل مطالعہ ضروری ہے ۔

جمعیۃ علماء ہند کی طرف سے دائر کردہ عرضی میں یہ سوال اٹھا یا گیا کہ اس قانون کے غلط استعمال ہونے کا صد فی صد خطرہ ہے، اس کے اندر ’’لالچ‘‘ دے کر تبدیلی مذہب کو جرم قرار دیا گیا ہے ،اور لفظ ’’ لالچ ‘‘ کی تشریح اس طر ح کئی گئی ہے کہ ہر طرح کاقدم جر م مانا جائے گا ، یہاں تک کہ اگر کوئی شخص کسی کو مذہب قبول کرنے کے تناظر میں ’’ خدا کی رضامندی ، ناراضی اور بہتر زندگی ‘‘ کی بات کہے (لالچ دے) تو بھی وہ مجرم قراردیا جائے گا اور اسے لالچ اور دھوکہ کے زمرے میں رکھا جائے گا ۔

اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ قانون مکمل طور سے مذہبی آزادی کے خلاف ہے اور کسی بھی شخص کو مذہب بدلنے یا مذہب کی دعوت دینے سے صاف طور سے روکتا ہے ، جو آئین ہند کی بنیادی دفعہ 25 کو روندنے والا ہے۔اس سلسلے میں آج نئی دہلی میں جمعیۃ علماء ہند کے قومی صدر مولانا محمود اسعد مدنی نے کہا کہ گجرات میں بنایا گیا قانون آئین کے بنیادی دفعات کے خلاف ہے ، ملک چلانے والے کو قانون بنانے کا حق ہے ، لیکن انسانی حقوق ، شخصی آزادی اور آئین کے بنیادی دفعات کو کچلنے والا قانون ملک سے محبت کرنے والے کسی بھی طبقے کو منظور نہیں ہو سکتا ۔

واضح ہو کہ جمعیۃ علماء گجرات کے ناظم پروفیسر نثار احمد انصاری اور مائناریٹی کو آرڈی نیشن کے کنوینر مجاہد نفیس اس مقدمہ کی نگرانی کرر ہے ہیں، اس سے قبل بھی جمعیۃ علماء #گجرات نے لینڈ ڈسٹربڈ ایریا ایکٹ کے خلاف ہائی کورٹ میں عرضی داخل کی تھی ۔

بی جے پی لیڈروں سے ملاقات کرنے والے راج بھرنے کہا،اویسی ہمارے ساتھ

بی جے پی لیڈروں سے ملاقات کرنے والے راج بھرنے کہا،اویسی ہمارے ساتھ

Om Prakash Rajbhar-owaisi

/7-اگست:(اردو اخبار دنیا)یوپی بی جے پی کے صدر سوتنتر دیوسنگھ کے ساتھ سہیلدیوبھارتیہ سماج پارٹی کے صدر اور بھگتی سنکلپ مورچہ کے کنوینراوراویسی کے اتحادی اوم پرکاش راج بھر کی ملاقات خبروں میں ہے۔ تاہم ایک بار پھر انہوں نے واضح کیا کہ وہ بی جے پی کے ساتھ نہیں ہیں اور یہ بھی واضح کیاہے کہ اسد الدین #اویسی اب بھی ان کے ساتھ ہیں۔اپوزیشن #جماعتوں کے ساتھ اتحادپر انہوں نے پہلے ایس پی اور بی ایس پی اور آخر میں کانگریس کے لیے اپنی خواہش کا اظہار کیا۔

بی جے پی کو نشانہ بناتے ہوئے انہوں نے کہاہے کہ کورونا کے دوران بی جے پی کے بڑے لیڈروں کے اثاثوں میں اضافہ ہواہے۔پیگاسس کیس میں انہوں نے راہل گاندھی کے اس بیان کی بھی حمایت کی جس میں راہل #گاندھی نے کہا ہے کہ ملک کے تمام لوگوں کی جاسوسی کی جا رہی ہے۔ بی جے پی کے قومی صدر جے پی #نڈا کے یوپی کے دورے پر انہوں نے کہاہے کہ ایک طرف لوگ سیلاب سے دوچار ہیں اور دوسری طرف جے پی نڈا ووٹ مانگنے میں مصروف ہیں۔

عوام ایسے رہنماؤں کو کشتی میں بٹھا کرغرق کردیں گے۔ انہوں نے یوپی کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کو بھی چیلنج کیا کہ اگر ان میں ہمت ہے توبلڈوزر چلا کر دکھائیں۔ 2022 کے بعد یوگی آدتیہ ناتھ اپنا بلڈوزر #گورکھپور لے جائیں گے۔ کسانوں کی تحریک کے سوال کے جواب میں انہوں نے کہاہے کہ 90 فیصد کسان بی جے پی کے خلاف ہیں۔ اوم #پرکاش راج بھر نے وارانسی کے سرکٹ ہاؤس میں میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے بتایاہے کہ ان کے دروازے بی جے پی کے علاوہ تمام پارٹیوں کے لیے کھلے ہیں جس میں ایس پی،بی ایس پی اورپھرکانگریس ترجیحی بنیادوں پرپہلے ہیں۔

راہل گاندھی کے اس بیان پر کہ بی جے پی  #پیگاسس کے ذریعے پورے ملک کے لوگوں کی جاسوسی کررہی ہے ، انہوں نے کہاہے کہ بی جے پی تمام اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں کی جاسوسی کرتی ہے۔ میں راہل گاندھی کی بات کی حمایت کر رہا ہوں۔ وہ صحیح ہے۔

مجلس العلماء والامہ ضلع نوادہ کا تیرہواں سالانہ انتخابی اجلاس اختتام پذیر:- آفس سیکریٹری

مجلس العلماء والامہ ضلع نوادہ کا تیرہواں سالانہ انتخابی اجلاس اختتام پذیر:- آفس سیکریٹری

نوادہ ( محمد سلطان اختر)
(اردو اخبار دنیا)
 مجلس العلماء والامہ ضلع نوادہ کا تیرہواں سالانہ انتخابی و تنظیمی اجلاس آج نوادہ کے آئیڈیل پبلک اسکول تکیہ پر ریلوےپُل کے قریب    وقت مقررہ کے مطابق 9:30 میں تلاوت قرآن کریم سے آغاز ہوا تلاوت مولانا نوشادزُبیرمَلِک قاسمی نے کی جبکہ  بارگاہ رسالت مآب میں نعت شریف شمس الخیر مسجد کے امام حافظ محمد ریاض الدین  قادری  نے پیش کی  اس ضلعی سطح کے انتخابی اجلاس میں قریب 200 لوگوں نے شرکت کی اپنے اُصول کے مطابق سال  بھر کے آمد و خرچ کا حساب قوم کے سامنے پیش کیاگیا ساتھ ہی  سیکریٹری رپورٹ پیش کی گئی اور مجلس العلماء والامہ کے ذریعہ مختلف شعبہ جات میں کئے گئے کاموں کو سامنے لایا گیا نیز مفتی صباح الدّین قاسمی نے مجلس کا مختصر تعارف اور اس کے اغراض ومقاصد پہ روشنی ڈالی نظامت کے فرائض مولانا ابوصالح ندوی اور مولانا نوشادزُبیرمَلِک قاسمی نے انجام دیا  ۔اسی درمیان مجلس العلماء والامہ کے عہدے داران کا انتخابی عمل بیلیٹ پیپر کے ذریعہ چلتا رہا یہ سلسلہ دیڑھ گھنٹے تک چلا اس کےبعد  ووٹوں کی گنتی ہوئی   اس بار چوں کہ جماعت اسلامی حلقہ سے صدر اور عمومی حلقہ سے جنرل سیکریٹری کے منتخب ہونے کی باری تھی  ،الیکشن میں جو منتخب ہوئے وہ اس  طرح ہے ۔ ۱- مفتی صباح الدّین قاسمی صدر ( حلقۂ دیوبند)    ۲- پروفیسر عتیق احمد جنرل سیکریٹری ( عمومی حلقہ)  ۳- نائبین صدور۔  ۱- مولانا ابوصالح ندوی  (حلقۂ دیوبند) ۲- مولانا محمد جہانگیر عالم مہجور القادری (حلقۂ بریلوی) ۳-حاجی یونس جان( جماعت اسلامی)۴- مولانا شکیل سلفی ( حلقۂ اہل حدیث) ۵- عباس رضوی ( حلقۂ اہل تشیع)  ۶- محمد جہانگیر عالم ڈیہوری ( عمومی حلقہ)۷ - تنویر عالم  ( عمومی حلقہ) ۸- ممتاز عالم وثیقہ نویس ( عمومی حلقہ) ۹- حسنین شاہد ڈائریکٹر آئیڈیل پبلک اسکول نوادہ ( عمومی حلقہ) ۱۰- عبداللہ اعظم علیگ ( عمومی حلقہ) ۔ اسی طرح معاونین سیکریٹرز میں  حلقۂ دیوبند سے قاری افتخارعالم،بریلوی حلقہ سے ماسٹرظہیرانور حبیبی،حلقہ جماعت اسلامی سے جاویداختر،اہل حدیث حلقہ سے مبارک حسین  اور عمومی حلقہ سے  جمشید مہدی،محمد سرفراز عالم ، ادیب ملک،  اطہر اقبال،شمع ایڈووکیٹ جب کہ خازن بریلوی حلقہ سے جناب شوکت رشیدی  منتخب ہوئے  پھر ہر حلقہ سے ایک ایک معاون چنے گئے جس میں حلقۂ دیوبند سے نذرالباری،بریلوی حلقہ سے مولانا اجمل قادری،جماعت اسلامی سے شہاب عالم صحافی ،اہل حدیث حلقہ سےوصی احمد سلفی منتخب کئے گئے پھر عمومی حلقہ سے پانچ اشخاص محمد سجاد عالم۔میردہ ٹولی ، محمد شعیب رضا،ماسٹر ابو سعید،ماسٹر قمر الدین،محمد معراج الدین پرنسپل شتابدی پبلک اسکول نوادہ ،آفس سیکریٹری مفتی عنایت اللہ قاسمی اور کمپیوٹر آپریٹر طلحہ نیر کا انتخاب عمل میں آیا جسے سارے ارکان و ممبران  نے تائید کی  سارے نومنتخب عہدیداروں نے مجلس کے دستور و اصول کے حلف نامہ لیا اور ایمانداری  کے ساتھ کام کرنے کی اللہِ سے دعاء کی۔ ووٹوں کی گنتی کا اعلان مولانا نوشادزُبیرمَلِک قاسمی نے کیا جواس سے پہلے جنرل سیکریٹری تھے  اسی درمیان ملی ،مذہبی دانشوران نے  موجووہ وقت  تنظیم کی افادیت  و اہمیت  اپنے  اپنے خیالات کا اظہار کیا جس میں مولانا محمد جہانگیر عالم مہجور القادری،مفتی صباح الدّین قاسمی،جناب طیب اصغر علیگ،مولانا نوشادزُبیرمَلِک قاسمی،جاوید اختر جے پی میڈیکو،محمدسرفرازعالم سابق وارڈ کاؤنسلر،شمع ایڈووکیٹ صحافی ،شوکت رشیدی،مفتی عنایت اللہ قاسمی،ماسڑ شوکت علی انجم،پروفیسرعتیق احمد،محمدممتازاحمد،ابوسعید،اخترحسین انصاری ،شہاب عالم صحافی ،عبداللہ اعظم علیگ  ،جمشید مہدی اور مشتاق علی قابل ذکر ہیں دوپہر کے دیڑھ بجے مولانا محمد جہانگیر عالم مہجور القادری کی دعاء پہ انتخابی اجلاس عام کا اختتام ہوا۔ بعدہٗ   کھا نے کے پیکیٹ تقسیم کئے گئے اور لوگ منتخب عہدیداران کو مبارکباد دیتے ہوئے اپنے اپنے گھروں کو رخصت ہوئے۔

قومی صدر سراج احمد قریشی جمال پور پہنچے ، صحافیوں نے گلدستے دے کر شاندار استقبال کیا۔ مونگیر ، بہار

قومی صدر سراج احمد قریشی جمال پور پہنچے ، صحافیوں نے گلدستے دے کر شاندار استقبال کیا۔

 مونگیر ، بہار
محمّد سُلطان اختر
(اردو اخبار دنیا)
  8 اگست کو انڈین جرنلسٹس ایسوسی ایشن کے قومی صدر سراج احمد قریشی جمال پور راج کمال ویوا بھون میں منعقد ہونے والی ڈویژنل لیول پریس کانفرنس کم کورونا ایوارڈ ایوارڈ تقریب میں شرکت کے لیے جمال پور پہنچے۔ انڈین جرنلسٹس ایسوسی ایشن کے قومی صدر سراج احمد قریشی کا استقبال ریاستی جنرل سکریٹری کے ایم راج ، خزانچی منیش کمار ، ڈویژنل صدر ڈاکٹر ششی کانت سمن ، ضلعی صدر سیف علی ، ایگزیکٹو ضلعی صدر دھنمال اور انجمن کے دیگر ارکان نے جمال پور ریلوے اسٹیشن پر گلدستے کے ساتھ کیا۔ اور پھول. اس موقع پر وزارت سٹیل کے سابق مشیر ممبر وپول سنگھ اور لال بابو نے بھی قومی صدر سراج احمد قریشی کو گلدستے کے ساتھ خوش آمدید کہا۔ ہمیں بتاتے چلیں کہ 8 اگست کو ایک ڈویژن سطح کی پریس کانفرنس کم کورونا واریرز اعزاز تقریب کا انعقاد راجکمل واوا بھون کے قریب جمال پور دولت پور گایتری مندر کے قریب کیا جائے گا۔ اس تقریب میں ایم ایل اے پرنب کمار بطور مہمان خصوصی ، قومی صدر سراج احمد قریشی بطور مہمان خصوصی ، سابق وزیر کم سابق ایم پی منزیر حسن ، فاریسٹ ڈویژنل آفیسر گورو کمار اوجھا ، بی جے پی کے ریاستی ترجمان اظفر شمسی بطور مہمان خصوصی شرکت کریں گے۔ ایسوسی ایشن کے تمام ساتھی پروگرام کو کامیاب بنانے کے لیے کوشاں ہیں۔ منگر اور جمال پور شہروں کو ہورڈنگز اور بینرز سے بھر دیا گیا ہے۔ اس پروگرام میں منگر کے ساتھ ساتھ دیگر اضلاع بشمول کھگڑیا ، لکھی سرائے ، بھاگل پور ، شیخ پورہ ، جموئی کے صحافی شرکت کریں گے اور جمہوریت میں چوتھے ستون کے کردار پر اپنا لیکچر دیں گے۔
  اس موقع پر ڈسٹرکٹ سکریٹریز پرنس راج دلخوش ، دیپک کمار ، راج کمار بجاج ، وکاس کمار موجود تھے۔

اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...