Powered By Blogger

اتوار, اگست 29, 2021

12 سالہ "احمد” ویئرڈ ویلز نامی این ایف ٹیز بیچ کر کروڑ پتی بن گیا

لندن میں سکول کی چھٹیوں کے دوران ایک 12 برس کا لڑکا نان فنجیبل ٹوکٹنز (این ایف ٹیز) کی فروخت سے کروڑ پتی بن گیا ہے۔

بنیامین احمد نے ویئرڈ ویلز نامی این ایف ٹیز کی متعدد تصاویر بنائیں کیں اور پھر مارکیٹ میں ان کی ڈیجیٹل ٹوکن فروخت کر دیے جس سے اسے 290،000 پاؤنڈز کی آمدن حاصل ہوئی۔

این ایف ٹیز کے ذریعے فنپاروں کو ٹوکنز بانٹا جا سکتا ہے اور پھر ایک ڈیجیٹل سرٹیفکیٹ کی ملکیت حاصل کی جاتی ہے، جسے خریدا اور فروخت کیا جا سکتا ہے۔

عام طور پر خریدار کو حقیقی آرٹ ورک یا اس کے جملہ حقوق نہیں دیے جاتے۔

بنیامین احمد اپنی آمدنی کو کرپٹو کرنسی ایتھیریئم کی شکل میں ہی رکھیں گے جس میں پھر ان (این ایف ٹیز) کی فروخت ہوتی تھی۔

اس کا مطلب یہ ہے کہ اس ڈیجیٹل ٹوکن کی قیمت کم یا زیادہ ہو سکتی ہے اور اگر ڈیجیٹل ویلیٹ جس میں یہ کرنسی رکھی جاتی ہے کسی وجہ سے ہیک یا چوری ہو جائے تو پھر ایسے میں حکام کے پاس اس کا کوئی حل موجود نہیں ہے۔

بنیامین نے کبھی کسی بینک میں اپنا اکاؤنٹ نہیں کھلوایا۔

’بچوں پر فخر ہے‘

بنیامین کے کلاس فیلوز ابھی تک اس کی اس دولت سے آگاہ نہیں ہیں اگرچہ اس نے اپنے اس شوق کے بارے میں یوٹیوب پر ویڈیوز بھی بنا رکھی ہیں، جن سے وہ تیراکی، بیڈمنٹن اور ٹیکوانڈو جیسے اپنے مشاغل کی طرح لطف اندوز ہوتا ہے۔

بنیامین نے دوسرے بچوں کو یہ پیغام دیا ہے کہ وہ اس شعبے میں قدم رکھنے کے لیے اپنے آپ کو کسی بھی قسم کے دباؤ میں نہ لائیں۔ یہ بالکل ایسے ہی ہے جیسے اگر آپ کو کھانا پکانا اچھا لگتا ہے تو پھر ضرور کھانا پکائیں، اگر آپ کو ڈانس اچھا لگتا ہے تو پھر اپنی قابلیت کے عین مطابق ضرور ڈانس بھی کیجیے۔

بنیامین کے والد عمران ایک سافٹ وئیر ڈویلپر ہیں، جو روائتی فنانس کا کام کرتے ہیں، جس سے پانچ اور چھ برس کی عمر میں ہی بنیامین اور اس کے بھائی یوسف کی بھی اس ڈیجیٹل کرنسی کے شعبے کی طرف رغبت ہو گئی۔

بچوں کو اس وقت ٹیکنالوجی کے ایک مضبوط نیٹ ورک کا بڑا فائدہ بھی حاصل ہے اگرچہ ماہرین ہی اس حوالے سے کوئی حتمی اور بہتر تجویز یا مدد کر سکتے ہیں مگر عمران کو اپنے بچوں کی اس صلاحیت پر بہت ناز ہے۔

مزید دلچسپی بڑھ گئی

ان کے والد عمران کے مطابق اگرچہ یہ بچوں کے لیے ایک لطف اندوز ہونے کا ایک مشغلہ تھا مگر مجھے شروع سے ہی پتا چل گیا تھا کہ ان بچوں کا اس طرف بہت رحجان ہے اور وہ اس شعبے میں بہت اچھے بھی ہیں۔

’اس کے بعد ہم نے انھیں کسی حد تک سنجیدہ لینا شروع کر دیا۔ مگر اب یہ روز کا معمول بن چکا ہے کیونکہ آپ اس کام میں راتوں رات مہارت حاصل نہیں کر سکتے ہیں اور آپ یہ نہیں کہہ سکتے کہ میں یہ کوڈنگ کا کام تین ماہ میں سیکھ جاؤنگا۔‘

عمران کے مطابق ان کے بچے روزانہ 20 یا 30 منٹس کوڈنگ کی مشق کرتے تھے اور چھٹی والے دن بھی وہ یہ کرتے ہیں۔

وئیرڈ ویلز بنیامین کی دوسری ڈیجیٹل آرٹ کو کولیکشن ہے۔ اس سے قبل اس نے مائین کرافٹ میں قسمت آزمائی کی تھی جس میں اسے خاطر خواہ کامیابی نصیب نہیں ہو سکی تھی۔

،تصویر کا ذریعہBENYAMIN AHMED

اس بار اسے ایک مشہور ویل کی تصویر والی میم اور ڈیجیٹل آرٹ سٹائل سے حوصلہ ملا۔ مگر اس نے ایموجی ٹائپ کی ویل کے اپنے پروگرام کے تحت 3350 تصاویر کا سیٹ تیار کیا۔

بنیامین کے مطابق اپنے کام سے آمدن حاصل کر کے انھیں بہت مسرت ہوئی اور وہ سب میری سکرین پر آہستہ آہستہ منافع کماتی نظر آ رہی تھیں۔

بنیامین پہلے ہی اپنی تیسری سپر ہیرو والی کولیکشن پر کام کر رہے ہیں۔ وہ پانی کے اندر ویلز پر بھی ایک گیم بنانے کے بارے میں سوچ رہے ہیں۔

بنیامین کے مطابق یہ بہت ہی دلچسپ ہو گی۔

عمران کو سو فیصد یقین ہے کہ اس کے بیٹے نے جملہ حقوق کے اصولوں کی خلاف ورزی نہیں کی ہے اور انھوں نے بنیامین کے کام کے آڈٹ کے لیے وکلا کی بھی خدمات حاصل کی ہیں۔ یہ وکلا اس بات کا بھی تعین کریں گے کہ بنیامین کے ڈیزائین کو ٹریڈ مارک میں کیسے ڈھالا جا سکتا ہے۔

آرٹ کی دنیا این ایف ٹیز پر تقسیم دکھائی دیتی ہے۔

آرٹسٹ کا کہنا ہے کہ یہ کمائی کا ایک اہم اضافی ذریعہ ہے۔ اس شعبے میں مہنگی فروخت سے متعلق چونکا دینے والی متعدد کہانیاں ہیں۔

ابھی اس متعلق شک کا بھی اظہار کیا جاتا ہے کہ کیا یہ ایک طویل دورانیے کی محفوظ سرمایہ کاری ہو گی یا نہیں۔

کرسٹی کے سابق آکشنر چارلس الیسوپ نے بی بی سی نیوز کو بتایا کہ این ایف ٹیز کی خریداری کی کوئی تک نہیں بنتی۔

انھوں نے روان برس کے آغاز میں کہا تھا کہ ایک ایسی چیز کو خریدنا جو موجود ہی نہ ہو ایک تعجب والی بات ہے۔

ان کے مطابق لوگ اس شعبے میں سرمایہ کاری کرتے ہیں وہ کسی حد تک بے وقوف ہیں مگر انھیں قوی امید ہے کہ ایسا کرنے سے وہ اپنی جمع پونجی سے ہاتھ نہیں دھو بیٹھیں گے۔

اہم خبر:کووڈ سے متعلق رہنما ہدایات 30 ستمبر تک نافذ رہیں گی

نئی دہلی، 28 اگست (اردو دنیا نیوز۷۲) مرکزی وزارت داخلہ نے کووڈ وبا سے نمٹنے اور اس کے انتظام کے لئے ملک بھر میں چلائی جارہی مہم کے تحت جاری رہنما ہدایات اور کووڈ سے متعلق مناسب رویہ پر عمل کی مدت میں 30 ستمبر تک اضافہ کردیا ہے۔

 

مرکزی داخلہ سکریٹری اجے بھلہ نے آج ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام خطوں کے چیف سکریٹریوں اور منتظمین کو الگ الگ خط لکھ کر کہا کہ کووڈ۔ 19 سے بچاؤ اور روک تھام کے لئے ملک بھر میں پہلے سے ہی نافذ صحت اور کنبہ بہبود کی مرکزی وزارت کے رہنما خطوط اور احتیاطی تدابیر اب 30 ستمبر تک نافذ رہیں گی۔

 

ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام خطوں کو لکھے گئے خط میں مسٹربھلہ نے کہا کہ قومی سطح پر وبا کی صورتحال کل ملاکر مستحکم ہے لیکن کچھ ریاستوں میں انفیکشن میں ابھی بھی اضافہ دیکھا جارہا ہے جو باعث تشویش ہے۔

انہوں نے ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام خطوں سے کہا ہے کہ تہواروں کے پیش نظر بھیڑ نہ ہونے دیں اور ضرورت پڑنے پر مقامی سطح پر پابندی لگائیں جس سے بھیڑ اور بڑی تعداد میں لوگوں کو یکجا ہونے سے روکا جائے سکے۔ انہوں نے کہا کہ کووڈ سے متعلق مناسب رویہ کو سختی سے نافذ کیا جانا چاہیے۔ ساتھ ہی جانچ، شناخت ، علاج، ٹیکہ کاری اور کووڈ سے متعلق مناسب رویئے کی پانچ سطحی پالیسی پر پوری طرح زور دیا جانا چاہیے۔

ہفتہ, اگست 28, 2021

دارالعلوم زکریا دیوبند کا جواں سال طالبعلم سڑک حادثہ میں فوت


دارالعلوم زکریا دیوبند کا جواں سال طالبعلم سڑک حادثہ میں فوت(اردو دنیا نیوز۷۲)دیوبند، 28؍ اگست (رضوان سلمانی) ہائیوے پر واقع ممتاز دینی درسگاہ دارالعلوم زکریا دیوبند کے دورہ حدیث کے جواں سال طالبعلم کا آج ایک سڑک حادثہ میں انتقال ہوگیا،ان کے انتقال کی خبر سے اہل خانہ میں ماتم پسر گیا اور مدرسہ کاماحول سوگوار ہوگیا، بعد نماز ظہرمرحوم کی نماز جنازہ ادا کرکے غمگین ماحول میں سپرد خاک کردیاگیا۔ موصولہ تفصیل کے مطابق دارالعلوم زکریا دیوبند میں دورۂ حدیث شریف میں زیر تعلیم علاقہ کے موضع ظہیر پو ر کا رہنے والا19؍ سالہ محمد انس ولد جان محمد آج صبح بعد نماز فجر بذریعہ سائیکل مدرسہ میں آرہاتھا۔ جیسے ہی وہ دیوبند برلہ روڈ پرگاؤں دھارو والا کے قریب پہنچا تو پیچھے سے آئی ایک تیز رفتار بائک نے طالبعلم کی سائیکل میں زور دار ٹکر ماردی ،جس سے انس پاس سے گزرر ہی اینٹوں سے بھری بھینسا بوگی کے پہیہ کے نیچے جاگرِا اور بری طرح زخمی ہوگیا،آناً فاً راہگیروں کی مدد سے اسے دیوبند کے سرکاری اسپتال میں داخل کرایاگیا،جہاں ڈاکٹروں نے طالبعلم کو مردہ قرار دے دیا۔اطلاع پرملنے پولیس ،دارالعلوم زکریا کے ذمہ داران اور اہل خانہ اسپتال پہنچے اور بغیر کسی قانونی کارروائی کے لاش لے گئے۔ محمد انس کی موت کے خبر سے اہل خانہ میں ماتم پسر گیا ،وہیں مدرسہ کا ماحول بھی سوگوار ہوگیا۔ ادارہ کے مہتمم مفتی شریف خان قاسمی نے محمد انس کے اچانک انتقال پر گہرے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ محمد انس انتہائی ذہین اور ہونہار طالبعلم تھا ،اللہ پاک اس کی مغفرت فرماکر درجات بلند فرمائے اور پسماندگان کو صبر جمیل عطا فرمائے۔ مولوی محمد انس کے اچانک انتقال کی خبر سے پورے گاؤں کا ماحول غمگین ہے اور اہل خانہ میں کہرام مچاہواہے۔ بعد نماز ظہر گاؤں ظہیر پورمیں نہایت غمگین ماحول میں انس کی گاؤں کے قبرستان میں تدفین عمل میں آئی ۔ نماز جنازہ میں سابق رکن اسمبلی مولانا جمیل قاسمی، دارالعلوم زکریا سے قاری سلمان،قاری فرخ اور مولانا طارق سمیت کثیر تعداد میں گاؤں او رعلاقہ کے لوگوںنے شرکت کی۔

وبائی ایکٹ میں گرفتار تبلیغی جماعت کے 12 اراکین الزامات سے بری، تھائی لینڈ کے 9 شہری بھی شامل

بریلی: اتر پردیش کے ضلع بریلی کی ایک عدالت نے کورونا انفیکشن پھیلانے کے الزام میں تھائی لینڈ کے نو شہریوں سمیت 12 تبلیغی جماعت کے اراکین کو شواہد کی کمی کی بنیاد پر رہا کئے جانے کا حکم دیا ہے۔ پراسیکیوشن کے مطابق گزشتہ سال مارچ میں دہلی کے مرکز نظام الدین میں منعقد بڑے جلسے میں انڈونیشیاء، تھائی لینڈر، تمل ناڈو سمیت متعدد ریاستوں سے اراکین تبلیغی جماعت نے شرکت کی تھی۔جلسہ ختم ہونے کے بعد ہی کورونا وبا پھوٹ پڑی تھی۔ الزام ہے کہ جلسہ کے اراکین نے اس جلسہ میں متعدد کووڈ انفکٹیٹ افراد شامل ہوئے تھے جسے پرگرام کے آرگنائزروں نے چھپایا تھا۔تھانہ صدر شاہجہاں پور میں تبلیغی جماعت کے اراکین پر آئی پی سی کی سنگین دفعات کے ساتھ وبائی ایکٹ، آفت منجمنٹ ایکٹ، بیرونی و پاسپورٹ ایکٹ کی مختلف دفعات میں ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔

پولیس نے تھائی لینڈ کے 9 افراد اور تمل ناڈو کے دو اراکین سمیت 12 لوگوں کو شاہجہاں پور کی ایک مسجد سے گرفتار کیا تھا۔ اس کیس کی سماعت ہائی کورٹ کی ہدایت پر بریلی کی عدالت میں ہوئی تھی۔دفاعی وکیل ملن کمار گپتا نے تبلیغی جماعت کے اراکین کو بے قصور قرار دیتے ہوئے دلیل دی تھی۔ ٹھوس ثبوتوں کی کمی کی بنیاد پر عدالت نے گزشتہ روز تھائی لینڈ کے نو، تمل ناڈو کے دو اراکین سمیت 12افراد کو بے گناہ قرار دیتے ہوئے بری کرنے کا حکم دیا۔

ریلوے نے 8فیصد سستے کرایہ والی اے سی تھری اکانومی کلاس پیش کی

نئی دہلی، 28اگست (اردو دنیا نیوز۷۲) ہندستانی ریلوے نے ٹرینوں میں مالی طورپر کمزور طبقہ کے مسافروں کے لئے ایک نئی کلاس اے سی تھری ٹیئر اکانومی کو آج باضابطہ طورپر شروع کرنے کا اعلان کیا جس کا کرایہ اے سی تھری ٹیئر کوچ کے کرایہ سے تقریبا آٹھ فیصد سستا رکھا گیا ہے۔

ریلوے بورڈ کے ایک تجارتی سرکلر میں یہ اطلاع دی گئی۔ سرکلر کے مطابق اے سی تھری اکانومی کے اصل کرایہ کی شرح سلیپر کلاس کے اصل کرایہ سے 2.4گنا ہوگا۔ جو اے سی تھری کے کرایہ سے آٹھ فیصد سستا ہے۔

سرکلر کے مطابق تمام میل /ایکسپریس گاڑیوں میں اے سی تھری اکانومی کے کوچ لگائے جائیں گے۔ ان میں بچوں کا کرایہ، تمام کی طرح کی رعایت، کنسلیشن اور ریفنڈ کے قواعد اسی طرح نافذ ہوں گے جس طرح اے سی تھری کوچ میں ہوتے ہیں۔

ریلوے بورڈ کے ذرائع نے بتایاکہ مختلف زون میں پچاس اے سی تھری اکانومی کوچ بھیجے جاچکے ہیں لیکن کرایہ کی شرح طے نہیں ہوپانے کی وجہ سے اب تک انہیں گاڑیوں میں نہیں لگایا گیا تھا۔خیال رہے کہ ریلوے نے اے سی تھری کوچ کا نیا ڈیزائن تیار کیا ہے جس میں 83برتھ لگائی گئی ہیں جبکہ عام اے سی تھری کے کوچ میں 72برتھ ہوتی ہیں۔ریلوے نے سلیپر کلاس میں سفر کرنے والے مسافروں کو اے سی کلاس کا سستا متبادل دستیاب کرانے کا پہلا اعلان کیا تھا۔

سابق صدر بلدیہ عمرکھیڑ حاجی محمد ثناءاللہ عرف بابا جاگیردار کا انتقال

عمرکھیڑ : (سلمان اشہر خان) عمرکھیڑ کے سابق صدر بلدیہ و راشٹروادی کانگریس پارٹی کے سینئر لیڈر حاجی محمد ثناءاللہ جاگیردار عرف بابا جاگیردار کا آج مختصر سی علالت کے بعد انتقال ہو گیا ، وہ 78 برس کے تھے۔ سن 2001 تا 2006 وہ بلدیہ کےصدر رہے۔

اُنکے دور اقتدارکو انصاف پسند مثالی نظم و نسق کے طور پر یاد کیا جاتا ہے۔ وہ بلا تفریق ذات و مذہب تمام ہی عوّام میں یکساں مقبول تھے۔ عمرکھیڑ شہر کے ترقیاتی کاموں میں انکا اہم کردار رہا ہے۔ عمرکھیڑ شہر کو صفائی مہم میں ودربھا ڈویژن و ریاستی سطح پر انعامات انہی کے دور میں ملے ہیں.

آج اُنکے انتقال کی خبر سنتے ہی عوّام میں غم کی لہر پھیل گئی ۔ بی جے پی رکن اسمبلی و صدرِ بلدیہ نامدیو سسانے ، این سی پی کے رُکن اسمبلی خواجہ بیگ (ارنی) ،سابق ارکان اسمبلی وجے راؤ کھڑ سے ، پرکاش پاٹل دیو سرکر (کانگریس) ، سابق صدر بلدیہ راجو جیسوال ،بلا صاحب نائیک، بی جے پی کے ایوت محل ضلع صدر نتیں بھتڑا ، کانگریس لیڈر ڈاکٹر محمد ندیم پوسد ، ایوت محل ضلع پریشد رُکن رام دیو سرکر و سینکڑوں افراد نے اُنکے گھر پر آخری دیدار کیا۔ جُلوس جنازہ میں بلا تفریق مذہب ہزاروں افراد نے شرکت کی ۔
نمازِ جنازہ و تدفین شہر کے قاضی پورہ قبرستان میں عمل میں آئی۔

ایک شخص سارے شہر کو ویران کر گیا آہ! مفتی عبدالمغنی صاحب مظاہری رحمۃ اللہ علیہ

از قلم : محمد شعیب ناندیڑ

اللہ رب العزت کا اصول ہے کل نفس ذائقۃالموت کہ ہر جاندار کو موت کا مزہ چکھنا ہے اس دنیائے آب و گل میں بہت سے انسان آئے اور چلے گئے اور یہ بات بھی مسلم ہے کہ ہر ایک انسان کو اپنے متعینہ وقت پر اللہ رب العزت کی بارگاہ میں لوٹنا ہے لیکن کچھ لوگ دنیا سے رخصت ہوتے ہیں تو ان کے کام خدمات اور ان کی شخصیت ایک زمانہ تک یاد رہتی ہے انہی شخصیات میں سے تلنگانہ و آندھرا پردیش کے ایک ممتاز نمایاں مدبر مفکر شخصیت مفتی عبدالمغنی صاحب مظاہری رحمۃ اللہ علیہ ہے 8 محرم الحرام1443ھ مطابق 18اگسٹ 2021 بروزبدھ (چہار شنبہ) کی شب 3 بجے اس دار فانی سے ہمیشہ ہمیش کے لئے یہ کہہ کر کوچ کر گئے

موت اس کی ہے کرے جس کا زمانہ افسوس
یوں تو دنیا میں سب ہی آئے ہیں مرنے کے لئے
انا للہ وانا الیہ راجعون

حضرت مفتی صاحب رحمۃ اللہ علیہ کا تعلق علمی گھرانے سے ہے آپ کے والد بزرگوار حافظ عبدالغنی صاحب رحمۃ اللہ علیہ بڑے ہی متقی پرہیزگار تھے اور اہل اللہ کی صحبت میں اکثر رہا کرتے تھے آپ کے والد ہردوئی میں محی السنہ شاہ ابرار الحق رحمۃ اللہ علیہ کے یہاں خدمت میں رہا کرتے تھے حضرت مفتی صاحب اور ان کے برادران بھی یہیں رہا کرتے تھے حضرت شاہ ابرار الحق صاحب رحمۃ اللہ کا مزاج ان کی تربیت کا اثر پورے خاندان پر ہوا اور آج بھی نظر آتا ہے
حضرت مفتی صاحب کی جائے پیدائش و تعلیم

حضرت مفتی صاحب رحمتہ اللہ علیہ کی ولادت 1955 ہردوئی میں ہوئی چونکہ آپ کے والد ماجد مدرسہ فیض العلوم کے ذمہ دار تھے اس وجہ سے حضرت محمد شاہ ابرار الحق رحمۃ اللہ علیہ نے کہا کہ ذمہ داروں کے بچے اسی مدرسے میں نہیں پڑھ سکتے ( جہاں پر ذمہ دار پڑھاتے ہیں) اس وجہ سے آپ کو عالمیت کے لئے ہردوئی بھیج دیا گیا وہاں پر ابتدائی تعلیم حاصل کر کے حضرت مولانا صدیق صاحب باندوی رحمۃ اللہ علیہ کے مدرسہ عربیہ باندہ ہتھوارہ میں تشریف لائے پھر یہاں پر درجات وسطی کی تکمیل کی اس کے بعد مدرسہ مظاہرعلوم سے سند فضیلت 1979 ء حاصل کی سند فضیلت کے بعد وہیں ایک سال تکمیل افتاء کیا فراغت کے بعد 1980 ء میں آپ کا تقرر مدرسہ فیض العلوم سعیدآباد میں ہوا کچھ ہی مہینے گزرے تھے کہ آپ کو ایک بڑی ذمہ داری دی گئی کہ اڑیسہ برہم پور میں ایک مدرسہ قائم کرنا ہیں چنانچہ حضرت نے بڑی محنت و مشقت کے بعد مدرسہ کاشف العلوم کی بنیاد ڈالی اس مدرسہ سے ہزاروں حفاظ بن کر نکلے ہیں الحمدللہ یہ مدرسہ آج بھی آباد ہے اور چل رہا ہے یہ آپ کی دین ہیں پھر اس کے بعد 1983ء میں کاماریڈی میں آپ نے امامت وخطابت تقریبا ڈیڑھ سال کی پھر آپ دوبارہ مدرسہ فیض العلوم سعیدآباد بلا لیے گئے ایک طویل عرصے تک خدمت کرتے رہے پھر 1992ءاڑیسہ کے مدرسہ جامع العلوم میں 6ماہ کا وقت گزارا اس کے بعد مدرسہ فیض العلوم تشریف لائے اور تشنگان علوم نبوت کی پیاس بجھاتے رہے اسی دوران آپ کو دو مرتبہ نائب ناظم کے عہدے سے سرفراز کیا گیا اور آپ جب بھی نظامت کے عہدے پر فائز رہے آپ نے شعبہ عالمیت کا قیام عمل میں لایا جو کہ آپ کے عہد انتظام میں کافی مقبول رہا

حضرت مفتی صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی خدمات وکمالات

حضرت مفتی صاحب رحمتہ حضرت مفتی صاحب رحمتہ اللہ علیہ مجلس دعوت الحق ہردوئی سے منسلک رہے آپ نے اس کے لیے بڑی قربانیاں دی اپنے علاقے میں اس کی شاخوں کا قیام عمل میں لایا اور آپ کی شخصیت اسی پلیٹ فارم سے متعارف ہوئی پھر آپ نے مدرسہ 1993ءم میں مدرسہ سبیل الفلاح کا قیام عمل میں لایا اس مدرسہ کے فارغین نہ صرف تلنگانہ و آندھرا بلکہ پورے ہندوستان کے طول و عرض میں پھیلے ہوئے ہیں اور اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں آپ آخر تک اس ادارے کے ناظم رہے حضرت مفتی صاحب رحمتہ اللہ علیہ کو سماجی فلاحی کاموں سے بڑی دلچسپی تھی اس کے لئے ہر طرح کی قربانی دینے کو تیار رہتے تھے اور جہاں قوم کا فائدہ مقصود ہو وہاں بغیر کسی عذر و ملامت کے پہنچ جاتے اور قوم کا کام کراتے ابھی حالیہ 2020 حیدرآباد کے سیلاب میں بڑی انتھک کی محنت کی آپ جمیعت علماء گریٹر حیدرآباد کے صدر محترم تھے اور فرقہ ضالہ کی سرکوبی کیلئے تحفظ ختم نبوت سے جڑے ہوئے تھے اس کے تلنگانہ و آندھرا کے نائب صدر تھے بقول حضرت مولانا عبدالقوی صاحب جنازہ کے وقت ایک نوجوان حضرت مولانا عبدالقوی صاحب کے پاس آیا اور کہنے لگا کہ ہم فلاں گاؤں سے آئے ہیں ہم پہلے قادیانیت قبول کر چکے تھے حضرت مفتی عبدالمغنی صاحب مظاہری کی توجہات اور کوشش سے پھر دوبارہ مسلمان ہو گئے آپ تلنگانہ و آندھرا کی مؤقر تنظیم مجلس علمیہ کے رکن تاسیسی تھے آل انڈیا بیت الامداد کے سرپرست تھے ادارہ اشرف العلوم حیدرآباد کے سرپرست تھے آپ بہت سے تنظیموں مدرسوں کے سرپرست و ٹرسٹی تھے آپ اپنے خاندان میں بھی بڑے تھے جب بھی کوئی تقریب یا پروگرام ہوتا آپ اس کی سرپرستی فرماتے آپ رحمتہ اللہ علیہ میں ایک خصوصی خوبی یہ بھی تھی کہ آپ اپنے دل میں کسی کے لیے کینہ ،بغض، حسد، برائی نہیں رکھتے یوں تو آپ کو اپنے تمام بزرگوں سے تعلق رہا خصوصا شاہ ابرار الحق صاحب رحمۃ اللہ علیہ سے پہلا اصلاحی تعلق قائم کیا پھر حضرت حکیم اختر صاحب رحمتہ اللہ علیہ سے تعلق قائم کیا حضرت نے آپ پر اعتماد کرتے ہوئے خلافت سے نوازا اسی طرح تملناڈو کی عظیم شخصیت مفتی سعید احمد صاحب پرنامبٹ نےبھی خلافت سے نوازا حضرت اور بھی بہت سی خوبیوں کے مالک تھے بالآخر یہ عظیم شخصیت 8محرم الحرام 1443 ھ مطابق 18 اگسٹ 2021 بروز بدھ (چہارشنبہ) کی شب 3 بجے اپنے مالک حقیقی سے جا ملی ہم اللہ رب العزت سے دعا گو ہے کہ اللہ تبارک و تعالی مفتی صاحب رحمتہ اللہ علیہ کی مغفرت فرمائے اور درجات کو بلند فرمائے آمین

اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...