جمعہ, جولائی 29, 2022
سال نوکی آمد -مرحبامفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی

جمعرات, جولائی 28, 2022
اردو زبان کے فروغ اور بقا کیلئے بچوں کو اردو تعلیم دلانا ضروری: احمد محمود
اردو زبان کے فروغ اور بقا کیلئے بچوں کو اردو تعلیم دلانا ضروری: احمد محمود
۔ اردو ڈائریکٹوریٹ کے زیر اہتمام شین مظفر پوری اور سہیل عظیم آبادی یاد گاری تقریبات کا انعقاد
پٹنہ، 28 جولائی(اردو دینا نیوز ۷۲)۔ شین مظفر پوری قومی سطح کے مشہور اور مقبول افسانہ نگار، بہترین ناول نگاراوربلند پائے کے صحافی تھے۔ انہوں نے بہت کم مدت میں ہی بڑی شہرت اور عزت حاصل کر لی۔ شین مظفر پوری میں بے پناہ تخلیقی صلاحیت تھی۔ وہ زود نویس تھے۔ کثرت سے مضامین اور افسانے لکھے۔ وہ با صلاحیت صحافی تھے۔ ایسے عظیم المرتبت بلند پایہ شخصیت کی پوری زندگی مختلف قسم کی پریشانیوں اور معاشی الجھنوں میں گزری ۔انہوں نے زندگی کے بہت سارے کرب کو جھیلا۔ نہایت عسرت و تنگی میں اپنی زندگی بسر کی۔ ان خیالات کا اظہار محکمہ کابینہ سکریٹریٹ، اردو ڈائریکٹوریٹ کے زیر اہتمام ابھیلیکھ بھون، بیلی روڈ میں منعقد ''شین مظفرپوری اور سہیل عظیم آبادی یادگاری تقریبات'' میں دانشوارانِ علم و ادب نے اپنے مقالے میں کیا۔
تقریب کی صدارت سابق صدر لینگویجز ایس سی آر ٹی بہار و عالمی شہرت یافتہ تخلیق کار ڈاکٹر قاسم خورشید نے کی۔ اپنے صدارتی خطاب میں انہوں نے نہایت موثر ڈھنگ سے تفصیلی اظہار خیال کے دوران زور دیا کہ شین مظفر پور ی ایک نابغہ عصر فکشن نگار تھے انہوں نے زندگی کے طویل سفر کو اپنی تحریروں کا مسکن بنایا ۔ انہوں نے آزادی سے پہلے تقسیم کے درد کو، ترقّی پسندی کے عروج کو، اور آزادی کے بعد ہونے والی تبدیلیوں کو بہت شدّت سے محسوس کیا اور اسے خوبصورتی سے اپنے فکشن کا موضوع بنایا ۔ ڈاکٹر خورشید نے اس سیشن میں پیش کردہ مقالے پر بھی مدلل تبصرہ کیا اور ڈاکٹر ابوبکر رضوی ڈاکٹر علاءالدین خان اور حذیفہ شکیل کو خصوصی مبارک باد پیش کی۔
پروگرام کا آغاز شمع افروزی کے ذریعہ ہوا۔ استقبالیہ و تعارفی کلمات پیش کرتے ہوئے اردو ڈائرکٹوریٹ کے ڈائرکٹر احمد محمود نے کہا کہ آج ہم لوگ دو عظیم شخصیتوں کی یاد گاری تقریبات کا انعقاد کرکے انہیں خراج عقیدت پیش کر رہے ہیں۔ اردو ڈائریکٹوریٹ کے زیر اہتمام سال بھر میں 22 عظیم شخصیات پر یاد گاری تقریبات کا انعقاد کیا جاتا ہے۔ اسی سلسلے کی کڑی کے طور پر آج ہم لوگ دو عظیم افسانہ نگار شین مظفر پوری اورسہیل عظیم آبادی کو یاد کر رہے ہیں۔
احمد محمود نے کہا کہ یہ دونوں عظیم شخصیتیں ایسی ہیں جنہوں نے قومی و بین الاقوامی سطح پر اپنی نمایاں شناخت قائم کیں اور بہار کا نام روشن کیا۔ انہوں نے کہا کہ شین مظفر پوری نے جہاں مالی تنگی اور عسرت بھری زندگی کے باوجود لوگوں میں اپنی خاص پہچان بنائی اوراپنےافسانے اور ناول کے ذریعہ اردو زبان و ادب کو فروغ دینے میں نمایاں کردار ادا کیا۔ نیز انہوں نے یہ ثابت کیا کہ ضروری نہیں کہ انسان باضابطہ تعلیم حاصل کرکے یا اعلیٰ تعلیم کے حصول کے بعد ہی زبان و ادب کا کوئی بڑا کام کر سکتا ہے یا پھر وہی لوگ زبان وادب کی خدمت کر سکتے ہیں جنہوں نے بڑی بڑی ڈگریاں حاصل کی ہوں۔ ایسا ہرگز نہیں ہے۔ شین مظفر پوری کے افسانے اور ناول نیز ان کی صحافتی خدمات اس بات کی تردید کرتی ہیں۔ جناب احمد محمود نے سہیل عظیم آبادی کے حوالے سے بھی مختصر مگر جامع باتیں کہیں ۔ انہوں نے کہا کہ سہیل عظیم آبادی کا شمار ہندستان کے بڑے افسانہ نگاروں میں ہوتا ہے۔ انہوں نے عالمی سطح پرخود کو متعارف کرایا۔ ان کے افسانوں کا ترجمہ کئی یوروپی ممالک میں بھی کیا گیا جو مقبول عام وخاص رہاہے۔
ڈائرکٹر موصوف نے اردو ڈائرکٹوریٹ کی ایک اہم اور خاص کاکرکردگی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اردو ڈائرکٹوریٹ کا آن لائن اردو لرننگ پروگرام کافی سود مند اور افادہ بخش ثابت ہو رہا ہے۔ ابھی آن لائن کا چوتھا بیچ مکمل ہوا ہے ۔جلد ہی تقسیم اسناد تقریب کا انعقاد کرکے ہم انہیںاسناد اور اعزاز سے نوازیں گے۔ پھر فوراً بعد نئے بیچ میں داخلہ کی کارروائی شروع ہوگی۔
اس مشترکہ یاد گاری تقریب میںڈاکٹر ابو بکر رضوی، صدر شعبہ اردو،ٹی پی ایس کالج، پٹنہ،ڈاکٹر علاء الدین خان، اسسٹنٹ پروفیسر ، جے پی یونیورسٹی، چھپرہ، حذیفہ شکیل، معروف ناقد و ادیب، پٹنہ نے اپنے بیش قیمتی مقالے میںشین مظفر پوری کے شخصیت اور خدمات کے مختلف پہلوئوں پر تفصیلی روشنی ڈالی۔ تقریب کے دوسرے سیشن میں سہیل عظیم آبادی یاد گاری تقریب کا انعقاد ہوا۔
تقریب کی صدارت پروفیسر فاروق احمد صدیقی ، سابق صدر شعبہ اردو بی آر اے بہار یونیورسٹی ، مظفر پور نےفرمائی۔ پروفیسر فاروق صدیقی نے اپنے صدارتی خطاب میں سب سے پہلے سبھی مقالہ خواں ڈاکٹر ہمایوں اشرف، صدر شعبہ اردو ، ونوبا بھاوے یونیورسٹی ہزاری باغ، ڈاکٹر صفدر امام قادری ، سابق صدر شعبہ اردو ،کالج آف کامرس ، آرٹس اینڈ سائنس ، پٹنہ اور ڈاکٹر جلال اصغر فریدی ، معروف ادیب و ناقد ، مظفر پور کے مقالے پر تجزیہ و تبصرہ پیش کیا ۔ انہوں نے سہیل عظیم آبادی کی شخصیت اورکارنامے پر بھی مختصر مگر جامع روشنی ڈالی۔ تقریب کی نظامت حسیب الرحمن انصاری نے بحسن و خوبی انجام دیا۔ ڈائرکٹر احمد محمود کے تشکراتی کلمات سے تقریب کا اختتام ہوا۔

بیگوسرائے : قرض کی ادائیگی کے دباؤ سے پریشان طالبہ نے کی خودکشی
واقعہ کے بارے میں گاؤں والوں نے بتایا کہ کاجل کماری کے والد گنیش مہتو لیور ٹیومر میں مبتلا ہیں اور اپنی بیوی کے ساتھ علاج کے لیے بریلی گئے ہوئے ہیں۔ یہاں کاجل کماری گاؤں میں اپنے چھوٹے بھائی کے ساتھ رہ کر گریجویشن پارٹ ون اورپارا میڈیکل کی تیاری کر رہی تھی۔ علاج اوراہل خانہ کی گزر بسر کے لئے والدین نے خود ایس ایچ جی سے قرض لیا تھا۔ لیکن بیماری کی وجہ سے سیلف ہیلپ گروپ میں بروقت قسط جمع نہیں کرا سکے تھے اور کئی قسط ڈیوز میں چل رہا تھا۔
قرض کی واپسی کے لیے دباؤ ڈالنے پر اس نے گھر میں رکھا اناج بیچ کر کچھ رقم ادا کی تھی۔ لیکن کاجل پر فینانس کمپنی کی طرف سے قرض کی قسط سمیت پوری رقم جمع کرانے کے لیے مسلسل دباؤ تھا۔ لیکن والدین کے علاج میں مصروف ہونے کی وجہ سے کاجل قرض ادا کرنے سے قاصر تھی اورعلاج کے لیے پیسے نہ ہونے کی وجہ سے والد بھی بریلی میں علاج کروانے سے قاصرہیں۔ گھر میں کھانے کا بھی مسئلہ تھا۔ اسی دباؤ میں آکر کاجل نے دیررات اپنے گھر میں پھانسی لگا کر خودکشی کرلی۔
سوئے بھائی نے جب بہن کو پھندے میں لٹکتے دیکھ کر شورمچایا تو لوگوں کا ہجوم اکھٹا ہوگیا۔ واقعہ کی اطلاع ملتے ہی پولیس نے لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے صدراسپتال بیگوسرائے بھیج دیا اور سنجیدگی سے تحقیقات شروع کردی۔ گاؤں والوں نے بتایا کہ کاجل کے بھائیوں میں سے ایک کی موت گزشتہ سال 27 جولائی کوتالاب میں ڈوبنے سے ہوئی تھی۔ اس کے بعد بھائی کی موت کے ٹھیک ایک سال مکمل ہونے کی رات اس نے اپنے گھرمیں پھانسی لگا کر خودکشی کرلی۔
گاؤں والوں کا کہنا ہے کہ کاجل پڑھائی میں بہت تیزتھی اور اس نے میٹرک اورانٹر فرسٹ ڈویزن سے پاس کیا تھا۔ وہ کچھ بننا چاہتی تھی لیکن اللہ کو کچھ اور ہی منظور تھا، پڑھائی میں بہت ذہین لڑکی کے بے وقت انتقال سے گاؤں میں غم کی لہر دوڑ گئی۔ واقعہ کی اطلاع متوفی کے والدین کو دے دی گئی ہے۔

اب 10 ہزار روپے سے زیادہ کی نقد رقم نکالنے پر او ٹی پی نمبر درج کرنا لازمی _ ایس بی آئی کے نئے رولس

مسلمانوں کے امت ہونے کا مطلب

ماشاءاللہ تحفظ شریعت و ویلفیئر سوسائٹی جوکی ہاٹ و پلاسی ارریہ کا محرم الحرام حقائق، فضائل اور خرافات و بدعات کے عنوان پر سلسلہ وار پروگرام

بدھ, جولائی 27, 2022
ہماچل اور راجستھان سمیت کئی ریاستوں میں بارش کا الرٹ جاری
ہماچل اور راجستھان سمیت کئی ریاستوں میں بارش کا الرٹ جاری
(اردودنیانیوز٧٢جے پور)
ملک کی بیشتر ریاستوں میں موسلادھار بارش ہو رہی ہے۔ کئی مقامات پر سیلابی صورتحال ہے۔ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران آسمانی بجلی گرنے سے بہار میں 11 اور اتر پردیش میں 10 لوگوں کی موت ہو گئی۔ آندھرا پردیش میں گوداوری ندی میں سیلاب کی وجہ سے اب تک 7 افراد اپنی جان گنوا چکے ہیں۔ راجستھان کے جودھ پور میں ڈوبنے سے پانچ افراد کی موت ہو گئی۔
مانسون شروع ہونے کے بعد سے گجرات میں 100 سے زیادہ اور مہاراشٹر میں 110 لوگوں کی موت ہو چکی ہے۔ آسام میں اس سال سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے 197 افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔
محکمہ موسمیات کے مطابق آئندہ 24 گھنٹوں میں گوا، مدھیہ پردیش، مغربی بنگال، سکم، راجستھان اور گجرات کے کچھ علاقوں میں موسلادھار بارش ہو سکتی ہے۔ کیرالہ، کرناٹک، دہلی اور ہریانہ میں بھی ہلکی بارش کی پیش گوئی کی گئی ہے۔
جودھ پور کے باوڑی قصبے میں شدید بارش کے دوران ڈوبنے سے چار بچوں کی موت ہو گئی۔ بارش کے بعد غیر قانونی کان کنی سے بنے گڑھے پانی سے بھر گئے۔ یہاں منگل کی دوپہر قریبی بستی کے 5 بچے یہاں نہانے گئے تھے۔ پانچوں پانی میں اترتے ہی ڈوبنے لگے۔ قریبی لوگوں نے ایک بچے کو بچا لیا تاہم باقی چار ڈوب گئے۔
دوسرا واقعہ مندور علاقے میں بہتی بیری گنگا میں پیش آیا۔ منگل کی دوپہر تقریباً 2 بجے دریا کے آبشار کے علاقے میں قریب ہی رہنے والا 10 سالہ نوجوان تیز کرنٹ میں بہہ گیا۔ وہ اپنے دو دوستوں کے ساتھ سیر کے لیے گیا۔
پوری ریاست میں اس سیزن میں اب تک 55 فیصد سے زیادہ بارش ہوئی ہے۔ ساتھ ہی، پورے مانسون کے دوران جودھپور میں 84 فیصد بارش 24 گھنٹوں میں ہوئی۔ منگل کی شام تک یہاں 180 ملی میٹر تک بارش ریکارڈ کی گئی ہے۔
جب کہ آج اور کل ریاست کے 24 اضلاع میں تیز بارش اور بجلی گرنے کی وارننگ دی گئی ہے۔ جودھپور میں زیادہ سے زیادہ بارش ہونے کا امکان ہے۔
ریاست کے کئی اضلاع میں منگل کو موسلادھار بارش ہوئی۔ اس کے بعد کئی مقامات پر پانی بھر گیا۔ اس میں بھوپال، گنا، ساگر، بیتول شامل ہیں جہاں ایک انچ سے زیادہ پانی گرا ہے۔
ریاست میں شدید بارش کے حوالے سے 13 اضلاع میں الرٹ جاری کر دیا گیا ہے۔ رتلام، شاجاپور، آگر، دیواس، شیو پوری، گوالیار، شیوپور، ساگر، دموہ، پنا، انوپ پور، ڈنڈوری اور عمریا اضلاع میں 115.5 ملی میٹر تک بارش کا امکان ہے۔
اگر بات ریاست ہماچل پردیش کریں تو یہاں بارش نے تباہی مچا دی ہے۔ کہیں بادل پھٹ رہے ہیں تو کہیں نالوں میں طغیانی ہے۔ اس کی وجہ سے منقولہ اور غیر منقولہ جائیداد کو 100 کروڑ سے زیادہ کا نقصان ہوا ہے۔ چیف منسٹر نے عہدیداروں کو ہدایت دی ہے کہ وہ موسلادھار بارش کی وجہ سے ہونے والی آفات سے نمٹنے کے لئے وسیع انتظامات کریں۔
ہماچل پردیش کے کولو ضلع میں منگل کو لینڈ سلائیڈنگ ہوئی۔ جس کی وجہ سے باگی پل جاون سڑک بلاک ہوگئی۔ تاہم کسی نقصان کی اطلاع نہیں ہے۔ دوسری جانب شملہ میں بھی بارش ہوئی۔ اس سے موسم قدرے ٹھنڈا ہوگیا۔
محکمہ موسمیات نے اگلے چار دنوں تک ریاست میں شدید بارش کی پیش گوئی کی ہے۔ محکمہ کے ڈائریکٹر سریندر پال نے بتایا کہ میدانی علاقوں اور آس پاس کے علاقوں میں 26 اور 27 جولائی کو پیلا الرٹ اور 28-29 جولائی کو اورنج الرٹ جاری کیا گیا ہے۔
وہیں منگل کی شام یوپی کے کئی شہروں میں زبردست بارش ہوئی۔ کانپور میں اس مانسون کی سب سے زیادہ بارش ہوئی۔ دو گھنٹے میں یہاں 16 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔ پانی گھروں اور فیکٹریوں میں داخل ہو گیا۔ دوسری جانب ریاست میں موسلا دھار بارش میں آسمانی بجلی گرنے سے 10 افراد کی موت ہو گئی۔
محکمہ موسمیات نے پریاگ راج، لکھنؤ، چندولی، ماؤ، کوشامبی، چترکوٹ، فتح پور، ہمیر پور، بندہ، آگرہ، میرٹھ میں اگلے 24 گھنٹوں میں بارش کی پیش گوئی کی ہے۔ محکمہ کا کہنا ہے کہ 30 جولائی تک ایسا ہی موسم متوقع ہے۔

اردودنیانیوز۷۲
ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!
ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے! Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...
-
ٹرین میں ناری شکتی پردرشن Urduduniyanews72 عالمی یوم خواتین سے سبھی واقف ہیں، یہ ہرسال مارچ کی آٹھویں تاریخ کوپوری دنیا میں من...
-
گستاخ نبی کی قرآنی سزا اردودنیانیوز۷۲ مکہ میں سب سے پہلےنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کرنےوالا کوئی اور نہیں بل...
-
یہ بیماری نہیں عذاب الہی ہے ! Urduduniyanews72 سی این این یہ امریکی نشریاتی ادارہ ہے،اس کی ایک رپورٹ جسے ملک کے اکثر اخبارات ...
-
بچیوں کی تربیت: ایک اہم ذمہ داری Urduduniyanews72 1. بچیوں کی تربیت کی اہمیت بچیوں کی تربیت ایک معاشرتی فریضہ ہے۔ ایک اچھی تربی...
-
مدارس اسلامیہ کنونشن میں منظور شدہ تجاویز اردودنیانیوز۷۲ مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ بہار اڈیشہ و جھارکھن...
-
ملکِ ہند میں اسلامی انگریزی اسکول: وقت کی اہم ضرورت Urduduniyanews72 ہندوستان میں مسلمان قوم کا شمار ملک کی سب سے بڑی اقلیت میں...
-
نئے سال کا آغاز: ایک نیا سفر Urduduniyanews72 نیا سال ایک نیا آغاز، ایک نئی امید اور نئی جدوجہد کا پیغام لے کر آتا ہے۔ یہ دن نہ...
-
پیام انسانیت کے وفد کا سیمانچل دورہ Urduduniyanews72 Urduduniyanews72 @gmail.com ملک میں ایک ایسی تحریک جو خالص انسانی بنیاد پ...
-
سنبھل میں کرفیو کی ایک رات ) * انس مسرورانصاری Urduduniyanews72 رات آئی تو خوف کا عفریت...
-
خنساء اسلامک انگلش اسکول بہیڑہ دربہنگہ، بہار کی دینی و عصری تعلیم اور اصلاحی خدمات۔ Urduduniyanews72 تعارف: خنساء اسلامک انگلش ...