Powered By Blogger

منگل, اگست 03, 2021

تیسری لہر کی آمد کا اشارہ

تیسری لہر کی آمد کا اشارہ

کورونا کے کیسز میں تیزی
کورونا کے کیسز میں تیزی

  •  
  •   

 

(اردو اخبار دنیا)

کورونا نے دوبارہ رفتار پکڑنا شروع کردی ہے ،جو کورونا پچھلے کئی ہفتے سے سست پڑ رہا تھا اب دوبارہ حرکت میں آچکا ہے۔ نئے کیسز کی ہفتہ وار تعداد 12 ہفتوں کے بعد بڑھ گئی ہے۔ مئی کے پہلے ہفتے میں دوسری لہر کے عروج کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ کورونا کے نئے کیسز کی سات روزہ اوسط بڑھنے لگی ہے۔ 3 لاکھ 92 ہزار سے کم ہو کر 37 ہزار تک جا پہنچا۔

اب یہ بڑھ کر 40،500 ہو گیا ہے۔ پچھلے ہفتے تک ، روزانہ اوسط کیسز 38 ہزار کے قریب تھے۔ مسلسل چھٹے روز 40 ہزار سے زائد کیسز رجسٹر ہوئے۔ اتوار کو 40،627 کیس رپورٹ ہوئے۔

 اتوار (26 جولائی سے یکم اگست) کو ختم ہونے والے ہفتے میں ہندوستا ن میں 2.86 لاکھ نئے کیس رپورٹ ہوئے۔ یہ گزشتہ ہفتے کے 2.66 لاکھ کیسز سے 7.5 فیصد زیادہ ہے۔ ایک ہفتے کی روزانہ اوسط 26 جولائی تک کم ہو رہی تھی۔ کیس میں کمی کی شرح 1.4 فیصد رہ گئی۔ حقیقت یہ ہے کہ دوسری لہر کی چوٹی 6 مئی کو 4.14 لاکھ کیسز کے ساتھ آئی تھی اور اس کے بعد سے کیسز میں مسلسل کمی آرہی تھی۔ لیکن 25 جون سے نئے کیسز کی تعداد 30 ہزار سے 50 ہزار کے درمیان پھنسی ہوئی ہے۔ بڑھتی ہوئی 

اقدار ، یعنی ایک شخص سے متاثرہ افراد کی تعداد ، نے پچھلے مہینے بھی اشارہ کیا تھا کہ تیسری لہر کسی بھی وقت آ سکتی ہے۔یہ تبدیلیاں اس سمت میں اشارہ کر رہی ہیں کہ اگست میں کورونا کی تیسری لہر آئے گی۔

زیادہ تر کیس مئی میں آئے۔

 مئی میں پورے ملک میں سب سے زیادہ مقدمات درج ہوئے۔ 3 مئی کو ختم ہونے والے ہفتے میں 27.38 لاکھ نئے کیس رپورٹ ہوئے۔

اس کے بعد ہی 6 مئی کو ہندوستان میں دوسری لہر کی چوٹی 4.14 لاکھ نئے کیسز کے ساتھ آئی۔ اس کے بعد ، ہفتوں کے بعد کیس کم ہوتے رہے۔ ۔ 5 جولائی کو ختم ہونے والے ہفتے میں کیسز کم ہو کر 2.91 لاکھ ہو گئے۔ لیکن اس کے بعد نئے کیسز میں کمی کی رفتار تھوڑی رک گئی۔

  

سری نگر: شمالی ضلع بانڈی پورہ کے چھن دجی جنگلی علاقے میں ایک مسلح تصادم

(اردو اخبار دنیا)سری نگر: شمالی ضلع بانڈی پورہ کے چھن دجی جنگلی علاقے میں ایک مسلح تصادم کے دوران سکیورٹی فورسز نے ایک ملی ٹنٹ کو ہلاک کیا ہے۔ جموں و کشمیر پولیس کے ایک ترجمان نے بتایا کہ ضلع بانڈی پورہ کے چھن دجی میں منگل کی صبح ہونے والے ایک مسلح تصادم کے دوران ایک ملی ٹنٹ کو ہلاک کیا گیا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ 'مہلوک ملی ٹنٹ کی شناخت معلوم کی جا رہی ہے نیز علاقے میں آپریشن جاری ہے'۔

عمرہ سیزن کے آغاز سے قبل مسجد حرام میں سینی ٹائزیشن اور صفائی دن رات جاری

سرکاری ذرائع نے بتایا کہ ضلع بانڈی پورہ کے چھن دجی جنگلی علاقے میں ملی ٹنٹوں کی موجودگی سے متعلق خفیہ اطلاع ملنے پر جموں و کشمیر پولیس، فوج کی راشٹریہ رائفلز اور سی آر پی ایف نے منگل کی علی الصبح مذکورہ علاقے کو محاصرے میں لے کر تلاشی آپریشن شروع کیا۔

مسلمانوں کے خلاف زہر اگلنے والے رام بھگت گوپال کی درخواست ضمانت منظور

انہوں نے بتایا کہ ایک مشتبہ جگہ کی جانب پیش قدمی کے دوران وہاں موجود ملی ٹنٹوں نے سیکورٹی فورسز پر فائرنگ کی جس کے بعد طرفین کے درمیان باضابطہ طور تصادم شروع ہوا۔ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ محاصرے میں پھنسنے والے ملی ٹنٹوں کو خودسپردگی اختیار کرنے کی پیشکش کی گئی جو انہوں نے مسترد کی۔ انہوں نے مزید بتایا کہ آخری اطلاعات ملنے تک مسلح تصادم میں ایک ملی ٹنٹ کو مارا جا چکا تھا جس کی لاش برآمد کی گئی ہے۔


تلنگانہ کے کریم نگر شہر میں ایک پٹرول پمپ پر پٹرول دلوانے سے پٹرول سے زیادہ پانی آرہا ہے

(اردو اخبار دنیا)کریم نگر _ تلنگانہ کے کریم نگر شہر میں ایک پٹرول پمپ پر پٹرول دلوانے سے پٹرول سے زیادہ پانی آرہا ہے جس پر گاڑی رانوں نے پٹرول پمپ پر شدید احتجاج کیا۔بتایا گیا ہے کہ کریم نگر رورل منڈل کے بومکال راجیو روڈ سے ملحقہ ایچ پی پٹرول پمپ میں پیٹرول کی بجائے پانی ڈالا جارہا ہے۔ پیر کی صبح ، دوشیڈو گاؤں کے دو گاڑیوں کے مالکان نے اس پٹرول پمپ پر پٹرول ڈلوانے تھے کچھ دیر بعد ان کی گاڑی رک گئی ۔ جب مکینک کو دکھایا گیا اس نے بتایا کہ پیٹرول کے ساتھ پانی ملا ہے جس کی وجہ سے گاڑی رک گئی ہے تو موٹرسائیکل کے مالکان نے پٹرول پمپ پہنچ کر عملے سے بحث کی ۔ اس دوران دوسرے موٹرسائیکل جو وہاں پہنچے تھے عملے کے خلاف احتجاج کیا اطلاع ملنے کے بعد دیہی پولیس وہاں پہنچی اور مسئلہ حل کیا۔ پٹرول پمپ کے ذمداروں نے بتایا کہ یہ مسئلہ تیل کمپنیوں کی جانب سے پٹرول میں 10 فیصد سے زائد ایتھنول شامل کرنے کی وجہ سے ہورہا ہے ۔


لدھیانہ: لدھیانہ کے سماجی کارکن کی جانب سے گزشتہ روز آر ٹی آئی موصول ہوئی ہے

(اردو اخبار دنیا)لدھیانہ: لدھیانہ کے سماجی کارکن کی جانب سے گزشتہ روز آر ٹی آئی موصول ہوئی ہے۔ (رائٹ ٹو انفارمیشن ایکٹ) میں بہت بڑا انکشاف ہوا ہے۔ یہ بات سامنے آئی ہے کہ پنجاب کے 93 ایم ایل ایایسے ہیں جو اپنی تنخواہ سے انکم ٹیکس نہیں دیتے ، لیکن پنجاب حکومت وہ ٹیکس دیتی ہے۔ ان ایم ایل اے میں حکمران کانگرس ، اکالی دل اورآپ کے ایم ایل اے شامل ہیں۔ صرف 3 ایم ایل اے ہی ایسے ہیں جو اپنی تنخواہ سے ٹیکس دیتے ہیں اور ان میں سمرجیت سنگھ بینس ، بلوندر سنگھ بینس اور کلجیت سنگھ ناگرا شامل ہیں۔

یہاں تک کہ کئی ایم ایل اے ایسے ہیں جن کی آمدنی کروڑوں روپے ہے۔ بڑی بات یہ ہے کہ اس میں کئی بڑے ایم ایل اے جیسے پرکاش سنگھ بادل ، نوجوت سدھو ، بکرم مجٹھیہ اور بہت سے دیگر کے نام شامل ہیں۔

ادھریہ آر ٹی آئی ڈالنے والے ایک سماجی کارکن گورویندر سنگھ نے کہا کہ یہ انتہائی شرمناک بات ہے ، انہوں نے کہا کہ صرف 93 ایم ایل اے کا ڈیٹا ان کے پاس آیا ج ہے جس میں سال 2017-18 میں 8277506 روپے ، سال 2018-19 میں 6595264 روپے 2019-20 2020 میں 6493652 اور 2020-21 میں 6254952 روپے ہیں۔ مجموعی طور پر یہ ٹیکس کروڑوں روپے بنتا ہے ، حالانکہ وزرا کے نام اس فہرست میں شامل نہیں ہیں۔

ان میں بھی کئی بڑے انکشافات ہو سکتے ہیں۔ سماجی کارکن گورویندر سنگھ نے کہا کہ وہ وزرا سے بھی جواب طلب کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ان میں سے کئی ایم ایل اے کروڑوں کی جائیدادوں کے مالک ہیں ، اس کے باوجود وہ اپنا ٹیکس ادا نہیں کر رہے ہیں۔


امارت شرعیہ میں انتخاب امیر کامسئلہ تا حال گمبھیر بنا ہوا ہے

(اردو اخبار دنیا)امارت شرعیہ میں انتخاب امیر کامسئلہ تا حال گمبھیر بنا ہوا ہے۔ عہدۂ نیابت پر ایک مشکوک خط کے ذریعے متعین نائب امیر جناب شمشاد رحمانی صاحب پوری طرح چار لوگوں کے دباؤ میں ہیں۔پس پردہ سب سے بھاری دباؤ فہد رحمانی صاحب کا ہے۔جس کا بے خودی میں ہی سہی مگر کئی دفعہ ششماد صاحب سے اظہار ہوگیا۔بقیہ تین بزرگوں میں ابو طالب رحمانی مشہور شخصیت ہیں مدرسے میں انھوں نے عربی اول تک کی تعلیم حاصل فرمائی ہے اور یہی حضرت کا مبلغ علم ہے۔البتہ سیاسی بازیگروں کے ساتھ لمبی یاری رہی ہے ہرطرح کی سیاسی حرکتوں کے ماہر ہیں۔
ڈال ڈال پات پات اچھل کود پیشہ ہے کہ مبلغ علم کے اس قدر سمٹے ہوئے دائرے کے ساتھ ہمارے ممدوح کسی علمی فکری تعلیمی تدریسی مصرف کے نہیں ہیں۔۔اور خیر سے طول سخن کے لیے گز بھر کی زبان لیے پھرتے ہیں۔جس کی جولانی کے لیے مقرری پیشہ فرماتے ہیں۔آج کل چونکہ لاک ڈاؤن نے اسلام اور مسلمانوں کو ہر طرح کے خطرات سے محفوظ کردیا ہے۔لہذا ہم لوگ بنا قومی یک جہتی کے مہنگے پانچ ستارہ جلسوں کے بھی سکون محسوس کرتے ہیں۔تعلیمی ادارے مقفل ہیں تو پیشہ ور مقرروں سے بھی جان چھوٹی ہوئی ہے۔۔مگر انھیں پیشہ ور رٹو مقرروں میں سے ایک امارت شرعیہ کی جان کو چمٹ گیا ہے۔خالی مباش کچھ کیا کر پر عمل کرتے ہوئے۔جناب ابو طالب رحمانی" مد لسانہ المچرب "نے تازہ تازہ وارد بساط شوق محترم احمد فیصل ولی رحمانی امریکی صاحب کو امارت شرعیہ کی امیری کے دو چار لذیذ قتلے کھلا دیے ۔جاہ ومنصب کا نشہ جیسے ہی امریکی دماغ پر چڑھا بہاریوں کی جان سے ایک نئی آفت چمٹ گئی ـ
اپنے طور پر اردو کی چار لائنیں غلط املا سے پڑھے ہوئے ابوطالب رحمانی صاحب اور فکری نابالغ فھد بابو سلمہ نے ہوس امیری کے تانے بانے بننے شروع کئے۔پلاننگ عمدہ تھی بس ناتجربہ کاری سے رنگ تھوڑا ادھر ادھر ہوگیا۔
خود ہی غور کریں۔نائب امیر مقرر کرنے والا ڈرامہ کس خوش اسلوبی سے اسٹیج ہوا۔مگر آخر کو جب نامزد تقرری کا خط سامنے آیا تو بیچ چوراہے ہنڈیا پھوٹ گئی وہ راز جو طشت میں تھا مگر بام پر نہ آیا تھا وہ اپنی غلاظت سمیت بام سے نیچے گر پڑا اب ہر طرف تعفن ہی تعفن ہے۔کرونا سے متاثر ناک بھی سونگھ سکتی ہے کہ یہ خط حضرت مولانا محمد ولی رحمانی صاحب رحمہ اللہ علیہ کی طرف بے حد مشکوک نسبت رکھتا ہے۔جس پر بہت سے ناقدین فن نے بحث کی ہے۔
ڈرامے کا پلاٹ اور اداکاروں کا انتخاب قابل داد ہے۔۔مگر چوک یہاں ہوگئی کہ حضرت مولانا محمد ولی رحمانی صاحب کا وہ لیٹر پیڈ ہدایت کار نکال لائے جسے نہ جانے کب محکمۂ آثار قدیمہ کی تحویل میں دے دیا گیا تھا۔حضرت کے نئے لیٹر پیڈ اور اس کے متن و مواد پر نگاہ رکھنے والے جانتے ہیں کہ حضرت انتقال سے قبل جو لیٹر پیڈ استعمال فرماتے تھے وہ حضرت کی کج کلاہی کا بین ثبوت تھا۔جہاں حضرت کا نام بڑے البیلے ترچھے انداز میں سرنامے کی بائیں اُور بڑے دلکش انداز میں چھپا ہوا تھا اور وہیں حضرت کی قدیم شناخت یعنی سجادگی خانقاہ رحمانی درج تھا۔
پھر بالکل زیریں حاشیے پر کل ملا کر تیرہ بڑے چھوٹے منجھلے عہدوں کی تفصیل مندرج تھی جس میں سب سے اہم امارت شرعیہ کی أمیری بعدازاں پرسنل لا بورڈ کی وزیری تھی۔
لیکن نائب امیر کی تقرری کے لیے محترم ششماد رحمانی سلمہ کو جو خط پکڑایا گیا وہ نہایت قدیم لیٹر پیڈ تھا۔جب مولانا ولی رحمانی صاحب ہر طرح کے عہدوں کی آلائش سے پاک قدیم طرز کے خانقاہی بزرگ ہوا کرتے تھے اور آپ کی پہچان خانقاہ رحمانی کے سجادہ نشین کی تھی اور بس ۔جو لوگ مولانا کی زندگی سے واقفیت رکھتے ہیں وہ جانتے تھے کہ مولانا صرف سجادہ نشین دہائیوں پہلے ہوا کرتے تھے۔گزشتہ کم از کم تین دہائیوں سے تو وہ ملت کے لیے ہر محاذ پر کھڑے تھے اور مع عہدہ کھڑے تھے۔
دوسری بڑی غلطی پرچہ نویس کاتب سے ہوئی اور ہونی بھی چاہے کہ عربی اول پڑھ کر عالم بنے ابوطالب رحمانی اور جنریٹر آپریٹر سےآفس سکریٹری گھوشت کئے گئے جناب ارشد رحمانی المعروف روشن حیات صاحبان سے آپ زبان واسلوب کے کس معیار کی توقع کر سکتے ہیں۔
اب اس تقرری نامے میں زبان وبیان کی جو فحش غلطیاں ہیں وہ تو ہیں ہی۔ساتھ ہی مضمون ایسا واہی ہے کہ حاشا مولانا ولی رحمانی صاحب سے ایسے لچر خط کی توقع نہیں کی جاسکتی۔پھر وہ تقرری نامہ تھا کوئی قصیدہ خوانی کا مقالہ نہ تھا کہ وہ عزیزی شمشاد سلمہ کی احسان وسلوک کے راستوں پر پڑے ان کے نقش ہائے قدم کی تفصیل بتاتے۔ وہ امیر تھے لکھ دیتے کہ شمشاد کو نائب مقرر کیا جاتا ہے۔
یہ تقرری فقہی نقطۂ نظر سے بھی مشکوک ہے۔خیر ہمیں کیا جانیں ڈرے سہمے مفتی۔ ہم تو صرف یہ عرض کرنا چاہتے ہیں کہ امارت میں جو کچھ چل رہا ہے اسے دیکھ کر آپ پر فرض ہے کہ آپ دین کا لبادہ اوڑھے دینی شخصیات سے جی بھر کر یقینی بدگمانی میں مبتلا ہوں اور دل میں اٹھے غم وغصے کی لہروں کو زبان وقلم کے راستے شہرمیں داخل ہونے دیں۔آپ کے قلم سے اٹھی طغیانی کا فرض ہے کہ وہ ان دینی خاشاک کو اڑانے کی ہر ممکن کوشش کریں۔
دینی شخصیات دھوکہ دہی فریب اور دسیسہ کاری کے ایسے مقامات پر مقیم ہیں کہ تزکیہ واحسان اور راہ سلوک کی ساری صوفیانہ مشقیں اکارت ہوں گی۔
آپ کو یاد ہی ہے۔امیر امارت شرعیہ کے انتخاب کے لیے جو طریقہ عزیزم شمشاد رحمانی سلمہ نے فھد رحمانی، ابو طالب رحمانی وغیرہم کی رہنمائی میں وضع کیا وہ کیسا غیر دستوری غیر شرعی تھا۔ہر طرف الامان و الحفیظ کا شور اٹھا غیرت مند نوجوان علماء نے اپنے دور وکرب کا اظہار کیا۔تو اکابر علماء کی طرف سے بھی ان کی غیرت کو سند ملی۔
ہم جیسے فقیروں کی ایک جماعت ہفتوں ارباب امارت سے گفت شنید کرتی رہی۔شوری کے قریب ترپن ممبران نے اس طرز انتخاب کو رد کرنے کی سفارش کی۔احقر خود تین الگ الگ وفود میں یہ گزارشات لے کر گیا۔کارکنان امارت نے ہماری بات سنی مشورہ ہوا اور انتخاب کو رد کرنے کا فیصلہ ہوا۔
اب پھر سے رسہ کشی شروع ہوئی۔۔ابوطالب رحمانی ظفر عبد الرؤف اور عارف رحمانی سہ پہر سے ٹائپ شدہ پریس ریلیز کو دس بجے رات تک روکے رہے تاآنکہ شہری ممبران کا ایک وفد پھر سے علماء اور دانشوروں کے ساتھ امارت پہنچا۔
جب ہم امارت پہنچے تو" مِنٰی کے یہ تینوں باشندے" نائب صاحب کو نرغے میں لیے ہوئے تھے۔۔فقیر جلال میں تھا۔۔صورتحال یہ تھی ماسوی اللہ ہر چیز جذبۂ دروں سے بھسم ہوا چاہتی تھی کہ" باشندگان مِنٰی" کو احساس ہوا۔نائب امیر نرغے سے چھوٹے پریس ریلیز امارت سے چھوٹا۔مگر متن چور چوری سے جائے ہیرا پھیری سے نہیں کی اعلی مثال۔انتخاب علماء مفتیان اور عوامی دباؤ میں منسوخ ہوا تھا مگر بہانہ یہ کیا کہ اڑیسہ و جھارکھنڈ میں لاک ڈاؤن سے انتخاب ملتوی ہوا ہے۔دور کے تماشائی اسی کو حقیقت سمجھیں گے ۔
خیر انتخاب ملتوی کیا گیا کارکنان امارت مبارک باد اور شکریے کے مستحق ہیں۔مگر بات انتخاب کے التوا کی نہیں طریقہ انتخاب کے بدلنے کی ہے۔اور ہم اس کے لیے ابھی میدان میں ہیں۔
محترم شمشاد صاحب اس بات کو سمجھیں نوشتہ دیوار پڑھیں اور اگر پڑھنے میں دقت ہو تو ہم فقیروں کی مدد لیں ہم تو دامے درمے قدمے سخنے مدد کے لیے ہمہ دم حاضر ہیں۔رہے نام اللہ کا

‎جوہر یونیورسٹی اراضی تنازعہ: اعظم خان کو ملی ایک اور بری خبر، جلد ٹوٹ سکتا ہے جوہر یونیورسٹی کا گیٹ‏

جوہر یونیورسٹی اراضی تنازعہ: اعظم خان کو ملی ایک اور بری خبر،  جلد ٹوٹ سکتا ہے جوہر یونیورسٹی کا گیٹ

Mohammad Ali Jauhar University in Uttar Pradesh
لکھنئو :(اردواخباردنیا.اِن/ایجنسیاں)سماجوادی پارٹی رکن پارلیمنٹ #اعظم خان کے لیے جیسے بری خبریں اب عام بات ہو گئی ہیں۔ ایک طرف وہ جیل اور اسپتال کی زندگی گزار رہے ہیں، اور دوسری طرف #جوہر #یونیورسٹی کے تعلق سے بھی ان کے لیے اچھی خبریں سامنے نہیں آ رہی ہیں۔ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق رامپور کی ڈسٹرکٹ کورٹ نے آج اعظم خان کو ایک اور بڑا جھٹکا دیا ہے۔ 2019 میں بی جے پی لیڈر آکاش سکسینہ نے اپنی شکایت میں اعظم خان کی یونیورسٹی کے گیٹ کو سرکاری زمین پر ہونے کی بات کہی تھی۔
اس معاملے میں ایس ڈی ایم کورٹ نے جانچ کے بعد گیٹ توڑنے کا حکم دیا تھا۔ بعد ازاں اعظم خان نے ڈسٹرکٹ کورٹ میں اپیل کی تھی، لیکن دو سال بعد اس عدالت نے اعظم خان کی اپیل کو خارج کر دیا ہے۔ڈسٹرکٹ کورٹ نے سابق ایس ڈی ایم، پی وی تیواری کے ذریعہ محمد علی جوہر یونیورسٹی کا گیٹ توڑنے سے متعلق حکم کو برقرار رکھا ہے۔

اس سلسلے میں عرضی داخل کرنے والے آکاش سکسینہ نے بتایا کہ 2019 میں ہمارے ذریعہ ایک شکایت کی گئی تھی کہ جوہر یونیورسٹی کا #گیٹ سرکاری #زمین پر ہے۔ اس کی جو سڑک ہے وہ پی ڈبلیو ڈی کے ذریعہ بنائی گئی ہے۔ تقریباً 13 کروڑ لاگت کی وہ سڑک بنوائی گئی تھی جس پر جوہر یونیورسٹی کا گیٹ بنا ہوا ہے۔

یونیورسٹی کو ٹرسٹ کے تحت رجسٹر کیا گیا تھا۔قابل ذکر بات یہ ہے کہ یہ ٹرسٹ سماج وادی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ اعظم خان اور ان کے خاندان کے زیر انتظام ہے۔
ایس پی  ایم پی  #اعظم خان  فبروری 2020 سے #سیتاپور جیل میں ہیں ان کے خلاف سو سے زائد مقدمات درج ہیں۔ اعظم خان اور ان کے خاندان کے افراد بشمول ان کی اہلیہ تنزین فاطمہ اور بیٹے عبداللہ اعظم پر زمین پر قبضہ ، جعلسازی ،   و دیگر الزامات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
اعظم خان گذشتہ 30 اپریل کو کوویڈ سے متاثرپاے گئے تھے اور علاج کے لیے اسپتال میں زیر علاج تھے۔ خان کو کئی دنوں تک آئی سی یو میں رہنے کے بعد 13 جولائی کو ڈسچارج کردیا گیا۔ تاہم ، کچھ دن بعد ان کی صحت بگڑ گئی اور انھیں علاج کے لیےدوبارہ ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔

اولمپکس : ہاکی گولڈ کا سفر ختم۔اب برونز ہوگا نشانہ

اولمپکس : ہاکی گولڈ کا سفر ختم۔اب برونز ہوگا نشانہ

ٹوکیو اولمپکس ہاکی
ٹوکیو اولمپکس ہاکی

  •  
  •   :  
  •  
  •   

 (اردو اخبار دنیا)

ٹوکیو: بیلجیم نے ٹوکیو اولمپکس کے 12 ویں دن مینز ہاکی سیمی فائنل میں ہندوستان کو 5-2 سے شکست دی۔

بیلجیئم نے آخری کوارٹر میں 3 گول کرکے ہندوستان پر واضح برتری حاصل کرلی۔

ہندوستان نے پہلے کوارٹر میں 2-1 کی برتری حاصل کی جسے وہ دوسرے کوارٹر میں ہار گیا۔ بیلجیئم کی ٹیم نے واپس آکر دوسرا گول 19 ویں منٹ میں کیا۔ اس کے بعد 49 ویں ، 53 ویں اور 60 ویں منٹ میں بیلجیئم نے گول داغدار میچ جیت لیا۔

پی ایم مودی بھی میچ دیکھ رہے تھے

 وزیر اعظم نریندر مودی ہندوستان اور بیلجیم کے درمیان سیمی فائنل میچ دیکھ رہے ہیں۔ انہوں نے ٹویٹ کے ذریعے یہ معلومات دی۔

 

چار دہائی کے بعد 

 ٹیم انڈیا کے پاس 41 سال بعد میڈل جیتنے کا موقع تھا ٹیم انڈیا نے آخری بار 1980 کے ماسکو اولمپکس میں طلائی تمغہ جیتا تھا۔ پھر اس نے فائنل میں اسپین کو 4-3 سے شکست دی۔ واسودیوان بھاسکرن اس وقت ہندوستانی ٹیم کے کپتان تھے۔

 بیلجیئم سے انتقام نہ لے سکے

۔ 2012 کے لندن اولمپکس میں پول مرحلے میں بیلجیئم نے انڈین ہاکی ٹیم کو 3-0 سے شکست دی۔ اس کے ساتھ ہی 2016 کے ریو اولمپکس میں کوارٹر فائنل میں انہیں 3-1 سے شکست ہوئی۔ ایسی صورت حال میں ہندوستان اب دونوں شکستوں کا بدلہ لینے کے ارادے سے اترا ہے۔

میچ کا حال 

بیلجیئم کی ٹیم نے پہلا گول پینلٹی کارنر پر 1 منٹ 4 سیکنڈ میں کیا۔ میچ کے دوسرے منٹ میں بیلجیئم کے لوک لوئپرٹ نے گول کرنے میں کوئی غلطی نہیں کی۔

 پہلا گول کرنے کے بعد ہندوستان نے زبردست واپسی کی۔ ہندوستان کو ساتویں منٹ میں پنالٹی کارنر ملا۔ ہرمن پریت نے ڈریگ فلک لیا اور ہندوستان کے لیے گول کیا۔

 مندیپ سنگھ نے 8 ویں منٹ میں شاندار بیک ہینڈ شاٹ سے فیلڈ گول کیا۔ پہلے کوارٹر کے اختتام پر ، ہندوستانی ٹیم نے بیلجیم پر 2-1 کی برتری برقرار رکھی۔

بیلجیئم کو دوسرے کوارٹر کے 19 ویں منٹ میں ایک اور پنالٹی کارنر ملا۔ دنیا کے بہترین ڈریگ فلکرز میں سے ایک الیگزینڈر ہینڈرکس نے اسکور 2-2 سے برابر کرنے کا موقع حاصل کیا۔

 بیلجیم نے چوتھے کوارٹر میں یکے بعد دیگرے کئی پنلٹی کارنر لیے۔ 53 ویں منٹ میں ریفری نے بیلجیم کو فاؤل پر پنالٹی سٹروک دیا۔ الیگزینڈر نے گول کر کے اپنی ٹیم کو 4-2 کی برتری دلا دی۔

 ہندوستان کے فائنل میں داخل ہونے کا خواب تو ٹوٹ گیا لیکن وزیر اعظم نریندر مودی نے ایک ٹوئٹ کیا اور کہا کہ ہار اور جیت زندگی کا حصہ ہوتا ہے۔ ہاکی ٹیم نے اپنی بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ اگلےمیچ کے لیے نیک خواہشات ۔

اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...