Powered By Blogger

اتوار, اکتوبر 31, 2021

نماز جمعہ کے خلاف امیت شاہ کا زہر یلا بیاناز::سمیع اللہ خان

نماز جمعہ کے خلاف امیت شاہ کا زہر یلا بیان

از::سمیع اللہ خان

ابھی ایک ویڈیو دیکھا امیت شاہ کا، جس میں وہ نہایت بے شرمی سے مسلمانوں کے خلاف زہر اگل رہے ہیں امیت شاہ بھارت کے وزیرداخلہ کے منصب پر فائز ہوکر کھلے عام مسلمانوں کے طریقہء عبادت ” نماز ” کو زہرناک کرکے پیش کر رہے ہیں، انہوں نے یہ باور کرانے کی کوشش کی ہےکہ، مسلمان جمعہ کے دن نیشنل ہائی وے بند کرکے لوگوں کو تکلیف میں ڈال کر جمعہ کی نماز ادا کرتےہیں،

یہ آدمی زہریلی منافرت کی سیاست میں اسقدر نفرتی ذہنیت کا حامل ہوچکاہے کہ اسے اپنے منصب کی حساسیت کا بناوٹی خیال بھی نہیں رہاہے اور جھوٹ پھیلا رہاہے … مسلمانوں سے نفرت کی سیاست کرتے کرتے ان لوگوں کی ذہنی حالت قابلِ رحم صورتحال کا منظر پیش کررہی ہے۔
بھارت کا ہوم منسٹر جب کھلے عام مسلمانوں کی عبادت کو منافرت کا موضوع بنا رہا ہے تب کیا ہمیں مزید کسی ثبوت اور قرینے کی گنجائش رہ جاتی ہے کہ ہندوﺅں کو مسلمانوں کےخلاف فسادی اور دنگائی کون بنا رہا ہے؟
جو لوگ یہ سوچتے ہیں کہ، سرکار فسادات نہیں چاہتی یا ہندو کسی غلط فہمی کا شکار ہیں مسلمانوں کےمتعلق وہ بڑے بھولے پن میں مبتلاء ہوکر اپنا وقت ضائع کررہےہیں، ریاستی و سرکاری سطح پر جب ایک کمیونٹی کےخلاف زہر گھولا جارہا ہو تو اسے صرف بازآبادکاری کے خیراتی کاموں کےذریعے ہرگز روکا نہیں جاسکتا، اور ناہی ایسی سرکاروں سے آپکی امیدیں آپکو آنے والے سنگین حالات سے بچا سکتی ہیں ۔

یہ بہت ضروری ہوچکاہے کہ، ملک کی سیاسی و پارلیمانی اپوزیشن کھل کر اس بات کو کہنا شروع کرے کہ بھارت میں وزیراعظم اور وزیرداخلہ ہندوﺅں کو فسادی بنارہے ہیں اور مسلمانوں کےخلاف دنگے بھڑکا رہے ہیں

” نماز ” کےمتعلق امیت شاہ کا بیان جمہوری سرکار میں آئینی بالادستی کا مذاق ہے، اور اس بیان کو دےکر امیت شاہ کو خاموشی سے نکل جانے دینا اپنے آپ میں بڑی بےحسی اور غفلت ہے، میں اپیل کرتاہوں کہ امیت شاہ کے اس بیان کو ملک کی مذہبی، سیاسی و سماجی اعلیٰ سطحی سوِل سوسائٹی کےذریعے ہر زبان میں ریجیکٹ کیا جائے 

انگلینڈ کی فاتحانہ مہم کوروکنا سری لنکا کے سامنے سب سے بڑا چیلنج

انگلینڈ کی فاتحانہ مہم کوروکنا سری لنکا کے سامنے سب سے بڑا چیلنج

شارجہ31اکتوبر- انگلینڈ کی نظر آئی سی سی ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں پیر کو یہاں اپنے گروپ ون کے میچ میں سری لنکا کے خلاف میدان میں اترنے پر سیمی فائنل میں جگہ بنانے کے لیے ہوگی۔
انگلینڈ کو پہلے ہی ٹورنامنٹ میں ٹائٹل کا مضبوط دعویدار سمجھا جاتا تھا اور ٹیم نے اپنے پہلے تین میچ اسی اندازمیںکھیلے ہیں۔ اس میں ہفتے کے روز روایتی حریف آسٹریلیا کے خلاف شاندار جیت بھی شامل تھی۔ایان مورگن کی قیادت میں ٹیم تمام کمزور کڑی کودور کرنے کے بعدیہاں پہنچی ہے۔ ان کے پاس ٹیم پلیئرز کا آپشن بھی ہے لیکن اب تک انہیں استعمال کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔آسٹریلیا کے خلاف انگلینڈ کی آٹھ وکٹوں کی شاندار جیت نے دوسری ٹیموں کو پیغام دیاہے کہ انہیں ٹائٹل کا دعویدار کیوں سمجھا جا رہا ہے۔انگلینڈ کے ناک آؤٹ مرحلے تک پہنچنے کے مضبوط امکانات کی ایک اور وجہ اوپنر جوس بٹلرکی شاندارفارم ہے۔ آسٹریلیا کے ورلڈ کلاس بولرز ان کی ناقابل شکست اننگز کو روکنے میں مکمل طور پر ناکام رہے۔انگلینڈ کے لیے واحد تشویش مڈل آرڈرکی فارم ہے۔ تین میچوں میں بڑی جیت نے مڈل آرڈر کو بیٹنگ کا زیادہ موقع نہیں دیالیکن کپتان مورگن کو یقین ہے کہ یہ بلے باز ضرورت کے وقت اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کریں گے۔مورگن کو بھلے ہی بلے بازی کا موقع نہ ملا ہو لیکن ان کی کپتانی شاندار رہی ہے۔
آسٹریلیا کے خلاف ایرون فنچ کی کمزوری کا فائدہ اٹھانے کے لیے انہوں نے لیگ اسپنر عادل رشید کے ساتھ بولنگ کا آغاز کیا۔ معین علی اس میچ سے پہلے یہ ذمہ داری لیتے تھے۔ لیکن آسٹریلیا کے خلاف ان کی باؤلنگ کی ضرورت نہیں ہوئی۔اس میچ میں تیز گیند باز کرس ووکس نئی گیند کے ساتھ شاندار رہے اور کرس جارڈن نے بھی تین وکٹیں لے کر فارم میں آنے کے آثار دکھائے۔
آسٹریلیا کے خلاف آخری اوورز کے ماہر ٹیمل ملز قدرے مہنگے تھے لیکن وہ پورے ٹورنامنٹ میں وکٹیں لینے میں کامیاب رہے۔ورک ٹائم اسپنر لیام لیونگسٹون نے بھی ٹیم کے لیے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے مورگن کو بولنگ میں ایک اور اچھا آپشن دیا۔سری لنکا کو شارجہ میں انگلینڈ کے غلبے کو روکنے کے لیے کچھ خاص کرنا ہو گا۔سری لنکن کھلاڑیوں کی ناتجربہ کاری کو مدنظر رکھتے ہوئے ٹورنامنٹ میں ان کی کارکردگی پر کوئی توجہ نہیں دی جائے گی۔ ٹیم جنوبی افریقہ کے خلاف میچ ہار گئی لیکن اس کے پاس آخری اوور کا میچ جیتنے کا موقع بھی تھا۔تین میں سے دو میچ ہارنے کے بعد سری لنکا کو آخری چار میں پہنچنے کے اپنے امکانات کو برقرار رکھنے کے لیے یہ میچ جیتنا ہوگا۔چارتھ اسلانکا شاندار فارم میں ہیں جبکہ اسی اوپنر پاتھم نسانکا نے جنوبی افریقہ کے خلاف اچھی بیٹنگ کی۔
سری لنکا کے گیند بازوں نے اس ورلڈ کپ میں اب تک اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ جنوبی افریقہ کے خلاف بھی ڈیوڈ ملر کے آخری اوور میں چھکا لگانے سے پہلے میچ پر اس کی گرفت تھی۔


تریپورہ مسلم مخالف تشدد کے خلاف ایس ڈی پی آئی کا ملک گیر احتجاج

تریپورہ مسلم مخالف تشدد کے خلاف ایس ڈی پی آئی کا ملک گیر احتجاجنئی دہلی ( پریس ریلیز): سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا (SDPI) کارکنان نے تریپورہ میں مسلم مخالف تشدد کی مذمت اورتشدد کو قابو پانے اور مجرموں کی گرفتاری کامطالبہ کرتے ہوئے نئی دہلی تریپورہ بھون سمیت ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے کئے ۔ اس موقع پر ایس ڈی پی آئی لیڈران نے اپنی تقاریر میں کہا کہ تریپورہ میں مسلمانوں کے خلاف دائیں بازو کے فسطائی تشدد انتہائی تکلیف دہ اور افسوسناک ہے۔ غیر بی جے پی مرکزی دھارے کی سیاسی پارٹیاں جو اقلیتی برادریوں اور پسماندہ طبقات کیلئے کھڑے ہونے کا دعوی کرتے ہیں ان کی تریپورہ تشدد پر خاموشی تشویش ناک ہے۔ یہ ان پارٹیو ں کیلئے شرم کی بات ہے کہ وہ ان حملوں پر آنکھیں بند کئے بیٹھے ہوئے ہیں ، تریپورہ میں جو ہورہا ہے کہا جارہا ہے کہ وہ بنگلہ دیش میں ہندو برادری پر ہونے والے تشدد کا بدلہ ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ تریپورہ تشدد پر خاموش ان پارٹیوں کا فاشزم کی مخالفت کرناصرف اقتدار پر قبضہ کرنے کی سیاست تک ہی محدود ہے اور فسطائیوں کی طرف سے مسلمانوں پر جو مظالم ڈھائے جارہے ہیں ان کو اس کی کوئی فکر نہیں ہے۔ فسطائی حکومت کے تحت مسلمانوں کی موجودہ خوفناک حالت میں بھی، نام نہاد فسطائی مخالف پارٹیاں مسلمانوں کو صرف ایک ووٹ بینک کے طور پر شمار کرتی ہیں اور مسلمانوں کیلئے وہ جو مبالغہ آمیز زبان بولتے ہیں ، وہ محض مسلمانوں کے ووٹ اکھٹے کرنے نفرت انگیز حربے ہیں۔ بنگلہ دیش میں گزشتہ ہفتے درگا پوجا تہوار کے دورا ن اقلیتی ہندو برادری پر مسلم فرقہ پرست کے حملوں کے بعد تریپورہ میں کٹر ہندوتوا دائیں بازو کے فاشسٹ قوتوں کی طرف سے شروع کیا گیا تشددابھی بھی جاری ہے۔ جبکہ پولیس کا دعوی ہے کہ حالات قابو میں ہیں۔بنگلہ دیش میں مجرموں کے خلا ف مقدمہ درج کیا گیا ہے اور مجرموں کے خلاف سخت کارروائیاں شروع کی گئیں ہیں۔ بنگلہ دیش میں ایک ہندو مندر میں ایک مجسمے کے پائوں میں قرآن پاک رکھنے کے گستاخانہ فعل کے ردعمل میں تشدد شروع ہوا تھا۔ بنگلہ دیش کی حکومت نے درگا پوجا کے تشدد کے بعد ہندو برادری تک پہنچنے میں جلدی کی ہے۔ متعدد گرفتاریاں کی گئی ہیں اور وزراء متاثرہ ہندو خاندانوں سے ملاقات کررہے ہیں۔ اس طرح کی کارروائی برادریوں کے درمیان کشیدہ تعلقات کو ٹھیک کرنے میں مدد کرسکتی ہیں ، ہندوستان کے لیڈروں کے لیے بھی اس میں ایک سبق ہے۔ حکومتوں کا فرض ہے کہ وہ ملک میں اقلیتوں کو بلا لحاظ مذہب، ذات پات یا نسل کے تحفظ فراہم کریں۔جبکہ بنگلہ دیش ، اقلیتوں کے تحفظ کو یقینی بناتے ہوئے اس فرض کو ادا کرنے کی کوشش کررہا ہے اور دوسری طرف ہماری حکومت مجرموں کو تحفظ فراہم کررہی ہے اور ان کے ساتھ کھڑی ہے ۔ایس ڈی پی آئی کارکنان نے مطالبہ کیا کہ تریپورہ میں مسلمانوں پر تشدد برپا کرنے والوں کے خلاف سخت اقدامات کئے جائیں ۔

مسلمانوں کے ووٹ کو بے اہمیت کیا گیا، میری زندگی کا مقصد مسلمانوں کی سیاسی طاقت کو بڑھاناہے۔ حقوق اور انصاف کے اپنی قیادت مضبوط بنائیں۔ سہارنپور پہنچے اسد الدین اویسی نے سماجوادی اور کانگریس کو بنایا نشانہ، کہاکہ نفرت کی سیاست کررہی ہے بی جے پی۔

مسلمانوں کے ووٹ کو بے اہمیت کیا گیا، میری زندگی کا مقصد مسلمانوں کی سیاسی طاقت کو بڑھاناہے۔ حقوق اور انصاف کے اپنی قیادت مضبوط بنائیں۔ سہارنپور پہنچے اسد الدین اویسی نے سماجوادی اور کانگریس کو بنایا نشانہ، کہاکہ نفرت کی سیاست کررہی ہے بی جے پی۔

سہارنپور: (سمیر چودھری) سہارنپور میں پہنچے آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے قومی صدر اور رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی نے جلسہ عام سے خطا ب کرتے ہوئے اپنی قیادت کو مضبوط کرنے پر زوور دیا اور اترپردیش میں مجلس کو طاقت دینے کی اپیل کرتے ہوئے کہاکہ ہم اپنی قیادت کے لئے سڑکوں سے پارلیمنٹ تک مسلمانوں کی لڑائی لڑ رہے ہیں لیکن جن لوگوں کو آپ آج تک ووٹ دیتے آرہے وہ آپ کی بات تو کیا کرینگے آپ کو اپنے اسٹیج تک پر جگہ نہیں دیتے ہیں۔ 

سہارنپور کے جنتا روڈ پر خورد بس اسٹینڈ پر منعقد سوشت ونچت سماج اور مجلس کے مشترکہ پروگرام میں اسد الدین اویسی نے کانگریس، ایس پی ،بی ایس پی اور بی جے پی پر خوب حملہ بولا اور ملک میں چاروں طرف ہورہی مسلمانوں پر زیادتی کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ اگر اب بھی اپنی قیادت اور اپنے لیڈر منتخب نہ کئے گئے تو آنے والا وقت انتہائی سنگین ہوگا۔ انہوںنے کہاکہ نام نہاد سیکولر پارٹیاں 75 سال سے اس ملک کے مسلمانوں کا استحصال کرتی آرہی ہیں، جب تک اپنی قیادت کو مضبوط نہیں کرینگے اس وقت تک بھارت کے مسلمان مضبوط نہیں ہوسکتے ہیں ،تمام لوگوںنے اپنی پارٹیاں اور اپنے لیڈر بنائے ہیں لیکن مسلمان دوسروںکے لئے دریاں بچھارہاہے، انصاف اور حقوق کی حصولیابی کے لئے متحد ہونا ہوگا، کیونکہ آج ہمارے پاس نہ لیڈر شب ہے، نہ قیادت ہے، نہ تعلیم ہے، دہشت گرد ہمیں بنایا دیا گیا،ہمارے بے قصور نوجوانوںکو جیلوںمیں سڑایا جارہاہے، انکاونٹر میںمارا جارہاہے، لیکن ایس پی ،بی ایس پی اور کانگریس جنہیں آپ 70 سال سے سیکولر پارٹیاں سمجھ کر ووٹ دے رہیں وہ کبھی آپ کے مسائل کو لیکر سڑکوں پر نہیں آئیں ،سڑکوں پر تو دور کبھی پارلیمنٹ بھی انہوںنے زبان نہیں کھولی، 

انہوں نے کہاکہ سی اے اے،این آرسی، تین طلاق جیسے مدعوں پر ہم نے پارلیمنٹ میں آواز اٹھائی لیکن کانگریس اور ایس پی نے منہ نہیں کھولا ہے، انہوںنے کہاکہ ہم آگے بھی اس کے خلاف آواز اٹھائینگے۔ انہوں نے کہاکہ اترپردیش میں الیکشن کے بعد این پی آر آئے گا،جس سے این آرسی کو جوڑ ا جائیگا ،لیکن آپ کو یہ کوئی نہیں بتائے گا ،کہ کہیں آپ اپنے کاغذات درست نہ کرالیں،اسلئے بیدار ہونے کی ضرورت ہے۔اسدالدین اویسی نے سماجوادی پارٹی کے صدر اکھلیش یادو حملہ آور ہوتے کہاکہ حال میں ہی وہ سہارنپو رآئے تھے لیکن کسی مسلمان لیڈر کو ان کے منچ پر جگہ نہیں ملی اور وہ ایک کھیت میںدری بچھائے بیٹھے تھے اور آپ انہیں اپنالیڈر مانتے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ آج بی جے پی کا خوف دکھاکر آپ کو سازش کے تحت اسدالدین اویسی اور مجلس سے دور کیاجارہاہے لیکن آپ مجھے بتائیں 2017ءاور 2014ءاور 2019ءکے انتخاب میں یہاں بی جے پی کیوں جیتی، جب کانگریس اور ایس پی اور بی ایس پی اور سماجودی پارٹی کا اتحاد بھی کسی بھی کام نہیں آیا،انہوں نے کہاکہ ملک کے مسلمانوں کے ووٹ کے بے اہمیت کردیاگیاہے، اسلئے میں اترپردیش آیاہوں تاکہ آپ لوگوںکو ایک پلیٹ فارم جمع کرکے آپ کے حقوق اور انصاف کی لڑائی لڑی جاسکے۔ 
انہوں نے کہاکہ اکھلیش یادو اور کانگریس کبھی آپ کی بات نہیںکرینگے کیونکہ وہ آپ کو مجبور سمجھتے ہیں۔ اسدالدین اویسی نے وزیر داخلہ امت شاہ کے گزشتہ روز کے بیان پر سخت طنز کرتے ہوئے کہاکہ جس طرح امت شاہ ایک فرقہ کو شہ دے رہیں وہ انتہائی خطرناک کیونکہ اگر اس بیان کے ری ایکشن پر نماز پڑھنے والوں کو کسی نے نشانہ بنایاتو اس کا ذمہ دار کون ہوگا؟۔ اویسی اترپردیش کی یوگی حکومت پر بھی جم کر برسے اور انہوںنے دیوبند علاقہ میں بننے والے جمعیة علماءہند کے اسکاو¿ٹ گائیڈ سینٹر کو لیکر کہاکہ بی جے پی رکن اسمبلی نے اس سینٹر کو اسلئے رکو ادیا کیونکہ یہ سینٹر بچوںکی تربیت کے لئے جمعیت علماءہند اور مولانا محمود مدنی بنارہے تھے۔ 

انہوں نے کہاکہ اترپردیش کی حکومت نفرت اور ووٹ بینک کی سیاست کررہی ہے، گورکھپور میں تاجر کی موت ہوتی ہے سرکار 51 لاکھ اور اکھلیش یادو21 روپیہ کامعاوضہ دیتے ہیں لیکن اناو¿ میں متوفی فیصل اور اس کے اہل خانہ کاکوئی پرسان حال نہیں ہے۔ انہوںنے کہاکہ آج ہر قسم کی کارروائیاں مسلمانوں کے خلاف ہورہی ہے ،جس کے آباو¿ و اجداد نے اس ملک کو آزادی سے ہمکنار کرایا ،انہوںنے کہاکہ ہمارے بزرگوں اور اجداد نے اس ملک کی آزادی کے خاطر سب کچھ قربان کردیالیکن آج ہمارے ساتھ دوسرے درجہ کے شہری جیسا سلوک کیا جارہاہے ،اسلئے مسلمانوںکو اچھی طرح سمجھ لینا چاہئے کہاکہ جب تک اپنی قیادت نہیںہوگی اس وقت تک نہ تو مسلمانوںمضبوط ہوسکتے ہیں اور نہ ہی ملک کی جمہوریت کو تقویت مل سکتی ہے۔ انہوںنے کہاکہ مسلمان ووٹ بینک کے نام سے دوسرے طبقہ کو متحد کیاجاتاہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ مسلمان ووٹ بینک نہیں ووٹ بینک اصل ہندو ہیں، اگر مسلمان ووٹ بینک ہوتا تو آج اس کی پارلیمنٹ اور حکومت میں حصہ داری ہوتی ہے۔ اویسی نے کہاکہ میں کسی مذہب اور طبقہ کے خلاف نہیں ہو ں لیکن حکومت جس طرح ایک طبقہ کے خلاف ایک نکاتی ایجنڈے پر کام کررہی ہے وہ ملک کے لئے انتہائی مہلک ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس معاشرے کا لیڈر نہیں ہوتا اس معاشرہ کو کبھی انصاف نہیں ملتا، جب تک مسلم سماج ملک میں سیاسی اقتدار حاصل نہیں کر ینگے، انہیں نہ ان کے حقوق ملیں گے اور نہ ہی انصاف ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ اگر مستقبل میں آپ جمہوری طاقت کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے ووٹ کی مدد سے یہاں سے مجلس کے ایم ایل اے منتخب کرتے ہیں تو ہم انہیں ہر ظلم پر آواز اٹھانے کی پوری آزادی دیں گے۔

 انہوں نے وعدہ کیا کہ وہ مسلم سماج کو جمہوری طریقہ سے انصاف دلائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کو سیاسی قوت بننا ہے۔ کب تک ہم ایس پی، بی ایس پی، کانگریس اور آر ایل ڈی کے لیے دریاں بچھاتے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ میری زندگی کا مقصد مسلمانوں کی سیاسی طاقت کو بڑھانا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ عوام کو انصاف دلانے اور مسلم سماج کی سیاسی طاقت بڑھانے آئے ہیں۔انھوں نے کہا کہ ہم مسلم سماج کے ساتھ ساتھ برادران وطن ، دلتوں اور پسماندہ سماج پر ہونے والے تمام مظالم کے خلاف بھی آواز اٹھائیں گے۔ مجلس کبھی کسی ناانصافی کو پسند نہیں کرتی۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں جمہوری پابندیوں کے درمیان رہتے ہوئے اپنی طاقت حاصل کرنی ہوگی۔ آپ کو ایسے لیڈروں کا انتخاب کرنا ہوگا جو آپ کی آواز کو تقویت دینے کا کام کریں۔اسدالدین اویسی نے تقریباً ایک گھنٹہ خطاب کیا۔اس سے قبل سہارنپور پہنچنے پر اسد الدین اویسی کا مجلس اتحاد المسلمین کے کارکنان ان کا پرتپاک استقبال کیا۔

اویسی کو سننے کے لیے یہاں بڑی بھیڑ جمع تھی۔ اس کے ساتھ ہی سیکورٹی کے پیش نظر بھاری پولیس فورس تعینات کی گئی تھی۔ ریلی میں مجلس اتحاد المسلمین کے ریاستی صدر شوکت علی، ریاستی جنرل سکریٹری ڈاکٹر پون امبیڈکر ،ڈاکٹر عبدالمنان، ضلع صدر وسیم احمد اور مرغوب حسن وغیرہ نے بھی خطاب کیا

راجستھاں : اشوک گہلوت کانگریس کی رکنیت سازی مہم کا کریں گے افتتاح

راجستھاں : اشوک گہلوت کانگریس کی رکنیت سازی مہم کا کریں گے افتتاح

جے پور: راجستھان کے وزیر اعلی اشوک گہلوت پیر کو ریاست میں کانگریس کی رکنیت سازی مہم کا آغاز کریں گے۔ اس موقع پر ریاستی انچارج اجے ماکن اور ریاستی کانگریس صدر گووند سنگھ ڈوٹاسرا بھی موجود رہیں گے۔ ریاست میں ممبر شپ مہم 31 مارچ 2022 تک چلے گی۔ ریاستی کانگریس کا ان پانچ مہینوں میں 10 لاکھ ممبر بنانے کا ہدف ہے جس کے تحت ریاست کے ہر اسمبلی حلقہ میں کم از کم پانچ ہزار ممبر بنانے کا ہدف رکھا گیا ہے۔

لانچنگ پروگرام میں حکومت کے وزراء ایم ایل اے، سبکدوش ہونے والے ضلع صدور، ریاستی ایگزیکٹو اور اسمبلی انتخابات میں کانگریس کے امیدوار رہے لیڈران کو بلایا گیا ہے۔ کانگریس میں یہ پہلی بار ہو رہا ہے کہ رکنیت سازی مہم ڈیجیٹل فارمیٹ میں کی جائے گی۔ اس کے لیے کانگریس کا رکن بننے کے لیے ڈیجیٹل فارمیٹ کو بھی پُر کرکے جمع کرنا ہوگا۔ اس کے بعد وہ کانگریس کے رکن بن سکیں گے۔ اس سے پہلے کانگریس کی رکنیت آف لائن ہوا کرتی تھی۔

رکنیت سازی مہم کی تکمیل کے بعد 16 اپریل سے 31 مئی 2022 تک بلاک صدور اور ریاستی کانگریس ارکان کا انتخاب ہوگا۔ اس کے بعد یکم جون سے 20 جولائی 2022 تک ضلع سربراہان، نائب صدور، خزانچی اور ضلع ایگزیکٹوز کی تشکیل کی جائے گی۔

ضلع صدور اور ضلع ایگزیکٹو کے انتخاب کے بعد 21 جولائی سے 20 اگست 2022 کے درمیان ریاستی کانگریس صدر، نائب صدر، خزانچی، ریاستی ایگزیکٹو اور اے آئی سی سی ممبر کے انتخابات کرائے جائیں گے اور اس کے بعد 21 اگست سے 20 ستمبر کے درمیان، کانگریس کے قومی صدر کا انتخاب ہو گا۔


12 سالہ عافیہ کا حیرت انگیز کارنامہ: پندرہ ماہ حفظ قرآن مکمل!

12 سالہ عافیہ کا حیرت انگیز کارنامہ: پندرہ ماہ حفظ قرآن مکمل!

ارریہ ۔ 30 اکتوبر(مشتاق احمد صدیقی) ضلع کے فاربس گنج سب ڈیویژن میں واقع پوکھر بستی کی رہنے والی عافیہ بنت عبدالواحد نے محض پندرہ ماہ میں حفظ قرآن مکمل کرکے قرآنی معجزہ کے حقائق کو ثابت کرتی ہوئی فاربس گنج میں ایک نئی تاریخ رقم کی ہے۔ قابلِ ذکر پہلو یہ ہے کہ عصری تعلیمی مصروفیات کے باوجود حفظ قرآن میں انہماک اوروالدین کا اپنی اولاد کو دینی مزاج کے سانچے میں ڈھالنا یقیناً یہ قابل ستائش اور لائق تحسین عمل ہے۔ اس عمل کی جتنی بھی تعریفیں کی جائے کم ہیں۔

اس پر مسرت موقع پر طالبہ عافیہ کے استاذ گرامی مولانا منہاج الدین رحمان القاسمی سمیت علاقے کے علما اور دانشوران قوم و ملت نے عافیہ کی اس حصولیابی کوآخرت میں باعث نجات گردانتے ہوئے عافیہ کے لیے نیک تمنا و خواہشات کا اظہار کیا ۔

اس بچی کوجن سرکردہ شخصیات نے مبارک باد پیش کی ان میں مفتی اطہر القاسمی نائب صدر جمعیۃ علما ءارریہ، الحان ماسٹر عابد حسین، الحاج ارشد انور آصف، مولانا عمر فاروق قاسمی، مولانا خالد سیف اللہ ندوی، منصور احمد حقانی اور مولانا شاہد حسین عادل وغیرہم کے نام شامل ہیں

پیارے نبی کاتذکرہ جس وقت بھی کیاجائے انسان کے لئے عظیم سعادت ہے : مولانااظہار جمعیۃ علماء میرٹھ شہرحلقہ نمبراکے تحت چھوٹی مسجداسماعیل نگرمیں جلسہ سیرت النبی کا انعقاد

پیارے نبی کاتذکرہ جس وقت بھی کیاجائے انسان کے لئے عظیم سعادت ہے : مولانااظہار جمعیۃ علماء میرٹھ شہرحلقہ نمبراکے تحت چھوٹی مسجداسماعیل نگرمیں جلسہ سیرت النبی کا انعقاد

میرٹھ (عفیف اللہ قاسمی)ماہ ربیع الاول چل رہاہے اورملک کے گوشے گوشے میں سیرت پاک کے پروگرام کاانعقادجاری ہے آپ کی تعلیمات کاتذکرہ ہے اس سلسلہ میں گزشتہ شب جمعیۃ علماء میرٹھ شہرحلقہ نمبرایک کے تحت چھوٹی مسجداسماعیل نگرمیں جلسہ سیرت النبی اورووٹ بیداری مہم سے متعلق پروگرام کاانعقادکیاگیاجسکی صدارت نائب شہرقاضی زین الراشدین صدرجمعیۃعلماء میرٹھ شہراورسرپرستی مولانااظہارالحق سابق استاذ دارالعلوم میرٹھ نے فرمائی یہ پروگرام مولاناسلمان قاسمی ناظم اعلی جمعیۃعلماء میرٹھ شہرکی زیرنگرانی ہوانظامت کے فرائض قاری محمدجابرنے انجام دئے۔

اس موقع پر مولانااظہارالحق نے سیرت پاک پرمختصرروشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ ہمارے دلوں سے اسلامی احکامات اورسنت نبوی کی اہمیت ختم ہوتی جارہی ہے اسی وجہ سے ہم مشکلات کاشکارہیں،انہوں نے کہاکہ ہمیں اپنی زندگی کے اندرسنت نبوی اوراسلامی تعلیمات داخل کرنے کی ضرورت ہے اسی میں ہماری کامیابی مضمرہے،انہوں نے نماز کی پابندی اوربرائیوں سے بچنے کی تلقین کی۔

مفتی عفیف اللہ قاسمی نائب صدرجمعیۃ علماء میرٹھ شہرنے نبی کی سیرت پرمختصربات چیت میں کہاکہ اصل کام وہ ہے جسکے لئے نبی تشریف لائے تھے انہوں نے کہاکہ اسلام کسی کایوم ولادت یایوم وفات منانے کی ہرگز تعلیم نہیں دیتاہے اورنہ اسکوپسندکرتاہے اگرہماری زندگی کے اندرنبی کی سنت ہیں توہم کامیاب ہیں اگرنبی کی سنت ہماری زندگی کے اندرنہیں ہیں توچاہے جتنی عیدمیلاد منالیں اس سے ہماری نجات ہونے والی نہیں ہے انہوں نے نبی کی حدیث بیان کرتے ہوئے کہاکہ نبی نے فرمایاکہ جب بھی بات کروسچ بولو،جھوٹ سے بچو،اورجب تمہارے پاس امانت رکھی جائے تواسکوبروقت اداکرو،اوراپنے پڑوسیوں کے ساتھ حسن سلوک کامعاملہ کرو،رواداری ہمدردی کامعاملہ کرو،یہ ہے اسلامی تعلیمات یہ ہے سنت نبوی ان تمام تعلیمات کوہمیں اپنی زندگی کے اندرداخل کرنے کی ضرورت ہے۔

پروگرام کے بعدحلقہ کی میٹنگ منعقدہوئی جسمیں آئندہ کے لئے پروگرام کوترتیب دیاگیاحلقہ کے کارکنان کوذمہ داری سونپی گئی،پروگرام کوکامیاب بنانے میں مولاناقاری نورمحمدامام چھوٹی مسجداسماعیل نگروصدرحلقہ نمبرایک کااہم کرداررہا۔اس موقع پر قاضی زین الراشدین،مولاناسلمان قاسمی،قاری محمدخالدقاسمی،مولانامعین اخترمظاہری،مولاناسیف اللہ ندوی،مفتی عفیف اللہ قاسمی،قاری محمدجابر،مفتی عبداللہ قاسمی،حاجی شیرازرحمن،حاجی ارشاد،حافظ عمران،حافظ عبدالقیوم،قاری زبیر،قاری شاہنواز،حافظ محمدعاصم،وغیرہ موجودتھے۔

اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...