ہفتہ, نومبر 06, 2021
بریکنگ نیوزووٹر لسٹ میں اپنے ناموں کا اندراج ضرورکرالیں ، حق رائے دہی جمہوریت کی بقا وتحفظ کا سرچشمہ ہے : مولانا امین الحق عبد اللہ قاسمی

تریپورہ واقعہ میں مجرموں پر کارروائی کرنے کےلئے مسلم کمیونٹی اٹارسی نے وزارت داخلہ کے نام ایس ڈی ایم کو دیا میمورنڈم
تریپورہ واقعہ میں مجرموں پر کارروائی کرنے کےلئے مسلم کمیونٹی اٹارسی نے وزارت داخلہ کے نام ایس ڈی ایم کو دیا میمورنڈم

قرآن کریم پڑھنے اور پڑھانے والے اللہ کے محبوب بندے ہیں
قرآن کریم پڑھنے اور پڑھانے والے اللہ کے محبوب بندے ہیں
دیوبند،6؍ نومبر(سمیر چودھری؍اردودنیانیوز۷۲)
محلہ ابوالمعالی میں واقع مدرسہ مدینۃ العلم میں تقریب ختم کلام اللہ کے موقع پر منعقدہ مجلس سے خطاب کرتے ہوئے مفتی وقاص ہاشمی نے قرآن کریم کی عظمت اور افضیلت پر روشنی ڈالی۔ کفیل الرحمن نظمی کے بیٹے ارحم نظمی کے کلام اللہ مکمل کرنے کی تقریب میں انہوںنے کہا کہ قرآن کی تعلیم دینے والا اور حاصل کرنے والا دونوں کا ہی اللہ کے محبوب بندوں میں شمار ہوتا ہے ۔ انہوںنے حاضرین کی توجہ تعلیم اور دین کی طرف مبذول کراتے ہوئے کہا کہ آج ہماری جملہ پریشانیوں کا سبب دین سے دوری ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کتنے افسوس کی بات ہے کہ ہمارے کتنے ہی بھائی بہن قرآن کریم تک پڑھنا نہیں جانتے ، نمازوںکی طرف ان کی توجہ نہیں ہے ، اللہ اور اس کے رسولؐ کے بتائے ہوئے راستے سے کوسوں دور ہیں۔ اسی واسطے امت مسلمہ پر چاروں جانب سے عرصہ حیات تنگ کیاجارہاہے۔ مفتی وقاص نے کہاکہ ہمیں اپنے عقائد اور اعمال کی درستگی کی فکرکرنی چاہئے ۔ جب تک دین کی محبت اور اس کے تئیں رغبت ہمارے اندر پیدا نہیں ہوگی اس وقت تک سیدھا راستہ نہیں ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ اپنے اندر قرآن سیکھنے ، دین سیکھنے اور نماز پڑھنے کا جذبہ پیدا کرنا ہوگا تبھی آنے والی نسلیں دینی ماحول میں تربیت پاسکیں گی ۔ اس موقع پر مدرسہ کے استاذ قاری مظاہر نے حاضرین سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے بچوں کو قرآن سیکھنے کے لئے مدارس اورمکاتب میں بھیجیں ۔ انہوں نے اسکول جانے والے طلبہ سے بھی مخاطب ہوکر کہاکہ اسکول سے فارغ وقت نکال کر قرآن کو سیکھنے کا اہتمام کریں ۔ اس موقع پر ربیع ہاشمی، عاطف ہاشمی، ذاکر ،راشد قیصر، حافظ نصر الٰہی، رفیع، عبداللہ راہی، مظہر نامی، فہمی، طلحہ وغیرہ موجود رہے۔

کھگڑیا میں زمین تنازع میں مارپیٹ ، 4 زخمی : زمین پر رکھی اینٹ ہٹانے گئے لوگوں پر پڑوسیوں نے کیا حملہ
کھگڑیا میں زمین تنازع میں مارپیٹ ، 4 زخمی : زمین پر رکھی اینٹ ہٹانے گئے لوگوں پر پڑوسیوں نے کیا حملہ
اینٹ ہٹانے کو لیکر ہوا تنازعہ واقعہ کے سلسلے میں زخمی سدھاکر کمار نے بتایا کہ ہفتہ کی صبح سات بجے وہ اپنی زمین پر رکھی اینٹ کو ہٹانے گئے تھے۔ اس کے بعد ان کے پڑوسی یوگیندر داس ، وکیل داس اور ان کے دیگر ساتھیوں نے ان سب پر لاٹھی اور ڈنڈے سے حملہ کر دیا۔ جس سے ان لوگوں کے سر پھٹ گئے۔
زخمی سدھاکر کا الزام ہے کہ ان کا پڑوسی یوگیندر داس سدھاکر کے گھر کے سامنے والی زمین پر ا پنا دعویٰ کرتا ہے۔ اس معاملے پر اکثر جھگڑے ہوتے رہتے تھے۔ وہیں سدھاکر کا کہنا ہے کہ جب وہ ہفتہ کی صبح اپنی زمین سے اینٹ لانے گیا تو ان لوگوں نے حملہ کر دیا۔
ادھر معاملے میں چترگپت نگر تھانہ انچارج سنجیو کمار نے کہا کہ واقعہ کی اطلاع ملی ہے۔ متاثرہ کی درخواست پر کارروائی کی جائے گی۔

اتحادِ امت- مذہبی فریضہ اور سماجی ضرورتمفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹہ

ایمیزون سے پاسپورٹ کور کا آرڈر کرنے پر کمپنی نے کور کے ساتھ کسی اور کا پاسپورٹ بھیج دیا
ایمیزون سے پاسپورٹ کور کا آرڈر کرنے پر کمپنی نے کور کے ساتھ کسی اور کا پاسپورٹ بھیج دیا
پہلے تو اس شخص نے اسے ڈمی پاسپورٹ سمجھا لیکن بعد میں جب اس نے غور سے دیکھا تو اس شخص کے ہوش اڑ گئے۔کیونکہ یہ ایک اصلی پاسپورٹ تھا تفصیلات کے مطابق ضلع وایناڈ کے کنیامبیٹا گاؤں کے رہنے والے متھن بابو نے 30 اکتوبر کو ای کامرس کمپنی ایمیزون سے پاسپورٹ کور کا آرڈر کیا تھا۔ دو دن بعد پاسپورٹ کور کی ہوم ڈیلیوری کمپنی کی جانب سے ان کے گھر پر کی گئی لیکن کور کے ساتھ اصلی پاسپورٹ بھی موجود تھا۔ متھن بابو نے پہلے تو اسے ڈمی پاسپورٹ سمجھا، لیکن جب اس نے اسے غور سے دیکھا تو یہ پڑوسی ضلع تھرسور کے محمد صالح نامی شخص کا تھا۔
متھن بابو نے کے مطابق محمد صالح نے پہلے ایمیزون سے پاسپورٹ کور کا آرڈر دیا تھا لیکن اس کے بعد شاید صالح نے کور میں پاسپورٹ رکھ کر دیکھا اور اسے کور پسند نہیں آیا۔جس پر اس نے اسے واپس کر دیا۔ اس دوران وہ اپنا پاسپورٹ نکالنا بھول گیا۔اور کمپنی نے یہ آرڈر متھن بابو کو بھیج دیا۔
میڈیا سے بات کرتے ہوئے متھن بابو نے بتایا کہ جب انہوں نے یہ اطلاع کمپنی کے کسٹمر کیئر کو دی تو جواب آیا کہ وہ آئندہ اس کا خیال رکھیں گے۔ اس کے بعد اس نے دستاویز پر دیے گئے پتے کی بنیاد پر پاسپورٹ کے مالک محمد صالح سے رابطہ کیا اور پاسپورٹ ان کے حوالے کر دیا۔

جمعہ, نومبر 05, 2021
تریپوره فساد : شرپسند وں کے خلاف کسی کارروائی کا نہ ہونا انتہائی افسوسناک ، نفرت کی سیاست ملک کو تباہ کردے گی : مولانا ارشدمدنی
نئی دہلی:تریپورہ میں ہونے والے فساد کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے جمعیت علما ہند کے صدرمولانا ارشدمدنی نے کہا کہ شرپسندوں کے خلاف اب تک کسی ٹھوس کارروائی کانہ ہونا انتہائی افسوسناک ہے یہ ردعمل انہوں نے جمعیت علما ہند کے تری پورہ فسادزدہ علاقوں کا تین روزہ دورہ مکمل کرنے کے بعدپیش تفصیلی رپورٹ پر ظاہر کرتے ہوئے کہی مولاناسید ارشد مدنی کی ہدایت پر ناظم عمومی جمعیت علما ہند مفتی سید معصوم ثاقب اور سکریٹری جمعیت علما اترپردیش مولانا اظہر مدنی پر مشتمل ایک نمائندہ وفدنے تریپورہ فساد زدہ علاقہ کا دورہ کرکے اپنی تفصیلی اور تفتیشی رپورٹ مولانا مدنی کو پیش کی ہے
مولانا مدنی نے کہاکہ تریپورہ کی سرحدیں بنگلہ دیش سے ملتی ہیں لیکن اس کے باوجود یہ ایک پرامن ریاست رہی ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ البتہ ادھرجب سے ایک مخصوص نظریہ کو ماننے والی پارٹی اقتدارمیں آئی ہے فرقہ پرست عناصراور ان کی تنظیموں کو ایک طرح سے کھلی چھوٹ ملی ہوئی ہے، فسادبرپاکرنے کی سازشیں توپہلے سے ہوتی رہی ہیں لیکن پچھلے دنوں بنگلہ دیش میں ہوئے واقعات کو بہانہ بناکر بعض فرقہ پرست تنظیموں نے وہاں حیوانیت اور بربریت کا جو مظاہرہ کیا وہ یہ بتاتاہے کہ فرقہ واریت کازہر کس طرح لوگوں کے دلوں میں اندرتک سرایت کرگیا ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس رپورٹ کے مطابق12مسجدوں پر حملے ہوئے، جلوس کے دوران کی گئی آتشزنی سے مذہبی عبادت گاہوں اور مسلمانوں کی دوکانوں ودیگر املاک کو زبردست نقصان پہنچاہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ تریپورہ میں جو کچھ ہواہے اس سے پوری دنیا میں ملک کی شبیہ مجروح ہوئی ہے۔ ایک ایسے جمہوری ملک میں کہ جہاں آئین کی بالادستی مسلم ہوجس میں ملک کے تمام شہریوں کو مساوی حقوق دیئے گئے ہوں ایک منتخب شدہ حکومت کے ہوتے ہوئے کسی ریاست میں اگر اس طرح کے افسوسناک واقعات رونماہوں اور مرکزوریاست دونوں حکومتیں کچھ نہ کریں تو اس سے آئین وقانون کے بالادستی کے ساتھ ساتھ انصاف کے نظام پر بھی سوالیہ نشان لگ جاتاہے۔
مولانا مدنی نے دعوی کیا کہ جلوس کے دوران شرپسندوں کی بھیڑمسلم اکثریتی علاقوں سے انتہائی دلآزارنعرہ لگاتی اور مسجدوں اور دوکانوں کو جلاتی ہوئی گزری اور پولس اور انتظامیہ کے ذمہ داران خاموش تماشائی بنے رہے یہ کتنے شرم اور افسوس کی بات ہے۔ انہوں نے مزید کہاکہ باورکرایا جارہاہے کہ بنگلہ دیش میں اقلیتوں کے ساتھ جوکچھ ہوا یہ اس کا ردعمل تھا سوال یہ ہے کہ اگر کسی غیر ملک میں کچھ ہوتاہے تو اس کا انتقام اپنے ملک کے شہریوں سے لیاجانا کہا کا انصاف ہے؟ سوال یہ بھی ہے کہ بنگلہ دیش کی حکومت نے شرپسندعناصرکے خلاف جس طرح کی کارروائی کی ویسی کارروائی ہماری حکومت نے شرپسند عناصرکے خلاف کیوں نہیں کی؟ ہم نے بنگلہ دیش میں ہوئے تشددکی سخت مذمت کی تھی، کسی بھی مہذب سماج میں ایسانہیں ہونا چاہئے۔
تریپورہ میں فرقہ پرست طاقتوں نے مسلم اقلیت کے خلاف جو کچھ کیا ہم اس کی بھی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے تریپورہ کی سرکارسے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ریاست میں مسلمانوں کے جان ومال کے تحفظ کو نہ صرف یقینی بنائے بلکہ خاطیوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی بھی کرے، اگر ایسے لوگوں کو کھلاچھوڑدیا گیا یا انہیں سیاسی تحفظ فراہم کیا گیاتو ان کے حوصلہ مزید بڑھ سکتے ہیں اور وہ مستقبل میں بھی اس طرح کی مذموم کارروائیاں انجام دیکر امن وقانون کے لئے خطرہ بنتے رہیں گے۔
مولانا مدنی نے اس امرپر بھی سخت افسوس کا اظہارکیا کہ تریپورہ کئی دنوں تک شرپسند عناصر کے نشانہ پر رہا اور آئین کی پاسداری کا حلف لینے والے ہمارے رہنماتماش بین بنے رہے۔ ملک کے آئین اور سیکولرروایت کے لئے یہ کوئی اچھی علامت نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ ایک بڑی اہم پیش رفت یہ ہوئی ہے کہ تری پورہ ہائی کورٹ نے ازخودان واقعات کا نوٹس لیتے ہوئے ریاستی حکومت سے جواب طلب کیا ہے یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ ریاستی سرکاراپنا فرض ایمانداری سے پوراکرنے میں ناکام رہی ہے۔
مولانا مدنی نے کہا کہ میڈیا نے ایک بارپھر اپنا دوہراچہرہ دکھادیا، بنگلہ دیش کے پرتشددواقعات کو تو اس نے خوب نمک مرچ لگاکر پیش کیا لیکن جب تریپورہ میں حیوانیت کا کھیل ہواتو اس کی کوئی خبر نہیں دکھائی گئی۔ انہوں نے کہاکہ جمعیت علما ہند شرپسندوں کے ہاتھوں جلائی ومسمارکی گئی مسجدوں کی تعمیر نوکرائے گی اور متاثرین کی بازآبادکاری بھی کریگی لیکن تریپورہ کے مسلمانوں کے دلوں میں ان واقعات کے بعد جو ڈراور خوف بیٹھ گیا ہے وہ اتنے بھرسے دورنہ ہوگا بلکہ اس کی واحد صورت یہ ہے کہ پورے معاملہ کی غیر جانبدارانہ تفتیش ہواور اس کی بنیادپر شرپسندعناصر کے خلاف قانونی کارروائی بھی ہوتاکہ انہیں ملک کے قانون کے مطابق قرارواقعی سزامل سکے۔انہوں نے کہاکہ جولوگ امتیازاور تعصب کا رویہ اختیارکرکے ایک خاص کمیونٹی کو قومی دھارے سے الگ کرنے کی کوششیں کررہے ہیں درحقیقت وہ ملک کوتباہی کے راستہ پر ڈال رہے ہیں۔جمہوری نظام سے ہی ملک کی ترقی ممکن ہے، ملک کی بڑی آبادی کا خود کو غیر محفوظ تصورکرنا انتہائی خطرناک اورتشویشناک ہے۔،حکومتیں ڈراورخوف سے نہیں بلکہ عدل وانصاف سے چلتی ہیں

اردودنیانیوز۷۲
ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!
ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے! Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...
-
ٹرین میں ناری شکتی پردرشن Urduduniyanews72 عالمی یوم خواتین سے سبھی واقف ہیں، یہ ہرسال مارچ کی آٹھویں تاریخ کوپوری دنیا میں من...
-
گستاخ نبی کی قرآنی سزا اردودنیانیوز۷۲ مکہ میں سب سے پہلےنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کرنےوالا کوئی اور نہیں بل...
-
یہ بیماری نہیں عذاب الہی ہے ! Urduduniyanews72 سی این این یہ امریکی نشریاتی ادارہ ہے،اس کی ایک رپورٹ جسے ملک کے اکثر اخبارات ...
-
بچیوں کی تربیت: ایک اہم ذمہ داری Urduduniyanews72 1. بچیوں کی تربیت کی اہمیت بچیوں کی تربیت ایک معاشرتی فریضہ ہے۔ ایک اچھی تربی...
-
مدارس اسلامیہ کنونشن میں منظور شدہ تجاویز اردودنیانیوز۷۲ مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ بہار اڈیشہ و جھارکھن...
-
ملکِ ہند میں اسلامی انگریزی اسکول: وقت کی اہم ضرورت Urduduniyanews72 ہندوستان میں مسلمان قوم کا شمار ملک کی سب سے بڑی اقلیت میں...
-
نئے سال کا آغاز: ایک نیا سفر Urduduniyanews72 نیا سال ایک نیا آغاز، ایک نئی امید اور نئی جدوجہد کا پیغام لے کر آتا ہے۔ یہ دن نہ...
-
پیام انسانیت کے وفد کا سیمانچل دورہ Urduduniyanews72 Urduduniyanews72 @gmail.com ملک میں ایک ایسی تحریک جو خالص انسانی بنیاد پ...
-
سنبھل میں کرفیو کی ایک رات ) * انس مسرورانصاری Urduduniyanews72 رات آئی تو خوف کا عفریت...
-
خنساء اسلامک انگلش اسکول بہیڑہ دربہنگہ، بہار کی دینی و عصری تعلیم اور اصلاحی خدمات۔ Urduduniyanews72 تعارف: خنساء اسلامک انگلش ...