Powered By Blogger

ہفتہ, نومبر 13, 2021

کانگریس کے دور میں ہندوستان جزوی طور پر مسلم ملک تھا : بی جے پی

کانگریس کے دور میں ہندوستان جزوی طور پر مسلم ملک تھا : بی جے پینئی دہلی: بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے کانگریس پر حملہ کرتے ہوئے الزام لگایا ہے کہ کانگریس کے دور میں ہندوستان جزوی طور پر مسلم ملک تھا۔
بی جے پی کے ترجمان سدھانشو ترویدی نے ہفتہ کو یہاں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپئی کے دور میں اور موجودہ وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت کے اقتدار میں آنے سے پہلے ہندوستان جزوی طور پر مسلم ملک تھا۔
انہوں نے کہا کہ ہندوستان کا معاشرہ اپنی طاقت کو بھول چکا ہے۔ اب جب ہندوستان کو اپنی طاقت کا اندازہ ہوگیا ہے تو کانگریس پارٹی میں کھلبلی مچ گئی ہے۔
مسٹر ترویدی نے یہ بات کانگریس لیڈر اور سابق مرکزی وزیر سلمان خورشید اور کانگریس لیڈر راشد علوی کے ہندوتوا کے حوالے سے کئے گئے متنازعہ ریمارکس کے تناظر میں کہی۔
درحقیقت، مسٹر علوی نے اتر پردیش میں متنازعہ تبصرہ کرتے ہوئے بھگوان رام کا نام لینے والے شخص کو نشاچر(شیطان) قرار دیا تھا۔ قبل ازیں مسٹر خورشید نے اپنی نئی کتاب 'سن رائز اوور ایودھیا' میں ہندوتوا کا موازنہ دہشت گرد تنظیموں آئی ایس آئی ایس اور بوکو حرام جیسے سخت گیر گروپوں سے کیا تھا، جس سے تنازعہ ہوا ہے۔

سرکاری اسکولوں کے طلبہ کو عالمی معیار کی سہولیات فراہم کرنے کے لیے پابند عہد : منیش سیسودیا

سرکاری اسکولوں کے طلبہ کو عالمی معیار کی سہولیات فراہم کرنے کے لیے پابند عہد : منیش سیسودیا

نئی دہلی، دہلی کے نائب وزیر اعلی منیش سیسودیا نے کہا کہ کیجریوال حکومت دہلی کے سرکاری اسکولوں میں پڑھنے والے طلبہ کو عالمی معیار کی تعلیم دینے کے لیے پابند عہد ہے۔

مسٹر سیسودیا نے ہفتہ کے روز میدان گڑھی میں گورنمنٹ کو-ایڈ سروودیہ سیکنڈری اسکول کے نئے بلڈنگ بلاک کا سنگ بنیاد رکھنے کے بعد کہا کہ کیجریوال حکومت دہلی کے سرکاری اسکولوں میں پڑھنے والے ہر بچے کو عالمی معیار کی تعلیم فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ دہلی میں سرکاری اسکولوں پر والدین اور سرپرستوں کا اعتماد بڑھ رہا ہے۔ اس سیشن میں پرائیویٹ اسکولوں کے 2.70 لاکھ بچوں نے سرکاری اسکولوں میں داخلہ لیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس اسکول میں رواں سیشن میں چھٹی سے دسویں جماعت تک 200 نئے بچے شامل ہوئے ہیں جن میں سے زیادہ تر پرائیویٹ اسکولوں سے آئے ہیں۔ طلبہ کی بڑھتی ہوئی تعداد کو دیکھتے ہوئے یہاں جدید ترین سہولیات کے ساتھ 24 نئے کلاس روم کا ایک بلاک تیار کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ تمام کلاس روم جدید ترین سہولیات سے آراستہ اسمارٹ کلاس روم ہوں گے۔ کمبائنڈ ڈیسک، پروجیکٹر اور آن لائن لرننگ سے متعلق تمام سہولیات بھی کلاس روم میں موجود ہوں گی۔ اس کے علاوہ یہ بلڈنگ بلاک ماحولیاتی نقطہ نظر سے بھی بہت اہم ثابت ہو گا کیونکہ اس کی چھت پر سولر پینل لگائے جائیں گے جس سے بلڈنگ بلاکوں کی بجلی کی کھپت کی ضروریات پوری ہوں گی۔
نائب وزیر اعلیٰ نے کہا کہ سات سال پہلے یہ تصور کرنا بھی مشکل تھا کہ لوگوں کا سرکاری اسکولوں پر اتنا اعتماد ہوگا کہ وہ پرائیویٹ اسکولوں سے نکل کر اپنے بچوں کو سرکاری اسکولوں میں داخل کرائیں گے، لیکن کیجریوال حکومت کے گورننس ماڈل نے اسے سچ ثابت کیا ہے۔ اس کے نتیجے میں اس سال 2.70 لاکھ بچے پرائیویٹ اسکولوں سے سرکاری اسکولوں میں چلے آئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ بڑے فخر کی بات ہے کہ دہلی کے سرکاری اسکولوں پر لوگوں کا بھروسہ بڑھ رہا ہے اور یہ اعتماد ہمارے اساتذہ اور محکمہ تعلیم کی محنت سے قائم ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کیجریوال حکومت دہلی کے سرکاری اسکولوں میں پڑھنے والے بچوں کو عالمی معیار کی تعلیم فراہم کرنے کے لیے پابند عہد ہے۔ کیجریوال حکومت کی ترجیح اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ دہلی کے ہر بچے کو بہتر تعلیم ملے، تاکہ ہمارے بچے تعلیم حاصل کر کے ترقی یافتہ ہندوستان کی بنیاد رکھ سکیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر اس اسکول کو پڑوس کے کارپوریشن اسکول سے زمین مل جاتی ہے تو دہلی حکومت یہاں کھیلوں کی سہولیات سے لیس ایک شاندار کھیل کا میدان تیار کرے گی۔ اس کے ساتھ ساتھ ایک سوئمنگ پول بھی تیار کیا جائے گا، تاکہ بچوں کی ہمہ گیر ترقی ہوسکے اور اس اسکول سے مستقبل کے ایسے اولمپیئن نکلیں، جو ہندوستان کا نام دنیا میں روشن کریں گے۔

پٹنہ میں اتحاد ملت کا خصوصی اجلاس ، دہلی اعلامیہ کو آگے بڑھانے کی جدوجہد جاری

پٹنہ میں اتحاد ملت کا خصوصی اجلاس ، دہلی اعلامیہ کو آگے بڑھانے کی جدوجہد جاریپٹنہ(نمائندہ):اتحاد ملت کمیٹی کی جانب سے پٹنہ میں آج خصوصی اجلاس کا انعقاد عمل میں آیا جسے آج سے تین ماہ قبل دہلی میں ہونے والی اتحاد ملت کانفرنس کی تجاویز کو عملی جامہ پہنانے کی سلسلے میں ہم پیش رفت سمجھاجارہاہے ۔ 8 اگست 2021 کو دہلی میں 18 اہم ملی تنظیموں او ر اداروں کی جانب سے ایک میٹنگ منعقد ہوئی جس میں اتحاد اور اتفاق کے فارمولہ پر غور وخوض کیاگیا تھا ، سبھی مسالک ، طبقات اور مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والی سرکردہ شخصیات اور رہنماؤں نے شرکت کرکے میٹنگ کے ایجنڈا سے اتفاق کیاتھا اور کہاتھاکہ ہم سب اپنے باہمی اختلافات کو فراموش کرکے سیاسی ،سماجی اور علمی طور پر متحدہوکر کام کریں گے ، ایک دوسرے کے خلاف نہیں جائیں گے ، اس میٹنگ کی قرارداد کو آگے بڑھاتے ہوئے آج ایک خصوصی میٹنگ یہاں پٹنہ کے ایکتا نگر میں منعقد ہوئی جس میں مختلف مکاتب فکر کی سرکردہ شخصیات نے شرکت کی ۔ آل انڈیا ملی کونسل کے اسسٹنٹ جنرل سکریٹری مولانا مصطفی رفاعی نے افتتاحی خطاب میں کہاکہ گذشتہ میٹنگ میں یہ طے ہواتھا کہ ہرایک صوبہ اور شہر میں اتحاد ملت کا جلسہ منعقد کیا جائے جس پر عمل در آمد شرو ع ہوگیاہے۔ پٹنہ اور قراب جوار کے اکابرین یہاں جمع ہیں۔ ان کی موجودگی سے استفادہ کرتے ہوئے پٹنہ شہر میں ایک اجلاس منعقد کیا جائے کیوں کہ اتحاد ملت ضروری فرض ہے اور موجودہ حالات میں اس کو ترجیح دیں۔ آل انڈیا ملی کونسل کے جنرل سکریٹری ڈاکٹر محمد منظو رعالم نے کہاکہ حالات کا جائزہ لینااور تاریخ کا مطالعہ ضروری ہے ،وہ قوم مقابلہ نہیں کرسکتی ہے جو تاریخ نہیں پڑھتی ہے، مطالعہ نہیں کرتی ہے۔ پانچ سالوں میں بی جے پی دو درجن ایسی کتابیں لائی ہے جن میں ان کی پالیسی ہے اور ہم کچھ نہیں کررہے ہیں۔ دانشوران اس پر توجہ نہیں دے رہے ہیں۔ اس بیک گراؤنڈ میں اتحاد ملت کی اہمیت کو سمجھیںاور غور کریں کہ ہمیں کیسے اور کس انداز سے چوطرفہ حملوں کا مقابلہ کرنا ہے ۔ اگر ہم اس وقت ماحول کو نہیں سمجھ سکے تو حالات اور خراب ہوجائیں گے۔ انہوں نے اتحاد ملت کےلیے یہ بھی رائے پیش کی کہ علما ےکرام اگر دوسروں کی حوصلہ افزائی کرنے لگیں گے تو معاملہ مزید آگے بڑھے گا۔ تعاون کرنے کیلئے ضروری ہے کہ ہم دل سے سپورٹ کریں۔ غلط کو غلط کہنے کی ہمت پیدا کریں۔ اس وقت ذرائع ابلاغ اور میڈیا پر فرقہ پرست ذہنیت کے لوگوں کا قبضہ ہے جس کے ذریعہ مسلمانوں کے خلاف لگاتار منفی پیروپیگنڈہ ہورہاہے ۔ اس لئے بہت ضروری ہے کہ ہم منصوبہ بندی کریں۔ آندھرا پر دیش میں ہم لوگوں نے فیصلہ کیا تھا کہ 2050 تک ہمارا کوئی بھی بچہ ان پڑھ نہ ہو اس کو بھی آگے بڑھانے کی ضرورت ہے۔علم کی فطرت اور اس کے نیچر کو پہچاننے کی ضرورت ہے۔نئے اسلوب میں چیزوں کو لانے کی ضرورت ہے۔مولانا انیس الرحمن قاسمی نے کہاکہ اتحاد اس وقت ہندوستان مسلمانوں کے سیاسی ،سماجی اور ملی بقا کی اہم ضرروت ہے اورخوشی کی بات ہے کہ دہلی میں جواعلی سطحی میٹنگ ہوئی تھی اس کو اب عملی جامہ پہنایا جارہاہے ۔معروف عالم دین مولانا عبد اللہ مغیثی نے کہاکہ قوموں کی کامیابی ، ترقی اور کامرانی کےلیے اتحاد ضروری ہے ، جب بھی مسلمانوں نے اتحاد کا مظاہرہ کیاہے اانہیں کامیابی ملی ہے اور اختلاف وانتشار کی صورت میں ذلت ورسوائی کا سامنا کرناپڑاہے ۔ موجودہ وقت میں سبھی تنظیموں ، جماعتوں ، اداروں اور مکاتب فکر کا متحدہ ہونا ضروری ہے ۔ علاوہ ازیں میٹنگ میں معروف شیعہ عالم دین مولانا امانت اللہ ، مولانا رضوان اصلاحی امیر جماعت اسلامی بہار ، مولانا ناظم قاسمی صدر جمعیت علماء بہار ، علامہ آیت اللہ شاہ قادری کے نمائندہ سمیت متعدد اہل علم اور سرکردہ شخصیات نے شرکت کی اور مشترکہ طور پر سبھی نے اتحاد ملت کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے اس کا خیر مقدم کیا اور اسے آگے بڑھانے کا عزم ظاہر کیا ۔قبل ازیں مولانا اجمل فاروق ندوی نے دہلی میں منعقد ہونے والی اتحاد ملت کانفرنس کی روداد پڑھ کر سنایا ، قاری شہاب الدین کی تلاوت سے مجلس کا آغاز ہوا ۔

حبیب گنج اسٹیشن کا نام اب ہوگا رانی کملا پتی ریلوے اسٹیشن ، مودی حکومت نے دی منظوری

حبیب گنج اسٹیشن کا نام اب ہوگا رانی کملا پتی ریلوے اسٹیشن ، مودی حکومت نے دی منظوریبھوپال: ملک کے پہلے ورلڈ کلاس حبیب گنج اسٹیشن کے نام بدلنے کی تجویز کو منظوری مل گئی ہے۔ حبیب گنج اسٹیشن کا نام اب رانی کملا پتی اسٹیشن ہوگا۔ مانا جا رہا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی 15 نومبر کو اس اسٹیشن کے افتتاح کے دوران اس کے نئے نام کا رسمی اعلان بھی کرسکتے ہیں۔ اس سے پہلے مدھیہ پردیش حکومت کے محکمہ ٹرانسپورٹ کی طرف سے ایک تجویز مرکزی وزارت داخلہ کو بھیجی گئی تھی، جس میں یہ کہا گیا تھا کہ حبیب گنج اسٹیشن کا نام بدل کر رانی کملاپتی کیا جانا چاہئے۔ اب اس تجویز کو منظوری مل گئی ہے اور اسٹیشن کا نام بدل دیا گیا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ اس سے پہلے بی جے پی کے کچھ اہم لیڈروں کی طرف سے حبیب گنج ریلوے اسٹیشن کا نام بدل کر سابق وزیر اعظم آنجہانی اٹل بہاری واجپئی کے نام پر کئے جانے کا مطالبہ اٹھا تھا۔ بی جے پی کے سابق وزیر جے بھان سنگھ پویا اور سابق راجیہ سبھا رکن پارلیمنٹ پربھات جھا کے علاوہ رکن پارلیمنٹ پرگیہ ٹھاکر نے بھی نام بدلنے کا مطالبہ کیا تھا۔ حبیب گنج اسٹیشن کا نام تو بدلا جا رہا ہے، لیکن وہ آنجہانی اٹل بہاری واجپئی پر نہ ہوکر گونڈ رانی، رانی کملا پتی پر کیا جائے گا۔ اس کے پیچھے وجہ آدیواسیوں کو لبھانے کی بھی کوشش ہو رہی ہے۔

پتھراؤ ، 20 ایف آئی آر اور 20 گرفتاریاں ۔ تریپورہ تشدد کی کی آگ گئے ۔: Stone Pelting میں مہاراشٹر کے 5 اضلاع جھلس

پتھراؤ ، 20 ایف آئی آر اور 20 گرفتاریاں ۔ تریپورہ تشدد کی کی آگ گئے ۔: Stone Pelting میں مہاراشٹر کے 5 اضلاع جھلس

مہاراشٹر کے پانچ اضلاع اس وقت تریپورہ تشدد کی آگ کی لپیٹ میں ہیں۔ تریپورہ میں فرقہ وارانہ تشدد کے خلاف احتجاج کے لیے مہاراشٹر کے پانچ اضلاع میں ریلیوں پر پتھراؤ کے واقعات کے سلسلے میں کم از کم 20 ایف آئی آر درج کی گئی ہیں اور 20 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ پولس نے ہفتہ کو یہ جانکاری دی۔ جمعہ کو کچھ مسلم تنظیموں کی طرف سے نکالی گئی ریلیوں کے دوران پتھراؤ کے واقعات بنیادی طور پر امراوتی، مالیگاؤں اور ناندیڑ شہروں میں پیش آئے۔

عہدیداروں نے کہا تھا کہ مشرقی مہاراشٹر کے امراوتی قصبے میں ضلع مجسٹریٹ کے دفتر کے باہر 8000 سے زیادہ لوگ میمورنڈم پیش کرنے کے لیے جمع ہوئے۔ اس میمورنڈم میں اقلیتی برادری کے ساتھ ہونے والے مظالم کو روکنے کا مطالبہ کیا گیا۔ جب لوگ میمورنڈم سونپنے کے بعد نکل رہے تھے تو کوتوالی تھانہ کے تحت چترا چوک اور کاٹن مارکیٹ کے درمیان تین مقامات پر پتھراؤ کیا گیا۔

ایک اہلکار نے بتایا کہ کوتوالی پولیس اسٹیشن نے 11 مقدمات درج کیے ہیں اور دس افراد کو فسادات سمیت مختلف الزامات میں گرفتار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی ناخوشگوار صورتحال سے بچنے کے لیے امراوتی میں اضافی پولیس فورس تعینات کی گئی ہے، حالات اب معمول پر ہیں۔ مالیگاؤں میں بھی جمعہ کی دوپہر احتجاجی مارچ کے دوران پتھراؤ کیا گیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے لاٹھیوں کا استعمال کرنا پڑا، واقعے میں پولیس کی ایک گاڑی کو بھی نقصان پہنچا

رکارڈ توڑ بریکنگ نیوزمفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ

رکارڈ توڑ  بریکنگ نیوز
مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ 
پٹرول، ڈیزل کے دام جس تیزی سے گذشتہ اکتوبر کے تئیس دنوں میں بڑھے ہیں، اس نے ماضی کے تمام رکارڈ توڑڈالے، ایسا پہلے کبھی نہیں ہوا تھا کہ ایک ماہ سے کم میں اٹھارہ بار پٹرول ، ڈیزل کے داموں میں اضافہ ہو، لیکن بی جے پی حکومت میں کچھ بھی ممکن ہے، کہا جاتا ہے کہ مودی ہے تو ممکن ہے ، اس کا ثبوت یہ ہے کہ گذشتہ ماہ پٹرول ۵۳-۲۳  اور ڈیزل ۸۶-۲۱ روپے مہنگا ہو  ، جو قیمت بڑھ جاتی ہے اس کے یہاں کم ہونے کی روایت نہیں ہے ، ملک کا بازار بڑے اجروں کے ہاتھ میں ہے ، سرکار کے پاس قیمتوں کے کنٹرول کا کوئی ضابطہ نہیں ہے ، اگر سرکار کی پکڑ ہوتی ہے تو پٹرول ڈیزل کے دام سال بھر میں ۲۸؍  فی صد نہیںبڑھتے، ۲۰۰۸ء سے ۲۰۲۱ء تک جائزہ لینے سے معلوم ہوتاہے کہ ۲۰۰۸ء میں پٹرول کے دام میں ۷۴-۱۳، ۲۰۰۹ء میں ۸۴-۱۳، ۲۰۱۰ء میں ۹۰-۹، ۲۰۱۱ء میں ۷۵-۲۰، ۲۰۱۲ء میں ۴۷-۲۲، ۲۰۱۳ء  میں ۴۶- ۱۷، ۲۰۱۴ء میں ۷۸-۱۶، ۲۰۱۵ء میں ۷۸-۱۰، ۲۰۱۶ء میں ۲۳-۸، ۲۰۱۷ء میں ۷۶-۹، ۲۰۱۸ء میں ۱۷-۸ ، ۲۰۱۹ء میں ۲۷-۶، ۲۰۲۱ء میں ۵۳-۲۳ روپے کا اضافہ درج کیا گیا ، اس پوری مدت میں صرف ۲۰۲۰ء میں کوئی اضافہ نہیں ہوا، ۲۰۱۹ء انتخابی سال تھا ، اس لیے ۲۰۱۴ء کے بعد مودی حکومت میں اس سال سب سے کم اضافہ ہوا، ۲۰۲۰ء میں عوام پر احسان کیا گیا کہ کوئی اضافہ نہیں ہوا، شاید بے مثال جیت کی وجہ کر مودی جی کی طرف سے یہ تحفہ دیا گیا کہ کمی نہیں ہوئی تو کم از کم پٹرولیم اشیاء کی قیمت بڑھا کر مزید بوجھ ہم پر نہیں ڈالاگیا۔
 پٹرول ڈیزل کی قیمت میں اضافہ کی ایک وجہ یہ بیان کی جاتی ہے کہ کچے تیل کی قیمت عالمی ماکیٹ میں بڑی ہے، یہ بڑا جھوٹ ہے ، اگر ایسا ہے تو پڑوسی ملک نیپال میں پٹرول، ڈیزل ہندوستان کی بہ نسبت کیوں سستا ہے ، یہ غور کرنے کی بات ہے ۔ در اصل معاملہ یہ ہے کہ ان دونوں چیزوں پر مرکز اور ریاست نے غیر معمولی ٹیکس لگا رکھا ہے ، اس ٹیکس کو اگر کم کر دیا جائے تو ان کی قیمتیں آدھی رہ جائیں گی ، لیکن سرکار کو حکومت چلانے کے لیے روپے چاہیے اور یہ روپے سب سے زیادہ آب کاری شراب وغیرہ سے آتے ہیں، یا پٹرولیم سے، اور چیزوں پر ٹیکس جی اس ٹی کی وجہ سے مشترکہ ہے ، لیکن پٹرولیم ٹیکس مرکزی حکومت بھی لگاتی ہے اور ریاستی حکومتیں بھی، یہی وجہ ہے کہ ملک کی مختلف ریاستوں میں پٹرول وڈیزل کی قیمت الگ الگ ہوتی ہے ، ریاست کا ٹیکس زیادہ ہے تو قیمت زیادہ ہوگی ، کم ہے تو قیمت کم ہوگی ، یہی وجہ ہے کہ کرناٹک ، بہار، تلنگانہ، مہاراشٹر ، راجستھان اور مدھیہ پردیش میں ایک سو دس روپے باون پیسے سے لے کر ایک سو پندرہ روپے برانوے پیسے تک ہے، یہ وہ ریاستیں ہیں، جن کے ٹیکس نے پٹرولیم اشیاء کو مہنگا کر رکھا ہے ، لیکن اسی ملک کی ریاست گجرات، اترا کھنڈ، آسام ، جھارکھنڈ، ہماچل پردیش ، آندھرا پردیش میں پٹرول کی قیمت ایک سو تین روپے سنتاون پیسے سے لے کر ستاسی روپے چوبیس پیسے آج بھی ہے ، اس پورے منظر نامہ میں آج بھی آندھرا پردیش میں پٹرول ۲۴- ۸۷ روپے اور ڈیزل اسی روپے اکیس پیسے بک رہاہے ، جب کہ سب زیادہ قیمت پٹرول کی مدھیہ پر دیش میں ایک سو پندرہ روپے برانوے پیسے ہے ، ڈیزل کی قیمت بڑھانے میں سر فہرست راجستھان ہے، جہاں ڈیزل ایک سو پانچ روپے پچھہتر پیسے بک رہا ہے ۔
 ہندوستان کی حکومت رفاہی ہے ، اس لیے اسے بڑے تاجروں کے ہاتھوں میں کھیلنے کے بجائے عوام کو راحت دینے کے لیے مرکزی اور ریاستی حکومتوں کے ٹیکس میں کمی ہونی چاہیے ورنہ پہلے ہی سے مہنگائی کی ماربرداشت کر رہی عوام کے لیے ضروریات زندگی کا حصول دشوار ہو گا، پیٹ کی آگ جرائم کی طرف بھی لے جا سکتی ہے اور خود کشی کی طرف بھی اور یہ دونوں ملک کے لیے انتہائی نقصاندہ ثابت ہوں گے ۔

السلام علیکمحالات حاضرہ پر ایک مضمون حاضر خدمت ہے امید ہے قریبی شمارے میں جگہ عنایت فرمائیں گے۔ شکریہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔مولانا قمر غنی عثمانی کی گرفتاری اور تری پورہ میں کھلے عام بھگوا دہشت گردی کے خلاف بولنے/لکھنے والوں کے خلاف یو۔پی۔اے۔ کا مقدمہ جمہوریت کی گال پر زوردار طمانچہ

السلام علیکم

حالات حاضرہ پر ایک مضمون حاضر خدمت ہے امید ہے قریبی شمارے میں جگہ عنایت فرمائیں گے۔ شکریہ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

مولانا قمر غنی عثمانی کی گرفتاری اور تری پورہ میں کھلے عام بھگوا دہشت گردی کے خلاف بولنے/لکھنے والوں کے خلاف یو۔پی۔اے۔ کا مقدمہ جمہوریت کی گال پر زوردار طمانچہ
ازقلم: محمد شعیب رضا نظامی فیضی
چیف ایڈیٹر: ہماری آواز، گولا بازار گورکھ پور یو۔پی۔
9792125987

گزشتہ دنوں تری پورہ میں ہندوؤں کے فرقہ پرست عناصر کے ذریعہ مسلمانوں کی دکانوں، مکانوں اور عبادت گاہوں پر ظلم و تشدد اور پیغمبر اعظم کی شان میں گستاخی اور ان پر پولیس، میڈیا و حکومت کی خاموشی  و پشت پناہی نے ہٹلر کی یادوں کو نہ صرف تازہ کیا ہے بلکہ ہٹلر کو بھی دو قدم پیچھے چھوڑنے کا کام کیا ہے۔ کھلے عام مسلمانوں پر ہورہے ظلم پر نہ تو تری پورہ کی بی۔جے۔پی۔ حکومت نے لب کشائی کی جسارت کی اور نہ ہی مرکز کی مودی حکومت نے، وشیوہندوپریشد اور بجرنگ دل کے فرقہ پرست کارکنان کی مسجدوں میں توڑ پھوڑ اور پیغمبر اعظمﷺ کی شان میں توہین پر نہ تو ملک کی زرخرید میڈیا کا رد عمل آیا اور نہ ہی پولیس انتظامیہ نے اب تک کوئی کارروائی کی۔ ابھی تک یہ بھی واضح نہ ہوسکا ہے کہ ان فرقہ پرست عناصر کے خلاف ایف۔آئی۔آر۔ لکھا بھی گیا ہے یا نہیں؟ گرفتاری کی بات ہی درکنار!!!
اوپر سے حالات کا جائزہ لینے اور مسلمانوں کی امداد کو پہنچے تحریک فروغ اسلام کے بانی حضرت مولانا قمر غنی عثمانی صاحب اور آپ کی ٹیم کو گرفتار بھی کرلیا گیا؟؟؟؟ عجیب غنڈہ گردی ہے بھائی!!! مطلب یہ ہے کہ اب مظلوموں کی داد رسی کرنے پر بھی جیل؟؟؟ ابھی تک جو معلومات سامنے آئے ہیں ان سے صرف یہی پتہ چل سکا ہے کہ مولانا اور ان کی ٹیم نے سوشل میڈیا پر تری پورہ کے ایک مسجد کی ویڈیو اپلوڈ کردی تھی جو مسجد ان بھگوا فرقہ بازوں کے آتنک کا شکار ہوئی تھی۔۔۔ حد ہے یار!!! ظلم و ستم کو دنیا کے سامنے لانے پر جیل؟؟؟ ملک میں ظلم و ستم کی نئی داستان لکھی جارہی ہے جناب! اگر قمر غنی عثمانی صاحب نے تری پورہ میں ہندو تنظیموں کے ظلم و زیادتی کی شکار مسجد کی ویڈیو بنائی ہے تو اس میں گناہ کیا ہے؟ ہاں گناہ یہ ہے کہ انھوں تمھیں ثبوتوں کو مٹاکر ان فرقہ پرست عناصر کو بچانے سے روکا ہے۔
اسی طرح تری پورہ میں ہوئے ظلم وستم کے خلاف آواز اٹھانے والے وکیلوں اور سو سے زائد سوشل میڈیا صارفین کے خلاف یو۔اے۔پی۔اے۔ کا مقدمہ درج کرنا صرف اور صرف ثبوتوں کو مٹانے کی کوشش، فرقہ پرست عناصر کی پشت پناہی اور جمہوریت کی شیرازہ بندی ہے۔
ملک اور صوبہ کا ماحول بگاڑنے کا کام ان ہندو تنظیموں نے کیا ہے نہ کہ وکیلوں اور مولانا قمر غنی عثمانی نے۔
ہم جانتے ہیں کہ آج بھی ملک میں گنگا-جمنی تہذیب کے پیروکاروں کی اکثریت ہے صرف مٹھی بھر دہشت گردی کرنے والے یہ لوگ اور آتنک پھیلانے والی تنظیم کی غنڈ گردی سے ملک کی شبیہ داغ دار ہورہی ہے، عالمی ادارہ سے لے کر یو۔اے۔ای۔ کی شہزادی تک سب نے ملک کی جمہوریت پر انگشت نمائی شروع کردی ہے اور حد تو یہ ہے آج وہ لوگ انگشت نمائی کرنے لگے ہیں جن کی اوقات ہمارے ملک کے ایک چھوٹے صوبے کے وزیر اعلیٰ سے بات کرنے کی بھی نہیں ہے مگر صرف مٹھی بھر ان ہندو فرقہ پرستوں کی وجہ سے پورے ملک کو عالمی پیمانے پر ہزیمت اٹھانی پڑ رہی ہے لہذا حکومت سے میری گزارش ہے کہ وہ فوری طور پر کارروائی کرتے ہوئے مجرمین جس میں تری پورہ کی پولیس وشیوہندوپریشد کے کارکنان اور ان کے ساتھ جو بھی اس غنڈہ گردی میں شامل تھے سب کو کیفر کردار تک پہنچائے ورنہ نہ تو تاریخ اسے بھلا سکے گی اور نہ ہی آنے والی نسلیں۔۔۔۔۔

اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...